لاہور (خصوصی رپورٹ) حکومت نے خفیہ اداروں کی وارننگ پر کان نہ دھرے جس بنا پر ملک میں خانہ جنگی جیسی صورتحال ہے جبکہ عسکری قیادت نے اعلیٰ حکومتی حلقوں کو عقیدہ ختم نبوت کے حوالے سے قومی اسمبلی کے حلف نامہ میں ترمیم کی کوشش میں ملوث تمام کرداروں کے خلاف کارروائی اور راجہ ظفرالحق رپورٹ کو پبلک کرنے کا کہا ہے۔ سکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ عسکری قیادت نے حکومت کو کہا ہے کہ عقیدت ختم نبوت میں چھیڑخانی کرنےو الے تمام کرداروں کے خلاف کارروائی کی جائے جن کی وجہ سے پورے ملک اور خصوصاً وفاقی دارالحکومت میں خانہ جنگی جیسی صورتحال پیدا ہو گئی ہے اور سیاسی اشرافیہ نے معاملہ خراب کرنے کے بعد اس حساس معاملہ پر اپنے شہریوں پر بندوقیں تان لیں؟ عسکری قیادت نے راجہ ظفرالحق کی سربراہی میں قائم کمیٹی کی رپورٹ بھی منظرعام پر لانے کا کہا۔ فوج اپنا کردار ادا کرنے کو تیار ہے اور سو فیصد حکومت کو سپورٹ کرے گی لیکن حکومت اپنی خوفناک غلطی کو درست کرنے کیلئے فوج کو الجھانے کی کوشش نہ کرے۔ سکیورٹی ذرائع کے مطابق حکومت نے پیشگی انٹیلی جنس اطلاعات کو نظرانداز کرتے ہوئے حساس معاملہ کو مس ہینڈل کیا جس سے قیمتی جانوں کا نقصان ہوا اور پوری دنیا میں پاکستان کا امیج خراب ہوا جو عسکری اداروں نے متعدد قربانیاں دے کر اور دہشت گردوں کی نرسریاں ختم کر کے قائم کیا ہے۔ عسکری خفیہ ادارے نے حکومتی کارروائیوں کے ناکام ہونے کے بارے میں پیشگی بتا دیا تھا تاہم حکومتی حلقوں نے عسکری اور سول خفیہ اداروں کی کسی وارننگ پر کان نہ دھرے۔ عسکری خفیہ ادارے اپنی ہائی کمان کے آرڈر سے اس معاملہ میں ملوث لوگوں کے تعین میں مدد کر سکتے ہیں‘ اگر حکومت نے ان کی مدد مانگی۔ عسکری حلقوں میں یہ سوچ ہے کہ حکومتی حلقوں میں جو عناصر فوج کے خلاف مہم جوئی جاری رکھنا چاہتے ہیں انہوں نے عقیدہ ختم نبوت کے مسئلہ کو جان بوجھ کر غیرسنجیدہ طریقے سے ہینڈل کیا تاکہ ایک سٹیج پر اسے کنٹرول کرنے کیلئے فوج کو ملوث کیا جائے اور اگر وہ اس سے دور رہے تو اس کے خلاف پراپیگنڈا کیا جائے کہ فیض آباد دھرنے کے پیچھے خفیہ ہاتھ کارفرما ہیں۔ مجمع کو جان بوجھ کر مس ہینڈل کیا گیا تاکہ وہاں جانی نقصان ہو اور فوج کی مدد مانگ کر اس کو مجمع پر انتہائی کارروائی کیلئے الجھایا جائے۔ اداروں کے ساتھ تصادم کرنے کے منصوبہ پر عمل پیرا عناصر فیض آباد دھرنے کو پرامن طریقہ سے ہٹانے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے۔