تازہ تر ین

تحریک لبیک یا رسواللہ کے رہنماوں پر “خاص“ نوازشیں‘ پھر بڑی خوشخبری مل گئی

لاہور (خصوصی رپورٹ)محکمہ داخلہ پنجاب نے تحریک لبیک کے رہنماﺅں کے نام فورتھ شیڈول سے نکالنے کافیصلہ کیا ہےجس کی لسٹ بھی مرتب کرنا شروع کر دی ہے۔ محکمہ داخلہ پنجاب نے فیصلہ کیا ہے ان تمام افراد کی سرویلنس کی جائے گی لیکن فورتھ شیڈول میں دوسرے افراد کی طرح پولیس ان کے کسی کام میں مداخلت نہیں کرے گی اور نہ ہی ان کی روک ٹوک کی جائے گی۔ ذرائع نے بتایا کہ خادم رضوی اور آصف جلالی سمیت تحریک لبیک کے 30اہم رہنماﺅں کے نام فورتھ شیڈول میں شامل کئے گئے تھے۔ ذرائع کے مطابق تحریک لبیک کے رہنماﺅں کی محکمہ داخلہ کے سینئر افسران کے درمیان ملاقات اگلے دو روز میں ہوگی جس میں معاملات طے کر لئے جائیں گے۔ محکمہ داخلہ پنجاب کے حکم پر دھرنے کے دوران گرفتار ہونے والے تحریک لبیک کے 1500سے زائد کارکنوں کو رہا کرنے کا باقاعدہ نوٹیفکیشن بھی کر دیا گیا ہے۔ حکومت کی جانب سے فورتھ شیڈول میں دیئےگئے ضوابط کی پابندی نہ کرنا کافی مہنگا پڑ رہاہے اور پابندی کاشکار افراد کیلئے اس طرح کی لاپرواہی کسی بھی بڑے سانحے کا سبب بن سکتی ہے۔ فیض آباد میں دارالحکومت کے شہریوں اور حکمرانوں کی زندگی مشکل بنانے کےفوری بعد علامہ خادم حسین رضوی نےجنوری میں لاہور-اسلام آباد مارچ کرنے کا اعلان کردیاہے۔ جبکہ اشرف آصف جلالی نے کم وبیش دوسو افراد کے ساتھ صوبائی دارالحکومت کی ایک مصروف ترین شاہراہ کو بند کیا۔ دونوں کےنام فورتھ شیڈول میں شامل ہیں۔ ان دونوں کے ساتھ فورتھ شیڈول کی فہرست میں دیگر مذہبی علما علمائے تنظیمِ اہلِ سنت کےپیرافضل قادری، تحریک لبیکِ پاکستان کے پیر اشرف جلالی، سپائےصحابہ کے اورنگزیب فاروقی، ساہیوال کے پیر نصیر رضا صفدر، سیالکوٹ کے پیر سخاوت علی، گوجرانوالہ کے صابرعلوی، علامہ ساجد فاروقی وغیرہ شامل ہیں۔ جبکہ وہ افراد جنھیں پہلے اس فہرست میں شامل کیاگیا وہ بھی اس سے مستثنی نظرآتے ہیں، مزید افراد کو بھی روزانہ اس میں شامل کیاجاتاہے۔ نیشنل کاﺅنٹر ٹیررازم اتھارٹی(نیکٹا) پاس دستیاب ڈیٹا کے مطابق چاروں صوبوں کی وزارت داخلہ نے10اکتوبر2017 تک مختلف وجوہات کی بناپر کم از کم 8633افراد کو فورتھ شیڈول میں شامل کیا۔ مختلف فرقہ ورانہ گروہوں سے تعلق رکھنے والے 1500افراد کو فورتھ شیڈول کی فہرست میں شامل کیاگیا۔ 1500 میں سے 350افراد کا تعلق شعیہ مکتب فکرسےہے۔ فورتھ شیڈول کی فہرست میں ایسے افراد شامل کیے جاتے ہیں، جن پراینٹی ٹیررازم ایکٹ 1997کے تحت دہشت گردی یا فرقہ ورانہ کارروائیوں میں ملوث ہونے کا الزام ہوتاہے۔ قابلِ اعتماد انٹلیجنس معلومات کے مطابق جن افراد کے نام کسی صوبے کی وزارت داخلہ کی جانب سے فورتھ شیڈول میں شامل کیےجاتے ہیں ان پرسفرکرنے، تقریر کرنے اور کاروبار کرنے کی پابندی عائد کی جاسکتی ہے۔ فورتھ شیڈول کے طور پران افراد کے نام مقامی تھانوں یا قانون نافذ کرنےوالی ایجنسیوں کو بھی دیئےجاسکتےہیں۔ کسی بھی ایسے شخص کا نام جس کاکبھی کالعدم تنظیم سے تعلق رہاہو، اس کا نام فورتھ شڈول کے لیے تجویز کیاجاسکتاہے۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہےکہ عام طور پر فورتھ شیڈول میں کوئی بھی نام تین سال کیلئے شامل کیاجاتاہے۔ تین سال مکمل ہونے پر اس عرصے میں توسیع کی جاسکتی ہے۔ وزارت داخلہ فورتھ شیڈول میں شامل شخص کے بینک اکاﺅنٹس منجمد کرتی ہے۔ حکومت ان کے شناختی کارڈ اور پاسپورٹ منسوخ کرتی ہے۔ مزیدبرآں فورتھ شیڈول میں شامل شخص کو متعلقہ ایس ایچ او کی اجازت کے بغیر اپنی جگہ چھوڑنے کی اجازت نہیں ہوتی۔ تاہم فورتھ شیڈول میں شامل افراد الیکشن میں حصہ لے سکتے ہیں۔ 2014 میں مسرور احمد جھنگوی کانام فورتھ شیڈول میں شامل کیاگیا۔ 2016 میں مسرور نے جھنگ سے ضمنی انتخابات میں حصہ لیا۔ انھوں نے انتخابات میں کامیابی حاصل کی۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے انھیں انتخابات لڑنےکیلئے اہل قراردیاتھا۔ لہذا دھرنے سے قبل حکومت کے پاس ڈاکٹرجلالی کی نگرانی کرنے اور ان کے ارادے کو جاننے کا اختیار تھا۔ ساﺅتھ ایشیاپارٹنرشپ پاکستان (ایس اےپی-پی کے) کےایگزیکٹوی ڈائریکٹر محمد تحسین کہتے ہیں کہ ایسا نہیں ہے کہ ان کے پاس اس تباہی کو روکنےکاکوئی اختیار یا کوئی قانونی جواز نہیں تھا، ان کے پاس جرات اور حوصلے کی کمی تھی۔ ایسا نہیں ہے کہ اسلام آباد روانگی سے قبل خادم حسین رضوی کے ارادے معلوم نہیں تھے۔ انھوں نے اس بارے میں ایک پریس کانفرنس کی تھی کہ وہ کیا اعلان کرنے والے ہیں اور کیا منصوبہ بندی کررہے ہیں۔ لیکن حکومت نے انھیں نہیں روکا۔ سابق سیکریٹری داخلہ تحسین نورانی نے بتایا، فورتھ شیڈول کے تحت پابندی کا شکار افراد کیلئے قانون میں کچھ غلط یا کمی نہیں ہے۔ ملا فضل اللہ اس وقت ایک معمولی عالم تھا جب اس کا نام فورتھ شیڈول میں شامل کیاگیا۔ بدقسمتی سےاس مرحلے پرحکومت نے فورتھ شیڈول کے ضوابظ پر کبھی عمل ہی نہیں کیا اور وہ ریاست کیلئے ایک عذاب بن گیا۔ سابق سیکریٹری داخلہ اور ساﺅتھ ایشیا پارٹنرشپ پاکستان کے ایگزیکٹوڈائریکٹر محمد تحسین دونوں کا خیال ہے کہ لاہور اور اسلام آباد کے دھرنوں کو روکا جاسکتاتھا، اگر فورتھ شیڈول کےپروٹوکالز کی مکمل پابندی کی جاتی۔ ترجمان سی ٹی ڈی نے بتایا کہ فورتھ شیڈول میں شامل افراد کی نگرانی کیلئے مناسب اقدامات کیے جارہے ہیں ان میں جسمانی اور ٹیکنیکل نگرانی شامل ہے۔ قانون کی حکمرانی کو یقینی بنانےکیلئے فورتھ شیڈول میں شامل افراد کو زرِ ضمانت جمع کراناہوگا۔ ڈپٹی انسپکٹرجنرل آپریشنز پنجاب پولیس عامرذوالفقار نے بتایاکہ فورتھ شیڈول میں شامل افراد متعلقہ تھانوں میں زرِ ضمانت جمع کرانے کے پابند ہیں۔ انھوں نے کہاکہ اگر فورتھ شیڈول میں شامل کوئی شخص کوئی غیرقانونی کام کرتاہے تواسے اینٹی ٹیررازم ایکٹ کے تحت گرفتارکیاجاتاہے۔ مزید برآں فورتھ شیڈول میں شامل افرادکواپنی جگہ چھوڑنے اور واپسی سے پہلے متعلقہ پولیس اسٹیشنز میں اطلاع دینی پڑتی ہے۔ پنجاب حکومت کے ترجمان ملک محمد احمد خان سے جب اس بارے میں پوچھاگیاکہ فورتھ شیڈول میں شامل ہونے کے باوجود یہ افراد غیرقانونی کاموں کے واضح ارادےکےساتھ آزادانہ نقل وحرکت کیسےکرتے ہیں۔ انھوں نے کہاکہ حکومت صوبائی سطح سے ڈسٹرکٹ تک اس معاملے کو مسلسل دیکھ رہی ہے۔ ترجمان نے بتایا کہ وزارت داخلہ اور متعلقہ ڈپٹی کمشنر انٹلیجنس رپورٹس کی بنیاد پر فیصلہ کرتے ہیں کہ کسی بھی شخص کا نام فورتھ شیڈول میں نگرانی کے لیے شامل ہونا چاہیئے یا خارج ہوناچاہیئے۔ پنجاب حکومت نیشنل ایکشن پلان میں شامل ضوابط کی سختی سے پابندی کررہی ہے اور کسی بھی ریاست مخالف عنصر کو آزادانہ کام کرنے یا قانون کا مذاق اڑانے کی اجازت نہیں دی جائےگی۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv