تازہ تر ین

200شہزادوں کی رہا ئی کی ڈیل ؟95اور بھی پر تولنے لگے

جدہ (خصوصی رپورٹ) کرپشن کے الزامات میں گرفتار درجنوں سعودی شہزادوں نے حکومت کے ساتھ ڈیل میں رہائی کے بدلے ایک کھرب ڈالر ارب ڈالرز کی ادائیگی پر رضامندی ظاہر کر دی ہے۔ برطانوی جریدے، ڈیلی میل آن لائن نے انکشاف کیا ہے کہ اب تک دو سو سے زائد شہزادوں اور سابق اعلیٰ عہدیداروں نے کرپشن کیخلاف بنائی جانے والی کمیٹی کو پیشکشن کی ہے کہ اگر ان کو رہائی دیدی جائے تو وہ کمیٹیکو 100 ارب (ایک کھرب) ڈالرز ادا کریںگے۔ واضح رہے کہ سابق سعودی بادشاہ عبداﷲ بن عبدالعزیز کے بیٹے اور طاقتور نیشنل گارڈز کے سابق سربراہ پرنس متعب بن عبداﷲ نے بھی اپنی رہائی کیلئے ایک ارب ڈالرز کی رقم ادا کر دی ہے او وہ رہائی پا چکے ہیں۔ لیکن حکام کا کہنا ہے کہ انب کو مستقبل میں کسی بھی سرکاری یا غیر سرکاری عہدے کیلئے نااہل قرار دیدیا گیا ہے۔ خلیجی جریدے، العربی نے انکشاف کیا ہے کہ اس وقت بھی 95 ارب پتی شہزادے اور اعلیٰ عہدیدار دارالحکومت ریاض کے رٹز کارلٹن ہوٹل میں قید ہیں۔ طرطانوی صحافی، گریتھ ڈیوس نے بتایا ہے کہ رٹز کارلٹن ہوٹل میں زیر حراست کئی درجن سعودی شہزادے ایسے بھی ہیں، جنہوں نے انسداد بدعنوانی مہم کی سربراہ محمد بن سلمان کو پیغام دیا ہے کہ ان کا کرپشن سے کوئی لینا دیانا نہیں ہے، ان کے خلاف کیس عدالتوں میں چلائے جائیں تو ان کی بے گناہی ثابت ہو سکتی ہے۔ برطانوی آن لائن جریدے، بلوم برگ نے لکھا ہے کہ سعودی حکام کا کہنا ہے کہ اب تک نصف درجن شہزادوں کے کیس پر اسیکیوٹرز کو بھیجے جا چکے ہیں، جو ان کی بے گناہی یا کرپشن سے متعلق تحقیقات میں مصروف ہیں۔ جبکہ 7 شہزادوں کو غیر مشروط طور پر رہائی دی جا چکی ہے کیونکہ ان کیخلاف کرپشن کے کوئی ثبوت نہیں پائے گئے تھے۔ تا ہم 90 شہزادوں اور اعلیٰ بینکاروں کو کرپشن کمیٹی کے ساتھ کی جانے والی ڈیل کے بعد رہائی دی جا چکی ہے اور ان سے 100 ارب ڈالرز کی رقوم حاصل کی گئی ہیں۔ توقع ہے کہ باقی ماندہ 95 ارب پتی شہزادوں سے بھی 100 ارب ڈالرز کے قریب رقوم واپس لی جا سکیں گی۔ عالمی جریدے، نیوزویک نے دعویٰ کیا ہے کہ 200 گرفتار شہزادوں سے کرپشن کے ذریعے لوٹے گئے کم از کم 300 ارب ڈالرز کی واگزاری کیئے سعودی حکام پرامید ہیں۔ سعودی اٹارنی جنرل، شیخ سعود الحبیب نے کہا ہے کہ مزید شہزادوں اور زیرحراست افراد سے تفتیش کا عمل جاری ہے۔ تمام زیر حراست افراد کو پیشکش کی گئی ہے کہ اگر وہ لوٹی جانے والی دولت واپس کر دیں اور ندامت کا اظہار کرتے وہئے آئندہ کرپشن نہ کرنے کا علد کریں تو انہیں رہا کیا جا سکتا ہے۔ بصورت دیگر قانونی کارروائی کا راستہ کھلا ہے۔ برطانوی جریدے، ڈیلی میل آن لائن نے بتایا ہے کہ سعودی حکام نے کرپشن کے الزامات پر ایک اہم شہزادے الولید بن طلال کو بھی حراست میں لیا ہوا ہے۔ لیکن غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق شہزادہ الولید بن طلال نے کرپشن میں ملوث ہونے سے انکار کرتے ہوئے اپنے خلاف الزامات کی عدالتوں یا انکوائری کمیشن سے تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے اور کسی قسم کی ادائیگی سے انکار کر دیا ہے، جس پر سعودی حکام نے ان کو جیل بھیجنے کی تیاری کر لی ہے۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv