تازہ تر ین

گدھے کی کھالوں گوشت اور سری پائے پر دلچسپ بحث

کراچی ( این این آئی ) سندھ اسمبلی کے اجلاس میں کراچی میں پکڑے جانے والی گدھے کی کھالوں ، ان کے گوشت ، سری پائے اور دیگر اعضاءزیر بحث آئے ۔ یہ دلچسپ صورت حال اس وقت پیدا ہوئی ، جب متحدہ قومی موومنٹ کے محمد دلاور قریشی نے گلستان جوہر کی ایک دکان سے گدھوں کی 4736 کھالوں کے پکڑے جانے کے حوالے سے سوال کیا اور کہا کہ حکومت اس حوالے سے اپنی پالیسی واضح کرے ۔ انہوں نے کہا کہ گدھوں کی کھالیں ملنا انتہائی تشویش ناک بات ہے ۔ اس لےے بھی کہ ایک کھال کی قیمت 25 ہزار روپے ہے اور گدھے کی قیمت ایک لاکھ سے تین لاکھ روپے تک کی ہے ۔ ایسے میں یہ کیسے ممکن ہو سکتا ہے کہ اس کا مالک ایک سے تین لاکھ روپے تک کے گدھے کی کھال صرف 25ہزار میں فروخت کرے ۔ اس کا واضح مطلب یہ ہے کہ گدھے کا گوشت ، اس کے سری پائے اور اس کے دیگر حصے بھی استعمال ہو رہے ہوں گے ۔ یہ گوشت کہاں استعمال ہو رہا ہے ۔ یہ ایک بہت بڑا سوال ہے ۔ اس دوران ایوان میں طنز و مزاح کے ساتھ ساتھ تشویش کے انداز میں ارکان ایک دوسرے سے مخاطب ہوئے ۔ محمد دلاور قریشی نے کہا کہ کہیں ایسا تو نہیں کہ یہی گوشت ریسٹورنٹس ، گھروں میں پرتکلف کھانوں میں استعمال کر رہے ہوں ۔ حکومت سندھ اپنی پالیسی واضح کرے ۔ صوبائی وزیر نثار احمد کھوڑو نے دلچسپ انداز میں کہا کہ مجھے معلوم نہیں کہ گوشت کس نے کھایا اور کس نے نہیں کھایا ہے اور اس کے سری پائے لاہور یا اور کسی علاقے میں کون پسند کرتا ہے ۔ ڈپٹی اسپیکر اور مسلم لیگ (فنکشنل) کی خاتون رکن نصرت بانو سحر عباسی کے درمیان ایک مرتبہ پھر تلخ کلامی ہوئی ۔ یہ سلسلہ اس وقت شروع ہوا ، جب پانچ میں سے چار توجہ دلاو¿ نوٹسز پیش ہونے کے بعد پانچویں سے پہلے ڈپٹی اسپیکر سیدہ شہلا رضا ، جنہوں نے اسی وقت کرسی صدارت سنبھالی تھی کہا کہ توجہ دلاو¿ نوٹس کے لےے 30 منٹ مختص ہیں لیکن یہاں پر پورا پورا گھنٹہ یا پونا گھنٹہ لگ جاتا ہے ۔ صوبائی وزیر نثار کھوڑو اور ایم کیو ایم کے سید سردار احمد سمیت دیگر سینئر ارکان مجھے سمجھا دیں کہ توجہ دلاو¿ نوٹس کو 30 منٹ تک کیسے محدود رکھا جائے یا پھر اس قانون میں ترمیم کریں ۔ اس پر نثار کھوڑو نے کہا کہ پہلے پانچویں توجہ دلاو¿ نوٹس کو پیش کرنے کی اجازت دیں اور توجہ دلاو¿ نوٹس کی تکمیل کے بعد بات کریں ۔ تاہم ڈپٹی اسپیکر اس پر اصرار کرتی رہیں ۔ خواجہ اظہار نے کہا کہ اسمبلی ہمارے پاس ایک واحد فورم ہے ، جہاں پر ہم عوامی مسائل پر بات کر سکتے ہیں ۔ تحریک التواءمختصر سوالات اور تحریک استحقاق اور مختصر سوالات ایجنڈے میں شامل نہ کرنے کی پالیسی سے ہی بنائی گئی ہے ۔ اس کے باوجود ڈپٹی اسپیکر کا اصرار رہا کہ وقت متعین کیا جائے ۔ بعد ازاں انہوں نے نصرت بانو سحر عباسی کو توجہ دلاو¿ نوٹس پیش کرنے کی اجازت دی ، جو نارا کینال کے قریب زیر آب آنے والے ایک گاو¿ں سے متعلق تھا ۔ اپنے توجہ دلاو¿ نوٹس کے شروع میں نصرت بانو سحر عباسی نے کہا کہ آپ کی مہربانی ہے کہ آپ نے مجھے موقع دیا لیکن میرا توجہ دلاو¿ نوٹس پیش ہونے سے پہلے آپ نے بچنے کی کوشش کی ہے اور میرے ساتھ آپ کا رویہ ہمیشہ ایسا ہی رہتا ہے ، جس پر ڈپٹی اسپیکر نے انتہائی تلخ لہجے میں کہا کہ میں آپ کو اہمیت نہیں دیتی ۔ اگر آپ نے اپنا توجہ دلاو¿ نوٹس پیش کرنا ہے تو ٹھیک ، ورنہ بیٹھ جائیں ۔ نصرت بانو سحر عباسی نے کہا کہ آپ کا احسان ہے کہ آپ نے مجھے موقع دیا اور آپ مجھے یہ موقع کیوں نہیں دیں گے ۔ یہ میرا حق ہے ۔ دونوں خواتین کے درمیان تلخ کلامی ہوئی ۔ تاہم بعد ازاں نصرت بانو سحر عباسی نے اپنا توجہ دلاو¿ نوٹس پیش کرتے ہوئے کہا کہ نارا کینال میں لگے ہوئے دروازے مہینے میں دو مرتبہ کھولے جاتے ہیں ، جس سے دو دو فقیر نامی گاو¿ں زیر آب آجاتا ہے ۔ نثار کھوڑو نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہر جگہ سسٹم کو بچانے کے لےے دروازے نصب کےے جاتے ہیں ۔ جب پانی میں اضافہ ہوتا ہے تو دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور یہ آج نہیں ہر سال ہوتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جس گاو¿ں کا حوالہ دیا گیا ہے ، یہ گاو¿ں نارا کینال سے 20 کلو میٹر دور اور 30 فٹ اونچا ہے ۔ میں سمجھتا ہوں کہ نارا کینال سے چھوڑے جانے والے پانی سے نقصان نہیں پہنچا ہے ۔ ممکن ہے کہ بارشوں سے کوئی نقصان ہوا ہو ۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv