تازہ تر ین

سزا یافتہ چینی کمپنی کو 6شہروں کی سکیورٹی دینے کا پلان،ذمہ دارکون؟

لاہور (خصوصی رپورٹ) پنجاب حکومت کی طرف سے دارالحکومت لاہور کے بعد صوبہ کے دیگر 6 بڑے شہروں سرگودھا، راولپنڈی، گوجرانوالہ، ملتان، فیصل آباد اور بہاولپور میں بھی 40 ارب روپے لاگت کے سیف سٹی منصوبے شروع کرنے کا نیا مرحلہ شروع ہوگیا، جبکہ ذرائع کی تحقیقات اورمتعلقہ حکام سے انٹرویوزکے دوران انکشاف ہوا کہ ٹھیکوں میں شفافیت اور ایمانداری کی دعویدار پنجاب سیف سٹی اتھارٹی نے ایک ایسی چینی کمپنی زیڈ ٹی ای کو بھی پیشکش جمع کرانے کی اجازت دیدی جسے امریکہ میں تجارتی قوانین کی سنگین خلاف ورزیوں پر بعض سخت پابندیوں اورجرمانے کا سامنا کرنا پڑا، اس کمپنی نے سیف سٹی اتھارٹی کو دنیا کے کسی ملک میں تجارتی پابندی اور بلیک لسٹ نہ ہونے کا مبینہ طور پر جعلی سرٹیفکیٹ بھی جمع کرا دیاکہ جس سے اسلام آباد میں چینی سفارتخانہ کے کمرشل قونصلر نے بھی لاعلمی ظاہرکی۔ معلوم ہواکہ پنجاب کے 6بڑے شہروں میں کیمروں کی تنصیب ،ٹریفک کا نظام بہتر بنانے اور سٹریٹ کرائم روکنے کے علاوہ پولیس اور تھانہ کلچر تبدیل کرنے کے لحاظ سے شروع کردہ اپنی نوعیت کے اس اہم ترین منصوبہ کیلئے پنجاب حکومت نے سپلائر کریڈٹ طریقہ کار تحت 35 کروڑ ڈالر کا غیر ملکی قرض لینے کا فیصلہ کیاجبکہ خواہشمند 14 کمپنیوں میں سے 9 کو 8 جولائی 2017 تک اپنی پیشکشیں جمع کرانے کی ہدایت کی گئی،ان 9 کمپنیوں میں چین کی زیڈ ٹی ای کارپوریشن بھی شامل ہے جس کو امریکہ میں تجارتی قوانین کی خلاف ورزی پر مجرم قرار دیکر اسی سال مارچ میں 89 کروڑ 23 لاکھ 60 ہزار ڈالر کا کریمنل اور سول جرمانہ عائد کیا گیا جبکہ7 برسوں کیلئے کمپنی پر مختلف تجارتی پابندیاں بھی لگا دی گئیں،امریکہ کے محکمہ انصاف کیساتھ طے پانیوالے معاہدے کا اعتراف زیڈ ٹی ای کے صدر دفتر شین زن سے جاری کی گئی ایک پریس ریلیز میں بھی 7 مارچ 2017 کو کیا گیا،کمپنی کے چیئرمین ڈاکٹر ژا شن منگ نے اپنے بیان میں کہاتھاکہ امریکی محکمہ انصاف سے کئے گئے معاہدے کے تحت ہم اپنی غلطی تسلیم کرتے ہیں اور آئندہ کمپنی کے معاملات شفاف طور پر چلائے جائیں گے۔ دستیاب دستاویزات کے مطابق ناروے کے بینک نے بھی سنگین کرپشن کے الزامات کے تحت گزشتہ برس زیڈ ٹی ای کو گلوبل پنشن فنڈ میں سرمایہ کاری کرنیوالی کمپنیوں کی فہرست سے خارج کردیا تھا۔ ادھر پنجاب سیف سٹی اتھارٹی کے بڈنگ ڈاکیومنٹس کی شق3.4کے مطابق سیف سٹی کے منصوبوں میں ایسی کوئی کمپنی نا صرف حصہ نہیں لے سکتی بلکہ اس پر غور ہی نہیں کیا جائیگا،جو پاکستان یا دنیا کسی بھی ملک کے علاوہ بین الاقوامی اداروں،عالمی بینک،آئی ایم ایف ،اقوام متحدہ وغیرہ سے کاروبار کیلئے نا اہل یا بلیک لسٹ ہوچکی ہو، دوسری جانب زیڈ ٹی ای پر امریکہ نے آزادانہ تجارت بند کر رکھی اور اس پر کاروبار کیلئے پیشگی اجازت ، آڈٹ رپورٹس کی معمول سے ہٹ کر فراہمی سمیت کڑی پابندیاں لگی ہوئی ہیں۔اسکے علاوہ جن دیگر 8 کمپنیوں کو پیشکشیں جمع کرانے کی اجازت دی گئی، ان میں نوکیا، میٹرولا، حئی سن، ہواوے ، سی ای ٹی سی ،ایف سی آئی ایسل،ایس اے این اور آئرن کرٹن شامل ہیں،جن کے درمیان پنجاب کے 6 شہروں میں ٹھیکے کا مقابلہ ہے ، لیکن زیڈ ٹی ای کو غیر معمولی طور پر ٹھیکے کی کارروائی میں حصہ لینے کی اجازت دینا اس بات کا اشارہ ہے کہ نون لیگ حکومت کی کوئی طاقتور شخصیت اسکی سفارشی بنی ہوئی ہے ۔اس سلسلہ میں سیف سٹی اتھارٹی کے منیجنگ ڈائریکٹر ڈی آئی جی پولیس علی عامر سے رابطہ کیا گیا تو انکا کہنا تھا کہ زیڈ ٹی ای کی طرف سے چائنہ چیمبر آف کامرس کاکلیئرنس سرٹیفکیٹ چینی سفارتخانہ کی مہر کیساتھ اتھارٹی کو جمع کرایا گیا،اب اسکی تصدیق کی جارہی ہے اور کمپنی کے امریکہ یاکسی دوسرے ملک میں بلیک لسٹ یا نااہل ہونے کی تحقیقات بھی لیگل شعبہ کررہا ہے ،زیڈ ٹی ای پر الزامات ثابت ہوگئے تو اتھارٹی کے پاس اختیار ہے کہ وہ کسی بھی سٹیج پراسے ٹھیکے کے عمل سے باہر کردے ۔مزیدبرآں صحافتی اقدار اورذرائع کی غیرجانبداری برقرار رکھنے کیلئے زیڈ ٹی ای کے صدر دفتر شین زن چین سے بھی رابطہ کیا گیا،جس کے حکم پر کمپنی کے پاکستان میں مقیم ڈپٹی چیف ایگزیکٹو آفیسر مسٹر ایلیکس نے لاہور میں اپنا بیان ریکارڈ کراتے ہوئے کہا کہزیڈ ٹی ای کی طرف سے اتھارٹی کو جمع کرایا گیا سرٹیفکیٹ چینی سفارتخانہ سے تصدیق شدہ ہے ،تاہم یہ نہیں بتایاجا سکتاکہ سفارتخانے کے اکنامک اور کمرشل قونصلر کی طرف سے اسکی تصدیق کیوں نہیں کی گئی۔ انکا دعوی تھا کہ امریکہ سمیت دنیا کے کسی بھی ملک میں زیڈ ٹی ای بلیک لسٹ نہیں۔یادرہے کہ ذرائع نے گزشتہ برس سیف سٹی کے پہلے مرحلہ میں ہی خبر بریک کردی تھی کہ زیڈ ٹی ای کو امریکہ میں وہاں سے چین میں استعمال کے بہانے درآمد کئے گئے ٹیلی کمیونی کیشن آلات اپنی 4 ذیلی کمپنیوں کے ذریعے ایران کو ری ایکسپورٹ کرنے کے الزامات کا سامنا ہے ،چنانچہ امریکی حکومت زیڈ ٹی ای کی اس حرکت کو اپنی قومی سلامتی کیلئے خطرہ اور دہشتگردی کی معاونت کے مترادف خیال کررہی ہے ،یہ آلات ایرن کو اس وقت درآمد کئے گئے جب اس پر اقوام متحدہ کی پابندیاں عائد تھیں۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv