تازہ تر ین

محکمہ داخلہ اور پنجاب پولیس آمنے سامنے آگئی, اندرونی کہانی منظر عام پر!!!

لاہور (خصوصی رپورٹ) پولیس کی آﺅٹ آف ٹرن پروموشن کے حوالے سے محکمہ داخلہ پنجاب اور پولیس میں ٹھن گئی۔ دونوں محکمے قانونی اختلاف رائے کی بنیاد پر اپنے الگ الگ مو¿قف پر ڈٹ گئے ہیں جبکہ عدالت عظمیٰ نے آج 27مارچ کو محکمہ داخلہ پنجاب اور پنجاب پولیس کو ان کا مو¿قف جاننے کیلئے طلب کر لیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے پولیس کی انعامی ترقیوں کے حوالے سے اپنے فیصلے میں قرار دیا تھا کہ تمام آﺅٹ آف ٹرن ترقیاں واپس لے لی جائیں جس کے بعد متاثر ہونے والے بعض پولیس افسران نے نظرثانی کی درخواستیں دائر کیں‘ تاہم سپریم کورٹ نے یہ درخواستیں بھی خارج کر دیں اور واضح کیا کہ کسی قسم کی آﺅٹ آف ٹرن پروموشن کو استثنیٰ حاصل نہیں ہے جس پر پنجاب پولیس کی جانب سے ایک عبوری رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی جس پر عدالت نے ناگواری کا اظہار کیا اور پولیس کو ایک ماہ کی مہلت دی کہ وہ اپنی مفصل رپورٹ پیش کرے کہ عدالتی فیصلے پر من و عن عملدرآمد کر لیا گیا ہے کہ نہیں کیا گیا‘ بعدازاں سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے کی تشریح میں بھی پنجاب سول سرونٹس ایکٹ 1974ءکی شق 8اے کے تحت جو آڈٹ آف ٹرن پروموشن دی گئیں انہیں بھی کالعدم قرار دیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ عدالت کے اس فیصلے کے بعد پنجاب پولیس نے ایک مفصل رپورٹ تیار کی جس میں 121پولیس افسران جنہیں کسی عدالت یا سروس ٹربیونل سے ترقیاں ملیں ان کے کیسز کا فرداً فرداً جائزہ لیا گیا جس کے بعد پنجاب پولیس نے اپنی رپورٹ میں واضح کیا کہ عدالتی فیصلے کے مطابق پنجاب کے 121پولیس افسران کی آﺅٹ آف ٹرن ترقیوں کا جائزہ لیا گیا ہے لیکن کسی بھی پولیس افسر یا اہلکار کی آﺅٹ آف ٹرن ترقی کو قانونی تحفظ حاصل نہیں ہے لہٰذا عدالت کے فیصلے کی رو سے تمام آﺅٹ آف ٹرن پروموشن منسوخ کر کے از سر نو سلیکشن بورڈز کے اجلاس منعقد کئے جا رہے ہیں اور آﺅٹ آف ٹرن پولیس افسر یا اہلکار کی ترقیاں ان کے ”بیج میٹ“ کے ساتھ ایڈجسٹ کی جا چکی ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ عدالتی فیصلے کے بعد پنجاب کے 121پولیس افسران و اہلکاروں نے پنجاب پولیس کو درخواستیں دی تھیں کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشن میں ان کی آﺅٹ آف ٹرن پروموشن کو ”کورٹ پروٹیکشن“ حاصل ہے کیونکہ انہیں جو آﺅٹ آف ٹرن پروموشن دی گئی وہ مختلف عدالتوں نے دی ہیں‘ لہٰذا انہیں سابقہ عہدوں پر بحال کیا جائے۔ اس حوالے سے پولیس حکام کا کہنا ہے کہ پنجاب سول سرونٹس ایکٹ 1974ءکی شق 8اے کا اطلاق گریڈ 16سے اوپر کے افسر پر ہوتا ہے لہٰذا پنجاب میں اکثر ایسے پولیس افسران و اہلکار ہیں جنہوں نے ایک سے زائد بار آﺅٹ آف ٹرن پروموشن لیں۔ زیادہ تر آﺅٹ آف ٹرن اے ایس آئی سے سب انسپکٹر کے عہدوں پر دی گئیں لہٰذا جب نیچے والی آﺅٹ آف ٹرن پروموشن کالعدم ہو گی تو دوسری آﺅٹ آف ٹرن پروموشن جو کسی عدالت نے بھی دی ہوگی تو وہ بھی منسوخ تصور ہوگی جبکہ دوسری جانب محکمہ داخلہ کے ایڈیشنل سیکرٹری (پولیس) کی جانب سے ایک مراسلہ نمبر ایچ بی IIIفور ون تھری ون2012/جاری کیا گیا جس میں مو¿قف اختیار کیا گیا کہ سپریم کورٹ کے آﺅٹ آف ٹرن پروموشن کے حوالے سے فیصلے کی روشنی میں متاثرہ پولیس افسر و اہلکاروں کے کیسز کا جائزہ لیا گیا ہے جس کے مطابق 9پویس افسران کی آﺅٹ آف ٹرن پروموشن کو ”کورٹ پروٹیکشن“ حاصل ہے لہٰذا انہیں ان کے پرانے عہدوں پر بحال رکھا جائے۔ مراسلے کے مطابق جن پولیس افسران کو پرانے عہدوں پر بحال رکھنے کیلئے کہا گیا ہے ان میں رانا شاہد پرویز‘ شاہد رزاق قریشی‘ اویس ملک،محمد سرور اعوان، محمد اقبال،محمد عمر ورک، اختر عمر حیات لالیکا، اعجاز شفیع ڈوگر اور جمیل احمد شامل ہیں۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ محکمہ ڈاخلہ نے جن 9 پولیس افسران کی آﺅٹ آف ٹرن پر موشن کو بحال رکھنے کا کہا ہے ان میں سے اکثر نے ایک سے زائد آﺅٹ آف ٹرن پرموشن لیں ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ عدالتی فیصلے کی روشنی میں محکمہ داخلہ اور پولیس کے موقف میں واضح فرق سامنے آگیا ہے اور پولیس کا موقف ہے کہ 121 پولیس افسرواہلکار جنہیں کورٹ پر وٹیکشن حاصل ہے انہیں کسی قسم کی کورٹ پروٹیکشن حاصل نہیںہے جبکہ محکمہ داخلہ پنجاب نے 9 پولیس افسران کی آﺅٹ آف ٹرن کو عدالتی پروٹیکشن حاصل ہونے کے حوالے سے مراسلہ جاری کیا ہے۔ اس حوالے سے پولیس کا کہنا ہے کہ محکمہ داخلہ پنجاب اس قسم کا مراسلہ جاری نہیں کر سکتا جبکہ محکمہ داخلہ کا موقف ہے کہ انہیںقانونی اختیار حاصل ہے لہٰذا یہ اسلہ جاری کیا گیا اور آج 27 مارچ کو سپریم کورٹ میں محکمہ داخلہ اور پولیس کی جانب سے پیش کی جانے والی رپورٹس پر اپنا اپنا موقف بھی پیش کیا جائے گا۔ جس کے بعد عدالت اپنا فیصلہ سنائے گی۔ اس حوالے سے لاہور ہائیکورٹ بار کے نائب صدر راشد لودھی ایڈووکیٹ نے کہا کہ آﺅٹ آف ٹرن پوموشن کے حوالے سے عدالت نے بڑا کلیئر فیصلہ سنایا ہے اب بعض حکام اس معاملے میں قانونی ابہام پیدا کر کے عدالت کا وقت ضائع کر رہے ہیں جس پر عدالت کسی ادارے کے خلاف کارروائی کے احکامات بھی جاری کر سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق کسی قسم کی بھی آﺅٹ آف ٹرن پرموشن کا لعدم ہے۔ لہٰذا عدالتی فیصلے کے مطابق اس پر عملدرآمد کیا جائے۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv