تازہ تر ین

دوہری شہریت کے سرکاری افسروں کے لیے بڑی خبر

اسلام آباد (نیوز ایجنسیاں) چیف جسٹس سپریم کورٹ نے سرکاری افسران اور ججزکی دوہری شہریت کا نوٹس لیتے ہوئے تمام ہائی کورٹس اور سپریم کورٹ کے رجسٹرار سے دوہری شہریت سے متعلق تفصیلات طلب کرلی ہیں۔بدھ کو چیف جسٹس میاں ثاقب نثارنے ایک کیس کی سماعت کے دوران سرکاری افسران اور ماتحت عدلیہ کے ججزکی دوہری شہریت کانوٹس لیا۔عدالت نے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن سے پندرہ روز میں دوہری شہریت رکھنے والے گریڈ سترہ سے اوپر کے افسران کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے متعلقہ ہائی کورٹس اور سپریم کورٹ کے رجسٹرار کو بھی دوہری شہریت رکھنے والے ججز کی تفصیلات فراہم کرنے کی ہدایت جاری کر دی ہے۔ یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے دوہزار بارہ میں د±وہری شہریت رکھنے اور جھوٹا حلف نامہ داخل کرنے پرسیاسی رہنماو¿ں کو الیکشن کے لئے نااہل قرار دیا تھا۔ سپریم کورٹ کے حکم پر اکتوبر 2012 میں چیف الیکشن کمشنر نے سابق وزراءاور ارکان اسمبلی کے خلاف ڈائریکٹ کمپلین داخل کی تھی، ڈائریکٹ کمپلین سابق وزیر رحمان ملک ،پیپلز پارٹی کی نادیہ گبول اور فرح ناز اصفہانی سمیت دیگر سیاسی رہنماو¿ں کے خلاف داخل کی گئی تھی۔ چیف الیکشن کمشنر کے مطابق فرح ناز کے امریکہ جبکہ نادیہ گبول کینیڈین شہریت رکھتی ہیں، دونوں کے خلاف سپریم کورٹ کے حکم پر کارروائی کی گئی۔ سپریم کورٹ نے انکوائری کے بعد کارروائی کرنے کا حکم دیا۔عدالتی حکم نامے میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ نے دہری شہریت چھپانے اور اور غلط بیانی پر ملزمان کو نااہل قرار دیا تھا ¾سپریم کورٹ کا فیصلہ ابھی تک نافذ عمل ہے ¾مقدمہ سے رحمان ملک عدم ثبوت کی بنا پر بری ہو چکے ہیں۔ سپریم کورٹ نے سماجی کارکن پروین رحمان قتل کیس میں جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کے لیے اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کردیا ہے جبکہ عدالت نے ناقص تفتیش اور کیس خراب کرنے پر سندھ پولیس پر سخت برہمی کا اظہار بھی کیا ہے عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ کو بھی ذاتی حیثیت میں پیش ہو نے کا حکم دیتے ہوئے معاملے پر آگاہ کرنے کی ہدایت کردی ہے۔ بدھ کو کیس کی سماعت جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی، دوران سماعت وکیل راحیل کامران نے کہا کہ جن پولیس افسران نے تحقیقات کیں انہوں نے کیس کو بگاڑ دیا ہے اس پر جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ ایسالگتاہے پولیس اپنی ناکامی چھپانے کی کوشش کر رہی ہے۔ پولیس افسر نے بتایا کہ واقعہ 2013میں پیش آیا۔ جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ ایک سماجی کارکن کاقتل ہوا ملزم کیوں نہیں پکڑا گیا، پولیس افسر نے عدالت کو بتایا کہ تمام پانچ ملزمان گرفتار کرلیے ہیں، ایک نے اعتراف جرم کیا، جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ کیاپولیس کو تحقیقات کرنانہیں آتیں، کیا پولیس کاکام اب اعتراف جرم پرچلتا ہے۔ جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ جس نے اعتراف جرم کیاٹرائل کورٹ میں انکار کردے گا۔ سپریم کورٹ نے پنجاب پولیس میں جعلی ڈگریوں پربھرتی اہلکاروں کی گرفتاری کا حکم دیدیا۔ بدھ کو جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3رکنی بنچ نے پنجاب حکومت کی ہائیکورٹ کے فیصلہ کیخلاف اپیل کی سماعت کی۔ ایڈیشنل پراسیکیوٹرپنجاب نے کہا کہ 7 اہلکارجعلی ڈگریوں پر راولپنڈی پولیس میں بھرتی ہوئے۔ جعلی ڈگریوں والے مزید اہلکاروں کے مقدمات بھی عدالتوں میں ہیں۔ ٹرائل کورٹ نے ملزمان کو محکمانہ کارروائی ہونے پربری کیا ،ہائیکورٹ نے بھی محکمانہ کارروائی کوکافی قرار دیا۔ محکمانہ کارروائی فوجداری کے برابرنہیں ہوسکتی ، قانون کے مطابق دونوں کارروائیاں ایک ساتھ ہوسکتی ہیں۔سپریم کورٹ نے ٹرائل کورٹ کوکیس دوبارہ سن کرمیرٹ پرفیصلہ کرنے کی ہدایت کردی۔عدالت نے مقدمے میں نامزد ملزمان محمد ایوب، جہانگیراختر،ارشد محمود، ماجد علی ، محمد دل پذیر، بنیاد حسین اورغالب حسین کوگرفتارکرنے کا حکم دیتے ہوئے ضمانت پررہا ملزمان کو مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv