تازہ تر ین

جے آئی ٹی نے دھونس دھاندلی شروع کر دی

اسلام آباد (آن لائن، مانیٹرنگ ڈیسک) اٹارنی جنرل اشتر اوصاف نے پانامہ جے آئی ٹی کو دھمکیوں اور شکایات سے متعلق درخواست پراپنا جواب سپریم کورٹ میں جمع کرا دیا ہے جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ تمام اداروں نے جے آئی ٹی الزامات مسترد کیا ہے، وزیر اعظم ہاو¿س کے فون ٹیپ ہورہے ہیں نیب کے مطابق جے آئی ٹی کے رکن عرفان نعیم منگی کو شوکاز نوٹس بدنیتی پر مبنی نہیں شوکاز نوٹس دیگر 77 افسران کو بھی جاری کئے گئے ہیں، ایف بی آر کے مطابق کم سے کم وقت میں ریکارڈ فراہم کیا گیا، اٹارنی جنرل کے جواب میں مزید کہا گیا ہے کہ وزارت قانون کے مطابق عدالتی احکامات پر دو دن میں عملدرآمد کر دیا تھا، آئی بی کے مطابق بلال رسول اور ان کی اہلیہ کی فیس بک اکاﺅنٹ ہیک نہیں کیے ،جبکہ وزیراعظم آفس نے کسی گواہ کو پڑھانے کا الزام مسترد کیا ہے ،جے آئی ٹی اس حوالے سے ثبوت فراہم کرے،ایس ای سی پی کے مطابق تمام ریکارڈ بروقت فراہم کیا گیا، ریکارڈ میں ٹمپرنگ کا الزام بھی مسترد کیا گیا ہے،اٹارنی جنرل نے کہا ہے کہ وزیراعظم ہاوس نے سمن لیک نہیں کیے یہ کام خود جے آئی ٹی کا ہوگا، نہال ہاشمی کو دھمکی آمیز تقریر پر پارٹی سے نکال دیا گیا، عدالتی حکم پر من و عن عمل کیا جائے گا، عدالت جے آئی ٹی کو شفافیت اور فئیر پلے کا حکم دے، اٹارنی جنرل نے اپنے جواب میں مزید کہا کہ لگتا ہے جے آئی ٹی نے زیادہ وقت ٹاک شوز دیکھنے میں گزارا اور سوشل میڈیا کی بھی بھرپور مانیٹرنگ کی گئی ہے۔ شہر اقتدار میں پریس کانفرس کے دوران لیگی رہنماء جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم پر برس پڑے۔ ترجمان وزیراعظم ہاو¿س مصدق ملک نے کہا کہ شکوک و شبہات کے باعث جمہوریت آگے نہیں بڑھ سکے گی،جے آئی ٹی نے ریفرنس دھاندلی شروع کردی، شکوک و شبہات کی فضاء کو ختم کیا جانا چاہیے، نامعلوم شخص نے تصویر لیک کی اور اس کا تعلق نامعلوم ادارے سے تھا، اسے نامعلوم ادارے میں واپس بھیج دیا گیا۔ مصدق ملک نے بتایا کہ کہا گیا دستخط کرو اور گواہ بن جاو¿، اگر دستخط نہیں کرو گے تو ہم 10 سال کیلئے جیل میں ڈال دیں گے، وزیر اعظم نے متعدد بار خود کو احتساب کیلئے پیش کیا، وزیر اعظم آئین و قانون کی بالادستی پر یقین رکھتے ہیں۔ پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنماﺅں مصدق ملک اور دانیال عزیز نے کہا ہے کہ وزیر اعظم آئین و قانون کی بالادستی پر یقین رکھتے ہیں انہوں نے متعدد بارخود کو احتساب کے لیے پیش کیا عمران خان کے بیانات اور ٹرانزیکشن تفصیلات میںواضح تضاد ہے قوم اچھی طرح جانتی ہے کہ عمران خان نے اپنے اثاثے چھپائے اورٹیکس چوری کیا، اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ترجمان وزیر اعظم ہاوس مصدق ملک نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ایک منتخب وزیر اعظم ایک تفتیشی ٹیم کے سامنے پیش ہوئے ہیں اس کی پاکستان کی تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی پاکستان کی تاریخ تو ایسی ہے کہ بعض لوگ جو حکمران بھی رہے ہیں جب انہیں تفتیشی ٹیم نے نہیں بلکہ عدالت نے بلایا تو وہ مکے لہراتے رہے مگر عدالت میں پیش نہ ہوئے مگر وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کسی پروٹوکول اور اپنی ذاتی سیکورٹی کے بغیر اپنی ذاتی گاڑی میں بیٹھکر تفتیشی ٹیم کے سامنے پیش ہوئے تا کہ اس ملک میں عدلیہ اور دیگر اداروں کو وقار بلند ہو اور جمہوریت کو تقویت دی جائے ان کے اس عمل سے واضح ہو گیا کہ جمہوری اور غیر جمہوری طور پر آنے والے لیڈران میں کیا فرق ہے قانون اور آئین کا احترام میں بڑا فرق ہے وزیر اعظم پاناما پیپرز جیسے اس کیس کے لیے تفتیشی ٹیم کےس میں پیش ہوئے ہیں جس میں ان کا نام تک نہیں ہے یہ بات سب جانتے ہیں کہ وزیر اعظم کا نام پاناما پیپرز میں نہیں ہے تا ہم ان کی اولاد کا نام پاناما پیپرز میں ضرور ہے نام نہ ہونے کے باوجود بھی وزیر اعظم نے اپنے آپ کو احتساب کے لیے پیش کیا کیونکہ وہ ملک کے لیڈر ہیںاور لوگوں کو شبہ تھا کہ وزیر اعظم اپنے آپکو احتساب کے لیے پیش نہیں کریں گے اور جے آئی ٹی پر اثر انداز ہوں گے اور جے آئی ٹی کی معاونت نہیں کریں گے مگر وزیر اعظم نے پیش ہو کر لوگوں کے شک کو دور کیا ہے نام نہ ہونے کے باوجود وزیر اعظم اپنے آپ کو تین نسلوں کے حساب کے لیے پیش کر رہے ہیں وزیر اعظم سے ہر جگہ پوچھا جا رہا ہے کہ جب گلف سٹیل کی کمپنی بنی تو اس کے پیسے کہاں سے آئے جس پر وزیر اعظم نے وضاحت کی کہ 1970-1972کی وہ دہائی جس کاآپ حساب مانگ رہے ہیں اس وقت میری عمر 22-23سال تھی اور کالج سے نکلا تھا میرا اور میرے خاندان کے کسی بھی شخص کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں تھا حتٰی کہ میرا کاروبار بھی کوئی تعلق نہ تھا مگر وزیر اعظم اس کے لیے بھی اپنے آپ کو حاضر کر رہے ہیں اور تمام موجود کاغذات عدالت کے سامنے پیش کیے جا رہے ہیں اور 1970اور 1980کی منی ٹریل بھی پیش کی جا رہی ہیںہر قسم کی دستاویزات اور جوابات پیش کیے جا رہے ہیں لیکن جب کرپشن کا بار بار تاثر دیا جا رہا ہے وہ کوئی کرپشن ہے جس کا بار بار ذکر کیا جا رہا ہے کرپشن کا کونسا کیس ہے جس پر انگلی رکھی گئی ہے وہ بتایا جائے تا کہ اس کا جواب دیا جا سکے مگر ایسا کوئی کیس نہیں ہے ڈیڑھ سال ہونے والا ہے آج تک کوئی نہیں بتا سکا کہ وہ کرپشن کا کونسا کیس ہے اور اس کرپشن کا پیسہ کب لانڈر ہوا اور اس سے کیا چیز بنی اور اسکا ان فلیٹس سے کیا تعلق تھا جس کا ذکر پاناما میں ہے مصدق ملک نے کہا کہ اس وقت جو رویہ چل رہا ہے اس سے جانبداری کی بو آتی ہے اس سے شک و شبہ کی فضا پید اہو رہی ہے ہم بارہا عدلیہ سے مودبانہ گزارش کر چکے ہیں اور کرتے چلے جائیں گے کہ جے آئی ٹی رویے میں تعلقات کا تعصب ہے جس کا ہم نے پہلے ذکر نہیں کیا ہم نے یہ جانا کہ یہ سرکاری افسران ہیں اور اپنے تعلق کے باوجود اپنے عہدے کے ساتھ انصاف کریں گے لیکن جے آئی ٹی نے جسطرح کا رویہ روا رکھا ہے اس سے تعصب کی بو آتی ہے پہلے کہا جا رہا تھا کہ حسین نواز کی تصویر حکومت نے اپنے فائدے کے لیے لیک کی ہے اب حقیقت سامنے آگئی ہے کہ جے آئی ٹی نے تسلیم کر لیا ہے کہ انہی کے کسی نامعلوم آدمی نے لیک کی ہے عد الت کے اندر نامعلومیت کا جواب پیش کیا جا رہا ہے ایک طرف آپ کس طرح کا حساب مانگ رہے ہیں اور دوسری طرف آپ کس طرح کا جواب دے رہے ہیں اس میں ہمیں تعصب اور جانبداری کی بوآتی ہے ہماری درخواست ہے کہ ایسے اقدامات کیے جائیں جن سے تعصب کی فضا ختم ہو اور عدل و انصاف کا پرچار ہو سکے اور جو فیصلہ آئے وہ سب کو قبول ہو اور لوگ یہ جانیں کہ پاکستان کا ان تمام سازشوں اور کٹھ پتلیوں کے کھیلوں سے رخ بدل گیا ہے جسکا ذکر وزیراعظم نے کیا تھا یہ صرف اسی صورت ہو سکتا ہے اگر تمام شکوک و شبہات کی فضا ختم ہو اس شک اور تعصب کے بادل کے نیچے ہونے والے فیصلوں سے ہماری جمہوریت نہیں بڑھ سکے گی اور ادارے مضبوط نہیں ہو سکیں گے اور پرانے فیصلوں کی طرح اس فیصلے سے بھی شک کی بو آتی رہے گی اور تاریخ لکھنے والے اس فیصلے کو بھی کہیں عجیب و غریب نظر سے نہ دیکھیں جسطرح وہ پہلے فیصلوں کو دیکھتے رہے ہیں۔جبکہ دانیال عزیز نے کہا کہ عمران خان کے بیانات اور ٹرانزیکشن تفصیلات میں واضح تضاد ہے ۔ عمران خان اپنی سابقہ اہلیہ کی طرف سے رقوم منتقلی کے حوالے سے غلط بیان کررہے ہیں منی ٹریل کے حوالے سے عدالتی دباﺅ پر عمران خان کے موقف میں یکسر تبدیلی آئی ۔ عمران خان جھوٹ بولنے اوردوسروں کو آگے پیچھے کرنے سے کام نہیں چلے گا۔ عمران خان اپنے کودے ہوئے گڑھوں میں خود گرے گے اگر غلطی نہیں کی توپھر گھبراتے کیوں ہو ۔ عمران خان آپ عدالتی مفرور ہیں ہمت سے کام لیں آئینی اداروں کا سامنا کریں ۔ عمران خان اگر غلطی نہیں کی تو عدالتوں میں پیش ہونے سے کیوں گھبرا رہے ہو ۔ عمران خان نتھیا گلی سے نیچے آﺅ انسداد دہشتگردی کی عدالت آپ کی منتظر ہے ۔ عمران خان قوم اچھی طرح جان چکی ہے کہ آپ نے اثاثے چھپائے اور ٹیکس چوری کی ۔ عمران خان آپ غیر قانونی فارن فنڈنگ میں ملوث ہیں حساب دینا ہوگا۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv