تازہ تر ین

پاکستان میں چھٹی مردم شماری کا آغاز, دفعہ 144نافذ

لاہور (این این آئی) پاکستان میں چھٹی خانہ و مردم شماری کا آغاز آج سے ہوگا جودو مراحل میں 15مارچ سے 25مئی تک مکمل کیا جائے گا، 19سال بعد ہونے والی مردم شماری کےلئے تمام تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں، پاکستان کے قیام کے بعد پہلی مرتبہ خواجہ سراﺅں افراد کو علیحدہ سے شمار کیا جائے گا، پاکستان میںموجودہ دہری شہریت والوں کو بھی گنا جائے گا۔ تفصیلات کے مطابق مردم شماری کا پہلا مرحلہ 15مارچ سے شروع ہوکر 15اپریل تک جاری رہے گا۔ جس کے بعد لاجسٹک کی منتقلی کے لئے 10روز کا وقت ہوگا اور اس کے بعد دوسرا مرحلہ شروع ہوگا جو 25اپریل سے شروع ہوکر25مئی تک جاری رہے گا۔پہلے تین دن گھروں یا خانہ شماری کے لیے مختص کیے گئے ہیں جس کے بعد 10 دن مردم شماری کا عمل مکمل کیا جائے گا جبکہ ایک دن علاقے میں موجود بے گھر افراد کی گنتی کے لیے رکھا گیا ہے۔ مردم شماری کے لئے ساڑھے18ارب روپے مختص کئے ہیں ۔ مردم شماری کے عمل میں ایک لاکھ 18 ہزار 900 افراد کو تربیت دی گئی ہے جبکہ فو ج کے دولاکھ جوان حصہ لیں گے اور ہر شمار کنندہ کے ساتھ ایک جوان ہوگا۔ ملک میں موجود افغان مہاجرین سمیت ہر شخص کو گنا جائیگا۔ عارضی بے گھر افراد کی بھی رجسٹریشن ہو چکی ہے وہ بھی اس عمل میں شامل کئے جائیں گے۔ 25 مئی کو مردم شماری کا عمل مکمل ہونے کے بعد پہلے صوبائی نتائج کو شائع کیا جائے گا جس کے بعد مرحلہ وار مرد و خواتین کا تناسب، دیہی و شہری کا تناسب اور خواجہ سراو¿ں کی تعداد کے حوالے سے نتائج جاری کردیے جائیں گے۔ مردم شماری کے دوران کسی بھی طرح کی معلومات یا شکایات درج کرانے کے لیے ہیلپ لائن نمبر 57574-0800 بھی جاری کیا گیا ہے۔ فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق پاکستان میں ہونے والی چھٹی مردم شماری ملک میں موجود اقلیتی برادری بالخصوص عیسائیوں اور ہندﺅں کی۔ ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں عیسائیوں کی تعداد 20 لاکھ سے 1 کروڑ کے درمیان جبکہ ہندو آبادی 25 لاکھ سے 45 لاکھ کے لگ بھگ ہے۔ ملک کے مختلف شہروں میں شمار کنندگان کو متعلقہ سامان فراہم کر دیا گیا ہے جب کہ فوج کے اہلکار بھی ڈیوٹیوں پر پہنچ گئے ہیں، 19 سال بعد ہونے والی مردم شماری میں شمارکنندگان اور فوجی جوانوں سمیت 3 لاکھ سے زائد افراد حصہ لیں گے جبکہ چاروں صوبوں کے ساتھ ساتھ گلگت بلتستان اور آزادکشمیر کے منتخب اضلاع بھی مردم شماری کے پہلے فیز کا حصہ ہوں گے۔ مردم شماری کے لیے کراچی کو14 ہزار 552 بلاکس میں تقسیم اورسیکیورٹی انتظامات کوحتمی شکل دے دی گئی ہے، فوج اور رینجرز کےعلاوہ 16 ہزار پولیس افسران اور اہلکار سیکورٹی فرائض سرانجام دیں گے۔ شہرقائد کو اس مقصد کے لیے 365 چارجز، 2412 سرکلز اور 14 ہزار552 بلاکس میں تقسیم کیا گیا ہے۔ ایک شمارکنندہ 2 بلاکس کا ذمہ دار ہوگا، ایک بلاک کی خانہ شماری 15 سے17 مارچ تک جاری رہے گی اور پھر 18 سے27 مارچ تک اسی بلاک کی مردم شماری ہوگی جب کہ 28 مارچ کا دن بے گھر افراد کی شماری کے لیے مختص کیا گیا ہے۔ خانہ اورمردم شماری کےلیے 16 ہزار افسران و اہلکار فرائض انجام دیں گے جن میں سے 10 ہزار 500 اہلکار کراچی جبکہ ساڑے 5 ہزار اہلکار اندرون سندھ سے بلائے گئے ہیں۔ لاہور میں بھی مردم شماری کے لیے مختص سامان عملے کو فراہم کر دیا گیا ہے جس میں مخصوص فارمز اور اسٹیشنری شامل ہیں، عملے کے ساتھ فوجی اہلکار 13 اور 14 مارچ کو اپنے اپنے بلاکس کا سروے کریں گے جب کہ باقاعدہ کام کا آغاز 15 مارچ کو ہوگا۔ دوسری جانب مردم شماری کے موقع میں کراچی میں دفعہ 144 نافذ کردی گئی ہے جس کے تحت ایک جگہ پر 4 سے زائد افراد جمع نہیں ہو سکیں گے۔ ادھر سپریم کورٹ نے مردم شماری کے فارم میں معذور افراد کا کالم شامل کرنے سے متعلق کیس میں اٹارنی جنرل کوادارہ شماریات سے ہدایت لینے کے لیے دو روز کی مہلت دیتے ہو ئے کیس کی سماعت جمعرات تک ملتوی کردی ہے ، کیس کی سماعت چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی ، کیس کی سماعت کے دوران درخواست گزار نے موقف اختیار کیا ہے کہ مردم شماری 2017 کے پہلے فارم میں معذور افراد کی معلومات کا کالم موجود تھا لیکن حتمی فارم میں معذور افراد کی معلومات کا کالم شامل نہیں ہے، اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اس مر حلے پر مردم شماری کے عمل کو روکا نہیں جاسکتا، معذور افراد کے کالم کو ختم کرنے کی وجہ کیا ہے ، اس پر حکومتی وکیل نے عدالت سے ادارہ شماریات سے ہدایت لینے کا وقت مانگا جس پر عدالت نے اٹارنی جنرل کو دو روز میں ہدایت لینے کی مہلت دیتے ہوئے مقدمے کی سماعت جمعرات تک ملتوی کردی۔ جبکہ سندھ ہائی کورٹ نے مردم شماری کے فارم میں معذور افراد کا کالم شامل نہ کرنے پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے وفاقی اور صوبائی حکومت سے 17 مارچ تک جواب طلب کرتے ہوئے ریمارکس دیئے یہں کہ شیڈول جاری ہوچکا ہے حکومت کو خود خیال رکھنا چاہیے تھا۔ معاملے کو کوتاہی نہیں معذور افراد کے حقوق سلب کرنیکی کوشش سمجھا جائے گا۔ مردم اور خانہ شماری کے پہلے مرحلے کا آج سے آغاز ہونے جا رہا ہے تاہم خیبر پختون خوا اور سندھ کی صوبائی حکومتوں نے دونوں صوبوں میں پولیس کو فنڈز جاری نہیں کئے جس پر پولیس حکام نے فنڈز کی فراہمی کا مطالبہ کیا ہے ۔میڈیا رپورٹس کے مطابق خیبر پختونخوا پولیس نے صوبے میں مردم شماری کے عملے کی سیکورٹی اور دیگر اخراجات کے لیے صوبائی حکومت سے 52 کروڑ روپے کافنڈ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے،جو تاحال فراہم نہیں کئے گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق مردم شماری کے لئے سندھ پولیس نے 25کروڑ روپے سے زائد مانگے تھے۔ ذرائع کے مطابق محکمہ پولیس نے اہلکاروں کے قیام، کھانے اور دیگر اخراجات کی مدد میں رقم مانگی تھی، جو صوبائی محکمہ خزانہ نے منظور نہیں کی بلکہ اس میں کٹوتی کردی ہے، آج تقریبا 10کروڑ روپے جاری کئے جانے کا امکان ہے۔شہر اقتدار سے جاری بیان میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ جن کے پاس کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈ نہیں وہ بھی مردم شماری میں شامل ہو سکتے ہیں، اگر کسی خاندان کے پاس شناختی کارڈ نہیں تو وہ کوئی اور شناخت بھی ظاہر کر سکتا ہے۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے مزید کہا کہ مردم شماری میں پاک فوج کی خدمات قابل تعریف ہیں اور پاک فوج کی شمولیت سے مردم شماری میں شفافیت کو یقینی بنانے میں مدد ملی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مردم شماری سو فی صد شفاف بنائی جائے گی۔انہوں نے مردم شماری کے لئے وزیر اعلیٰ سندھ کے تعاون کا شکریہ بھی ادا کیا اور کہا کہ وزیر اعلیٰ سندھ نے مردم شماری کے لئے بھرپور معاونت کی۔ وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ وزیر اعلیٰ سندھ کی تجویز سے پہلے ہی خصوصی شکایت سیل قائم کر دیا گیا ہے۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv