Tag Archives: nawaz shreef

مائنس نواز شریف خود کو پلس کرنے کی کوشش کر رہے ہیں

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے پروگرام ”کالم نگار“ میں گفتگو کرتے ہوئے معروف صحافی اسلم خان نے کہا ہے کہ نوازشریف کو سپریم کورٹ نے نااہل قرار دیا اس لئے وہ مائنس ہو گئے ہیں اور خود کو پلس کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ نوازشریف خوش نصیب ہیں کہ انہیں شہباز شریف جیسا بھائی ملا ہے ورنہ برادران یوسف کی کمی تو نہیں ہے۔ نوازشریف اپنی ذات اور پنے بچوں کے علاوہ کچھ دیکھنا نہیں چاہتے۔ شہباز شریف کو خود ہمت کر کے آگے بڑھنا ہو گا کیونکہ مسئلہ اس وقت ایک خاندان کا نہیں ملک کا ہے۔ نئے الیکشن کی جانب سفر بڑھے گا تو اول پارٹی پھر شروع ہو گی۔ ٹیکنو کریٹ حکومت نام کی کوئی چیز نہیں ہوتی کیئر ٹیکر حکومت بنے گی تو پھر اصل معاملات سامنے آئیں گے۔ سیاسی جماعتیں کیئر ٹیکر حکومت بنانے میں ناکام رہیں تو سپریم کورٹ بنائے گی۔ اصل کھیل پھر شروع ہو گا جب آئینی ریفرنس داخل کئے جائیں گے کہ 90 دن میں الیکشن ممکن نہیں ہیں۔ سپریم کورٹ مدت میں اضافہ کرے۔ سیاسی پارٹی کے پاس سٹریٹ پاور نہ ہو تو اس کی کوئی حیثیت نہیں ہوتی۔ کوئی پارٹی اس وقت لاہور جام کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔ معروف صحافی خالد فاروقی نے کہا کہ نوازشریف کی خود کو پلس کرنے کی کوشش کی وجہ اقتدار کی لت ہے، اقتدار کو صرف خاندان تک محدود رکھنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ پاکستان میں خاندانی سیاست چل رہی ہے۔ سپریم کورٹ کی حکم عدولی کی روش خطرناک ثابت ہو گی۔ لندن اجلاس میں نوازشریف نے لیگی رہنماﺅں کی بات ماننے سے انکار کیا ہے۔ ٹیکنوکریٹ یا قومی حکومت کی کوئی گنجائش نہیں ہے یہ باتیں صرف الجھاﺅ پیدا کرنے کی کوشش ہے۔ نوازشریف کی عوامی ریلی ناکام ہوئی تھی سیاسی جماعتوں کو پڑھے لکھے ارکان کو عہدے دینے چاہئیں۔ پاکستان اس وقت کسی مہم جوئی کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ اداروں کو مضبوط بنانا وقت کی ضرورت ہے، الیکشن میں تاخیر کسی طرح مناسب نہ ہو گی۔ ملک میں شفاف الیکشن اور ایماندار قیادت کی ضرورت ہے۔ ٹیکس جمع کرنا تو ایک طرف کوئی حکومت منی لانڈرنگ ہی روک لے تو ملک کی قسمت سنور سکتی ہے۔ بلوچستان میں عام آدمی کی حالت بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ الیکشن کمیشن حلقہ بندی میں تاخیر کیوں کر رہا ہے۔ تجزیہ کار انجینئر افتخار نے کہا کہ اقتدار بڑی ظالم چیز ہے بھائی بھائی کو مروا دیتا ہے۔ ن لیگ پارٹی نہیں رہی صرف نوازشریف کی ذات کے گرد گھوم رہی ہے۔ پیپلزپارٹی کو ماضی سے سبق سیکھنا چاہئے سارا بھٹو خاندان ختم ہو گیا اور زرداری جیسے لوگ لوٹ مار کرتے پھر رہے ہیں۔ آصف زرداری نے خیبر پختونخوا کا نام دے کر اپنے باپ کا خواب پورا کیا۔ لیگی حکومت کی بیڈ گورننس اور مہنگائی کے باعث عوام پریشان ہیں وہ نوازشریف کے لئے باہر کیوں نکلتے۔ سول حکمران اقتدار ملتے ہی آمر بن جاتے ہیں۔ صوبوں کے تحفظات دور کئے جانے چاہئیں۔ بلوچستان میں عام آدمی کی حالت بہتر اور قومی اسمبلی کی نشستیں بڑھانی چاہئیں۔ تجزیہ کار مکرم خان کہا کہ پنجاب میں ن لیگ کی یہ صورتحال ہے کہ جنوبی پنجاب سے آوازیں بلند ہونا شروع ہو گئی ہیں۔ شہباز شریف پنجاب میں مائنس نواز گروپ بنانے کے لئے کوشاں ہیں۔ بلاول نجانے کس بات سے خائف ہیں انہیں کوئی سیاسی سوجھ بوجھ نہیں ہے، آصف زرداری نے ملک اور اداروں کو برباد کیا ہے۔ سندھ میں ایک نیا اتحاد سامنے آ رہا ہے اور نظریہ ضرورت کے تحت زرداری کا ساتھ دینے والے بھی اسے چھوڑ رہے ہیں۔ سندھ کے علاوہ تینوں صوبوں میں پیپلزپارٹی ختم ہو چکی ہے۔ نوازشریف ریلی ناکام رہی۔ ملک میں ٹیکنوکریٹ حکومت کی بازگشت سنائی دے رہی ہے جو اصل میں الیکشن کو سبوتاژ کرنے کی کوشش ہے۔ قومی اسمبلی میں نشستوں کی کمی بیشی کے اعداد و شمار جس طرح بتائے جا رہے ہیں ایسا ہونا ممکن نظر نہیں آتا۔

خفیہ رابطے سامنے آگئے

اسلام آباد( خصوصی رپورٹ)مسلم لیگ ن میں تقسیم یا سابق وزیر اعظم نواز شریف کو احتساب عدالت سے سزا کی صورت میں قومی اسمبلی کو قبل از وقت تحلیل کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔نواز شریف ، اسحاق ڈار اور دیگر کو سزا کی صورت میں صدر ممنون حسین سے سزا معاف کروانے کی تجویز بھی زیر غور ہے جیسے پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں اس وقت کے صدر آصف زرداری نے سابق وزیر داخلہ رحمن ملک کی سزا معاف کی تھی۔ذرائع نے بتایا کہ شریف فیملی کو ٹوٹ پھوٹ اور تقسیم سے بچانے کے لئے ہی سابق وزیر اعظم نواز شریف آئندہ دو دنوں میں وطن واپس آ رہے ہیں تاہم اسی سے نوے اراکین قومی و صوبائی اسمبلی ایسے ہیں جو کہ مسلم لیگ ن کو چھوڑنے کا فیصلہ کر چکے ہیں اور ان میں بعض اہم نام بھی شامل ہیں یہاں تک کہ بعض وزرائ بھی مستعفی ہو کر نواز شریف کو سر پرائز دے سکتے ہیں اس تمام تر صورت حال میں شریف خاندان اور ان کے قریبی معاونین یہ غور کر رہے ہیں کہ چونکہ بڑی تعداد میں اراکین اسمبلی کے مستعفی ہونے کی صورت میں ن لیگ کی ایوان سے اکثریت ختم ہو سکتی ہے تو ایسے میں نئے وزیرا عظم کا انتخاب کرنے کی بجائے قومی اسمبلی ہی تحلیل کئے جانے پر غور ہو رہا ہے اور اس کے لئے وزیرا عظم شاہد خاقان عباسی سے یہ کام کروایا جائے گا جبکہ صدر ممنون حسین وزیر اعظم کی ایڈوائس پر اسمبلی تحلیل کرنے کے پابند ہونگے اس اقدام کا مقصد صوبوں میں اپوزیشن جماعتوں کی حکومتوں کو بھی دباﺅ میں لانا ہے سندھ اور خیبر پختونخواہ میں وزرائے اعلی تو پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف سے ہیں مگر گورنرز وفاق کے نمائندے ہیں اور اس لئے اگر یہ صوبائی حکومتیں اسمبلیاں تحلیل نہیں کرتیں تو وہاں گورنر راج نافذ کئے جانے کے بھی امکانات ہیں دوسری طرف پنجاب اور بلوچستان میں چونکہ ن لیگ کی اپنی حکومتیں ہیں اس لئے وہ وہی اقدام کریں گی جو مرکز میں ن لیگ کی قیادت کرے گی ذرائع نے بتایا کہ اس معاملے پر غور و خوض جاری ہے اور ن لیگ نے یہ انتہائی اقدام ناں کھیلاں گے نہ کھیلنے دینگے کی پالیسی کے تحت اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے جس کی حتمی منظوری پارٹی صدر نواز شریف سے حاصل کی جائے گی ، ذرائع نے بتایا کہ بزرگ سیاسی رہنما ﺅ ں چوہدری شجاعت حسین ، ذوالفقار کھوسہ ، میر ظفر اللہ جمالی اور پیر پگارا کے اچانک بہت زیادہ متحرک ہونے کے پیچھے بھی ن لیگ مقتدر حلقوں کو دیکھ رہی ہے اس لئے وہ خود ہی ایک ایسا اقدام اٹھانے جا رہی ہے جس کا فائدہ ان کے سیاسی مخالفین کو نہیں ہوگا ن لیگ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ جو اراکین پارلیمنٹ ق لیگ سے ن لیگ میں آئے تھے وہ اب دوبارہ ایک نئی مسلم لیگ میں جانے کے لئے پر تو ل رہے ہیں اور اس نئی مسلم لیگ ن کی تیاریاں بھی جاری ہیں اور اس حوالے سے آنے والے دنوں میں ایک اہم سر پرائز خود مسلم لیگ ن کی ایک اہم شخصیت دے سکتی ہے ۔ نواز شریف کی احتساب عدالت میں پیشی کے دوران عدالت پر ہلہ بولنے کی ہدایات جاری کر دی گئیں۔ لیگی رہنماﺅں کو ٹاسک سونپ دیا گیا۔ یہ انکشاف سینئر صحافی نے نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کی احتساب عدالت میں پیشی کے حوالے سے لیگی رہنماﺅں نے احکامات جاری کر دئیے گئے ہیں۔ راولپنڈی، جہلم، چکوال، اٹک، منڈی بہاﺅالدین کی قیادت کو ہزاروں افراد کو احتساب عدالت کے باہر پہنچانے کی ہدایت کر دی گئی ہے۔ عدالت پر حملہ سمیت جج صاحب اور پراسیکیوٹرز نیب کو بھگانے کےلئے ہر طرح کے اقدامات اٹھانے کی ہدایت کی گئی ہے۔

لاہور (خصوصی رپورٹ) سابق وزیراعظم نواز شریف احتساب کیسز میں بچنے اور دوبارہ سیاست میں بھرپور کردار ادا کرنے کیلئے سعودی حکمرانوں اور سعودی عرب میں اہم افراد کے ذریعے نیا این آر او کرانے کی کوشش میں ہیں، سعودی عرب پہنچتے ہی اہم ترین افراد سے ملاقاتوں کا سلسلہ شروع کر دیا، نواز شریف کی آمد سے پہلے ان کے بیٹے حسن نواز نے اہم سعودی رہنماﺅں سے ملاقاتیں کی تھیں اور دوبارہ لندن چلے گئے تھے۔ مصدقہ ذرائع نے بتایا ہے کہ نواز شریف نے بیٹے کی جانب سے ملاقاتوں کا سلسلہ مکمل ہونے کے بعد سعودی عرب جانے کا پروگرام بنایا کیونکہ سعودی عرب میں اہم ترین سعودی ذمہ داران نے نواز شریف کے بیٹوں کو واضح طور پر جواب دے دیا تھا کہ وہ اب نواز شریف کی اس معاملہ میں کوئی مدد کر سکتے ہیں اور نہ ہی پاکستان کی سیاست میں کوئی کردار ادا کریں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اہم ترین سعودی حکام کی جانب سے واضح طور پر نواز شریف کو جواب دیدیا گیا ہے، اب نواز شریف عمرہ کی ادائیگی کے بعد مزید دوستوں کے ذریعے ایک اور کوشش کر رہے ہیں کہ کسی طرح سعودی عرب کی طرف سے کوئی ایسا سسٹم بن جائے کہ ان کو ریلیف مل سکے۔ مصدقہ ذرائع کے مطابق اس ضمن میں اسحاق ڈار بھی اہم کردار ادا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جبکہ تین سابق سفیر جو سعودی عرب میں رہ چکے ہیں اور ایک سعودی سفیر جو پاکستان میں کافی عرصہ رہا ہے اور اس کے شریف خاندان کے ساتھ قریبی تعلقات بھی ہیں اس کو بھی استعمال کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ذرائع کے مطابق سعودی حکام نواز شریف سے سخت نالاں ہیں اور اہم سعودی ذمہ دار نے نواز شریف کو یہ پیغام بھی دیا گیا ہے کہ یمن کے معاملے میں آج کی جانب سے بہتر رسپانس نہ آنے پر حکمران اب آپ پر اعتماد نہیں کرتے۔ ذرائع کے مطابق نواز شریف نے اپنے سعودی عرب میں موجود قریبی حلقوں سے یہ کہا ہے کہ ان کی سعودی ولی عہد اور سعودی شاہ سے ملاقات کا کوئی بندوبست کرایا جا سکے تاکہ وہ خود ان کو یقین دہانی کراسکیں۔ ذرائع کے مطابق ایک طرف ایک نئے این آر او کی کوشش اور دوسری طرف نواز شریف نے اپنی والدہ کے ذریعے حمزہ شہباز شریف کو یہ پیغام بھی پہنچایا ہے کہ فوری طور پر اس تاثر کو ختم کیا جائے کہ ان میں کوئی اختلافات ہیں۔

مائنس نواز شریف، 40ایم این ایز پارٹی چھوڑ رہے ہیں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) رہنما مسلم لیگ، میر ظفر اللہ جمالی نے کہا ہے کہ ختم نبوت پر زاہد حامد اور دیگر نے ارکان اسمبلی کو دھوکہ دیا۔ سپیکر نے کہا ختم نبوت قانون میں تکنیکی غلطی ہوئی ہے۔ سپیکر کی ذمہ داری ہے کمیٹی سے معاملے پر بات کرتے۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کی دعوت پر مسلم لیگ میں شامل ہوا۔ 2008ء میں پی پی حکومت نے مشرف سے بھی حلف لیا تھا۔ مجھے بھی مشرف لے کر آئے اور انہوں نے مجھے ہٹانے میں بھی اہم کردار ا دا کیا۔ وہ کرنسی نوٹ پر اپنی تصویر لگوانا چاہتے تھے۔ میں نے تنہا مخالفت کی۔ وہ صدر تھے۔ آئین میں لکھا ہے کہ وزیراعظم، صدر کی مرضی پر کام کرے گا۔ پرویز مشرف ڈاکٹر قدر خان کو امریکہ کے حوالے کرنا چاہتے تھے میں نے مخالفت کی اور کہا میں دستخط نہیں کرونگا۔ امریکہ کا اس پر پریشر تھا۔ ایئر بیسز مجھ سے قبل ہی امریکہ کو دے چکے تھے۔ اکبر بگٹی کا قتل مشرف کی زیادتی تھی۔ انہوں نے کہا کہ وہ مائنس نواز شریف کے حامی ہیں۔ 40ارکان اسمبلی پارٹی چھوڑنے والے ہیں۔ آئندہ الیکشن کی ضرورت نہیں۔الیکشن کی ضرورت نہیں۔ میرا بس چلے تو پہلے حساب کتاب لوں سب کا۔ پہلے الیکشن ہو بھی جائیں تو پیسے والے لوگ دوبارہ آ جائیں گے۔ الیکشن نہ کروائیں صفائی کروائیں۔ خدا طاقت دیتا ہے صفائی کرنے والوں کو۔ ن لیگ میں بھی دراڑیں ہیں۔ لوگ ”تھاپی“ کے انتظار میں ہیں۔ تھاپی ملی تو 40 سے زیادہ لوگ جائیں گے۔