دی ہیگ (مانیٹرنگ ڈیسک)عالمی عدالت انصاف میں دہشتگرد کلبھوشن سنگھ یادیو کے معاملے پر بھارتی درخواست پر سماعت شروع ہو گئی ہے۔ پاکستان نے بھارتی جاسوس کلبھوشن سنگھ یادیو کے معاملے پر عالمی عدالت انصاف کے دائرہ کار کو چیلنج کر دیا ہے۔ پاکستان نے دو ٹوک اور ٹھوس موقف اپناتے ہوئے واضح کیا ہے کہ عوام اور سرزمین کی حفاظت کیلئے تمام قانونی ذرائع استعمال کریں گے۔ کلبھوشن سنگھ یادیو پاکستان میں دہشتگردی کے ذریعے معصوم شہریوں کو نشانہ بنانے کا اعتراف کر چکا ہے جس کے اعترافی بیان کو سب کے سامنے پیش کیا۔ کلبھوشن یادیو کی سرگرمیوں کے حوالے سے ٹھوس شواہد پیش کیے گئے۔ کلبھوشن ایران سے پاکستان آیا اور اسے معدنی دولت سے مالا مال پاکستانی صوبے بلوچستان سے گرفتار کیا گیا۔ بھارت اپنے دلائل میں غلط بیانی سے کام لے رہا ہے۔ پاکستان کی جانب سے شرائط عائد کرنے کا بھارتی الزام غلط ہے۔پاکستانی وکلا کا عالمی عدالت انصاف کے روبرو کہنا تھا کہ کلبھوشن کا معاملہ ہنگامی نوعیت کا نہیں ہے۔ بھارتی درخواست میں خامیاں ہیں۔ بھارت نے عالمی عدالت انصاف کو خط بھی غلط انداز میں پیش کیا۔ عالمی عدالت انصاف بھارت کی درخواست مسترد کرے۔ دہشتگردوں کو سزا دینا تمام ممالک کی ذمہ داری ہے۔ کلبھوشن یادیو کو پھانسی کی سزا قانون کے مطابق سنائی گئی ہے۔پاکستانی وکلا نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ پاکستان اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ پرامن تعلقات چاہتا ہے تاہم ہم دہشتگردوں سے نہیں ڈریں گے۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ بھارتی حکام نے جاسوس کلبھوشن سنگھ یادیو تک قونصلر رسائی مانگی تھی تاہم یہ اجازت نہیں دی جا سکتی کیونکہ بھارت جاسوس تک قونصلر رسائی کا حق نہیں رکھتا۔اس سے قبل بھارتی وکلا نے عالمی عدالت انصاف میں اپنے جاسوس کلبھوشن یادیو کو بچانے کے لئے بھونڈے دلائل دیے۔ بھارتی وکیل ہریش سالوے نے ڈھٹائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے تمام حقائق کو الزامات قرار دیا۔ انہوں نے پاکستان پر الزام لگایا کہ کلبھوشن یادیو کے خلاف لگے الزامات کی کوئی کاپی بھارت کو نہیں دی اور نہ ہی اس سے ملنے کے لئے قونصلر رسائی دی گئی۔دوسری جانب بھارتی میڈیا نے اعتراف کیا ہے کہ جاسوس کلبھوشن یادیو کا معاملہ عالمی عدالت میں لے جانے کا کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔ پاکستان پہلے ہی عالمی عدالت کو بتا چکا ہے کہ اس کے دفاعی معاملات عالمی عدالت کے دائرہ اختیار میں نہیں آتے۔ اخبار دی ہندو کا کہنا ہے کہ کلبھوشن یادیو کے معاملے پر عالمی عدالت جانا بے کار ہے۔ پاکستان پہلے ہی اپنے دفاعی اور قومی معاملات پر عالمی عدالت کے دائرہ اختیار سے نکلنے کا اعلان کر چکا ہے۔بھارتی میڈیا کے مطابق پاکستان عالمی عدالت کے فیصلوں کو ماننے کا پابند نہیں ہے۔ پاکستان نے 29 مارچ کو عالمی عدالت کے دائرہ اختیار سے نکلنے کا فیصلہ کیا تھا۔ آئی سی جے پاکستان سے اپنے فائنل آرڈر کو منوانے کی صلاحیت نہیں رکھتی۔ بھارتی اخبار کا کہنا ہے کہ پھانسی پر عملدرآمد روکنے کے لیے بین الاقوامی عدالت کو حکم دینا ہوتا ہے لیکن اس معاملے میں ایسا نہیں ہوا۔