تازہ تر ین
attcak

اہم ترین دوست ملک کے سفیر پر قاتلانہ حملہ بارے بڑا انکشاف

لاہور (خصوصی رپورٹ) اعلیٰ ترین انٹیلی جنس اداروں نے سکیورٹی فورسز کے ساتھ مل کر ایسٹ ترکستان انڈیپنڈنس موومنٹ (ای ٹی آئی ایم) کے دہشت گرد کی پاکستان میں داخلے اور چینی سفیر پر حملے کی اطلاع کے بعد پورے ملک میں ”مین ہنٹ آپریشن“ شروع کر دیا ہے تاکہ اس دہشت گرد اور اس سے جڑے سلیپر سیلز کو پکڑا جا سکے۔ اس سلسلے میں ملک میں چینی سفارتکاروں‘ سفارتی عملے اور سی پیک سے منسلک چینی شہریوں کی سکیورٹی بڑھانے کی ہدایات بھی جاری کردی گئی ہیں۔ چین کی طرف سے چینی سفیر پر حملے کی اطلاع سے باخبر سکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ سی پیک کی خصوصی سیکورٹی پر مامور سپیشل پروٹیکشن ڈویژن (ایس پی ڈی) کو چینی ورکز کی سکیورٹی مزید بڑھانے کا کہہ دیا گیا جبکہ چین کے شہریوں نے اپنی ڈپلومیٹک سکیورٹی بھی بڑھا لی ہے۔ سکیورٹی ذرائع نے بتایا چینی سفیر پر ممکنہ حملے کی اطلاع چین کے منسٹری آف سٹیٹ سکیورٹی سے بھیجی گئی جو بیجنگ کو درپیش بیرونی خطرات کے معاملات دیکھتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسٹ ترکستان انڈیپنڈٹس موومنٹ کے دہشت گرد کی افغان صوبہ نورستان اور قندھار سے پاکستان داخلے کی اطلاع سو فیصد درست ہے کیونکہ افغان صوبہ ننگرہار‘ پکتیا اور کنڑ پاکستانی اور امریکی فورسز کے آپریشنز کے خاصے دباﺅ میں ہیں۔ ننگرہار‘ کنڑ اور پکتیا کبھی غیرملکی دہشت گردوں کا گڑھ ہوا کرتے تھے لیکن آپریشن ضرب عضب‘ ردالفساد‘ خیبر 1‘ 2‘ 3‘ 4کے بعد سے غیرملکی دہشت گرد جن میں چیچن‘ ازبک‘ ترکستانی اور عرب نورستان شامل ہیں‘ قندھار شفٹ ہوگئے جہاں داعش اور القاعدہ کے یونٹس ہیں۔ یہ غیرملکی گروپس ان کی چھتری تلے آپریٹ کرتے ہیں۔ پاکستان کی سکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کی افغانستان کو دہشت گردی کے خلاف امداد کی پیشکش کے باوجود کابل میں بھارتی لابی کے افغان سکیورٹی آپریٹس میں موجود عناصر کی وجہ سے ان کی سکیورٹی سروس این ڈی ایس بھارتی ایجنسی ”را“ کی معاونت کر رہی ہے۔ ان آپریشنز میں انہیںپاکستان اور سی پیک مخالف گروپس اور امریکیوں کی سپورٹ بھی حاصل ہے۔ ایسٹ ترکسان انڈیپنڈنس موومنٹ جو دیگر کئی ناموں سے آپریشن کرتی رہی ہیں کو اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل نے بین الاقوامی دہشت گرد گروپس کی فہرست میں شامل کیا ہوا ہے جبکہ یورپین یونین نے بھی اسے دہشت گرد تنظیم قرار دیا ہوا ہے۔ پاک فوج کے سپیشل سروسز یونٹس کی انسداد دہشت گردی ٹیموں اور عسکری انٹیلی جنس ایجنسیوں نے 2003ءکے آخر اور 2004ءمیں کئے جانے والے آپریشن انگور اڈا میں پاک افغان بارڈر پر ای ٹی آئی ایم کے کمانڈر حسن معصوم کو ہلاک کردیا تھا‘ وہاں حسن معصوم کے علاوہ چیچن‘ ازبک‘ عرب اور تاجک دہشت گرد بھی موجود تھے۔2010ءمیں افغان صوبہ ننگرہار میں ہماری عسکری انٹیلی جنس ایجنسیوں نے ای ٹی ایم آئی کے ایک اور بڑے کمانڈر عبدالحق ترکستانی کو کئی ساتھیوں سمیت ہلاک کیا جبکہ اسی گروپ کے ایک اور کمانڈر عبدالشکور ترکسانی کو پاکستان کے پریمیر خفیہ ادارے کی انفارمیشن پر 2012ءمیں پاک افغان بارڈر صوبہ کنڑ اور ننگرہار میں ڈرون سٹرائیک میں ہلاک کیا گیا۔ سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے ای ٹی آئی ایم کی بڑی قیادت تقریباً ختم ہو چکی ہے اور وہ تنہا بڑے آپریشنز لانچ کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے۔ ای ٹی ایم آئی کے ابتدائی ساتھیوں میں القاعدہ‘ ٹی ٹی پی‘ فتح الشام اور النصرا شامل ہیں جبکہ اب اس کے رابطے داعش کے ساتھ بھی ہیں۔ کئی غیرملکی دہشت گرد پاکستان کے قبائلی آپریشنز کے نتیجے میں افغانستان میں گھس گئے اور کئی ایک شام چلے گئے۔
مین ہنٹ آپریشن



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv