تازہ تر ین

عدلیہ اور فوج کیخلاف کسی سیاسی پارٹی کی مہم جمہوریت کیلئے نقصان دہ

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل فائیو کے تجزیوں و تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیاشاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیاشاہد نے کہا ہے کہ نواز شریف سے ملاقات میں کہا تھا کہ آپ کو موجودہ حالت تک پہنچانے میں آپ کے مشیروں کی غلطیوں کا بڑا عمل دخل ہے لہٰذا ان کو تبدیل کریں۔ تہمینہ درانی بھی آج یہی بات کہہ رہی ہیں اور چودھری نثار نے بھی یہی کہا تھا۔ میری معلومات کے مطابق شہباز شریف بھی وقتاً فوقتاً ایسی باتیں کہتے رہتے ہیں۔ نواز شریف جن کے چنگل میں پھنسے ہوئے ہیں
وہ ان کو یہاں تک تو لے آئے ہیں اب دیکھیں آگے کہاں تک پہنچاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ن لیگ کے رہنماﺅں کا نقطہ نظر یہ ہے کہ فوج و عدلیہ نے ملکر منتخب وزیراعظم کو گھر بھیجا ہے جو درست اقدام نہیں، اس کے مقابلے کےلئے عوام میدان میں آئے۔ سابق وزیراعظم اپنی پارٹی کی حکومت کے بل بوتے پر عوام کا جمِ غفیر تو جمع کر لیں گے دیکھتے ہیں کہ نتیجہ کیا نکلے گا۔ ابھی انہوں نے 5 لوگوں کا ذکر کیا ہے، لاہور پہنچتے پہنچتے کچھ اور نام بھی لیں گے۔ 5 لوگوں سے مراد ظاہر ہے کہ فیصلہ دینے والے 5ججز ہی ہیں۔ فوج کا ابھی نام نہیں لیا گیا شاید لیں گے بھی نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ن لیگ اگر پیپلز پارٹی کو ساتھ ملانے میں کامیاب ہو جاتی ہے تو خوفناک صورتحال سامنے آئے گی۔ سیاست بمقابلہ فوج و عدلیہ شروع ہو جائے گی۔ آصف زرداری نے اگر تعاون کیا بھی تو وہ فوج کے خلاف کوئی رسک نہیں لیں گے۔ ایک دفعہ پہلے بھی وہ فوج کو برا بھلا کہہ کر ملک سے بھاگ گئے تھے۔ شاید وہ اس لڑائی میں شامل ہونا پسند نہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کسی قیمت پر عدالتوں کے خلاف نہیں جائیں گے۔ انہوں نے الیکشن کمیشن کی تشکیل و ڈھانچے پر اعتراضات کیے ہیں لیکن جب تک یہ موجود ہے وہ سو فیصد اس کے خلاف بھی نہیں جائیں گے۔ تجزیہ کار نے کہا کہ ن لیگ نے گجرانوالہ میں بہت تیاری کر رکھی ہے۔ نواز شریف وہاں بڑے جلسہ عام سے خطاب کریں گے کیونکہ حکومت انہی کی پارٹی کی ہے۔ تجزیہ کار ڈاکٹر شاہد مسعود نے کہا ہے کہ نواز شریف کو یقین ہو گیا ہے کہ نظرثانی کی اپیل لیکر بھی جاﺅں گا تو کچھ نہیں بنے گا۔ اس لئے عوام سے پوچھ رہے ہیں کہ 5 افراد کے خلاف میرا ساتھ دو گے؟ وہ آہستہ آہستہ سٹیبلشمنٹ کی طرف بھی اشارے کر رہے ہیں۔ سابق وزیراعظم کے سامنے کوئی منصوبہ نظر نہیں آتا، لمحہ بہ لمحہ فیصلے تبدیل کر رہے ہیں۔ 1999ءمیں تو شاہ عبداللہ یا بل کلنٹن کی شکل میں دلدل سے نکلنے کےلئے رسی مل گئی تھی، اب عوام سے پوچھ رہے ہیں کہ میرا ساتھ دو گے؟۔ انہوں نے مزید کہا کہ تہمینہ درانی کی صورت میں شریف خاندان کا جھگڑا کھل کر سامنے آ گیا ورنہ وہ بار بار ٹویٹ نہ کرتیں۔ انہوں نے یہاں تک کہہ دیا کہ نواز شریف اپنے سارے مشیر فارغ کر دیں جن میں مریم نواز اور ان کے دو صاحبزادے بھی آتے ہیں۔ تہمینہ درانی کی مریم نواز اور بیگم کلثوم نواز سے بات چیت نہیں جبکہ حمزہ شہباز ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ کوئی ماننے کو تیار نہیں کہ شہباز شریف ان کے پیچھے نہ ہوں۔ نواز شریف شدید دباﺅ میں ہیں، سٹیبلشمنٹ و عدلیہ سے ٹکراﺅ کی طرف جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چودھری نثار کی آخری پریس کانفرنس کے بعد اگلی کا انتظار ہے۔ انہوں نے متضاد بیان دیا کہ نواز شریف کے ساتھ ہوں بھی اور نہیں بھی۔ گزشتہ روز قومی اسمبلی میں انہوں نے بتایا کہ کمر درد کی وجہ سے ریلی میں شریک نہیں ہوسکا۔ جماعت اسلامی کے رہنما لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ جیسے جیسے ریلی اختتام کو پہنچ رہی ہے، بلی تھیلے سے باہر آ رہی ہے۔ ملک و قوم کو سمجھ آ گیا لیکن نواز شریف کہتے ہیں کہ سمجھ نہیں آ رہا نااہل کیوں کیا گیا۔ عدالت نے طویل کارروائی اور ثبوتوں کے ساتھ نااہل کیا۔ انہوں نے کہا کہ سابق وزیراعظم نے ججوں کو للکارا، عوام کو ان کے خلاف اشتعال دلایا ہے۔ ان کا خاندان نیب کے مقدمات کا سامنا کر رہا ہے۔ وہ اینٹی اسٹیبلشمنٹ ہیرو بن کر ابھرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ن لیگ کو نظرثانی کی اپیل میں جانے کا پورا حق حاصل ہے لیکن جب متفقہ فیصلے ہوتے ہیں تو ایسی اپیل میں 95فیصد امکان کسی تبدیلی کے نہ آنے کا ہوتا ہے۔ سابق وزیراعظم سڑکوں پر عدلیہ کو چیلنج کر رہے ہیں، عدالت کو نوٹس لینا چاہیے۔ ن لیگ کے حلقے جو بھی کہیں حقائق اس کے برعکس ہیں۔ ان کا مو¿قف کمزور، دلیل میں کوئی وزن نہیں۔ عدالت نے میرٹ پر فیصلہ دیا ہے۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv