تازہ تر ین
Zia Shahid ky Sath

سیاستدانوں کی سرگرمیوں سے لگ رہا ہے الیکشن جلد ہونگے

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے معروف صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ میاں نوازشریف کی نااہلی کا فیصلہ سپریم کورٹ نے کیا ہے۔ مریم نواز صاحبہ کو سپریم کورٹ کے پانچ ججوں سے پوچھنا چاہئے کہ ان کے والد محترم کو کیوں نااہل کیا گیا ہے۔ اس کا جواب عدلیہ یا جے آئی ٹی ہی دے سکتی ہے۔ این اے 120 میں اس وقت دو بڑی پارٹیاں منظر عام پر ہیں۔ ایک (ن) لیگ اور دوسری پی ٹی آئی۔ ن لیگ کی مرکز میں حکومت ہے اور پنجاب میں بھی ہے قومی اسمبلی میں سب سے زیادہ ان کی سیٹیں ہیں اس لئے انہیں ایک نفسیاتی حمایت تو حاصل ہے۔ میاں نوازشریف شاید آخری جلسے سے اس حلقے میں خود بھی خطاب کریں گے۔ آصف علی زرداری کے آج کے بیان میں کسی حد تک صداقت نظر آتی ہے۔ تاریخ گواہ ہے عدلیہ سے جتنے فیصلے پی پی پی کے خلاف آئے ہیں اتنے ن لیگ کے خلاف نہیں آئے۔ جبکہ مسلم لیگ (ن) کے خلاف جب بھی فیصلے آئے انہوں نے احتجاج کئے اور سپریم کورٹ پر حملہ تک کا الزام ان پر لگا۔ اس کے مقابلے میں پی پی پی پر جب بھی الزام لگے یا ان کے خلاف فیصلے آئے انہوں نے کوئی ردعمل نہیں دیا۔ یوسف رضا گیلانی کی نااہلی کے بعد وہ خاموشی سے گھر چلے گئے اور کوئی ردعمل نہیں دیا۔ یوسف رضا گیلانی کی نااہلی کے بعد وہ خاموشی سے گھر چلے گئے اور کوئی احتجاج نہیں کیا۔ حالانکہ مرکز میں ان کی حکومت تھی۔ اور جنوبی پنجاب اور سندھ میں بھی ان کی حکومت تھی۔ حقائق کو تبدیل نہیں تو نہیں کیا جا سکتا۔ نوازشریف کو جب اسحاق خان نے نااہل کیا تو انہوں نے احتجاج کیا، اس کے مقابلے میں جب پی پی پی اپنی حکومت کی برطرفی پر سپریم کورٹ گئی تو عدالت نے اس کے خلاف فیصلہ دیا جبکہ میاں نوازشریف کی حکومت کو بحال کر دیا گیا۔ ملک میں (ن) لیگ کی حکومت ہے لیکن سیاسی جماعتوں کے رویے سے لگتا ہے کہ ملک میں وقت سے قبل ہی الیکشن ہونے ضروری ہو گئے ہیں۔ لگتا ہے تمام سیاسی جماعتیں الیکشن8 ماہ پہلے ہی کروانا چاہتی ہیں۔ آصف زرداری واپس آ چکے ہیں اور بھرپور مہم چلانا شروع ہو گئے ہیں اسی طرح تحریک انصاف بنی گالہ میں بھرپور مہم چلا رہی ہے۔ عمران خان نے عدالت میں اپنے کیس کی بھرپور پیروی کی۔ اور بالآخر میاں صاحب کو نااہل کروا کر چھوڑا۔ ایک نجی ٹی وی چینل نے شریف فیملی کے خلاف مہم شروع کر رکھی ہے۔ کسی حد تک تو ان سے اتفاق کیا جا سکتا ہے لیکن شہباز شریف پر جو انہوں نے کرپشن کا الزام لگایا ہے وہ اتنا مضبوط دکھائی نہیں دیتا۔ پنجاب کے وزیراعلیٰ صرف پونے دو کروڑ ڈالر تو نہیں کھائے گا۔ اگر الزام 20، پچیس ارب کا ہوتا تو سمجھ بھی آتا۔ جتنا الزام انہوں نے لگایا وہ تو گلی محلوں میں نالیاں ٹھیک کروانے والے کھا سکتے ہیں۔ اس رقم سے ہی لگتا ہے کہ یہ الزام انتہائی غلط ہے۔ بلدیاتی حلقوں کے چھوٹے چھوٹے رکن گلی، نالی، گٹر ٹھیک کروانے والے بھی پانچ، چھ کروڑ سے کم کی کرپشن نہیں کرتے۔ میاں شہباز شریف پر لگنے والے الزامات بالکل غلط دکھائی دیتے ہیں۔ سابق صدر سپریم کورٹ بار علی ظفر نے کہا ہے کہ کارکردگی ایک علیحدہ چیز ہے اور عدلیہ کی جانب سے نااہلی دوسری چیز ہے۔ عدالت نے اگر کچھ چھپانے یا نہ بتانے پر نااہل کیا ہے تو آپ کی کارکردگی اس کا جواز نہیں بن سکتا کہ وہ آپ کی اچھی کارکردگی کی وجہ سے اپنے فیصلے تبدیل کر لے۔ پی پی پی کے مصطفی نواز کھوکھر نے کہا ہے کہ سابق صدر آصف علی زرداری نے آج کی تقریر میں حقائق بیان کئے ہیں۔ انہوں نے 58/2B ختم کر کے تمام اختیارات پارلیمنٹ کو دے دیئے۔ پی پی پی نے کبھی اداروں کے خلاف اقدام نہیں اٹھائے۔ ڈاکٹر عاصم کو عدالت نے علاج کے لئے باہر جانے کی اجازت دی ہے۔ یہ الزام لگانا کہ کسی مک مکا کا نتیجہ ہے۔ بالکل غلط ہے۔ ڈاکٹر عاصم کے سلسلے میں عدالت نے حکم دیا ہے کہ وہ علاج کے لئے ایک ماہ کے لئے باہر جا سکتے ہیں۔ ڈاکٹر عاصم کا مقدمہ ہی غلط تھا۔ آصف زرداری نے آج کی تقریر میں کہا ہے کہ ہمارے دور میں کوئی سیاسی قیدی نہیں تھا۔ ہم نے اپنی حکومت ہونے کے باوجود کوئی ریلی نہیں نکالی۔ اداروں کا ہمیشہ احترام کیا۔ نہ کوئی جلوس نکالا اور نہ احتجاجاً اداروں پر حملے کئے۔ تحریک انصاف کے فواد چودھری نے کہا ہے کہ تحریک انصاف نے ہمیشہ آئین اور قانون کے احترام کی خاطر سر جھکایا ہے۔ ملک میں (ن) لیگ کی حکومت ہے۔ ہم آئین کے تحت چاہتے ہیں کہ وہ اپنی مدت پورے کری۔ شاہد خاقان عباسی جب سے وزیراعظم بنے ہیں وہ اپنے ہاﺅس میں کم اور جاتی امراءمیں زیادہ رہتے ہیں۔ اسی طرح ان کے وزراءبھی ملک کا بیڑا غرق کرنے پر تلے ہوئے ہیں، اسحاق ڈار صاحب نے اکانمی کا ستیا ناس کر کے رکھ دیا ہے۔ ہم نے بہت سے سوالات اٹھا رکھے ہیں۔ لگتا ہے کہ حکومت وقت سے پہلے ہی الیکشن کی طرف لے کر جا رہی ہے۔ آرٹیکل 63 کے مطابق اپنی سیاسی پارٹی سے انحراف کر کے ممبر اسمبلی نہیں رہ سکتے عائشہ گلا لئی اس آرٹیکل کے تحت اب ممبر اسمبلی نہیں رہیں۔ ہم نے سپیکر کو یہی درخواست دی ہے کہ ان سے سیٹ خالی کروائی جائے۔ اسی طرح ہم ضیاءاللہ آفریدی کے خلاف بھی ریفرنس دائر کرنے جا رہے ہیں۔ ضیاءاللہ آفریدی کرپشن میں پکڑے گئے تھے۔ انہوں نے پرویز خٹک کے خلاف مہم شروع کر رکھی ہے جس کے خلاف کوئی ایکشن ہوتا ہے وہ آپ کے خلاف ہو جاتا ہے۔ پی ٹی آئی سے جانے والے وہ لوگ ہیں جو دوسری پارٹیوں سے یہاں آئے تھے۔ نہ ان کا کوئی قد ہے نہ حلقہ انتخاب۔ آفریدی قبیلہ پی ٹی آئی کے ساتھ کھڑا ہے۔ ضیاءاللہ آفریدی پر مقدمے میں پی پی پی اب انہیں سوٹ کرے گی وہ صحیح جماعت میں چلے گئے ہیں۔ انہیں 2015ءمیں پارٹی نے نکال دیا گیا تھا۔ پارٹی نے ان کے خلاف ایکشن لے لیا تھا اب ایک کردار سپیکر کا ہے اور دوسرا پارلیمنٹ کا بھی ہے۔ آرٹیکل 63 کے تحت وہ پارٹی چھوڑنے کا اعلان کر چکے ہیں اس لئے وہ اسمبلی کے ممبر نہیں رہے۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv