لاہور (خصوصی رپورٹ) وفاقی تحقیقات ادارے ایف آئی اے کی طرف سے پاکستان سپر لیگ کے معاملات کی چھان بین کا سلسلہ اب رکنا مشکل ہو گیا ہے۔ اگر ایف آئی اے کسی سیاسی یا وقتی دباﺅ کی زد میں آبھی گئی تو پی ایس ایل کے حوالے سے کھلنے والی فائل مکمل طور پر بند پھر بھی نہیں ہو گی۔ ذرائع کے مطابق تفتیشی اداروں کو ابتدائی طور پر دستیاب ہونے والے اعدادوشمار کے مطابق پی ایس ایل کے حالیہ سیشن میں بائیس ارب روپے کا جوا ہوا ہے۔ اس خطیر رقم کے جوئے سے زیادہ فائدہ کھلاڑیوں نے نہیں ، بلکہ کرکٹ سے متعلق اداروں کے بعض لوگوں نے اٹھایا۔ تحقیقات میں اس حوالے سے کچھ بڑے نام بھی آسکتے ہیں۔ یہی سبب ہے کہ فکسنگ میں ملوث کھلاڑیوں سے ایف آئی اے کی پوچھ گچھ سے نجم سیٹھی پریشان ہیں۔ ذرائع کا خیال ہے کہ اگر ایف آئی اے وقتی طور پر انکوائری سے پیچھے بھی ہٹ گئی تو کوئی دوسرا ادارہ اس معاملے کی تحقیقات کر سکتا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نجم سیتھی اور ان کے قریبی افراد کو سب سے زیادہ اس امر کی پریشانی ہے کہ جس طرح انڈین سپر لیگ کے ذمہ دارون کے بکیوں سے روابط اور مشترکہ مفادات کے ثبوت سامنے آنے پر آئی پی ایل کے بڑوں کے خلاف اعلٰی عدالتی فیصلوں اور کارروائی کی نوبت آگئی تھی۔ کہیں پی ایس ایل کے حوالے سے بھی وہی صورت حال درپیش نہ آجائے ۔ واضح رہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے شروع میں خود ایف آئی اے سے اس معاملے میں مدد طلب کی تھی، لیکن اب اس سے بچنے کی تگ و دو کی جا رہی ہے۔پاکستان کے کرکٹرز کا کرپشن کے حوالے سے نام بھی آتا ہے اور انفرادی سطح پر ان کے خلاف کارروائی بھی کی جاتی ہے۔ لیکن ان کرکتٹ میچوں کا آڈٹ آج تک نہیں کیا گیا۔ جس سے چند کر کٹرز کے بجائے تمام مشکوکردارون کے سامنے آنے کی امید ہو سکتی ہے۔ اس ذریعے کے مطابق سابقہ میچوں کا کرکٹ بورڈ کے عہدیداروں اور کرکٹ ماہرین کو ملک میں کرکٹ کی بہتی کے لئے آڈٹ کا اہتمام کرنا چاہئے تھا۔ اس آڈٹ کے حوالے سے کھیلی اور کرائی جانے والی ایک ایک بال کا جائزہ لیا جاتا تو صاف پتہ چل سکتا تھا کہ کہاں کو تاہی ہوئی اور کہاں بلکہ میچ فکسنگ کی گئی ہے۔ ذریعے کا کہنا تھا کہ اگر کرکٹ بورڈ کیخلاف تحقیقات ہونے میں رکاوٹ پیدا نہ کی گئی تو میچوں کا آڈٹ بھی ممکن ہے۔ لیکن کرکٹ بورڈ میں جب نجم سیٹھی جیسا بااثر فرد ہے ، ایسا نہیں ہونے دیا جائے گا۔پی سی بی سے متعلقہ ذرائع کا دعویٰ ہے کہ پی سی بی نے جس نوعیت کی مد طلب کی تھی، ایف آئی اے اس سے آگے جانا چاہتی ہے۔ ان ذرائع نے بتایا کہ ایف آئی اے سے صرف یہ مدد مانگی گئی تھی کی مشکوک کھلاڑیوں کے موبائل فونز سے ہونے والی کالز، میسجز اور دوسرے ایپس کے حولاے سے یہ بتایا جائے کہ انہوں نے اپنے کچھ رابطے بعدازاں ڈیلیٹ تو نہیں کر دیئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق یہ سہولت آئی ایس آئی کے پاس ہے یا ایف آئی اے کے پاس۔ بہتر یہی سمجھا گیا کہ ایف آئی اے سے مدد کیلئے کہا جائے ۔ لیکن جب دیکھا گیا کہ بات آگے بڑھ رہی ہے تو دوسری رائے سامنے آئی کہ پی سی بی کو اپنے طور پر اور اپنے انداز میں تحقیقات پر فوکس کرنا چاہئے۔ ایک سوال پر ذرائع کا کہنا تھا کہ آج اسپات فکسنگ کے الزامات کا جائزہ لینے کیلئے ٹریبونل سماعت کر ے گا۔ لیکن اب تک ایف آئی اے نے مطلوبہ مد فراہم نہیں کی ہے۔ اس سلسلے میں ایف آئی کو پی سی بی کی طرف سے ایک ریمائنڈر بھی بھیجا جا چکا ہے۔ واضح رہے کہ اس ٹریبونل کے سربراہ جسٹس ریٹائرڈ اصغر حیدر ہیں جبکہ اس کے دیگر ممبران میں سابق پی سی بی سربراہ جنرل ریتائرڈ توقیر ضیا اور سابق ممتاز کرکٹر وسیم باری شامل ہیں۔ تا ہم ان ذرائع نے یہ بتانے سے گریز کیا کہ موبائل فونز کے تمام ریکارڈ کا حصول ممکن بنائے بغیر ٹریبونل کن بنیادوں پر فیصلے کی طرف بڑھ سکے گا؟ذرائع کے مطابق نجم سیٹھی بھارت کے حوالے سے بہت مثبت رائے رکھتے ہیں۔ لیکن جس طرھ بھارت میں پولیس تک کو کرکٹ کے بدعنوان کھلاڑیوں کے خلاف کارروائی کا موقع دیا گیا، وہ اس مثال کو پاکستان میں دہرائے جانے کے حق میں نہیں۔بلکہ وہ چاہتے ہیں کہ کرکٹ بورڈ کے معاملات کو کرکٹ بورڈ ہی دیکھے، کوئی اور انوالونہ ہو۔ جبکہ ایف آءاے کی حالیہ تیزی اور سنجیدگی سے خطرہ ہے کہ پی سی بی کے بڑے ناموں سے بھی تفتیش کی جا سکتی ہے۔ذرائع کے مطابق پاکستان میں پی ایس ایل توپر بائیس ارب روپے جو ئے کی اطلاعات ہیں۔ ذرائع کے مطابق یہی سبب ہے کہ پی سی بی نے ایف آئی اے کو تحقیقات سے روکنے کی غیر رسمی مگر موثر کوشش شروع کر دی ہیں۔ ان کو شوقن کا نتیجہ ہے کہ وزارت داخلہ نے بھی اپنے ادارے کو فی الحال اس سے الگ کرنے کا اشارہ دیا ہے۔ پی سی بی ذرائع کا کہنا ہے کہ میچ سے چھ گھنٹے پہلے شرجیل خان اور خالد لطیف کی مشکوک سرگرمیوں سے پی ایس ایل اور بورڈ انتظامیہ کو اگاہ کر دیا تھا۔ لیکن اس کے باوجود ان کھلاڑیوں کو میدان میں اتارنے کا فیصلہ تبدیل نہ کیا جانا افسوسناک ہی نہیں ، تحقیقات کے دائرے میں آنے والی بات بھی ہے۔ اس لئے اگر ایف آئی اے یا کوئی دوسرا ادارہ بشمول پولیس اس کی انکوائری میں شرکت ہو گیا تو بال کرکٹ بورڈ کے کنٹرول سے نکل کر ان قومی اداروں کے پاس چلی جائے گی۔ ان ذرائع کے مطابق نجم سیٹھی کے زیر نگرانی پہلے پی ایس ایل میں بھی اس طرح کے کام ہوئے تھے اس لئے اگر دوسرے پی ایس ال کو کھنگالاگیا اور اعلیٰ ذمہ داروں کو بھی انکوائری کیلئے ایف آئی اے نے طلب کر لیا تو پھر پہلے پی ایس ایل کو بھی کھولنے کی بات ہو گی، کہ اس کا بھی آﺅٹ اب تک ممکن نہیں ہوا ہے۔