اسلام آباد(اعظم زیدی سے)اسلام آبادکے نئے ائر پورٹ کی تکمیل سے قبل ہی اس کا افتتاح کر کے منصوبے کی ”تختی پرنام لکھوانے “ کے شوق نے حکمرانوں کو بے چین کر دیا ۔ذرا سی بارش نے ائر پورٹ کی تکمیل کا پول کھول دیا ۔اسلام آباد ائر پورٹ پر رن وے اور تختی لگانے کی جگہ کے علاوہ سب کچھ نامکمل ہے ۔جا بجا کھڑا پانی ناقص نکاسی آب کا رونا رو رہا ہے ،بسیمنٹ میں پانی جمع، لیڈیز ہاسٹل ، یوایس بلاک، میس ، یوٹیلیٹی بلاک ، ایڈمن بلاک ، کوٹ میگزین نا مکمل،سینٹرلی ائرکنڈیشنگ کا کام تا حال زیر التوا ہے ،فرش اور دیگر کام نامکمل ہیں ،کنوریئر بیلٹس کا کام ابھی مکمل نہیں ہوا،لیکن افتتاح کا دن سر پر آچکا ہے،اگر اس طرح افتتاح ہوا تو انٹرنیشنل سطح پر جو بے عزتی ہو گی وہ حکومت کے بہترین کاموں اور نیک نامی میں سر فہرست ہو گی۔تفصیلات کے مطابق اسلام کے نیو انٹرنیشنل ائر پورٹ کے افتتاح کےلئے حکومت بری طرح بے چین ہے اور چہتی ہے کہ کسی بھی طرح اسکے افتتاح کا سہرا اپنے سر بندھوا کر آئندہ الیکشن میں اس کو ایک بہت بڑے منصوبے کی تکمیل کی صورت میں پوری قوم کے سامنے پیش کرکے اس کا کریڈٹ لے لے ۔اس حوالے سے تقریباایک ماہ قبل وزیر اعظم نے سول ایوی ایشن کو 20 اپریل سے قبل اس کو ہر حال میں فنگشنل کر کے اس کا افتتاح کرنے کا ٹاسک دیا تھا ۔اپنی پوری کوشش اور دن رات ایک کرنے کے باوجود ٹھیکیدار اس میں بری طرح ناکام رہے اس موقع پر ٹھیکیداروں کو باقی کام چھوڑ کر سامنے کا کام مکمل کرنے کا حکم دیا گیا ۔تاکہ افتتاح کر کے باقی کام بعد میں مکمل ہوتے رہیں لیکن اسلام آباد میں ایک معمولی سی بارش نے سارے پول کھول دئیے ۔اس وقت صورتحال یہ ہے کہ کنوئیر بیلٹس جہاں مسافروں کا سامان آتا ہے وہ نامکمل ہیں ۔ائر پورٹ کی سینٹرلی ہیٹنگ اور ائر کنڈیشنگ کی پائپنگ ادھوری ہے،چھتیں بیوہ کی مانگ کی طرح اجڑی اور ادھڑی پڑی ہیں ،جا بجا پانی کھڑا ہے ۔نکاسی آب کا کوئی موئژ انتظام نہیں ادہر ادہر پائپ لگا کر پانی کھینچ کا ڈرینج میں ڈالا جا رہا ہے ۔فرنٹ پر جا بجا کنسٹرکشن کا سامان بکھرا پڑا ہے ،ائر پورٹ ایک انٹرنیشنل ائر پورٹ کے بجائے ایک زیر تعمیر پلازے کی لک دے رہا ہے ۔ اے ایس ایف بیس کیمپ کی عمارت کے صرف دو بلاک تیارجا سکے ہیں، لیڈیز ہاسٹل ، یوایس بلاک، میس ، یوٹیلیٹی بلاک ، ایڈمن بلاک ، کوٹ میگزین بھی نا مکمل ہیں، ایئرپورٹ سیکیورٹی فورس کے 2500 کی بجائے 1100 اہلکار ہی پہنچے ہیں،جبکہ وہاں موجود ٹھیکیدارکی طرف سے بجلی کا سسٹم بھی جنریٹروں سے چلائے جانے کی اطلاعات ہیں ، بتایاجاتاہے کہ ان تمام کاموں کا20 اپریل تک مکمل ہونا مشکل ہےضرورت اس امر کی ہے کہ اس کو جلد از جلد مکمل کر کے اس کا افتتاح کیا جائے اور اگر اس کی تکمیل اس دور حکومت میں نہیں ہوتی تو صرف تحتی لگا کر بد نامی مول لینے کے بجائے اس کو آئندہ حکو مت کے لئے چھوڑ دیا جائے۔