تازہ تر ین

عمران خان نااہلی کیس کی سماعت مکمل،عمران خان کو بڑی خوشخبری مل گئی

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک، آئی این پی، آن لائن) سپریم کورٹ میں عمران خان کی نااہلی کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ بنی گالا اراضی بے نامی ہو بھی تو اصل مالک جمائما تھی صرف چھ اعشاریہ 5 فیصد رقم کی ٹریل ثابت نہیں ہوئی چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس فیصل عرب پر مشتمل تین رکنی پانچ تحریک انصاف کی غرملکی فنڈنگ اور عمران خان کی نااہلی کی درخواست کی سماعت کر رہا ہے۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ نیازی سروسز لندن فلیٹ کا ٹیکس بچانے کے لیے بنائی گئی اس کے اکاﺅنٹ میں عمران خان کی ذاتی رقم بھی آتی رہی جبکہ 2003ءکے بعد اکاﺅنٹ کی تفصیلات بھی نہیں دی گئیں۔ درخواست گزار کے مطابق اکاﺅنٹ میں موجود 99 ہزار پاﺅنڈ بھی ظاہر کرنے چاہیے تھے۔ سپریم کورٹ میں حنیف عباسی کی درخواست پر عمران خان نااہلی کیس کی سماعت مکمل ، چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار نے عمران خان کی نااہلی سے متعلق درخواست کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے ہیں کہ عمران خان نے جمائما سے لیے قرض کوظاہر نہیں کیا لیکن اب دیکھنا یہ ہے کہ جائیداد ظاہر کرنے کے بعد قرض ظاہر کرنے سے فرق پڑتا ہے جبکہ بیوی سے قرض لینے اور واپس کرنے میں کوئی بدنیتی ظاہر نہیں ہوتی۔منگل کو چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس عمرعطاءبندیال اور جسٹس فیصل عرب پر مشتمل 3 رکنی بنچ عمران خان نااہلی کیس کی سماعت کی ، کیس کی سماعت شروع ہوئی تو تحریک انصاف کے وکیل انور منصور پیش ہوئے اور عدالت کو بتایا نعیم بخاری کی جانب سے چند دستاویزات جمع کرانی ہیں ،نعیم بخاری کو گزشتہ روز ہی دستاویزات ملیں،انور منصور کو سننے کے بعد چیف جسٹس نے حنیف عباسی کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اکرم شیخ صاحب اللہ کا نام لے کر جواب الجواب شروع کریں اس پر اکرم شیخ نے اپنے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ عمران خان کے 2 خطوط پر ایڈریس مختلف ہیں، خطوط کے لیے عمران خان کینسر اسپتال کے لیٹرہیڈ استعمال ہوئے اور دونوں خطوط میں فیکس نمبربھی مختلف ہیں۔ چیف جسٹس نے عمران خان کے وکیل نعیم بخاری کی عدم حاضری پر فیصل چوہدری سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ اکرم شیخ کہہ رہے ہیں کہ دونوں خطوط مصدقہ نہیں ہیں اور انہوں نے دونوں خطوط کی ساکھ پرسوال اٹھائے ہیں۔اکرم شیخ نے اپنے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا کہ دونوں دستاویزات ایسی نہیں عدالت میں پیش کی جائیں، بنی گالہ اراضی کے نقشے کے لیے 79 ہزار پانڈ ادا کیے گئے لیکن یہ نہیں بتایا گیا کہ یہ رقم جمائما سے آئی یا عمران خان نے ادا کی، اس پر انور منصو ر نے عدالت کو بتایا کہ نعیم بخاری راستے میں ہیں کچھ دیر میں پہنچ جائیں گے جبکہ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ شیخ صاحب یہ آپ کا مقدمہ نہیں، آپ کامقدمہ ہے کہ آف شور کمپنی کو ظاہر نہیں کیا گیا، اکرم شیخ نے کہا کہ عمران خان نے اپنی 1982 سے 2002 تک آمدن 21 ملین بتائی جب کہ بنی گالہ اراضی کی تعمیر پر 70 ملین کے اخراجات آئے۔اس پر جسٹس عمرعطا بندیال نے استفسار کرتے ہوئے کہا کہ کیا جن نکات پر آپ دلائل دے چکے ہیں وہ کمزور ہیں، ہم سے اکانٹنگ کا کام نہ کروائیں، آپ کے منہ سے قانون کی بات اچھی لگتی ہے، جسٹس فیصل عرب نے استفسار کیا کہ نیازی سروسز لمیٹڈ کے علاوہ کوئی دوسرااثاثہ سامنے نہیں آیا، اکرم شیخ کا کہنا تھا کہ میرے اتنے وسائل نہیں کہ معلوم کرسکوں کوئی دوسرا اثاثہ تھا، یہ حقیقت ہے کہ نیازی سروسز لمیٹڈ کمپنی 2015 تک فعال رہی جب کہ عمران خان 2013 کے الیکشن میں نیازی سروسز لمیٹڈ کمپنی کو ظاہر کرسکتے تھے، نیازی سروسز لمیٹڈ کمپنی کے اکاﺅنٹ میں عمران خان کی کتاب اور کرکٹ آمدن بھی آتی رہی جب کہ عمران خان این ایس ایل کمپنی کے اکاونٹ میں رکھے پیسوں کواستعمال کرتے تھے اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ان حالات میں ہم کیا کرتے، کیا ہمارے پاس ریکارڈ طلب کرنے کا اختیار ہے جس پر اکرم شیخ نے کہا کہ نیازی سروسز کمپنی کے اکاونٹ میں موجود ایک لاکھ پانڈ کس کے تھے، عمران خان نے این ایس ایل کے اثاثے 2002 اور 1997 کے کاغذات میں نہیں بتائے اس پر جسٹس فیصل عرب نے استفسار کیا کہ پیسہ کہیں بھی رکھا جائے کسی کا کیا جاتا ہے جس پر اکرم شیخ نے کہا کہ کسی کا کچھ نہیں جاتا قانون کا بہت کچھ جاتا ہے، عدالت خود دیکھ لے کہ این ایس ایل کو ظاہر کیا گیا۔ تاہم میرامقدمہ اثاثے ظاہرنہ کرنے کا ہے، جمائما کو ایک لاکھ 80 ہزار ڈالرز قرض سے زیادہ ادا کیے، جتنا قرض تھا اتنا ہی ادا کرنا چاہیے تھا ،عمران خان کے وکیل نعیم بخاری نے عدالت میں پہنچنے کے بعد کہا کہ میری طبیعت کل سے ناساز ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اکرم شیخ نے سنجیدہ سوالات اٹھائے ہیں، جمائما خان کی طرف سے راشد خان کو رقم بھیجنے پرسوال نہیں اٹھائے جب کہ عمران خان کا قرض لینا الیکشن کمیشن کے ریکارڈ سے ثابت نہیں ہوتا لہذا جو مقدمہ ثابت شدہ ہے اسی پر زور ڈالوں گا۔ یہ ثابت شدہ ہے کہ جمائمہ سے عمران خان نے قرض لیا ،کاغذات نامزدگی میں قرض ظاہر نہیں کیاگیا، اس پر جسٹس عمر عطاءبندیال نے ریمارکس دیئے کہ یہ میاں بیوی کے درمیان کا معاملہ تھا ، معاملہ باپ بیٹے کاہویامیاں بیوی کا قانون کی نظرمیں دیکھناہے اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ قرض ظاہرنہیں کیالیکن جمائمہ کے نام اراضی کوظاہرکردیا ہے اس پراکرم شیخ نے کہا کہ عمران خان نے اپنے پہلے تحریری جواب میں کہاں لکھاہے کہ زمین جمائمہ کے لیے خریدی اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ جواب میں عمران خان نے کہاہے کہ زمین جمائمہ کے لیے ہے اکرم شیخ نے کہا کہ یہ آخری جواب میں عمران خان نیاموقف پیش کرتے ہوئے کہا ہے ہیں، عمران خان آخری جواب میں کہتے ہیں زمین سے انکا تعلق نہیں ،وہ کہتے ہیں زمین براہ راست جمائمہ نے خریدی مجھے بتادیں میں عمران خان کے کس جواب پر انحصار کروںاس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ جواب میں تضاد کدھر ہے؟ مان لیں جائیداد بے نامی تھی ،جواب میں لکھا ہے کہ ادائیگی جمائمہ نے بینک کے ذریعے کی دیکھنا یہ ہے کہ کوئی بے ایمانی یا کوئی منی لانڈرنگ ہوئی ہے۔بنی گالہ اراضی بے نامی ہوتوبھی فرق نہیں پڑتا، جسٹس عمر عطاءبندیا ل نے کہا کہ عمران خان نے برطانیہ سے رقم آنے کاریکارڈ دکھادیا ،65لاکھ عمران خان پہلے تحفہ کیے 5لاکھ 62ہزارپاونڈ بعد میں تحفہ کیے اس پر اکرم شیخ نے پانامہ فیصلے کے حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 5رکنی بینچ کافیصلہ دیکھ لیں کیاتنخواہ لینے کاارادہ تھاکہ نہیںاس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہوسکتاہے پانامہ فیصلہ اس مقدمے کے لیے متعلقہ نہ ہو ، جسٹص عمر عطاءبندیال نے کہا کہ میں نے پہلے بھی کہاتھا وہ فیصلہ پڑھ لیں چیف جسٹس نے کہا کہ یہ میاں بیوی کے درمیان معاملہ تھا،اس پر شیخ اکرم نے کہا کہ عدالت قرار دے دے کہ میاں بیوی کے معاملہ پر عدالتی قانون ڈکلیئر کرنے کی ضرورت نہیں ہے ،تحفہ اور قرض میں فرق ہے،قرض ہر قانون کے تحت قرض ہوتا ہے،اس پر جسٹس عمر عطاءبندیال نے استفسار کیا کہ عمران خان نے جمائما کو جو رقم ادا کی وہ قرض تھا یا تحفہ ،اس پر اکرم شیخ نے کہا کہ جب عمران خان خود کہتے ہیں وہ قرض تھا چیف جسٹس نے کہا کہ نعیم بخاری بھی کہہ چکے ہیں جمائما سے لی گئی رقم قرض تھی اس پر اکرم شیخ نے کہا کہ عمران خان کو قرض ظاہر کرنا چاہیے تھا۔نعیم بخاری نے کہا کہ 2002کے کاغذات نامزدگی میں خریدی گئی اراضی اورلندن فلیٹ کوظاہرکیا جمائمہ نے 5لاکھ 62ہزاروصول کی دستاویزات بھیج دی ہیں اس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ عمران خان نے بنی گالہ اراضی کاظاہر کیاعمران خان نے جمائمہ سے لیے قرض کوظاہر نہیں کیا دیکھنایہ ہے کہ جائیداد ظاہر کرنے کے بعد قرض ظاہرکرنے سے فرق پڑتاہے یا نہیں ،صرف 6.5فیصد قرض کی منی ٹریل ثابت نہیں ہوئی ، بتایا گیا کہ کمپنی ٹیکس بچانے کے لیے بنائی گئی، آف شور کمپنی کے اکاﺅنٹ میں عمران خان کی دیگر آمدن بھی آتی رہی ، چیف جسٹس نے کہا کہ ایک لاکھ پانڈ عمران خان نے 2003کے کاغذات میں ظاہر نہیں کیے، اکرم شیخ کہتے ہیں عمران خان کو ایک لاکھ پانڈ ظاہر کرنے چاہیے تھے ،عدالت کو نیازی سروسز لمیٹیڈ اکاونٹ کی 2003کی تفصیلات نہیں دی،کیاایک لاکھ پاونڈ عمران خان کااثاثہ نہیں تھا ، نعیم بخاری نے کہا کہ این ایس ایل کو3دیگرکمپنیاں چلاچلارہی تھیںیہ رقم عمران خان کااثاثہ نہیں تھی ،ایک لاکھ پاونڈ کی رقم عمران خان کے کنٹرول میں تھی ،اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہم کسی کی ایمانداری کاجائزہ لے رہے ہیں،عمران خان کہہ سکتے تھے ایک لاکھ پاونڈ انھیں دئیے جائیں،اس پر اکرم شیخ نے کہا کہ جب جمائمہ کو قرض ادا کیا گیا تو ظاہر کرنا بھی ضروری ہے ،عدالت کے کہنے پر پاناماکا فیصلہ دوبارہ پڑھا ہے،30جون2002تک عمران خان کے نام قرض واجب الادا تھا ،الیکشن کے کاغذات میں قرض کو ظاہر نہی کیا، جسٹس عمر عطاءبندیال نے کہا کہ پاانامہ میں معاملات کمپنی کے درمیان تھے پانامہ میں تنخواہ کا معاملہ بیٹے اور باپ کے درمیان نہی تھااس پر اکرم شیخ نے کہا کہ یہ خاندانی کمپنی تھی ،خاندانی معاملہ تھا، جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ عمران خان اکتوبر 2002 میں رکن اسمبلی منتخب ہوئے اکرم شیخ نے کہا کہ کامیابی کا نوٹیفیکیشن اثاثوں کی تفصیل دینے پہ ظاہر ہوتا ہے،چیف جسٹس نے کہا کہ بیوی سے قرض لینے اور واپس کرنے میں کوئی بدنیتی ظاہر نہیں ہوتی اکرم شیخ نے کہا کہ عمران خان اپنے موقف پر قائم نہیں رہتے باربار موقف بدلتے ہیں چیف جسٹس نے کہا کہ عمران خان نے جو کاغذات لگائے گئے وہ مسترد ہوگئے تھے ،کاغذات مسترد ہونے پر اپیل دائر کی، اکرشیخ نے کہا کہ عمران خان کی اپیل منظور ہونے پر وہ ممبر قومی اسمبلی بن گئے ،پرویز مشرف عمران خان کو وزیر اعظم بنانا چاہتے تھے ، اس پر جسٹس فیصل عرب نے استفسار کیا کہ کیاا آپ چاہتے ہیں 2002 میں غلط فارم بھرنے پر عمران خان کو نااہلی کر دیں ؟چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا 2013 کے الیکشن میں عمران خان نے غلط بیانی کی ہے۔؟ اکرم شیخ نے کہا کہ ااین ایس ایل کمپنی عمران خان نے 2013 میں ظاہر نہیں کی، اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ عمران خان کہتے ہیں کمپنی ان کے نام پر نہیں ہے۔اس پر اکرم شیخ نے کہا کہ کیا آپ عمران خان کا موقف مان لیں گے ، چیف جسٹس نے اکرم شیخ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے درخواست میں نہیں لکھا کہ جمائمہ سے لیا قرض ظاہر نہیں کیا اکرم شیخ نے کہا کہ عمران خان پہلے آف شور کمپنی اور پھر اپنی اہلیہ کے پیچھے چھپتے رہے ہیں،عمران خان مرد بنیں اپنی جائیداد ظاہر کریں ، پوری قوم کی نظریں عدالت پر لگی ہوئی ہیں، عمران خان ملک کے وزیراعظم بننا چاہتے ہیں اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اکرم شیخ ہم نے نوٹ کر لیا ہے کہ ایک لاکھ پانڈ ظاہر نہیں کیا گیا ، ایک لاکھ پانڈ عمران خان کااثاثہ تھا۔ اکرم شیخ کے دلائل مکمل ہونے کے بعد عمران خان کیس کی سماعت مکمل ہوگئی ہے تاہم چیف جسٹس نے سماعت مکمل کرتے ہوئے کہا ہے کہ کیس کا فیصلہ محفوظ نہیں کر رہے جو بھی سوال ہوا پوچھ لیں گے۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv