تازہ تر ین

ان دو اوقات میں لوڈ شیڈنگ نہیں ہوگی وزیر مملکت پانی وبجلی نے اعلان کر دیا

اسلام آباد (نیوز ایجنسیاں) وزیر تجارت انجینئر خرم دستگیر نے کہا ہے کہ ملک میں توانائی اور ٹیکسٹائل کے شعبوں میں سرمایہ کاری بڑھنے کی وجہ سے درآمدات میں اضافہ ہوا ہے ‘ ان شعبوں میں وسیع پیمانے پرمشینری درآمد کی گئی ہے ‘ پاکستان 2018ء میں مجموعی قومی پیداوار کا 5.7 فیصد کا ہدف حاصل کر لے گا۔ وہ گزشتہ روز کو ایوان بالا کے اجلاس میں سینیٹر شیری رحمن کے جولائی مارچ 2016-17ءمیں بڑھنے والے خسارے سے متعلق خبریں آ جانے کے توجہ دلاﺅ نوٹس پرجو اب دے رہے تھے ۔ انجینئر خرم دستگیر نے سینٹ میں مہنگائی کے خلاف اپوزیشن کی تحریک پربحث کو سمیٹتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں مہنگائی کنٹرول میں ہے اور کنٹرول میں رہے گی، قیمتوں میں استحکام کا براہ راست غریبوں کو فائدہ ہو رہا ہے ‘ 53 سے صرف 6 کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا،فوڈ آئیٹمز کی قیمت کو کنٹرول کرنے کے لئے پیداواری لاگت کو کم کیا ہے،وزراءکو قیمتوں کاپتہ ہے‘ غریبوں کو سبسڈی نہیں بلکہ روزگار چاہیے۔ حکومت معاشرے دہشت گردی اور غربت دونوں دونوں زنجیروں کو توڑ چکی ہے ۔ایک سوال کے جواب میں پانی وبجلی کے وزیر مملکت عابد شیر علی نے ایوان کو بتایا کہ رمضان المبارک کے دوران صارفین کو زیادہ سے زیادہ ریلیف فراہم کرنے کیلئے ہرممکن اقدامات کئے جائیں گے۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ سحر اور افطار کے اوقات میں لوڈ شیڈنگ نہیں ہوگی۔ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ حکومت نے ملک میں لوڈ شیڈنگ کے مسئلے پر قابو پانے کیلئے متعدد اقدامات کئے ہیں۔انہوں نے کہا ان میں پانی ، کوئلے ، شمسی توانائی اور ہوا سے بجلی پیدا کرنے کے پلانٹس کی تنصیب شامل ہے جبکہ توقع ہے کہ بجلی پیدا کرنے کے کئی منصوبے اس سال جون تک اور اگلے سال مکمل ہو جائیں گے۔ سینیٹر اعظم خان موسیٰ خیل کے سوال کے جواب میں وفاقی وزیر بین الصوبائی رابطہ میاں ریاض حسین پیرزادہ نے وزارت ہاﺅسنگ کی طرف سے جواب دیتے ہوئے بتایا کہ اسلام آباد اور دیگر شہروں میں سرکاری رہائش گاہوں کے لئے 22 ہزار 932 وفاقی سرکاری ملازمین جنرل ویٹنگ لسٹ پر رجسٹرڈ ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اسلام آباد اور دیگر شہروں میں استحقاق نہ رکھنے والے 1056 افراد کو سرکاری رہائش گاہیں الاٹ کی گئی ہیں۔ کسی بھی نجی شخص کو رہائش گاہ الاٹ نہیں کی گئی۔ ایوان میں سینیٹر اعظم سواتی اور سینیٹر سراج الحق کی پیش کردہ تحریک کے تحت اشیائے خوراک کی قیمتوں میں حالیہ اضافے اور اس کی وجہ سے غریبوں کے مالی حالات مزید ابتر ہونے پر بحث کروائی گئی۔سینیٹر اعظم سواتی نے کہا کہ مہنگائی کے طوفان کی بنیادی وجہ مرکزی پالیسیاں ہیں،غریب مزید غریب ہورہا ہے۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ درد بھری کہانی ہے جو ملکی عوام کی کہانی ہے،انتخابات میں بڑے برے دعوے کیے گئے عوام اس لئے ووٹ کا استعمال کرتے ہیں اسے سنہرے خواب دکھائے جاتے ہیں مگر تمام بلز وہی ادا کرتے ہیں وسائل کا رخ خاص جیبوں کی طرف ہے،کم از کم تنخواہ 16 ہزار روپے کا قانون ہے مگر کارخانوں میں جائیں غیرسرکاری اداروں میں جائیں اس پر عملدرآمد نہیں ہوتا،پاکستان کو حقیقی معنوں میں فلاحی ریاست بنانا ہوگا۔سراج الحق نے ایوان بالا میں دودھ دہی لسی زندہ باد کا نعرہ لگایا اور فانٹا پیپسی کوک مردہ بادہ کا نعرہ لگادیا،بحث میں حصہ سینیٹر سحر کامران نے کہا کہ عام آدمی کو دودھ دہی لسی بھی نہیں ملتی پتھر اور گھاس کھانے کو رہ گئے ہیں،گھاس بھی ناپید ہوجائے گی،فلاحی ریاست کیلئے ضروری ہے کہ رائے ونڈ جاتی امرپر جو فنڈ زاستعمال ہوتے ہیں اسی طرح دوسرے علاقوں میںبھی اس قسم کے اخراجات کیوں نہیں ہوتے۔سینیٹر جہانزیب جمالدینی نے کہا کہ ویلفیئر ریاست بنانے کیلئے وسائل کا رخ غریبوں کی طرف کرنا ہوگا اس حوالے سے پالیسیوں اور ترجیحات کو تبدیل کرنا ہوگا،اسی طریقے سے عام آدمی کے مسائل کم ہوسکتے ہیں،اب تو عام آدمی کے نام پر سیاست کی جاتی ہے اور خوش کن نعرے لگائے جاتے ہیں مگر مشکلات میںکمی کی بجائے اضافہ ہورہا ہے۔سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا کہ اضلاع میں ٹماٹر سبزیوںکی قیمتیں الگ الگ ہیں،دو پاکستان ہیں ایک امراءاستحصالی طبقات اور دوسرا پاکستان غریبوں کیلئے ہیں،غریبوں کو اپنی طاقت کو سمجھنا چاہیے،وہ جاگیردار نوابوں،سیٹھ،سرمایہ داروں،کارخارنہ داروں،امیروں کے کہنے پر ووٹ دیتے ہیں ملک میں فوج بیوروکریسی ،صدروزیراعظم گورنز وزرائے اعلیٰ کیلئے بجٹ زیادہ ہیں،پیداواری عمل کیلئے بجٹ نہیں ہے،آٹے دالوں،گندم پر سبسڈی دی جائے، عام آدمی پیسے بھی دے رہے ہیں اور زہر بھی کھارہے ہیں،امیر باہر کی اشیاءاستعمال کرتے ہیں غریبوں کیلئے ملاوٹ شدہ اشیاءہیں۔سینیٹر کامل آغا نے کہا کہ مہنگائی کے طوفان کی وجہ سے نطام سے عام آدمی کا اعتماد اٹھتا جارہا ہے،لاہور،کراچی،اسلام آباد میں گوشت کے نرخ الگ الگ ہیں،حکومت کہاں ہیں،وزراءمیں احساس نہیں ہے یا اس حد تک ان کی سوچ نہیں جاتی اقتدارکوشان و شوکت اور پروٹوکول کا ذریعہ بنایا گیا ہے،اسی طرزعمل کی وجہ سے بے چینی بڑھتی ہے۔ ایوان بالا میں مختلف قائمہ کمیٹیوں کی رپورٹیں پیش کی گئیں۔ ایوان بالا کے اجلاس میں قائمہ کمیٹی برائے ہاﺅسنگ و تعمیرات اور قائمہ کمیٹی قواعد و ضابطہ کار و استحقاقات کی طرف سے الگ الگ معاملات پر قائمہ کمیٹیوں کی رپورٹیں ایوان میں پیش کی گئیں۔ چیئرمین سینیٹ سینیٹر میاں رضا ربانی نے کامسیٹس یونیورسٹی اسلام آباد بل 2017ءکے حوالے سے اپنی رولنگ دے دی ہے۔ چیئرمین سینیٹ سینیٹر میاں رضا ربانی نے اس حوالے سے اپنی رولنگ ایوان میں پڑھ کر سنائی۔ کئی صفحات پر مشتمل رولنگ میں چیئرمین سینیٹ نے مختلف ممالک میں اختیار کئے گئے طریقہ کار اور پارلیمانی روایات کے حوالے دیتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر انچارج 28 مارچ 2017ءکے نوٹس پر اصرار کر سکتے ہیں یا اس نوٹس کو واپس لے سکتے ہیں اور ایک تازہ نوٹس دے سکتے ہیں تاکہ کمیٹی کی طرف سے بل پر نظرثانی کی جائے اور بل کی سیکنڈ ریڈنگ کے دوران ترامیم پیش کر سکتے ہیں یا پھر تیسری صورت یہ ہے کہ وہ 28 مارچ 2017ءکو دیا گیا نوٹس واپس لے لیں اور بل کو دوبارہ متعلقہ قائمہ کمیٹی میں نظرثانی کے لئے بھجوائے جانے کی درخواست کریں۔چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے ارکان کو ہدایت کی ہے کہ وہ ایوان میں اپنی تقریر کر کے چلے جانے کی بجائے دوسرے ارکان کی تقاریر سننے کے لئے موجود رہا کریں۔ ایوان بالا کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے میاں رضا ربانی نے کہا کہ یہ پارلیمانی روایات کے خلاف ہے کہ کوئی رکن اپنی تقریر کر کے ایوان سے چلا جائے۔ پارلیمانی روایت یہ ہے کہ تقریر کرنے والے ارکان دوسروں کی تقریر بھی سنیں، اس لئے میں ارکان سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ اپنی تقریر کرنے کے بعد ایوان میں موجود رہیں اور دوسرے ارکان کی تقاریر سنیں۔ چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ پاکستان کو نیشنل سیکیورٹی کی ریاست سے نکالیں گے تو یہ فلاحی مملکت بننے گی‘ یہ آبزرویشن چیئرمین سینٹ نے اشیائے خوراک کی قیمتوں میں حالیہ اضافے اور اس کی وجہ سے غریب عوام کی مالی صورتحال مزید ابتر ہونے سے متعلق تحریک کے دوران دی۔ ایوان میں امیرجماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے پاکستان کو فلاحی ریاست بنانے کے لئے اقدامات کا مطالبہ کیا تھا جس پر چیئرمین سینٹ نے کہا کہ ملک کو نیشنل سیکیورٹی کی ریاست سے کون نکالے گا ‘ کیسے فلاحی ریاست بنیں گے ‘ نیشنل سیکیورٹی کی ریاست سے نکلیں گے تو ویلفیئر ریاست بنیں گے۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv