اسلام آباد: وزیر خارجہ خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ پاکستان نے امریکا کو کہہ دیا ہے کہ ہم قربانی کا بکرا بننے کے لیے تیار نہیں ہیں۔قومی اسمبلی کی خارجہ امور کمیٹی کے اجلاس میں وزیر خارجہ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ امریکی پالیسی کے اعلان پر 4 ممالک سے مشاورت کی، چاروں کو اس پر تحفظات تھے اور سب نے پاکستان کے موقف کی حمایت کی، تمام دوست ممالک نے امریکا سے بات چیت کرنے کا مشورہ دیا، پاکستان نے کہہ دیا ہے کہ ہم قربانی کا بکرا بننے کے لیے تیار نہیں ہیں، ہم نے اس پالیسی کے بعد امریکا سے کئی روابط منقطع کیے۔ امریکی وزیر خارجہ کو دورہ پاکستان سے روکا گیا، پارلیمانی قراردادوں سے بھی امریکا کو سخت پیغام گیا، اقوام متحدہ اجلاس کے موقع پر امریکی نائب صدر نے ملاقات کا پیغام بھیجا اور کچھ وضاحتیں بھی کیں، ملاقات کئی لحاظ سے مثبت رہی اور ہم نے بھارتی کردار کا معاملہ اٹھایا۔
خواجہ آصف نے کہا کہ امریکی نائب صدر نے واضح کیا کہ افغانستان میں بھارتی کردار معاشی ہوگا، امریکی صدر نے محفوظ پناہ گاہوں کی بات دہرائی تاہم وزیر اعظم نے امریکا کے اس موقف کو مسترد کیا، انہوں نے کہا کہ موثر بارڈر مینجمنٹ کے بغیر امریکا کو شکایت رہیں گی، ہم نے زور دیا کہ افغانستان میں دہشت گرد گروہوں کے خلاف کارروائی کی جائے، افغان مہاجرین کی واپسی پر زور دیا گیا اور کہا کہ مہاجرین کے بھیس میں طالبان پاکستان آ سکتے ہیں، ایسی صورت میں محفوظ پناہ گاہوں کا الزام لگانا مناسب نہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس اور سینیٹر مکین نے سینیٹ کمیٹی میں دھمکی آمیز لہجہ اپنایا، جان مکین نے ویتنام کی مثال دی جس پر میں نے ان کو جواب دیا کہ ویتنام میں امریکا کو بھاگنا پڑا تھا۔