کراچی (پ ر) کونسل آف پاکستان نیوز پیپر ایڈیٹر ز (سی پی این ای) کے صدر ضیا شاہد اور سیکرٹری جنرل اعجاز الحق نے ڈان لیکس پر سابق جسٹس عامر رضا خان کی سربراہی میں انکوائری رپورٹ جس میں معاملہ اے پی این ایس کے سپرد کرنے پر سی پی این ای کا اصولی مو¿قف بیان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اے پی این ایس اخباری مالکان اور ناشران پر مشتمل ہماری برادر تنظیم ہے اور ہم اس کا احترام کرتے ہیں تاہم سی پی این ای مدیران اخبارات کی نمائندہ تنظیم ہے کیونکہ مدیر یا ایڈیٹر ہی خبروں کی اشاعت کی نگرانی کرتا ہے اور ان کی اشاعت کا ذمہ دار سمجھا جاتا ہے۔ جیسے کسی اخبار میں کیا شائع ہوا یا اس کے خلاف کیا ایکشن لیا گیا یہ بات سی پی این ای کے دائرہ کار میں آتی ہے۔ ماضی میں یہ روایت رہی ہے کہ اخبارات سے متعلق بڑے اہم امور میں کسی بھی معاملے کو سی پی این ای کے ساتھ اے پی این ایس کو بھی شامل کرکے دونوں تنظیموں کی مشترکہ خصوصی کمیٹی کے سپرد کیا جاتا رہا ہے تاکہ جو مسئلہ درپیش ہو اس کے ہر پہلو پر خواہ انتظامی ہو یا ادارتی‘ تحقیق کرکے مشترکہ فیصلہ سامنے آسکے۔ اب کمیٹی کی رپورٹ کے جو مندرجات وزیراعظم کے پریس سیکرٹری کے دستخطوں سے جاری خط سے ظاہر ہوتے ہیں‘ اے پی این ایس کو ہی یہ معاملہ ریفر کیا گیا ہے۔ اے پی این ایس کے لئے تمام تر احترام کے باوجود ہم سی پی این ای کا اصولی مو¿قف ریکارڈ پر لانا ضروری سمجھتے ہیں۔ سی پی این ای کے صدر اور جنرل سیکرٹری نے یہ بھی کہا ہے کہ ہمیں نہ تو جسٹس عامر رضا خان کی سربراہی میں بننے والی رپورٹ کے بارے میں کچھ کہنا ہے اور نہ یہ معاملہ اے پی این ایس کے سپرد کئے جانے پر کوئی اعتراض ہے لیکن سی پی این ای کا اصولی مو¿قف سامنے لانا ضروری تھا جس کے لئے یہ بیان جاری کیا جارہا ہے۔