تازہ تر ین

تمام دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے ۔۔۔پنجاب بھی نشانے پر

لاہور (نادر چوہدری سے) کالعدم جماعتوں کے سرگرم کارکن یا بیرون ممالک بیٹھے اشتہاریوں کے نیٹ ورک، صوبائی دارالحکومت میں اغواءبرائے تاوان کی وارداتوں نے ایک مرتبہ پھر سراُٹھانا شروع کر دیا، باغبانپورہ کے علاقہ سے 42سالہ شہری مبینہ طور پر2کروڑ روپے تاوان کیلئے اغوائ، ہیر کے علاقہ سے بھی 22سالہ نوجوان مبینہ طور پر تاوان کیلئے اغوائ، پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے سابقہ ریکارڈ یافتہ اور سزا یافتہ افراد سے پوچھ گچھ شروع کردی، انٹر نیٹ کے 6ہندسوں کے نمبروں سے تاوان طلب کرنے کا انکشاف۔ ذرائع کے مطابق لاہور میں اغواءبرائے تاوان کی وارداتوں نے ایک مرتبہ پھر سر اٹھانا شروع کردیا ہے۔ اس حوالے سے رواں ماہ2جنوری کو 42سالہ فرحان رشید جو کہ باغبانپورہ کے علاقہ میں رینٹ اے کار کا کاروبار کرتا تھا مبینہ طور پر اغواءہوگیا ۔ فرحان رشید کے بھائی عمر رشید کے مطابق مغوی کو 2جنوری کو ایک نامعلوم کال آئی جس کو سننے کے بعد وہ تھوڑی دیر کا کہہ کر گھر سے چلا گیا جو کہ کافی دیر تک جب نہیں آیا تو اسکے نمبر پر رابطہ کیا گیا تو اس نے بتایا کہ وہ ضروری کام کے سلسلہ میں راولپنڈی جارہا ہے جس پر ہمیں اطیمنان ہو گیا لیکن جب اگلے روز اسکے نمبر پر رابطہ کرنے کی بارہا مرتبہ کوشش کی گئی تو اسکا نمبر مسلسل بند ملا جس پر تشویش لاحق ہوئی اور لاہور اور بیرن شہر رشتہ داروں اور مغوی کے دوستوں سے رابطے کر کے اسکے متعلق پوچھا گیا لیکن کہیں سے اس کے متعلق کچھ پتہ نہ چل سکا جس کے بعد تھانہ باغبانپورہ میں اندراج مقدمہ کیلئے رابطہ کیا گیا تو پولیس نے ٹال مٹول سے کام لیتے ہوئے اپنی مدد آپ کے تحت تلاش کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے یہ کہہ کر ٹال دیا کہ وہ کوئی بچہ تو نہیں جو لاپتہ یا اغواءہوجائے گا جس پر ہم نے روزانہ کی بنیاد پر تھانے کے چکر لگانے شروع کر دیے کہ شائد کوئی داد رسی ہوجائے لیکن پولیس نے ہماری ایک نہ سنی اور اسی دوران ہمیں نامعلوم کالرز کی جانب سے 001930کے نمبر سے کال آئی جنہوں نے مغوی فرحان رشید کی بازیابی کے عوض 2کروڑ روپے تاوان کا مطالبہ کیا جس پر ہم میں تشویش کی لہر دوڑ گئی اور پھر میں اور دیگر اہل و عیال و عزیز اکھٹے ہوکر تھانے پہنچے اور مقدمہ درج نہ کرنے پر احتجاج کیا جس پر پولیس نے فوری طور پر ہمارا مقدمہ تو درج کرلیا ہے لیکن ایف آئی آر کے بعد کیس انویسٹی گیشن ونگ کے پاس جانے کے بعد معاملے کی سنگینیت کوایک مرتبہ پھرنذر انداز کرتے ہوئے انتظار کرنے کا کہنا شروع کر دیا ہے۔ دوسری جانب ہیر کے علاقہ میں پولٹری کا کاروبار کرنے والا 22سالہ حیدر علی گھر سے ٹولنٹن مارکیٹ کیلئے نکلا اور پھر واپس نہیں پہنچا جس کے متعلق گھر والوں نے قوی شبہ ظاہر کیا ہے کہ اسے بھی تاوان کیلئے اغواءکیا گیا ہے۔ ماضی میں بھی متعدد اغواءبرائے تاوان کی ایسی وارداتیں ہوچکی ہیں جن میں صاحب حیثیت کاروباری شخصیات کو تاوان کیلئے اغواءکیا گیا تھا۔ 7جون 2016کو کاہنہ کے علاقہ میں حساس اداروں اور سی آئی اے پولےس کی مشترکہ کاروائی کے نتیجہ میں لشکر جھنگوی اور تحرےک طالبان سے تعلق رکھنے والے دہشت گرد اور اشتہاری ملزم خرم لطےف کو ہلاک کیا گیا تھا جس نے حساس ادارے کے اہلکار اکبر زمان کو 2 کروڑ تاوان کے لئے اغوا کر کے اپنے پاس رکھا ہوا تھا۔ ہلاک ہونے والا دہشتگرد خرم لطیف اس کے قبل برانڈرتھ روڈ لاہورکے تاجر شعےب کو 10 کروڑ روپے، لبرٹی مارکےٹ لاہور سے تاجر حمےد کو اےک کروڑ روپے، راولپنڈی سے گل خان نامی شہری کو 6 کروڑ روپے، اسلام آباد سے شےخ حفےظ کو 30 کروڑ روپے، کلثوم پلازہ اسلام آباد سے محمد طاہر کو 16 کروڑ روپے، راولپنڈی سے شاہ زےب کو 5 کروڑ روپے اور ڈےرہ اسماعےل خان سے محمد آصف کو اغواءکر کے اس کے اہلخانہ سے6 کروڑ روپے تاوان حاصل کر چکا تھا۔ ملزم لشکر جھنگوی سے تحرےک طالبان میں شامل ہونے والے حافظ مطےع الرحمن کے (مطیع الرحمن گروپ) مےں تھا اور ان کو فنڈز فراہم کرنے کے لئے اغوا برائے تاوان کی وارداتےں کرتا تھا۔ اس کے علاوہ بیرن ممالک فرار اختیار کر نے والے وہ اشتہاری ملزمان جن کے سروں کی قیمتیں بھی مقرر ہیں باہر بیٹھ کر لاہور سمیت پاکستان بھر میں اپنے ایسے نیٹ ورک چلا رہے ہیں جو بھاری تاوان کے عوض سرمایاکاروں اور کاروباری شخصیات کو یا انکے اہل خانہ میں سے کسی کو اغواءکر کے تاوان وصول کرتے ہیں۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv