مردان (خصوصی رپورٹ) عبدالولی خان یونیورسٹی مردان میں توہین مذہب پر ہزاروں طلباءنے ساتھی طالب علم کو تشدد کرکے ہلاک کردیا۔ لاش کو جلانے کی کوشش۔ مشتعل طلباءنے ہاسٹل کے کمرے میں گھس کر عبداللہ اور مشال کو تشدد کا نشانہ بنایا۔ اطلاع ملتے ہی پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی۔ 50 طالب علموں کو حراست میں لے لیا گیا۔ ادھر انتظامیہ نے یونیورسٹی کو غیرمعینہ مدت کیلئے بند کردیا۔ ڈی آئی جی مردان عالم شنواری کے مطابق قتل ہونے والے طالب علم پر توہین ذہب کا الزام تھا۔ موقع پر موجود ایک عینی شاہد نے بتایا کہ مشال اور عبداللہ دونوں پر فیس بک پر احمدی فرقے کا پرچار کرنے کا الزام عائد کیا جارہا تھا۔ تاہم وہ احمدی فرقے کے ساتھ اپنے تعلق سے انکار کرتا رہا۔ عینی شاہد نے بتایا کہ مشتعل طلباءنے ہاسٹل کے کمرے میں عبداللہ کو گھیرے میں لے لیا اور اسے زبردستی قرآنی آیات پڑھائیں اور اس کے بعد اسے تشدد کا نشانہ بنایا۔ واقعہ کی سامنے آنے والی ویڈیو میں دیکھا گیا کہ مشال زمین پر پڑا ہوا ہے اور اس کے اردگرد لوگ کھڑے تھے۔ مارے گئے طالب علم کے جسم پر تشدد کے نشانات بھی نظر آئے جبکہ لوگ اسے لاتیں بھی مار رہے تھے۔ ویڈیو کے آخر میں ایک شخص طالب علم کے کپڑے بھی اتار دیتا ہے۔ ہاسٹل کے وارڈن محمد علی کے مطابق اس نے تین سے چار ہزار طالب علموں کو آتا دیکھ کر دروازے بند کردیئے تھے لیکن ہجوم نے دروازہ توڑ دیا اور اندر آگئے۔ محمد علی کے مطابق مشتعل طلباءنے مثال پر فائرنگ کی اور پھر اسے مارنا شروع کردیا۔ عبدالولی خان یونیورسٹی انتظامیہ نے واقعہ کی رپورٹ گورنر اقبال ظفر جھگڑا کو ارسال کردی۔