تازہ تر ین
nawaz shareef

جنہوں نے ملک توڑا انہیں کون پوچھے گا ؟؟؟

اسلام آباد ( خبر نگار خصوصی) سابق وزیر اعظم نوازشریف نے کہا ہے کہ شہباز شرےف کو پنجاب کا وزےر اعلی برقرار رکھنے اور وزےر اعظم شاہد خاقان عباسی کو بقیہ حکومتی مدت پوری کئے جانے کا فےصلہ ہوا ہے،ملک کی 70 سالہ تارےخ مےں اےک بھی وزےر اعظم نے اپنی مدت پوری نہےں کی، ادارے ایک دوسرے کا احترام کریں گے تو ملک ترقی کرے گا ،ایک دوسرے کی ٹانگیں کھےنچنے سے ہم آگے نہیں بڑھ سکتے، ٹھوکرےں کھائےں لےکن پاکستان کی سمت کو تعےن نہےں کرسکے مےڈےا ، سول سوسائٹی اور سےاست دانوں کو ملکر جواب تلاش کرنا چاہےے۔ عدالت نے پہلے درخواست خارج کی پھر معلوم نہےں کےسے قبول کرلی ،نااہلی کا فیصلہ پہلے ہی چکا تھا بس صرف جواز ڈھونڈا گیا،چار سالہ دور کیسے گزارا یہ صرف میں ہی جانتا ہوں ،ہمارے خلاف نیب میں کیسز بھیجے گئے جس کی نگرانی خود سپریم کورٹ رہی ہے اگر ہمیں نیب کےخلاف اپیل کرنی ہو تو کس سے کریں کس سے منصفی چاہئیں، مجھے سسلین مافیا کہا گیا ،کروڑوں عوام نے منتخب کیا ،پانچ معزز جج صاحبان نے نااہل قرار دیدیا ،ملک کی خدمت کرنا چاہتا ہوں ،۔پیر کوپنجاب ہاﺅس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ ایک بیٹے سے پیسے لینے سے بات شروع ہوئی اور دوسرے بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر معاملہ ہی ختم کردیا گیا ایسی نااہلی بہت بڑا مذاق ہے، ڈیرھ سال تک بے رحمانہ احتساب ہوا لیکن اب میں یہی نااہلی کا سرٹیفکیٹ لیکر عوام کے پاس جا¶ں گا اوران سے انصاف طلب کروں گا۔ انہوں نے کہا کہ سوچنے والی بات ہے کہ آئین تو بنایا گیا لیکن مارشل لاءپھر بھی لگتے رہے 1973ءکے بعد بھی ڈکٹیٹر آئے لیکن کوئی وزیر اعظم بھی اپنی مدت پوری نہیں کرسکا انہوںنے کہا کہ ججوں نے بھی اپنی آبزوریشن میں کہا کہ مجھ پر کوئی الزام نہیں اور پھر ایک بیٹے سے پیسے لینے سے بات شروع کی اور دوسرے بیٹے سے تنخواہ لینے پر معاملہ ختم کرکے مجھے نااہلی کردیا گیا ایسی نااہلی مذاق نہیں تو اور کیا ہوسکتا ہے نواز شریف نے کہا کہ ڈ یڑھ سال تک میرا بے رحمانہ احتساب کیا ایسا ظلم تاریخ میں کسی کے ساتھ نہیں ہوا جیسا میرے ساتھ ہوا لیکن اب یہی ناہلی کا سرٹیفکیٹ عوام کے پاس جا¶ں گا اور انہیں سے انصاف طلب کروں گا،کل بحالی کے لئے نہیں بلکہ گھر جارہا ہوں ،انہوں نے کہا کہ نیب قانون کا خاتمہ چاہتا تھا کہ تاہم اس کا موقع نہیں مل سکا۔انہوں نے کہا کہ نئے سےاسی ، عمرانی اور سماجی معاہدے کی ضرورت ہے روز مرہ کے تماشے کو ختم ہونا چاہےے۔ انہوں نے کہا کہ میں بھاگنے والا نہیں حالات کاسامنا کروں گا جب کہ میں نے نہیں کہا کہ مجھے پتہ ہے کہ میرے ساتھ کیا ہونے والا ہے تاہم میڈیا نے خود ہی اخذ کیاہے۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ اگرمیں نے تنخواہ نہیں لی توظاہر کرنے کی کیا ”تک“ بنتی تھی، ایک چیز میرے جیب میں ہی نہیں آئی تو اسے ظاہر کیسے کرتا،میرا ذہن اس منطق کو نہیں مانتا، مجھے عمران خان اور پی ٹی آئی کے خلاف بات کرنے کی ضرورت نہیں جب کہ مجھے بحال کرنے کے لیے نہیں ناانصافی کے لئے کھڑا ہوناہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ اڈیالہ جیل سے متعلق جج کے ریمارکس پر میں نے چیف جسٹس کو خط لکھا، اس کاجواب آنا چاہئے تھا لیکن نہیں آیا، ہر بڑی دولت کے پیچھے جرم والے ریمارکس افسوسناک ہیں، اگر مجھے نکالنا تھا تو کسی وجہ پر نکالتے۔نواز شریف نے کہا کہ نیب کو 6 ہفتے کیوں دیے جارہے ہیں، کیا اس لیے کہ جے آئی ٹی ادھر ادھر سے کچھ تلاش کرے اوراسے بھی شامل کرلیا جائے جب کہ جج کو نیب کے اوپر بیٹھا دیاگیا، جب ہم اپیل کریں گے تو اپیل والے پہلے نگرانی کررہے ہوں گے جب کہ میرے اباو¿ اجداد کا احتساب کرنے والے شرطیں کیوں لگارہے ہیں تاہم ہمیں اس کی تہہ میں جاناچاہیے۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv