قصور (ویب ڈیسک)رواں ماہ کے آغاز میں قصور میں اغوا اور زیادتی کے بعد 7 سالہ زینب کو قتل کرنے والے ملزم عمران کی جیکٹ کے 2 بٹنوں کی مدد سے تحقیقاتی ادارے اس تک پہنچنے اور گرفتار کرنے میں کامیاب ہوئے۔ زینب کے قتل کے بعد قصور شہر کی تقریباً 7 سے 8 لاکھ آبادی میں سے خواتین اور بزرگ نکالنے کے بعد 60 سے 70 ہزار کے قریب افراد سے تفتیش کی گئی اور تقریباً 1100 افراد کے ڈی این اے لیے گئے۔پولیس کے لیے قاتل کا پتہ لگانا مشکل ہوگیا تھا کیونکہ ملزم روپ بدل کر لوگوں کے درمیان ہی تھا اور کوئی اس پر شک نہیں کر پا رہا تھا۔رپورٹ کے مطابق ڈی این اے ٹیسٹ کے اس مرحلے پر پاکستان فرانزک سائنس ایجنسی کی جانب سے ایسے افراد کی فہرست سامنے آئی جن کے نتائج قاتل کے ڈی این اے کے قریب ترین تھے، ان افراد کی فہرست سامنے آنے کے بعد پولیس نے چھاپے مارنے کا سلسلہ شروع کیا۔