لاہور(ویب ڈیسک) وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ عمران خان کے ایجنڈے کا پتا ہے لیکن آصف زرداری نامعلوم ایجنڈے پر کام کررہے ہیں۔لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ نواز شریف بطور وزیراعظم سیاسی مخالفین کے لیے اتنے خطرناک ثابت نہیں ہوسکتے تھے جتنے اب ہوسکتے ہیں لیکن مخالفین کو یہ بات سمجھ نہیں آئی۔انہوں نے کہا کہ ہماری قیادت کو ناجائز طور پر شکنجے میں جکڑنے کی کوشش کی جارہی ہے، ہمارے ساتھ جو ناانصافی کی جارہی ہے اس سے (ن) لیگ کا بیانیہ قوم کے سامنے آرہا ہے جب کہ جو لوگ جمہوریت پر یقین رکھتے ہیں وہ ہماری جماعت کے حامی بنتے جارہے ہیں۔وزیر ریلوے کا کہنا تھا کہ جلسے کرنے والے کو بہت جلدی ہے لیکن جب الیکشن کا ڈھول پڑے گا تو نتائج سامنے آجائیں گے جب کہ آصف زرداری کو سیاست کا آئین اسٹائن سمجھا جاتا ہے انہیں ایک مشورہ ہےکہ ہمارے ساتھ مل کر آئین میں ترمیم کرالیں تاکہ انتخابات وقت پر ہوں، ابھی حلقہ بندیاں کرنی ہیں اگر یہ کام لمبا ہوگیا تو عام انتخابات تاخیر کا شکار ہوسکتے ہیں۔خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی کا مردم شماری کے نتائج پر رویہ مشتبہ اور ناقابل فہم ہے، پنجاب کی نشستیں کم ہوئی ہیں، ہماری لیے مشکل ہے کہ ہمارے ایم این اے کم ہوں گے لیکن پھر بھی ہم نے نتائج قبول کیے اس لیے باقیوں کو بھی خوشدلی سے آگے بڑھنا چاہیے، یہ سب قومی مفاد میں ہے کہ آئینی وقانونی کارروائی پوری کریں تاکہ وقت پر الیکشن ہوں۔انہوں نے مزید کہا کہ ووٹ کے ذریعے حکومت بنانے کا حق قوم سے واپس نہیں لیے جانا چاہیے۔وزیر ریلوے نے کہا کہ عمران خان کے ایجنڈے کا پتا ہے لیکن آصف زرداری نامعلوم ایجنڈے پر کام کررہے ہیں، جو بھی ایجنڈا ہو ملک میں انتخابات کے راستے میں کوئی جماعت رکاوٹ نہ ڈالے۔ایک سوال کے جواب میں خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ آصف زرداری سے ملنے کے لیے کوئی بے تابی نہیں، وہ جو لڈو بانٹتے ہیں ہمیں نہیں چاہیے، ان کے لڈو ان جیسے ہاضمے والے ہی کھاسکتے ہیں لیکن سیاسی جماعتوں کو آپس میں رابطہ ختم نہیں کرنا چاہیے، جو رابطہ نہ کرنے یا بات نہ کرنے کا کہے وہ سب کچھ ہوسکتا ہے بس سیاستدان نہیں ہوسکتا۔(ن) لیگ کے رہنما کا کہنا تھا کہ جس دور میں نواز شریف کو آصف زرداری سے نہ ملنے کا مشورہ دیا گیا تھا وہ مشورہ درست نہیں تھا۔انہوں نے کہا کہ ملک میں شب خون مار کے قبضہ کرنے والے راسخ حکمرانوں اور ان کے ناجائز اقتدار کو دوام بخشنے والے جج صاحبان سے کوئی جواب طلبی کا نظام نہیں، ملک پر قبضہ کرنے والے گارڈ آف آنر کے ساتھ جاتے رہے اور جج اپنے حلف سے بے وفائی کرکے راسخ کا حلف اٹھاتے رہے خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ ملک میں ایک بھی وزیراعظم ایسا نہیں جسے عزت کے ساتھ جانے دیا گیا ہو، کسی نہ کسی کے ساتھ کچھ کیا گیا اور یہ ہماری بد قسمت تاریخ ہے، ہم تاریخ یا حقائق پر بات کریں تو کہا جاتا ہے کہ محاذ آرائی کی بات کررہے ہیں، ہاتھ پاو¿ں باندھ کر مار کھاتے رہیں یہ ہم نہیں کرسکتے، جو دیکھیں گے وہ بیان کریں گے کیونکہ ہم نے قوم کی نمائندگی کرنی ہے۔انہوں نے کہا کہ (ن) لیگ نے کسی سے کوئی محاذ آرائی کی اور نہ کوئی ایجنڈا ہے، کسی کو بدنام نہیں کرنا چاہتے ہیں، ہم ایک سیاسی جماعت ہیں، اپنے ایک نظریئے اور اصول سے پیچھے ہیں ہٹ سکتے، ہمارا اصول آئین کی حکمرانی ہے، جہاں بھی جو بھی آئین کی حکمرانی کی حمایت کرے گا ہم اس کے ساتھ ہیں، جو اس سے ہٹے گا اس کو سمجھائیں گے۔