لاہور (ویب ڈیسک)اگر آپ نئے سال میں اپنی صحت کے حوالے سے کوئی نئی ترکیب آزمانے کے بارے میں سوچ رہے ہیں اور اس کے بارے میں پریشان ہیں تو آپ کی پریشانی کو معاف کیا جا سکتا ہے۔یوگا کریں، وزن اٹھائیں، کاربز یا چربی کم کریں، شراب کو ترک کریں، تناو¿ میں کمی لائیں۔یہ سوچنا آسان ہے کہ آپ کو صحت مند، خوشحال انسان بننے کے لیے اپنے زندگی میں کچھ چیزوں کو درست کرنا ہے۔ہم نے ماہرین سے پوچھا کہ وہ ان لوگوں کو صحت بہتر کرنے کا ایسا کون سا ایک مشورہ دیں گے جو بالغ ہیں اور ویسے ان کی صحت ٹھیک ہے اور تمباکو نوشی بھی نہیں کرتے۔صرف اپنی جسمانی صحت کے بارے میں سوچنا بہت آسان ہے۔یونیورسٹی آف ایگزیٹر میں سپورٹ اور ایکسرسائز کی ایسوسی ایٹ لیکچرر ڈاکٹر نادینی سیمی کے مطابق ہمیں اپنی ذات کے بارے میں آگاہی پیدا کر کے ذہن کو بہتر کرنے پر توجہ دینی چاہیے۔ان کے مطابق آپ ایسا سوچ سکتے ہیں کہ یہ خود کو پریشان کرنے سے روکنے کے لیے ہے لیکن یہ اس سے کہیں زیادہ ہے۔اپنی ذات کے بارے میں آگاہی ایک ایسی صلاحیت ہے جس کی مدد سے مختلف مزاج، احساسات کے بارے میں سمجھا جا سکتا ہے اور یہ صلاحیت ذہنی اور جسمانی صحت کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔ان کا کہنا ہے کہ ’اپنے احساسات، اسباب اور برتاو¿ کو زیادہ گہرائی میں سمجھ لیتے ہیں تو آپ ہوش و حواس میں اپنے لیے بہتر فیصلے کر سکتے ہیں۔‘’مثال کے طور پر ورزش کے لیے کیا چیز آپ کو قائل کرتی ہے؟ کب آپ بہت زیادہ اور کب بہت کم، آپ ورزش کرنا چاہتے ہیں اور کیوں؟‘وہ کہتی ہیں کہ ایسا کرنے کے بہت سے طریقے ہو سکتے ہیں، جن میں روز مرہ کی بنیاد پر حساب رکھنا، مراقبہ کرنا، توجہ مرکوز کرنا یا صرف بعض سرگرمیوں کے بعد یا دن کے اختتام پر خود غور کرنا۔جیم کی ممبرشپ، پیلاطس کلاس یا صبح کی چہل قدمی یہ وہ چند چیزیں ہیں جو ہمارے دماغ میں آتی ہیں جب ہم جسمانی طور پر چست ہونے کا سوچتے ہیں۔ایبریسویتھ یونیورسٹی کی ایکسرسائز فزیالوجی کی ڈاکٹر رہیز تھیچر کہتے ہیں کہ جیم جانا بہت کم ہی لوگوں کے لیے کام کرتا ہے کیونکہ بہت سے تو ایک یا دو ماہ بعد ہی جیم جانا چھوڑ دیتے ہیں۔اس کی بجائے وہ ایسے دیگر راستے تلاش کرنے کا مشورہ دیتے ہیں جو ہماری روز مرہ زندگی میں باقاعدگی سے جاری رہ سکیں۔اس کے بہت سے طریقہ کار ہیں، اپنے دفتر کی لفٹ کو ترک کرنے سے شاپنگ کرتے ہوئے گاڑی سپر مارکیٹ سے دور پارکنگ کرنے تک۔لیکن ان کا کہنا ہے کہ کتا پالنے کے خصوصی فوائد ہیں۔اگر آپ دن میں دو بار 30 منٹ تک چہل قدمی کو یقینی بنا لیں تو آپ اپنی سرگرمیوں کو بہتر کرنے کے ساتھ ساتھ کتا پالنے کے جذباتی فوائد بھی حاصل کر سکتے ہیں۔ڈاکٹر تھیچر کہتے ہیں: ’اس طرح سے آپ گھر سے باہر وقت گزار سکتے ہیں، ورزش کرتے ہیں، ایک وفادار ساتھی مل جائے گا اور ساتھ ہی ساتھ آپ ایک اور جاندار کی زندگی بھی بہتر بنا دیں گے۔ ان تمام چیزوں سے آپ اپنی جسمانی اور ذہنی صحت میں بہتری لا سکتے ہیں۔‘ہم سب نے یہ سن رکھا ہے کہ ہمیں دن میں پانچ حصے پھل اور سبزیاں لینی چاہیے۔لیکن ڈاکٹر میگن روزی کے مطابق یہ صرف مقدار ہی نہیں جس کے لیے ہمیں کوشش کرنی چاہیے بلکہ ان میں بدلاو¿ بھی لانا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ ہمارا مقصد ہفتے میں 30 مختلف اگنے والی خوراک لینی چاہیے۔کیونکہ اگنے والی مختلف خوراک کا ہماری بہتر صحت میں اہم کردار ہے۔ہمارے معدے میں بیکٹیریا جسے مائیکرو بیوم سے جانا جاتا ہے کا ہماری صحت میں اہم کردار ہے۔الرجی، موٹاپا، پارکنسن اور یہاں تک کہ ذہنی تناو¿ کا تعلق بھی معدے میں موجود بیکٹیریا سے ہے۔ڈاکٹر روزی کہتی ہیں کہ ’ایک طریقہ ہے جس سے ہم اپنی خوراک میں اگنے والی چیزوں میں تبدیلی آسانی سے لا سکتے ہیں اور وہ یہ کہ جو چیزیں ہم خریدتے ہیں اس کے بارے میں تھوڑی معلومات۔‘’صرف چنے خریدنے کی بجائے چار مختلف دالیں لینا۔ ایک طرح کے بیج خریدنے کی بجائے چار مختلف بیج خرید لیے جائیں۔‘زیادہ چھٹیوں کے موسم میں ہم میں سے زیادہ تر وزن کم کرنے اور جم جانے کی منصوبہ بندی کرتے ہیں۔لیکن ڈاکٹر جیمز گِل کہتے ہیں کہ ایسے ’من مانے‘ مقاصد کا یہ مسئلہ ہے انھیں پورا کرنا اکثر مشکل ہوتا ہے اور ان میں ناکامی اعتماد میں کمی کا باعث بنتی ہے۔ڈاکٹر جیمز گِل اس کی بجائے زیادہ خوش رہنے کی کوشش کرنے پر غور کرنے کا مشورہ دیتے ہیں۔
واروک میڈیکل سکول میں محقق اور لوکم جی پی ڈاکٹر جیمز گِل کہتے ہیں کہ ’ایسے مخصوص چیزوں کی فہرست موجود ہے جو آپ اپنے زندگی کو صحت مند بنانے کے لیے کر سکتے ہیں، لیکن اگر آپ اپنی زندگی سے لطف اندوز ہی نہیں ہو پا رہے تو ممکنہ طور پر آپ مشکل اور صبر آزما تبدلیوں پر کار نہیں رہ سکتے۔‘ڈاکٹر گِل کہتے ہیں کہ ایک زندگی میں ایک ایسی تبدیلی لائیں جس سے آپ اکثر مسکرائیں۔ اسی طرح کسی ایک ایسی چیز کو پہچانے جس سے آپ ناخوش ہوتے ہوں اور اسے بہتر کرنے کی کوشش کریں۔’ان دو چیزوں کو پکڑیں اور آپ ایسی ہی دیگر چیزوں کو تلاش کرنے کے لیے تیار ہو جائیں گے جس سے آپ آئندہ پورا سال اپنی صحت میں بہتری لا سکتے ہیں۔‘ہو سکتا ہے یہ سب کو معلوم ہو لیکن ہم سب کو نیند پوری کرنے کو اپنا مقصد بنانا چاہیے، (زیادہ صحت مند نوجوانوں کے لیے رات میں سات سے نو گھنٹے کی نیند ضروری ہے۔)
یونیورسٹی آف ایگزیٹر میں سپورٹ اینڈ ہیلتھ سائنسز کے سینیئر لیکچرر ڈاکٹر گیون بکنگھم کہتے ہیں کہ نیند سے تھوڑی سی بھی محرومی (رات میں پانچ گھنٹے) ادراکی کاکردگی جن میں فیصلہ کرنے کی صلاحیت شامل ہے پر اثر انداز ہو سکتی ہے۔ایسے بہت سی چیزیں جن کی مدد سے رات کی نیند کو بہتر کیا جا سکتا ہے، جیسے کہ سونے کے وقت کے قریب کیفین کے استعمال کو ترک کرنا۔لیکن ڈاکٹر بکنگھم سوتے ہوقت الیکٹرانک آلات جیسے کہ موبائل فونز اور لیپ ٹاپ کے استمعال کو روکنے یا کم از کم ان سے خارج ہونے والی بلیو لایٹ کو روکنے والے فلٹر کے استعمال کا کہتے ہیں۔