اسلام آباد (خصوصی رپورٹ) تحریک لبیک یا رسول اللہ کے سربراہ خادم حسین رضوی نے کہا ہے کہ جس حکومتی شخصیت نے بھی مذاکرات کیلئے آنا ہے وہ اپنے ساتھ وزیر قانون کا استعفیٰ لے کر آئے‘ ہم نے ساری وفاقی کابینہ کے مستعفی ہونے کا مطالبہ نہیں کیا‘ بہت سے جھوٹے مطالبات ہم سے منسوب کئے جا رہے ہیں۔ آپریشن میں ہمارے درجنوں کارکن شہید ہوئے جبکہ سینکڑوں لاپتہ ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے میڈیا سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ خادم رضوی کا کہنا تھا کہ آپریشن کے دوران جس طرح راولپنڈی کے لوگوں نے ساتھ دیا اور قافلوں کی میزبانی کی‘ ان کا قرض نہیں اتار سکتے۔ ان پولیس والوں نے ہم پر حملہ کیا جو دو ہفتے ہمارا لنگر کھاتے رہے۔ شہید کارکنوں کے خون کا ہر صورت حساب لیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ فوج ہماری اپنی ہے۔ حکومتی وزراءہم سے غلط باتیں منسوب کر رہے ہیں‘ کسی ریاستی ادارے پر حملے کا سوچ بھی نہیں سکتے۔ احسن اقبال قومی مجرم ہیں جن کی نااہلی کی وجہ سے دلخراش واقعہ رونما ہوا۔ ایک سوال پر خادم رضوی نے کہا کہ صحابہ نے نبی پاک کی حرمت کیلئے جانوں کا نذرانہ پیش کیا‘ آج کچھ لوگ قادیانیت کا فروغ چاہتے ہیں۔ حضور اکرم کی شان و عظمت کیلئے جان کی قربانی دینا پڑی تو خوشی سے دیں گے۔ اس موقع پر سید عرفان شاہ المعروف نانگامست‘ پیر سید مرید حسین شاہ‘ پیر منور شاہ‘ پیر ملنگ شاہ‘ پیر سید شاہ محمد‘ پیر سید انور شاہ گیلانی بھی موجود تھے۔
خادم رضوی