تازہ تر ین

پاکستان میں قحط سالی کا خطرہ ، خطرناک انتباہ

لاہور(ملک مبارک سے) آبی ذخائر اور قدرتی بارشوںمیں کمی واقع ہونے سے ملک میں قحط سالی ہونے کا خدشہ ۔پاکستان کی معاشی ترقی آبی ذخائر کی کمی کو پوار کرنے کےلئے کالا باغ ڈیم کی تعمیر دور حاضرکی اہم ضرورت بن گیا ہے انڈیا پانی کو سٹور کرنے کےلئے ڈیم پے ڈیم بنائے جارہا ہے جبکہ ہمارا سالانہ 3کروڑ 50لاکھ ایکڑ فٹ پانی سمندر کی نظر ہورہا ہے کالاباغ ڈیم کی تعمیر سے پاکستان لوڈشیدنگ ،بجلی کی قیمتوں میں کمی ،پانی کی قلت جیسے مسائل سے چھٹکاراحاصل کرسکتا ہے چاروں صوبوں کو مل بیٹھ کر پاکستان کی خوشحالی کا سوچنا ہوگا ۔انڈس ریور سسٹم اتھارٹی میں پنجاب کی نمائندگی نہ ہونے سے سندھ پنجاب کے حصے کا 10ہزار کیوسک پانی زیادہ لے رہاہے ۔میڈیا کالاباغ ڈیم کی عوام کو اگاہی بارے اپنا کردار ادا کرے ۔سندھ طاس واٹر کونسل پاکستان کے چیرمین وآبی ماہرین کا روزنامہ خبریں سے خصوصی گفتگو ۔آبی ماہرین کا کہنا ہے ہمارے دریاﺅں کا بہت بڑا حصہ 85فیصد زراعت کےلئے استعمال ہوتا یے اس لئے اس کے ساتھ مقابلہ کرتے ہوئے جو نتیجہ نکلتا ہے وہ یہ ہے کہ موسم گرما (فصل خریف) میں دریاﺅں میں 11کروڑ 41لاکھ ایکڑ فٹ کے مقابلہ میں زراعت کی ضرورت 7کروڑ 91لاکھ ایکڑ فٹ ہوتی ہے یعنی 3کروڑ 50لاکھ ایکڑ فٹ پانی ضرورت سے زیادہ ہوتا ہے اور اس کا زیادہ حصہ سیلابوں کی شکل میں سمندر میں جا گرتا ہے ۔لیکن موسم سرما (فصل ربیع ) میں حالت مختلف ہوجاتی ہے اس موسم میں دریاﺅں میں 2کروڑ 31لاکھ ایکڑ فٹ پانی میسر ہوتا ہے لیکن زراعت کی ضرورت 3کروڑ 82لاکھ ایکڑ فٹ ہوتی ہے یعنی 1کروڑ 51لاکھ ایکڑ فٹ پانی کی کمی ہوتی ہے ان کا مزید کہنا تھا کہ اس سے دو نتیجے نکلتے ہیں ضرورت سے زیادہ پانی سے سیلاب بنتے ہیں 2010کے سیلاب سے ملک کو 1200ارب روپے کا نقصان ہوا تھا اور گر پانی کم ہو تو فصل کی ضرورت پوری نہ ہونے کی وجہ سے پیدوار بہت کم ہوجاتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ ہماری فصلوں کی فی ایکڑ پیدوار دنیا میں بہت کم شمار کی جاتی ہے ضائع ہونے والے پانی کو سٹور کرنے کےلئے ڈیم کی اشد ضرورت ہوتی ہے یہ وہی راستہ ہے جو بیسویں صدی میں 42ہزار ڈیم بنا کر دنیا کے مختلف ممالک نے استعمال کیا اور ترقی کر گئے ۔لیکن پاکستان آج بھی معاشی حالات کا شکارہے ہمارا ملک زرعی ملک ہے لیکن پانی کی کمی کی وجہ سے زراعت کم ہوتی جارہی ہے ۔سندھ طاس واٹر کونسل پاکستان کے چیرمین چوہدری سلیمان نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پانی کی قلت اتنی شدید ہوتی جارہی ہے اگلے موسم ربیع میں گندم کا شت کرنا مشکل ہوجائیگا اور اگر قدرتی بارشیں نہ ہوئیں تو ملک قحط سالی کےلئے تیار رہے انہوں نے کہا کہ انڈیا ہمارا بدترین دشمن ہے وہ کچھ بھی کرسکتا ہے اس سے اچھائی کی امید نہیں لگائی جاسکتی یہ حال رہا تو پانی پر جنگ ہوگی ان نامناسب حالات سے بچنے کےلئے کالا باغ ڈیم آج کی اہم ضرورت ہے ہمارے حکمرانوں کو چاہیے کہ جن صوبوں کو خدشات لاحق ہیں ان صوبوں کے انجینئرز کی کمیٹی بنائی جائے وہ ایک دوسرے کے ساتھ مل بیٹھ کر پانی کے مسلے کا حل تلاش کریں پانی کی کمی کی وجہ سے صوبوں میں اختلافات شروع ہورہے ہیں ابھی کچھ عرصہ قبل سندھ نے الزام لگایا کہ پنجاب پانی کا زیادہ حصہ لے رہا ہے جبکہ یہ بات اس کے برعکس ہے سندھ آج بھی پنجاب کے حصے کا 10ہزار کیوسک پانی لے رہا ہے انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ سندھ کے حصے کا پانی 42000کیوسک ہے جبکہ اس کے دریاﺅں کی کھپت 30فیصد ہے اس کو ضرب تقسیم کیا جائے تو تقریبا 65ہزار کیوسک بنتا ہے جبکہ سندھ 90ہزار کیوسک پانی لے رہاہے کیونکہ انڈس ریور سسٹم اتھارٹی کا چیرمین سندھ خود ہے اور بھر بھی شور کر رہا ہے کہ ہمیں پانی کا حصہ کم مل رہا ہے ان مسائل سے بچنے کےلئے کالاباغ ڈیم کی اشد ضرورت ہے کیونکہ اب ارسا نظام موجود ہے اس نظام میں چاروں صوبوں کی نمائندگی ہوتی ہے انہوں نے کہا کہ یہ ثاثر غلط ہے کہ کالا باغ ڈیم سے سند ھ اور کے پی کے کو پانی کا حصہ کم ہوجائےگا بلکہ سندھ اور کے پی کے کو کالاباغ ڈیم بننے سے پانی کاحصہ بڑھ جائیگا اور لوڈشیڈنگ جیسے مسائل بھی ختم ہوجائیں گے اور ملک معاشی طور پر ترقی کرے گا انہوں نے مذید کہا کہ میڈیا کو اس بارے اپنا بھر پور کردار ادا کرنا چاہیے اور عوام کو بتانا ہوگا کہ کالاباغ ڈیم میں کون سی قوتیں رکاوٹ بن رہی ہیں جو ملک کی ترقی نہیں چاہتی ۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv