تازہ تر ین
Zia Shahid ky Sath

این اے 120سوشل میڈیا کا پراپیگنڈا گمراہ کُن کہ کور کمانڈر الیکشن سپروائز کروا رہے ہیں

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ پرویز مشرف کے الزام کا آصف زرداری کو جواب دینا ہو گا، خاموش رہیں گے تو شکوک و شبہات پیدا ہوں گے۔ مشرف نے جب دیکھا کہ پیپلزپارٹی عدالت میں جا رہی ہے تو ٹھوک کر الزام لگا دیا، اتنی دیر خاموش کیوں رہے؟ پہلے الزام لگاتے تو اس کی اہمیت زیادہ ہوتی اور سنجیدگی سے لیا جاتا۔ اس وقت فضا میں مخالفانہ بیانات موجود ہیں، یہ کیس 6,5 سال تک تو ختم نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ بے نظیر نے واپس آنے سے پہلے 3 لوگوں کے نام دیئے تھے کہ اگر مجھے قتل کر دیا جاتا ہے تو پرویز مشرف، پرویز الٰہی اور حمید گل ذمہ دار ہوں گے۔ پی پی کی حکومت نے بھی 5 سال میں کچھ ہیں کیا، رحمان ملک ڈی جی ایف آئی اے رہے ہیں ان کو بھی کچھ کرنا چاہئے تھا۔ جس کو دیکھو مشکوک و ملزم نظر آتا ہے۔ بلاول کو چاہئے کہ پہلے اپنے اردگرد نظر دوڑائیں۔ اپنی والدہ کے قتل کی تحقیقات میں پوری دلچسپی لیں، پوائنٹ سکورنگ نہ کریں۔ اب یہ ذمہ داری ان پر عائد ہوتی ہے۔ سکاٹ لینڈ اور یو این او کمیشن بھی ناکام لوٹ گئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مشرف نے جو کہا ایسی باتیں ڈھکے چھپے الفاظ میں ناہید خان اور صفدر عباسی بھی کرتے ہیں۔ لیکن ان میں زرداری سے ٹکر لینے کی ہمت نہیں۔ ناہید خان نے ذاتی گفتگو میں بے شمار دفعہ زرداری کو محترمہ کا اصل قاتل قرار دیا۔ زرداری نے آتے ہیں محترمہ کی سب سے عزیز سہیلی کو آﺅٹ کر دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ بہت سارے سوالات آج بھی ذہن میں گردش کرتے ہیں کہ بے نظیر گاڑی میں سے باہر کیوں نکلیں، ان کے پوسٹ مارٹم سے کیوں منع کیا گیا، جائے حادثہ کو فوری دھو کر شواہد ختم کر دیئے گئے، واقعات بتا رہے تھے کہ کوئی نہ کوئی قریبی لوگوں کا ہاتھ ہے۔ بیت اللہ محسود بلوچستان میں بیٹھ کر اتنی پلاننگ نہیں کر سکتا تھا۔ ناہید خان ساتھ بیٹھی ہوئی تھیں، سیدھی بات نہیں کرتیں جلیبی کی طرح گول مول بیانات دیتی ہیں۔ اب وقت آ گیا ہے کہ کھل کر بات کریں یا پھر زرداری کو کلین چٹ دے دیں۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت سانحہ ماڈل ٹاﺅن کی رپورٹ عام نہیں کرے گی، عدالت میں جائے گی۔ راحیل شریف کے طاہر القادری اور عمران خان سے ون ٹو ون ملاقاتیں کی تھیں۔ طاہر القادری نے مجھے بتایا تھا کہ راحیل شریف نے ان کو یقین دلایا ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاﺅن کی ایف آئی آر درج ہو گی اور تحقیقات بھی ہوں گی اور اس کو عام بھی کریں گے۔ لاہور ہائیکورٹ نے راحیل شریف کے وعدے کا دوسرا حصہ پورا کر دیا اور رپورٹ عام کرنے کا حکم دیا ہے۔ رانا ثناءاللہ جتنا مرضی انکار کر لیں، سب کو پتہ ہے کہ رپورٹ پنجاب حکومت کو ہی قصور وار ٹھہراتی ہے۔ پنجاب حکومت سے مراد رانا ثناءاور شہبازشریف ہیں۔ وزیراعلیٰ پنجاب کو ایسے حالات میں باہر نہیں جانا چاہئے بلکہ سامنا کرنا چاہئے، وہ باہمت شخص ہیں اور براہ راست زیادہ کیسز میں ملوث نہیں ہیں اگر حدیبیہ کیس کھل گیا تو اس میں ان کا نام ہے۔ عبادت کے لئے لندن جانا ضروری ہے تو اگلے ہی دن واپس آ جائیں۔ نہیں آئے تو ان کے خلاف پروپیگنڈا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ رانا ثناءاللہ نے تسلیم کیا تھا کہ یہ درست ہے کہ طاہر القادری کے گھر کے باہر رکاوٹیں ہٹانے کے معاملے پر سیکرٹریٹ میں میٹنگ ہوئی تھی اور وہیں فیصلہ ہوا تھا۔ میں نے بھی رانا ثناءسے پوچھا تھا کہ سارے لاہور کو چھوڑ کر صرف طاہر القادری کے گھر کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کی اتنی جلدی کیوں تھی؟ میں بھی اسی علاقے میں رہتا ہوں مجھے اس دن صبح 6 بجے سکیورٹی گارڈ نے اٹھا کر بتایا کہ باہر پولیس آ گئی ہے اور قادری کے دفتر و گھر کو گھیرے میں لا جا رہا ہے۔ دوپہر کے وقت یہ واقعہ پیش آیا تھا اس سے پہلے گلو بٹ نے گاڑیاں توڑی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ طاہر القادری میرے ہمسائے ہیں۔ جب انہوں نے حضور کے خواب میں آنے کی بات کی تھی تو اس پر بہت شور شرابہ ہوا تھا۔ ہم نے ان کے خلاف فارم میں بھی کہا تھا، اس پر منہاج القرآن کے لوگوں نے خبریں کے دفتر کو دونوں طرف سے گھیر لیا تھا کہ کسی کو باہر نہیں نکلنے دیں گے۔ ان کے لوگ کہتے تھے کہ معافی مانگو جس پر میں نے کہا کہ کس کی معافی مانگوں، ویڈیو موجود ہے جس میں طاہر القادری نے کہا کہ حضور میرے خواب میں آئے اور کہا ”طاہر میں نے تمہیں اس علاقے کے لئے چن لیا ہے اور اب میں اسلام آباد جانا چاہتا ہوں میرے لئے پی آئی اے کے ٹکٹ کا بندوبت کرو۔“ اس پر بہت شور مچا تھا۔ قادری نے کہا کہ یہ تصوف کے معاملات ہیں، پی آئی اے کا ٹکٹ تصوف کی اصلاح ہے۔ میں نے کبھی ایسے تصوف کے بارے نہیں سنا۔ اس کے باوجود میں ان کے دکھ میں برابر کا شریک ہوں، 2 دفعہ تعزیت کے لئے بھی گیا۔ واقعے میں ایک خاتون کے منہ میں بندوق ٹھونس کر گولی ماری گئی۔ ایسے سپاہی کو تو الٹا لٹکا کر مارنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ فوج کے حلاف ایک بیان وائرل ہوا ہے کہ این اے 120 کے الیکشن میں فوج کے کون سے کیپٹن تھے، کس طرح مارتے تھے، جس پر شبہ ہو کہ یہ شیر کو ووٹ دینے جا رہا ہے اسے باہر دھکیل دیتے تھے اور پلان کر کے حافظ سعید کے امیدوار کو کھڑا کیا گیا تا کہ اہل حدیث کا ووٹ تورا جا سکے۔ میں نے پہلے بھی کئی بار کہا اب پھر کہتا ہوں کہ یہ جو کوئی بھی کر رہا ہے، خدارا فوج کو بدنام نہ کریں۔ پاک فوج بارڈرز کے ساتھ ساتھ ملک کے اندر بھی خدمات انجام دے رہی ہے۔ مردم شماری، پولیو مہم سمیت دیگر کاموں میں فوج کو بلایا جاتا ہے۔ ان پر تنقید کا سلسلہ بند ہونا چاہئے۔ سنیٹر صفدر عباسی نے کہا ہے کہ پرویز مشرف کے الزام سنجیدہ نوعیت کے ہیں، زرداری کو جواب دینا چاہئے۔ کبھی کسی پر الزام نہیں لگایا، ہمیشہ گلہ شکوہ رہا ہے کہ بے نظیر کے قتل کی مکمل تحقیقات ہونی چاہئیں تھیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پیپلزپارٹی کی حکومت بننے کے بعد سوا سال تک کمیشن کی رپورٹ کا انتظار کیا گیا، جب رپورٹ آ گئی تو پہلے اسے تسلیم کیا پھر مسترد کر دیا گیا۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv