تازہ تر ین

پاکستان میں منی پینٹاگون تہلکہ خیز خبر

لاہور (خصوصی رپورٹ) اسلام آباد میں امریکی سفارتخانہ کی 8منزلہ عمارت پر ملکی سلامتی کے اداروں کے ساتھ ساتھ آڈیٹر جنرل پاکستان نے بھی اعتراض اٹھادیا مگر حکومتی وزراءامریکہ کے وکیل صفائی بن گئے‘ بنگلہ دیش کو بھی 8منزلہ عمارت تعمیر کرنے کی اجازت دینے کا انکشاف ہوا ہے۔ سابق وزیراعظم نوازشریف نے امریکی سفارتخانہ کیلئے این او سی تو جاری نہیں کیا مگران کی حکومت نے ان کو این او سی کے بغیر کام جاری رکھنے سے روکا بھی نہیں۔ اے جی پی کے اعتراض کے بعد معاملہ سینٹ میں اٹھائے جانے پر متعلقہ وزیر نے امریکی تعمیرات کو بلیوپرنٹ کے مطابق قرار دے دیا تاہم اس پر خاموشی اختیار کی کہ اگر یہ بلیوپرنٹ کے مطابق ہے تو وزیراعظم نے این او سی کیوں جاری نہیں کیا۔ اطلاعات کے مطابق سکیورٹی اداروں کی جانب سے سکیورٹی رسک قرار دیئے جانے کے باوجود سابق حکومت نے 2012ءمیں امریکی حکومت کو ڈپلومیٹک ایریا میں 8منزلہ سفارتخانہ تعمیر کرنے کی اجازت دی۔ بتایا گیا ہے کہ امریکہ نے اپنی سفارتی حدود میں 16عمارتیں تعمیر کرنے کی منظوری مانگی تھی جس میں سے ایک آٹھ منزلہ بھی ہے۔ اس سفارتخانہ میں زیرزمین خصوصی تہہ خانے اور بے پناہ پٹرول ذخیرہ کرنے کی سہولیات کے ساتھ بعض فوجی نوعیت کی تعمیرات کا بھی بتایا جا رہا ہے۔ 2011ءمیں امریکہ نے تعمیر کا منصوبہ سی ڈی اے کو جمع کروایا جس پر ملکی سکیورٹی اداروں نے اعتراض لگایا اور سی ڈی اے کو ایک خط کے ذریعے سے روکا گیا کہ امریکہ کو تعمیر کی اجازت نہ دی جائے‘ 5فروری 2012ءکو لکھے گئے اس خط کے باوجود 10جون 2012ءکو بلڈنگ پلان کی منظوری دے دی گئی جبکہ اسی دوران سی ڈی اے کے بورڈ نے اس کا این او سی اس وقت تک روکنے کا فیصلہ کیا تھا جب تک کہ وزیراعظم کوئی فیصلہ نہیں کر دیتے۔ اطلاعات کے مطابق قانون کے مطابق سی ڈی اے صرف 5منزلہ عمارت کی منظوری دے سکتا ہے۔ اس سے بڑی عمارت کی منظوری وزیراعظم کی صوابدید ہے۔ سکیورٹی اداروں کی تشویش کے سبب وزیراعظم نے منظوری تو نہیں دی مگر زرداری دور میں حکومت کی اجازت سے امریکیوں کو تعمیرات جاری رکھنے کا اشارہ دے دیا گیا۔ بتایا جاتا ہے کہ نوازشریف کو حکومت ملنے کے ساتھ ہی یہ کیس بھی مل گیا اور انہوں نے بھی زرداری حکومت کے رویہ کو ہی اپنے لئے مناسب خیال کیا اور این او سی جاری کیا نہ تعمیرات پر کوئی نوٹس لیا گیا حالانکہ سکیورٹی اداروں اور سی ڈی اے کے بعض ذمہ داران کی جانب سے یہ معاملہ کئی بار اٹھایا بھی گیا۔ ممبر اسٹیٹ نے بلڈنگ پلان کی منظوری دینے والے افسر کے خلاف کارروائی کی سفارش بھی کی مگر چیئرمین نے اس پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔ اطلاعات کے مطابق اب نوازشریف کے وزیراعظم کے عہدہ سے الگ ہو جانے کے بعد بھی صورتحال وہی ہے کہ عمارت تکمیل کے قریب ہے اور اس کا این او سی جاری نہیں کیا گیا۔ اس پر آڈیٹر جنرل نے تازہ ترین اعتراض لگایا ہے اور کہا ہے کہ سی ڈی اے نے اپنے مینڈیٹ سے تجاوز کیا ہے اور اتنی بلند عمارت جاسوسی کیلئے استعمال ہو سکتی ہے۔ اطلاعات کے مطابق آڈیٹر جنرل کے ریمارکس کی روشنی میں سنیٹر حافظ حمداللہ نے 20ستمبر کو یہ سوال اٹھایا مگر کیڈ کے وزیر طارق فضل چودھری نے اس کے جواب میں یہ بتانے کے بجائے کہ این او سی کے بغیر عمارت کیوں بننے دی کہا کہ امریکی عمارت بلیوپرنٹ (نقشے) کے مطابق تعمیر ہوئی ہے اور ساتھ ہی امریکیوں کی جانب سے جاسوسی کی بھی تردید کر دی اور کہا کہ وزارت داخلہ نے کنفرم کر لیا ہے کہ امریکی جاسوسی کے آلات نہیں لگا رہے۔ وزیر نے مزید کہا کہ آج کے دور میں جاسوسی کے آلات کیلئے بلند چھتوں کی ضرورت نہیں رہی۔ ان کا ہی انکشاف ہے کہ بنگلہ دیش کو بھی آٹھ منزلہ عمارت کی اجازت دے دی گئی ہے۔ ذرائع کا دعویٰ ہے کہ دنیا بھر میں پاکستان میں امریکی سفارتخانہ کو منی پینٹاگون کہاجا رہا ہے۔ یہ اب تک پاکستان میں کسی ملک کا سب سے بڑا سفارتخانہ ہے جو 85ملین ڈالر کے بجٹ سے تعمیر کیا جا رہا ہے اور 2015ءسے اس کا افتتاح بھی ہو چکا ہے۔ اس سارے معاملہ کو جان کیری کی جانب سے 5جنوری 2017 کے کیبنٹ ایگزیٹ میمو سے ملا کر دیکھا جائے تو سکیورٹی اداروں کی تشویش بے جا دکھائی نہیں دیتی۔ اپنے اسی میمو میں جان کیری کا کہنا ہے کہ ”پاکستان کی سرزمین پر امریکہ کا جدید ٹیکٹیکل آپریشن سنٹر موجود ہے۔“ اس کے ساتھ میرین سکیورٹی گارڈز کی بھی تصدیق کی گئی ہے۔ امریکہ کے اس قلعہ نما سفارتخانہ پر سکیورٹی اداروں کی تشویش کے بعد توقع کی جا رہی ہے کہ عمارت کی بلندی کم کروانے کیلئے اقدامات کئے جائیں گے مگر ابھی تک حکومت کی جانب سے اسی کوئی سرگرمی دکھائی نہیں دے رہی۔



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv