تازہ تر ین

جنرل (ر ) راحیل شریف نے سعودی عرب کو اہم مشورہ دیدیا

لاہور (حسنین اخلاق) باخبر ذرائع نے ”خبریں“ کو بتایا ہے کہ جنرل (ر) راحیل شریف نے سعودیہ عرب کی حکومت کو مشورہ دیا ہے کہ عرب لیگ جیسے علاقائی فورم کی بجائے او آئی سی کو فعال کرنے کی طرف توجہ مبذول کی جائے جس کے پلیٹ فارم پر تمام اسلامی ملک موجود ہیں تاکہ مستقبل میں ممکنہ طور پر بنایا جانے والا اسلامی اتحاد جس کے زیراہتمام کم از کم پانچ لاکھ مکمل طور پر تربیت یافتہ فوجیوں پر مشتمل فوج کو فوری طور پر تیار کیے جانے کے لیے عسکری امور سرانجام دئیے جاسکیں ۔جنرل(ر) راحیل شریف کا موقف ہے کہ عرب لیگ کو اہمیت دینے سے پہلے بھی سعودیہ عرب کو اسلامی دنیا میں تنہائی کا سامنا کرنا پڑا ہے اور اب بھی اگر سعودی حکومت اس فورم پر توجہ مبذول رکھتی ہے تو اس سے ایک بار پھر دہشت گردی سے لڑنے کے لیے تشکیل دیا جانے والے مذکورہ اسلامی اتحاد کو نقصان پہنچ سکتا ہے کیونکہ او آئی سی میں سب اسلامی ممالک موجود ہیں اور اس تنظیم کو بین الاقوامی قبولیت بھی حاصل ہے اور اگر کسی ملک میں اس حوالے سے کاروائی کے لیے اگر کسی قانونی اقدام کی ضرورت پڑتی ہے تو عرب لیگ یہ قانونی تحفظ فراہم نہیں کرسکتی ہے ۔دوسری جانب ذرائع نے یہ بھی انکشاف کیا ہے کہ اسلامی اتحاد کے لیے تربیت کا کام خیلج عرب میں شروع کیا جاچکا ہے اور اس کا تربیت یافتہ پہلا دستہ اس برس کے آخر تک اپنی ٹریننگ مکمل کرلے گا تربیت کے لیے منتخب افراد میں پہلی فوقیت سپیشل سروسز گروپس سے ریٹائرڈ سابق فوجیوں کو دی جائے گی جو کہ خطہ عرب کو ذہن میں رکھ کر تخلیق کیے گئے سپیشل گیئرز استعمال کریں گے اور یہ فوجی باقاعدہ فوج کی بجائے ٹارگٹڈ کاروائیاں اور آپریشن کریں گے جبکہ باقی ماندہ فوج کوفی الحال اتحاد میں شامل یا جنگ سے متاثرہ خلیج عرب کے ممالک میں حساس مقامات پر حفاظت کے لیے تعینات کیا جائے گاجن میں بالخصوص تیل کے کنویں جن پر قبضے کے لیے دہشت گرد گروپ داعش سب سے زیادہ دلچسپی لیتے ہیں اور اسی وجہ سے عالمی مارکیٹ میں معدنی تیل کی غیرقانونی ترسیل بھی جاری ہے اور اسی رقم کو بعد ازاں دہشت گردی میں استعمال کیا جاتا ہے اس کے علاوہ اہم فوجی تنصیبات جیسے کہ راکٹ لانچنگ سائٹس اور ہوائی اڈے شامل ہیں ۔ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ جنرل(ر)راحیل شریف نے سعودی حکومت کو یہ بھی مشورہ دیا ہے کہ اسلامی ممالک میںاپنے سفارتی عملے کو بھی متحرک کیا جائے تاکہ اس اتحاد کے لیے ان ممالک میں موجود مخالفت کو کاﺅنٹر کیا جاسکے اور جو حلقے اس حوالے سے اپنے تحفظات رکھتے ہیں انہیں مطمن کیا جاسکے۔ممکنہ طور پر تشکیل دی جانے والے اسلامی اتحاد میں بڑی تعداد میں پاکستان کے قبائلی علاقوں سے تعلق رکھنے والے افراد کو بھی بھرتی کیا جائے گا جس کے لیے پہلی ترجیح سعودیہ میں موجود افراد کو دی جائے گی۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv