تازہ تر ین
parliment

سیاسی ،جمہوری بے یقینی کا سفر ملک کیلئے سوالیہ نشان, دیکھئے اہم خبر

اسلام آباد(صباح نیوز)وزیر داخلہ چوہدری احسن اقبال نے کہا ہے کہ سیاسی اور جمہوری بے یقینی کا سفر پاکستان کے لیے ایک بہت بڑا سوالیہ نشان ہے، ہم ٹیک آف کی پوزیشن پر کھڑے ہیں ہم نے فیصلہ کرنا ہے کہ ہم نے روشنی کی طرف جانا ہے یا اندھیرے کی طرف جانا ہے 70 سال کے اندر ایک بھی جمہوری وزیراعظم اپنی پانچ سالہ مدت پوری نہیں کر سکا۔ وزیراعظم نواز شریف اور وزیراعظم بے نظیر بھٹو کے اندر کوئی خرابی ہو گی مگر وزیراعظم محمد خان جونیجو کےساتھ کیا خرابی تھی وہ تو پاکستان کے معصوم ترین وزیراعظم تھے۔ ظفر اﷲ جمالی کو خود پرویز مشرف نے وزیراعظم لگایا تھا وہ کیوں پانچ سال پورے نہیں کر سکے ۔دو ،دو سال بعد حکومتیں بدل کر 90 کے عشرے کو سیاسی عدم استحکام کی نذر کر دیا گیا ہم پاکستان کو جیو اکنامکس کے راستہ پر ڈال کر ان بلندیوں کوچھو سکتے ہیں جو ملائیشیائ، کوریا، چین اور دوسرے ممالک نے حاصل کی ہیں ہم نے اپنی سوچ کا محور معیشت کو بنانا ہے۔ان خیالات کا اظہار احسن اقبال نے پاکستان ڈیویلپمنٹ سمٹ اور ایکسپو کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب کا انعقاد پلاننگ کمیشن کی جانب سے کیا گیا تھا احسن اقبال کا کہنا تھا کہ آج پاکستان کی حالت ایسی ہے جیسے گلاس آدھا بھرا ہوا ہے اور آدھا خالی ہے یہ ہمارے اوپر منحصر ہے کہ ہم گلاس آدھا بھرا ہوا دیکھنا چاہتے ہیں یا آدھا خالی دیکھنا چاہتے ہیں کیا ہم اپنی کم ہمتی کی وجہ سے آدھے خالی گلاس کو آدھا بھر ے ہوئے گلاس پر غالب آنے دیں گے یا اپنے حوصلے اور کوشش سے آدھے بھرے ہوئے گلاس کو باقی خالی گلاس کو بھرنے میں تبدیل کر دیں گے ان کا کہنا تھا کہ 70 سالوں میں بہت سے ملک ہم سے پیچھے تھے وہ ہم سے آگے نکل گئے 1947ءمیں پاکستان کا معرض وجود میں آنا بھی ایک معجزہ تھا 23 مارچ 1940ءکو ہمارے آباﺅ اجداد نے قائد اعظم محمد علی جناح کے ساتھ خواب دیکھا کہ ہم ایک آزاد وطن حاصل کریں گے تو ہمارے پاس کوئی سازو سامان نہیں تھا مسلمانوں کے پاس دولت نہیں تھی وہ جنوبی ایشیاءکے اندر معاشی طور پر پسے ہوئے تھے ان کے پاس کوئی سیاسی طاقت بھی نہیں تھی کانگریس پارٹی حکومتیں بن چکی تھی اور وہ غالب تھی مختلف صوبوں اور سیاسی ایوانوں کے اندر اس کا غلبہ تھا مسلم لیگ کے پاس ایسی کوئی سیاسی یا معاشی طاقت نہیں تھی جس کے بل بوتے پر وہ پاکستان کو بنانے کے خواب میں قوت کے ساتھ کھڑی ہوتی لیکن ہمارے ان بزرگوں کا جو عزم اور یقین تھا جو مثبت سوچ تھی کہ ہم یہ کر سکتے ہیں اس نے سات سالوں میں ایک ایسے خواب کو جو ناممکنات میں نظر آتا تھا اسے حقیقت میں ڈال دیا جب پاکستان بنا تو بہت سے پنڈت اور افلاطون یہ کہتے تھے کہ زیادہ سے زیادہ تین اور تین نہیں تو پانچ سال کی مار ہے پانچ سال میں یہ پکے ہوئے پھل کی طرح دوبارہ بھارت کی جھولی میں گر جائے گا چونکہ پاکستانی ریاست کوکامیابی کے جواسباب درکار ہیں وہ اس کے پاس نہیں ہیں نہ اس کے پاس صنعت ہے نہ زراعت ہے نہ تعلیم ہے نہ انتظامی ڈھانچے ہیں جن کے ساتھ ایک نئی مملکت کو کامیاب کیا جا سکتا ہے ان کا کہنا تھا کہ بھارت کو چیزوں کا تسلسل ملا اور پاکستان نے نیا آغاز کرنا تھا احسن اقبال کا کہنا تھا کہ پاکستان کے حصہ کے وسائل ہم سے چھین لیے گئے اور پاکستان کو نہیں دیئے گئے لیکن پاکستانی قوم نے مستقل مزاجی اور حوصلہ سے ناممکن کو ممکن کر دکھایا۔ آج وہ پاکستان جس کے بارے میں کہا جاتا تھا کہ تین یا پانچ سال کی مار ہے آج اپنی 70 ویں یوم آزادی منا رہا ہے اور قیامت تک اپنی آزادی مناتا رہے گا اور وہ ایک حقیقت بن چکا ہے ان کا کہنا تھا کہ اس نشیب و فراز میں بہت سے ممالک جو ہم سے بعد آزاد ہوئے ہم سے آگے نکل گئے یہ یقینا ہماری بڑی ناکامی ہے کہ اس ترقی کی قیادت کو برقرار نہیں رکھ سکے ۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv