تازہ تر ین

”فیصلہ مذاق “خاموش نہیں رہوں گا

اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) سابق وزیر اعظم نواز شریف نے کہاہے کہ ایک وزیر اعظم کےساتھ اس سے زیادہ کیا مذاق ہو سکتا ہے کہ اسے کرپشن پر نہیں بلکہ بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر نااہل کردےا جائے۔ آمروں نے ملک کو تباہ اور ہم نے بنایا لیکن پھر بھی نہیں چھوڑا گیا۔ سب کچھ سمجھ آتا ہے لیکن فی الحال خاموش ہوں۔ جمہوریت اور قانون کی عملداری پر یقین رکھتا ہوں کوئی کام ایسا نہیں کروں گا جس سے ملکی معیشت اور ترقی کی راہ میں رکاوٹ حائل ہو۔ ان خیالات کا اظہارانہوں نے ہفتہ کو پنجاب ہاﺅس میں پاکستان براڈ کاسٹنگ ‘ آل نیوز پیپرز سوسائٹی اور کونسل آف پاکستان نیوز پیپرز ایڈیٹرز کے نمائندوں اورسینئر صحافیوں سے ملاقات میں کیا۔ سابق وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ بیٹے سے پیسے نہ لینے پر سزا سمجھ سے بالا تر ہے ¾ کسی وزیراعظم کے ساتھ اس سے بڑا اور کیا مذاق ہوسکتا ہے ¾جس نے 2 مرتبہ آئین کوپامال کیا اس کوکسی عدالت نے پکڑا اور سزا دی؟ کیا کوئی ایسی عدالت ہے جو اس ڈکٹیٹر کو سزا دے سکے؟مجھے2007 میں وطن واپسی سے پہلے مشرف سے ملانے کی بہت کوشش کی گئی ¾ میں نے پرویز مشرف سے ملنے سے انکار کردیا ¾آج بھی میثاق جمہوریت پر قائم ہوں ¾ میثاق جمہوریت بہتر بنانا ہے تو تیار ہوں ¾ ماضی کا ڈکٹیٹر کہتا ہے جمہوریت سے ڈکٹیٹرشپ بہتر ہے ¾پاکستان آنے کی جرا¿ت نہیں ¾ یہاں آئے اور پبلک میں بات کرے تو اس کو پتا چلے ¾جمہوریت سے دائیں بائیں ہوئے تو خدانخواستہ انتشار پیدا ہوگا، ملک جمہوریت پر قائم رہے گا تو سلامت رہے گا ¾ نیب میں بد عنوانی کے کیس جاتے ہیں ¾ پہلا کیس ہے جس میں ہمارے باپ داداد کی کمپنی کی تحقیقات کی جارہی ہیں ¾ بہت کچھ سمجھ آرہا ہے ¾ کہنا چاہتا ہوں لیکن ابھی خاموش ہوں ¾کرپشن کک بیک یا سر کاری خزانے میں کرپشن کی ہوتی تو بات تھی ¾ ایک بیٹے نے پیسے باہر سے بھجوائے ¾ دوسرے بیٹے سے تنخواہ نہیں لی ¾ اعتراض سمجھ سے بالا تر ہے۔ پنجاب ہاو¿س میں سینئر صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے میاں نوازشریف نے کہا کہ کوئی کرپشن، کک بیک یا سرکاری خزانے میں کرپشن کی ہوتی تو کوئی بات تھی لیکن کرپشن کا کوئی ایک بھی الزام نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ ایک بیٹے نے پیسے باہر سے بھجوائے ¾دوسرے بیٹے سے تنخواہ نہیں لی، اس پراعتراض بنانا سمجھ سے بالاتر ہے ¾ بیٹے کی کمپنی سے تنخواہ لی ہی نہیں توریٹیرنزمیں فائل کرنے کی کیا تک ہے ¾بہت کچھ سمجھ میں آرہا ہے اور کہنا چاہتا ہوں لیکن خاموش رہنا چاہتا ہوں۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ جو کچھ ہوا وہ سب آپ کے سامنے ہے، کسی وزیراعظم کے ساتھ اس سے بڑا اور کیا مذاق ہوسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ مجھ سے اور بچوں سے پوچھا جارہا ہے کہ کون سا پیسہ ہے جو ناجائز طریقے سے کمایا؟ نیب میں جوکیس جاتے ہیں وہ بدعنوانی کے ہوتے ہیں تاہم یہ پہلا کیس ہے جس میں نیب ہمارے باپ داد کی کمپنی کی تحقیقات کرنے جارہا ہے۔نوازشریف نے کہا کہ جب ہماری انڈسٹری کو بھٹو نے قومیایا تب میں سیاست میں بھی نہیں تھا ¾سوال تو ہمارا ہے کہ ہماراپیسہ لوٹ کھسوٹ کرکے کہاں لے گئے۔انہوںنے کہاکہ فیصلہ سن کر عمل کردیا لیکن خاموش ہوں ¾ میں نے تو اب تک کچھ بولا بھی نہیں ¾میں رول آف لا پر یقین رکھنے والے بندہ ہوں اور جمہوریت کی مضبوطی پر یقین رکھتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے ایسا کوئی کام نہیں کیا جس سے ترقی کا کام رکا ہو ¾میں نے کوئی انتشار والی بات نہیں کی، ملک کےلئے ہمیشہ اچھا کام کیا، پاکستان سے کوئی ایسا سلوک نہیں کیا جس پر کوئی شرمندگی ہو۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ حکومت سنبھالی تو اسٹاک مارکیٹ 19000 انڈیکس پر تھی فیصلہ سے پہلے انڈیکس54000 پوائنٹس تک پہنچاتھا، فیصلے کے بعد اسٹاک مارکیٹ جس طرح گری یہ بھی سب کے سامنے ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک معاشی ترقی کی ڈگر پر چل رہاتھا ¾ عالمی میڈیا پاکستان کی ترقی کی بات کررہا تھا ¾ بجلی آناشروع ہوچکی تھی جو میرے لیے بڑا چیلنج تھا۔انہوں نے کہا کہ ماضی کا ڈکٹیٹر کہتا ہے جمہوریت سے ڈکٹیٹرشپ بہتر ہے ¾جانے وہ کون سی دنیا میں رہتا ہے، پاکستان آنے کی جرات نہیں ¾ یہاں آئے اور پبلک میں بات کرے تو اس کو پتا چلے۔ انہوںنے کہاکہ ہمیشہ قانون کی پاسداری کی بات کی ہے ¾مجھے2007 میں وطن واپسی سے پہلے مشرف سے ملانے کی بہت کوشش کی گئی تاہم میں نے پرویز مشرف سے ملنے سے انکار کردیا، پرویز مشرف کی مجھ سے ملنے کی شدید خواہش تھی کیونکہ وہ این آر او کرنا چاہتے تھے ¾مجھ سے کہا گیا یہ آپ کے مفاد میں ہے لیکن میں نے این آر او سے انکارکردیا۔نوازشریف نے کہاکہ میں نظریاتی آدمی بن چکا ہوں اور میرانظریہ مضبوط ہوچکا ہے ¾میری ملک بدری ایک ٹھوکر تھی ¾انسان ٹھوکریں کھا کرسیکھتا ہے ¾ہرشخص اپنی غلطیوں سے سیکھتا ہے۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ جس نے 2 مرتبہ آئین کوپامال کیا اس کوکسی عدالت نے پکڑا اور سزا دی؟ کیا کوئی ایسی عدالت ہے جو اس ڈکٹیٹر کو سزا دے سکے؟انہوں نے کہا کہ آج بھی میثاق جمہوریت پر قائم ہوں اور اس پر آج بھی عمل ہوسکتاہے، میثاق جمہوریت بہتر بنانا ہے تو اس کے لیے بھی تیار ہیں۔ انہوںنے کہاکہ جمہوریت سے دائیں بائیں ہوئے تو خدانخواستہ انتشار پیدا ہوگا، ملک جمہوریت پر قائم رہے گا تو سلامت رہے گا۔نوازشریف نے کہاکہ یہ کس کا کیا دھرا ہے ¾یہ کیاہورہا ہے، یہ ملک کی بدنصیبی ہے ¾گالم گلوچ کا جواب نہیں دیا نہ وہ زبان استعمال کی، پاکستان کی سیاست کو اچھی سمت میں لے جاناچاہتاہوں۔ انہوں نے کہا کہ میں تنہائی کا شکار نہیں ¾ جو بات جتنی کہنی ہے وہ کہہ رہا ہوں۔نوازشریف نے کہاکہ ماضی کا ڈکٹیٹر کہتا ہے جمہوریت سے ڈکٹیٹرشپ بہتر ہے ¾جانے وہ کون سی دنیا میں رہتا ہے، پاکستان آنے کی جرات نہیں ¾ یہاں آئے اور پبلک میں بات کرے تو اس کو پتا چلے۔نوازشریف نے کہا کہ میں وزیراعظم بن کربھی زرداری صاحب کے پاس گیا ¾جب زرداری صاحب ریٹائر ہوئے تو اچھے انداز سے رخصت کیا۔ انہوںنے کہاکہ ملک جب ٹوٹا تو سب روئے کیا ہم نے سبق سیکھا، یہاں اکبر بگٹی کو بے دردی سے مارا گیا لیکن آہستہ آہستہ لوگ سب سمجھ جائیں گے۔ سابق وزیر اعظم نے کہاکہ ہم نے دہشتگردی کا خاتمہ ¾ کراچی میں کی صورتحال کیا تھی ہم نے وہاں امن قائم کیا اور معاشی صورتحال بہتر کی ¾ پاکستان ترقی کی جانب گامزن ہے ۔ نواز شریف نے کہاکہ میں جی ٹی وی روڈ سے لاہور جانے کا حامی تھا لیکن سکیورٹی والوں نے منع کیا ہے آج یا کل نہ گیا تو چند روز میں جی ٹی روڈ سے لاہور جاﺅنگا ۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv