اسلام آباد (آن لائن، مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان مسلم لیگ(ن) کے گوجرانوالہ سے موجودہ رکن قومی اسمبلی میاں طارق محمود اور سابق رکن قومی اسمبلی میاں مظہر نے گزشتہ روزپاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان سے ان کی رہائشگاہ بنی گالہ میں ملاقات کی،ملاقات میں انہوں نے مسلم لیگ(ن) سے علیحدگی اور پی ٹی آئی میں اپنے ہزاروں ساتھیوں سمیت باقاعدہ شمولیت کا اعلان کیا۔تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کی پنجاب میں پیش قدمی زبردست انداز میں جاری ہے اور عام لوگوں کی بڑی تعداد کے علاوہ قومی وصوبائی اسمبلیوں کے اراکین پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کر رہے ہیں،اسی سلسلے میں گزشتہ روز مسلم لیگ(ن) کے گوجرانوالہ سے موجودہ رکن قومی اسمبلی میاں طارق محمود نے عمران خان سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کرکے پی ٹی آئی میں اپنے ہزاروں ساتھیوں سمیت باقاعدہ شمولیت کا اعلا ن کیا۔ملاقات میں پی ٹی آئی کے رہنما¶ں شاہ محمود قریشی، جہانگیر ترین، اسد عمر، عبدالعلیم خان، اور شہریار آفریدی سمیت دیگر قائدین بھی موجود تھے۔اسی طرح ایک اور مسلم لیگ(ن) کے سابق رکن قومی اسمبلی میاں مظہر نے بھی کرپٹ خاندان سے دامن چھڑا کر پاکستان تحریک انصاف میں باقاعدہ شمولیت کا اعلان کیا۔(ن) لیگ کے اراکین اسمبلی کا 16 مارچ کو گوجرانوالہ میں عمران خان کو فقیدالمثال استقبالیہ دینے کا بھی اعلان کیا۔اس موقع پر میاں طارق محمود کا کہنا تھا کہ ہم تحریک انصاف کی قیادت اور منشور پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہیں،عوام کرپٹ ٹولے اور جماعت سے بیزاری کا اظہار کررہی ہے،مستقبل عمران خان اور تحریک انصاف کا ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ شریفوں کو احتساب کے کٹہرے میں کھڑا کرکے عمران خان نے آئندہ نسلوں کی خدمت کی ہے، آئندہ انتخابات میں گوجرانوالہ سے کرپٹ خاندان کی پناہ گاہیں ختم کریں گے۔اس موقع پر پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے میاں طارق اور میاں مظہر کا ساتھیوں سمیت پارٹی میں شمولیت پر خیر مقدم کیا۔ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ نواز شریف جو باتیں یوسف رضا گیلانی کے بارے میں کرتے تھے میں آج وہی اسے کہہ رہا ہوں، قائداعظم بھی کبھی خود کو تاحیات قائد ڈکلیئر نہ کرتے۔ شریف خاندان کو جمہوریت کا پتہ ہی نہیں ہے۔ دنیا میں جمہوریت نے بادشاہت کو اس لئے شکست دی کہ اس میں میرٹ تھا۔ لوگ جدوجہد سے آگے آتے تھے۔ شریف خاندان کا میرٹ صرف رشتہ داروں میں بندربانٹ تک محدود ہے۔ نجی ٹی وی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پہلے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سے پوچھتا ہوں کہ آپ عدالت کے فیصلے نہیں مانتے تو عام آدمی، جیلوں میں پڑے لوگ سپریم کورٹ کے فیصلے کیوں مانیں۔ فوج کو پنجاب پولیس بنانا چاہتے ہیں۔ پنجاب کے لوگ یہاں کی پولیس سے ڈرتے ہیں اعتماد نہیں کرتے خیبرپختونخوا میں صورتحال برعکس ہے جس کی وجہ صرف یہ ہے کہ وہاں کی پولیس مکمل طور پر غیرسیاسی ہے جس نے وہاں امن بحال کر دیا، صوبے نے ترقی کی اور 50 فیصد غربت میں کمی آئی۔ تحریک انصاف سڑکوں پر انصاف نہ ملنے پر آئی۔ ن لیگ کے قائدین اپنی کرپشن بچانے سڑکوں پر نکلتے ہیں۔ جنرل الیکشن میں ان کی ترقی کا پول کھل جائے گا۔ تحریک انصاف کی ممبرشپ کمپین پر نکل رہا ہوں۔ لاہور میں عدلیہ کے حق میں تاریخی جلسہ کر کے دکھاﺅں گا۔ ن لیگ کو چیلنج کرتا ہوں کہ ہمارے جلسے سے آدھا جلسہ کر کے دکھا دیں۔ ان کی خام خیالی ہے کہ جنگ، جیو کے ذریعے جھوٹا پروپیگنڈا کر کے اور قیمے والے نان کھلا کر عوام کو دھوکہ دینے میں کامیاب ہونگے۔ پچھلے الیکشن میں ہمارے 80 فیصد امیدوار پہلی بار الیکشن لڑ رہے تھے۔ اس بار ہماری مکمل تیاری ہے پنجاب میں تحریک انصاف ن لیگ کو شکست دے گی۔ کے پی کے میں اکثریت سے حکومت بنائیں گے۔ کراچی تحریک انصاف کا شہر سمجھتا ہوں کیونکہ وہاں کے لوگ زیادہ باشعور ہیں۔ کراچی سے ایم این اے کا الیکشن لڑنے کا سوچ رہا ہوں۔ سندھ میں پہلے اس لئے سیاسی طور پر منظم نہ ہوسکے کیونکہ کراچی میں متحدہ اور اندرون سندھ میں زرداری گروپ کی غنڈہ گردی تھی۔ لوگ ان کے مقابلے میں آنے سے ڈرتے تھے۔ عمران خان نے کہا کہ متحدہ کے رہنماﺅں سے بات چیت جاری ہے۔ موبائل فون اس دور کی بڑی ایجاد ہے اس کے ذریعے تحریک انصاف اور اپنے ووٹرز کو منظم کرینگے۔ شہباز شریف 9سال سے وزیراعلیٰ ہیں ایک سال کا ایک ہزار ارب کا ترقیاتی بجٹ اس کے ہاتھ میں ہے اب تک 9ہزار ارب استعمال کر چکا ہے اور صورتحال یہ ہے کہ پنجاب کے ہسپتالوں میں ایک ایک بیڈ پر چار چار مریض پڑے ہیں، گندا پانی پینے سے وبائی امراض بڑھ رہے ہیں۔ یو این رپورٹ بتاتی ہے کہ گندے پانی، ناقص خوراک سے پاکستان میں سب سے زیادہ بچے مرتے ہیں۔ شہباز شریف نے قانون کے خلاف 56 کمپنیاں بنائیں اور چہیتے بیوروکریٹس کے سپرد کر دیں۔ احد چیمہ اور فواد حسن فواد جیسے بیوروکریٹس ان کے فرنٹ مین ہیں اس لئے تو چیمہ کی گرفتاری پر حواس باختہ ہیں اور بیوروکریٹس سے احتجاج کرا رہے ہیں۔ چین کی ای ای سی پی کو انٹرویو میں بتانے والا کہ وہ شریف خاندان کا فرنٹ مین ہے بیرون ملک بھاری کک بیکس لی جاتی ہیں، اس فرنٹ مین فیصل سبحان کو غائب کرا دیا ہے۔ شہباز شریف کا طریقہ واردات ہی یہ ہے کہ بڑے بڑے پراجیکٹ بناﺅ اور بڑے بڑے کمیشن کھاﺅ۔ مسٹر پرائز بانڈ سعد رفیق بھی ساتھ ملوث ہے۔ لوگ محنت سے ارب پتی بنتے ہیں یہ پرائز بانڈز سے ارب پتی بنا ہے۔ شہباز شریف اب تک چار سال میں 40 ارب روپے اپنی پبلسٹی پر لگا چکا ہے جبکہ کے پی کے میں اس مد میں سوا ارب خرچ ہوئے۔ کے پی کے میں عوامی فلاح کے کام ہوتے ہیں تصویروں والے اشتہار نہیں چھاپے جاتے۔ شریف خاندان کا ایک یہ بھی کمال ہے کہ عوام کے پیسے سے ہونے والی ترقیاتی پراجیکٹس کو خفیہ رکھا جاتا ہے۔ کہیں دنیا میں ایسی مثال نہیں ہے کہ عوامی منصوبوں کی دستاویزات معاہدوں کو خفیہ رکھا جائے۔ کے پی کے میں ہم نے جتنے کام کئے عوام کی فلاح کےلئے کئے۔ گلوبل وارمنگ اور آلودگی اس وقت دنیا کے بڑے مسائل میں ایک ہے۔ کے پی کے میں 1ارب درخت لگائے گئے پنجاب میں انہوں نے نام نہاد منصوبوں کےلئے رہے سہے درخت بھی کاٹ دئیے۔ لوگوں کا سانس لینا محال کر دیا۔ عمران خان نے کہا کہ فاٹا کا کے پی کے میں انضمام بہت ضروری ہے کیونکہ وہاں کا پرانا نظام ختم ہو چکا ہے اور خلا پیدا ہو چکا ہے۔ خطرہ ہے کہ اس خلا سے فائدہ اٹھا کر انتہا پسند وہاں قابض نہ ہو جائیں کیونکہ وہاں 75 فیصد سے زیادہ غربت ہے۔ فضل الرحمن اور نواز شریف نے اس انضمام کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کر کے ظلم کیا ہے۔ صرف اس وجہ سے کہ تحریک انصاف کا ووٹ بڑھ جائے گا۔ میری تیسری اور آخری شادی ہے۔ شادی سے خوش ہوں۔ بشریٰ بی بی کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ صوفی ازم ایک سمندر ہے۔