تازہ تر ین

ڈالر کی پرواز نے غریبوں کا جینا دوبھر کر دیا ،ہزاروں اشیاءمہنگی

اسلام آباد (خصوصی رپورٹ)حکومت کی جانب سے ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر پر کنٹرول ہٹانے کی صورت میں ڈالر ر یکارڈ سطح تک پہنچ گیا۔ ہزاروں اشیاءمہنگی ہونے کا خدشہ ہے۔آئی ایم ایف کے حالیہ تجزیہ کے بعد وزارت خزانہ اورسٹیٹ بینک نے از خود پاکستانی روپے کو انٹربینک اور اوپن مارکیٹ کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ہے ، تاکہ ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپیہ مارکیٹ کی فورسز کے ذریعے حقیقی ایکسچینج ریٹ پر سیٹ ہو جائے اور برآمدات کے فروغ کیلئے ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر گرانے کے مطالبے پر خاموشی سے عمل ہو جائے۔ حکومت کو روپے کی قدر میں کمی سے ترسیلات زر کی صورت میں مزید فوائد حاصل ہوں گے کیونکہ سمندر پار پاکستانی جو کہ اپنے پاس زرمبادلہ لے کر بیٹھے ہوئے ہیں ،پاکستان میں ایک ڈالر کے بدلے 107کے بجائے 111یا 113روپے ملنے کے سبب بھاری مالیت میں اپنی ترسیلات پاکستان بھجوائیں گے اور ان کے خاندانوں کو زیادہ پیسے ملیں گے اور حکومت کو بھاری مالیت میں زرمبادلہ بھی فوری دستیاب ہوسکے گا اور اگر یہ ترسیلات تین سے چار ارب ڈالر کی سطح تک پہنچ گئیں تو پاکستان کو نہ تو آئی ایم ایف سے کوئی نیا قرض پروگرام لینا پڑے گا اور نہ ہی کوئی یورو بانڈ انٹرنیشنل مارکیٹ میں جاری کرنے کی ضرورت رہے گی۔ اس طرح روپے کی قدر میں کمی سے حکومت کو فائدہ اور عوام کو نقصان پہنچے گا۔وفاقی وزارت خزانہ کی جانب سے فراہم کردہ سٹیٹ بینک کے سرکاری مو¿قف کے مطابق مرکزی بینک نے کہا ہے کہ اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں ہونے والی ایڈجسٹمنٹ (ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی) پاکستان کے بیرونی کھاتوں کے عدم توازن کو درست کرنے میں مدد دے گی اور ملک میں معاشی ترقی کی بلند شرح کے حصول میں معاون ثابت ہو گی۔ مستقبل میں پاکستانی روپے کی ڈالر کے مقابلے میں قدر کا انحصار پاکستان کی اوپن مارکیٹ میں طلب اور رسد پر ہو گا۔ اگر فارن کرنسی مارکیٹ میں انتہائی غیرمعمولی سرگرمی دیکھنے میں آئی تو حکومت اور سٹیٹ بینک کی طرف سے فوری طور پر فارن کرنسی مارکیٹ میں مداخلت کی جائے گی اور روپے کی قدر کو غیر موزوں سطح پر گرنے سے روکنے کیلئے کردار ادا کیا جائے گا تاہم جب تک پاکستانی روپیہ ڈالر کے مقابلے میں کسی نئی شرح پر مستقل طور پر سیٹ نہیں ہوجاتا اس وقت تک فارن کرنسی مارکیٹ میں اتار چڑھاﺅ برقرار رہے گا۔ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان پوسٹ پروگرام مانیٹرنگ کے ضمن میں اس وقت جاری دس روزہ مذاکرات میں بند کمروں میں ہونے والے اجلاسوں کی اطلاعات جن میں کہا گیا ہے کہ حکومت اگر روپے کی قدر کو موجودہ سطح پر برقرار رکھنے کی ضمن میں اپنا کنٹرول ختم کر دے تو ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپیہ ایک امریکی ڈالر کے مقابلے میں 113 روپے 70پیسے تک پہنچ جائے گا ،کے باہر آتے ہی پاکستان کی کرنسی مارکیٹ میں سٹے بازوں نے افواہ سازی کا بازار گرم کر کے ڈالر کی قدر کو 107روپے سے بڑھا کر 110 روپے سے اوپر لے جا کر عوام کو لوٹنے کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔ پاکستان کے سابق پرنسپل اکنامک ایڈوائزر اور ماہر معیشت ڈاکٹر اشفاق حسن خان نے بتایا کہ روپے کی قدر میں یہ کمی ہونا ہی تھی جسے سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈارنے زبردستی روک کے رکھا ہوا تھا۔ وزیر خزانہ کے پس منظر میں جانے کے بعد اب کیونکہ سٹیٹ بینک آزاد ہوا ہے تو اس نے روپے کی قدر کو ڈالر کے مقابلے میں ایڈجسٹ ہونے کی غیرعلانیہ اجازت دے دی ہے جس کے سبب منگل کوانٹر بینک میں ڈالر 111 روپے سے زائد تک پہنچ گیا ہے۔ روپے کی قدر میں اس کمی کا خمیازہ پوری پاکستانی قوم کو بھگتنا پڑے گا۔ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی کے سبب ملک میں درآمد ہونے والی کم و بیش 7ہزار اشیا مہنگی درآمد ہونے کے بعد پاکستان میں مہنگی فروخت ہوں گی۔ پٹرولیم مصنوعات، درآمدی ایل پی جی، درآمدی ایل این جی، کوکنگ آئل، گھی، دالیں، خشک دودھ، ہمسایہ ممالک سے درآمد ہونے والی سبزیاں، پھل، خشک میوہ جات، ملکی صنعتوں کے تمام برآمدی خام مال، سونا چاندی، تانبا، لوہا اور ایسی ہی دیگر ہزاروں اشیاءمہنگی ہو جائیں گی۔ ڈالر کی قیمت میں فوری اضافہ ہونے کے سبب ملک کے درآمدکنندگان آئندہ تین ماہ میں درآمد کی جانے والی اشیاءکی درآمد کیلئے ابھی سے لیٹر آف کریڈٹ کھولنا شروع کر دیں گے تو پاکستانی روپے پر دباﺅ مزید بڑھے گا۔ یوں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر خطرناک حد تک پہنچ جائے گی جس کا ابھی تک وزارت خزانہ اور سٹیٹ بینک کو اندازہ نہیں۔ انہوں نے روپے کی قدر میں کمی کے منفی اثرات کے حوالے سے بتایا کہ ڈالر کی قدر میں اضافہ کے سبب اس وقت جن برآمدکنندگان نے زرمبادلہ ملک میں واپس لانا تھا وہ اس کو بیرون ملک ہی روک لیں گے تاکہ انہیں اپنے ڈالر کی زائد قیمت مل سکے۔ یہ طرز عمل روپے کی قدر کو مزید تباہ کرنے کا سبب بنے گا۔ روپے کی قدر میں کمی کے بعد سٹیٹ بینک آف پاکستان کو ملکی قرضوں پر شرح سود میں اضافہ کرنا پڑ جائے گا اور شرح سود بڑھنے سے پاکستان میں صنعتوں میں سرمایہ کاری پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ ادھر ایک ٹیکس ماہر سلمان بھٹی نے بتایا کہ روپے کی قدر میں کمی کے سبب پاکستان میں درآمد ہونے والی ہزاروں اشیاءمہنگے داموں درآمد ہوں گی اور ان کی درآمد پر ایف بی آر کو زائد مالیت میں ٹیکس و ڈیوٹیز مل سکیں گی۔ اس طرح روپے کی قدر میں کمی سے حکومتی ٹیکس وصولی بڑھے گی اور برآمدات میں بھی اضافہ ہوگا۔ حکومت کو کوئی نیا ٹیکس لگائے بغیر ہی درآمدات کی سطح پر اضافی ٹیکس ملنے کی وجہ سے اپنا بھاری بھرکم ٹیکس وصولیوں کا ہدف حاصل کرنے میں مدد مل سکے گی۔
ہزاروں اشیاءمہنگی



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv