کراچی (ویب ڈیسک)وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد اب وادی میں لوگوں کی زندگیاں، املاک اور کاروبار محفوظ نہیں ہے۔کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ آج وزیراعظم پاکستان نے اسلامک سوسائٹی برائے شمالی امریکا (اسنا) سے خطاب میں کشمیری عوام سے ان کا سفیر بننے کا جو وعدہ کیا تھا اسے پورا کردیا۔شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا وزیراعظم پاکستان نے کشمیریوں کے حالات کو پورے شمالی امریکا کی مسلم برادری کے سامنے اچھے انداز میں پیش کیا۔وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ وزیراعظم پاکستان نے مسلم برادری سے درخواست کی کہ کشمیریوں کے حقوق کے لیے آواز بلند کریں۔شاہ محمود کا کہنا تھا کہ کشمیریوں کے ساتھ زیادتی ہونے پر آواز اٹھانے کی ذمہ داری صرف پاکستانیوں پر عائد نہیں ہوتی بلکہ اس کی ذمہ داری ہر مسلمان پر عائد ہوتی ہے کہ وہ کشمیریوں پر ہونے والے مظالم پر آواز اٹھائیں۔انہوں نے مزید کہا کہ ’وزیراعظم نے شمالی امریکا کی مسلم برادری کو ایک پیغام دیا اور یورپی تاریخ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آپ جانتے ہیں کہ یورپ میں مسیلینی اور ہٹلر نے کتنا نقصان پہنچایا‘۔ان کا کہنا تھا کہ دوسری جنگ عظیم کے دوران گھر، خاندان، کاروبار، شہر اور پورے ملک تباہ ہوگئے تھے، تاہم ایسی ہی سوچ اب جنوبی ایشیا پر مسلط کی جارہی ہے جس کا عکس نریندر مودی کی شکل میں دنیا دیکھ رہی ہے۔اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ یورپ کو اس کا نوٹس لینا چاہیے لیکن مجھے امید ہے کہ یورپی پارلیمنٹ کے اجلاس کے دوران مسئلہ کشمیر پر تبادلہ خیال کریں گے کیونکہ یہ موضوع ان کے ایجنڈے پر موجود ہے۔کشمیر کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ لوگ مقبوضہ کشمیر میں اپنے بچوں کو اسکول بھیجنا چاہتے ہیں اور بیرون ملک مقیم کشمیری اپنے پیاروں کی خیر و عافیت جاننا چاہتے ہیں لیکن مواصلاتی نظام مکمل طور پر بند ہونے کی وجہ سے وہ ایسا نہیں کرسکتے۔شاہ محمود کا کہنا تھا کہ آج بھارت میں آزادی اظہار رائے کو پامال کیا جارہا ہے اس کی مثال دنیا میں کہیں نہیں ملتی اور وزیراعظم نے آج اپنے خطاب میں اسی معاملے کو اچھے انداز میں پیش کیا۔اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ’مجھے امید ہے کہ بین الاقوامی برادری اور امت مسلمہ اس کا نوٹس لے گی’۔اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے اعلامیے سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ او آئی سی نے ایک اچھا فیصلہ کیا ہے جس پر ہم ان کے شکر گزار ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ عرب ممالک پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں اور وہ مستقل میں بھی ہمارے ساتھ ہیں جسے وقت ثابت کرے گا۔ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ میں اپوزیشن جماعتوں کا شکر گزار ہوں جنہوں نے مقبوضہ کشمیر کے معاملے پر قومی اسمبلی میں ان کا ساتھ دیا ہے۔انہوں نے اپوزیشن جماعتوں سے درخواست کی کہ وہ کشمیر آور میں شرکت نہ کرسکے تو دوسرے کسی موقع پر حکومت کے ساتھ مل کر احتجاج کریں۔جب ان سے پوچھا گیا کہ بھارتی وزیر اعظم دنیا کے دیگر ممالک کا دورہ کر رہے ہیں، ایسے میں وزیراعظم عمران خان نے کن ممالک کا دورہ کیا؟ جس پر شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ آپ کے پاس بھارتی وزیر اعظم کی غلط اطلاعات ہیں کیونکہ وہ جہاں بھی گئے انہیں منہ کی کھانی پڑی۔بھارت کے لیے فضائی حدود کی بندش کے حوالے سے سوال کے جواب میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اس کا فیصلہ مناسب وقت پر کیا جائے گا۔شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ وہ جنیوا جائیں گے جہاں وہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی سے متعلق انسانی حقوق کے ادارے کو آگاہ کریں گے۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان امریکا جائیں گے جہاں وہ دیگر ممالک کے سربراہان سے ملاقاتیں کریں گے اور کشمیر کا مقدمہ اقوام متحدہ میں پیش کریں گے۔پاک بھارت جنگ سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ کوئی بھی ذی شعور انسان جنگ کا خواہشمند نہیں، تاہم اگر جنگ مسلط کی گئی تو قوم اور فوج تیار ہے اور بھارت کو اس کا جواب بھی مل جائے گا۔کرتارپور راہداری کے افتتاح سے متعلق سوال کے جواب میں شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ یہ راہداری اپنے وقت پر کھولی جائے گی۔