لاہور (خصوصی رپورٹ) ہر گزرتا سال پاکستان اور پاکستانی معاشرے کے ارتقاءکا سال ہے۔ کچھ منازل طے ہو گئی ہیں اور کچھ منازل ہمارے سامنے ہیں۔ سفر شرط ہے اور سفر جاری ہے۔ گزشتہ 70سال میں پاکستانی سیاست اور عوامی سیاسی شعور نے جوبالیدگی حاصل کی ہے سال 2017ءکو اس کا نچوڑ کہا جائے تو شاید غلط نہیں ہوگا۔ لیاقت علی خان سے لے کر شاہد خاقان عباسی تک پاکستان کے کسی وزیراعظم کو یہ اعزازحاصل نہیں کہ اس نے اپنی آئینی مدت پوری کی ہو۔ سال 2017ءنے اس روایت کو دہرایا اور اس میں نوازشریف بطور وزیراعظم نااہل ہوئے۔ نوازشریف نے اپنی نااہلی کو بطور تحریک استعمال کرنے کا فیصلہ کیا۔ ملک کے گاﺅں گاﺅں، شہر شہر، گلی گلی جس نعرے کا چرچا ہوا وہ تھا سابق وزیراعظم کا ”مجھے کیوں نکالا“۔ یہ جملہ پہلے ٹیلی ویژن پر اور پھر سوشل میڈیا پروائرل ہوا۔ سال 2017ءمیں سپریم کورٹ نے عمران خان اور جہانگیر ترین نااہلی کیس کی سماعت کی اورفیصلہ کرتے ہوئے جہانگیرترین کونااہل جبکہ عمران خان کو اہل قراردیا۔اس فیصلہ پربلاول بھٹونے ”اے ٹی ایم میشن آﺅٹ آف آرڈر“کاٹویٹ کیا۔اسی سال احتساب عدالت نے سابق صدرآصف زرداری کو آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے الزام میں عدم ثبوت کی بنا پربری کر دیا۔ 15دسمبرکو سپریم کورٹ نے مشہور حدیبیہ کیس دوبارہ کھولنے کی اپیل مسترد کردی۔مذہبی جماعتوں کا عروج بھی سال 2017ءکا خاص سیاسی واقعہ ہے۔ اس سال مذہبی بینر تلے جدوجہد کرنیوالی جماعتوں نے نہ صرف سیاسی پلیٹ فارم پر جدوجہد کا آغازکیا بلکہ ضمنی الیکشن میں ان جماعتوں نے کئی بڑی سیاسی جماعتوں کو بھی پیچھے چھوڑ دیا۔ ملی مسلم لیگ اور تحریک لبیک پاکستان کے نام سے جماعتیں سامنے آئیں۔ سینئر تجزیہ کار مظہرعباس نے کہا کہ مذہبی جماعتوں یامذہبی سیاست میں تقسیم بہت نظر آتی ہے، اب بھی آپ دیکھئے گاکہ الیکشن کے قریب مذہبی جماعتوں کے ایک سے زیادہ اتحاد نظر آئیں گے۔ مذہبی جماعتوں کا ووٹ اگر تقسیم رہا تو بڑی سیاسی جماعتوں کو خاص نقصان نہیں ہو گا۔ اگر مذہبی سیاسی جماعتیں اکٹھی ہو جائیں تو ان کا اثرورسوخ نمایاں نظر آسکتا ہے۔ یہ نیا مظہرمسلم لیگ ن کو زیادہ نقصان پہنچائے گا۔ 2017ءکے آخرمیں فیض آباد دھرنا ملکی سیاست میں تادیر یاد رکھا جائے گا جہاں حکومت وقت کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہونا پڑا۔ 5نومبر کو شروع ہونے والا دھرنا 26نومبر تک جاری رہا۔ آخر میں پاک فوج کومداخلت کرنا پڑی، ایک معاہدہ ہوا اور وزیر قانون زاہد حامد کو گھر جانا پڑا۔ یہ معاملہ اب بھی پنجاب حکومت کیلئے دردسر بنا ہوا ہے جہاں وزیراعلیٰ اور وزیر قانون کی کرسی کو خطرہ ہے جبکہ ماڈل ٹاﺅن کاسانحہ کاردعمل بھی دوبارہ سر اٹھا چکا ہے۔ طاہرالقادری کی طرف سے ایک اور بڑا احتجاج حکومت کیلئے چیلنج ہو گا۔ 2017ءمیں مردم شماری بھی ہوئی جو سسٹم کے تحت نہیں بلکہ سپریم کورٹ کے دباﺅ کے نتیجے میں کرائی گئی۔ ابتدائی نتائج کے مطابق پاکستان کی آبادی 20کروڑ 77لاکھ تک پہنچ گئی۔ مردم شماری پرکئی اعتراضات بھی سامنے آئے۔ 2017ءمیں کراچی کی سیاست میں نمایاں تبدیلیاں ہوئیں، کراچی کی سیاسی اکائیاں تقسیم ہو گئیں۔ ایک طرف متحدہ پاکستان اور دوسری طرف پاک سرزمین پارٹی نظر آئی۔ کراچی میں کچرا اور پانی کے مسائل سر چڑھ کو بولتے رہے۔
الوداع 2017ئ