تازہ تر ین
ziazia shahid

عدالتی فیصلے کے بعد،وزیر اعظم عہدہ چھوڑ دیں ،گھر بھیجنے کا انتظار نہ کریں

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ محمود خان اچکزئی کو اپنی کتاب میں بلوچی گاندھی لکھا ہوا ہے۔ پہلے ان کے والد اور اب ان کی بھی رائے ساری دنیا سے الگ ہوتی ہے۔ ان پر نوازشات کی بارش ہے اس لئے نوازشریف اچھے ہیں۔ یہ بات درست ہے کہ نوازشریف مقبول ہیں، ملک کی بڑی سیاسی جماعت کے صدر اور وزیراعظم ہیں۔ کہتے رہتے ہیں کہ ان کا دامن صاف ہے، استعفیٰ نہیں دوں گا لیکن میڈیا پر ان کے خلاف تقریریں اور سنگین الزام لگتے ہیں۔ جے آئی ٹی رپورٹ بڑا الزام ہے۔ رانا ثناءاللہ کہتے ہیں کہ الزامات کی دھرناﺅں سے تشکیل شروع ہوئی۔ خواجہ سعد رفیق جوش تقریر میں والد کے قتل کا الزام بھول گئے اور اچانک کہہ دیا کہ بھٹو کا جوڈیشل قتل ہوا تھا۔ سپریم کورٹ نے بڑی زیادتی کی۔ سیاستدان وقت کے ساتھ بدلتے رہتے ہیں ان کی باتوں کو سنجیدہ نہیں لینا چاہئے۔ اگر بھٹو کا جوڈیشل قتل ہوا تھا تو جنہوں نے کیس چلایا، مری میں نظر بند کیا، قتل کے مقدمے میں گرفتار کیا اس ضیاءالحق کا کیا کردار ہے۔ نوازشریف ضیاءالحق کے سیاسی وارث ہیں۔ انہی کے دور میں ان کی سیاست پروان چڑھی۔ انہوں نے کہا کہ خورشید شاہ اور نوازشریف میں کوئی فرق نہیں۔ خورشید شاہ پر بھی کرپشن کے کئی مقدمات ہیں۔ جب ان کی حکومت ختم ہوئی تو انہوں نے نوازشریف سے درخواست کی تھی کہ وزارت حج میں ان کا قریبی عزیز ہے ان کو نہ چھیڑا جائے۔ انہوں نے کہا کہ کلثوم نواز کو وزیراعظم بنانے کے حوالے سے گزشتہ روز خبریں نے خبر شائع کی تھی جسے الیکٹرانک و سوشل میڈیا نے بھی اٹھایا ہے۔ نوازشریف اپنی فیملی سے باہر کم ہی کسی پر اعتماد کرتے ہیں۔ ان کی نظر میں اس وقت کلثوم نواز سے زیادہ قابل اعتماد کوئی نہیں۔ اگر کلثوم نواز وزیراعظم بنتی ہیں تونوازشریف ہی وزیراعظم ہوں گے۔ کلثوم نواز کے خلاف خاندان یا پارٹی میں کسی کو کوئی شکایت نہیں ہے۔ کلثوم نواز کو جنرل سیٹ پر الیکشن لڑنا پڑے گا وہ مخصوص نشست پر نہیں آ سکتیں کیونکہ مخصوص نشستوں پر متبادل ناموں کی لسٹ پہلے ہی الیکشن کمیشن کو دے دی جاتی ہے۔ کلثوم نواز کو جنرل سیٹ پر انتخابات لڑ کر وزیراعظم بننے میں 3 ماہ کا وقت لگے گا۔ حمزہ شہباز قانونی طور پر بہتر انتخاب ہے۔ اگر شہباز شریف کو وزیراعظم بنائیں گے تو پنجاب میں بہترین وزیراعلیٰ کے لئے کوئی دکھائی نہیں دیتا۔ اگر پنجاب میں کوئی کمزور وزیراعلیٰ ہو گا تو مرکز میں بھی حکومت نہیں چل سکے گی۔انہوں نے کہا کہ بھارت میں ایک تصور قائم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ نوازشریف اچھے آدھی ہیں، مودی سے بھی تعلقات بہتر ہیں لیکن دونوں ممالک کے درمیان پاک آرمی تعلقات کو بہتر نہیں ہونے دیتی۔ بھارت کلبھوشن کے معاملے میں بھی نوازشریف کو کلین چٹ دیتے ہوئے پاک فوج کو ذمہ دار سمجھتا ہے۔ ”را“ اور حکومتی فنڈ سے چلنے والے 2 ٹی وی چینل بلوچستان کو اکسانے اور مقبوضہ میں کشمیریوں کو دبانے میں لگے ہوئے ہیں جبکہ ان دونوں سمیت انڈیا کا میڈیا بھی نوازشریف کی بھرپور حمایت کر رہا ہے۔ پیپلزپارٹی کے رہنما تاج حیدر نے کہا ہے کہ وزیراعظم کے استعفے کا مطالبہ شروع دن سے کر رہے ہیں۔ عدالت کا فیصلہ آئے گا تو وزیراعظم کو گھر بھیجا جائے گا، بہتر ہے کہ وہ خود ہی چلے جائیں۔ شریف خاندان کی کرپشن سے متعلق بچے بچے کو علم تھا۔ جے اؑٓئی ٹی نے جو ثبوت مہیا کئے ہیں اس میں نئی باتیں سامنے آئی ہیں۔ وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ یہ اس حد تک جا سکتے ہیں۔ ووٹ کی اکثریت سے ہی کسی وزیراعظم کو شہادت کا رتبہ نصب ہوا جبکہ اسی ووٹ کی اکثریت سے ہی کسی دوسرے وزیراعظم کی دنیا میں ذلت ہوئی۔ نوازشریف کو ملک و جمہوریت کے لئے، معاشی بحران سے بچنے کیلئے نمائشی دلیری نہیں دکھانی چاہئے۔ تحریک انصاف کے رہنما نعیم الحق نے کہا ہے کہ عدالت کے فیصلے کے بعد جو بھی ہونا ہے آئین کے مطابق ہونا چاہئے۔ آئندہ انتخابات و پارلیمان کے کردار سے متعلق کسی غیر آئینی اقدام کی حمایت نہیں کریں گے۔ نوازشریف خود اور ان کے ہمنوا ان کے ذاتی ملازم کی حیثیت سے ایسے بیانات دے رہے ہیں کہ نظام درہم برہم ہو جائے۔ نون لیگ اس وقت ”ہم تو ڈوبے ہیں صنم تم کو بھی لے ڈوبیں گے“ والی حرکتیں کر رہی ہے۔ پی ٹی آئی انہی خدشات کی طرف توجہ دلا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کو نااہل قرار دینے کے کوئی اثرات نظر نہیں آتے۔ سابق سیکرٹری جنرل الیکشن کمیشن کنور دلشاد نے کہا ہے کہ وزیراعظم کا مفاد پرست ٹولہ کلثوم نواز کو مخصوص نشست پر لانے کا مشورہ دے رہا ہے۔ خواتین کی مخصوص نشستوں پر کوئی خاتون وزیراعظم نہیں بن سکتی۔ نون لیگ کی الیکشن کمیشن کو مخصوص نشستوں پر متبادل ناموں کی فراہم کردہ لسٹ پوری ہو چکی ہے اس لئے کلثوم نواز کو مخصوص نشست پر لایا جا سکتا ہے لیکن پھر وزیراعظم نہیں بنایا جا سکتا۔ حمزہ شہباز قومی اسمبلی کے رکن ہیں ان کو فوری وزیراعظم کے عہدے پر لایا جا سکتا ہے جبکہ شہباز شریف یا کلثوم نواز کو وزیراعظم بنانے کیلئے انتخابات میں 50 دن درکار ہوں گے۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv