Tag Archives: nawaz-shareef

نوازشریف نے احتساب عدالت میں ٹرائل روکنے کی درخواست دائرکردی

 اسلام آباد: سابق وزیر اعظم نوازشریف نے احتساب عدالت میں ٹرائل روکنے کی درخواست دائر کردی۔سابق وزیراعظم نوازشریف کی جانب سے احتساب عدالت میں ٹرائل روکنے کی درخواست دائرکردی گئی ہے۔ خواجہ حارث کی معاون وکیل عائشہ حامد درخواست پر دلائل دیں گی۔ درخواست میں استدعا کی گئی کہ سپریم کورٹ میں تینوں ریفرنسز کو یکجا کرنے کی نظر ثانی اپیل دائر کر رکھی ہے، اس لیے فیصلے تک ٹرائل روکا جائے۔

واضح رہے کہ احتساب عدالت نے نواز شریف کی ایک دن کے لیے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرتے ہوئے 13 اکتوبر کو پیش ہونے کا حکم دیا تھا تاہم گزشتہ سماعت پر احتساب عدالت میں ہنگامہ آرائی کے باعث نیب ریفرنسز میں سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر پر فرد جرم عائد نہیں کی جاسکی تھی۔

اگلے سال پاکستان واپسی

لاہور(اپنے سٹاف رپورٹر سے) سابق وزیراعظم نواز شریف اپنی اہلیہ کی عیادت کیلئے لندن پہنچ گئے۔ تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم نوازشریف علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئر پورٹ سے پی کے 757 کے ذریعے لندن کیلئے روانہ ہوئے ،سابق وزیراعظم کے ساتھ ان کے سیکرٹری حنیف خان بھی تھے جاتی امراسے ایئر پورٹ روانگی پر ن لیگ کے کارکنوں نے سابق وزیراعظم کو رخصت کیا اور ان پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کیں اور نعرے بازی بھی کی سابق وزیراعظم 12گاڑیوں کے قافلے کے ہمراہ ایئرپورٹ پہنچے اس موقع پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے۔مسلم لیگ ن کے صدر نوازشریف نے وطن واپسی کیلئے بھی ٹکٹ بک کرا لی ہے جس پر ان کی واپسی کی تاریخ 4 جنوری 2018 درج ہے واضح رہے کہ سابق وزیراعظم نوازشریف کی اہلیہ کلثوم نوازگلے کے کینسر کے باعث لندن میں زیرعلاج ہیں جہاں ان کی 3 سرجریاں ہو چکی ہیں جبکہ کیموتھراپی کا عمل شروع ہونے والا ہے۔

 

نوازشریف احتساب عدالت میں پیش، فرد جرم عائد نہ ہوسکی

اسلام آباد: سابق وزیراعظم نواز شریف احتساب عدالت میں پیش ہوں گئے جہاں ان پر فرد جرم عائد نہ ہوسکی۔نواز شریف احتساب عدالت میں پیش ہوئے جہاں ان کے خلاف دائر 3 نیب ریفرنسز کی سماعت ہوئی، اس موقع پر احتساب عدالت میں نواز شریف پر فرد جرم عائد کرنے اور ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری اجراء پر بحث ہوئی جس میں نیب حکام نے عدالت سے نوازشریف پر فرد جرم عائد کرنے کی استدعا کی تاہم نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے سابق وزیر اعظم پر فرد جرم عائد کرنے اور ناقابل ضمانت وارنٹ کے اجراء کی استدعا پر بھی اعتراض کیا۔عدالت کی جانب سے نواز شریف پر فرد جرم عائد نہ کی جاسکی تاہم عدالت نے انہیں 9 اکتوبر کو دوبارہ طلب کرلیا ہے جب کہ عدالتی کارروائی مکمل ہونے کے بعد نواز شریف واپس پنجاب ہاؤس روانہ ہوگئے۔نوازشریف کی احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر جوڈیشل اکیڈمی  کے باہرسیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے،عدالت کے باہر پولیس، رینجرز اور ایف سی کے ایک ہزار جوان تعینات تھے اور عمارت کے ارد گرد خاردارتاریں بچھائی گئی تھیں جب کہ عدالت میں غیر متعلقہ افراد کے داخلہ پر بھی پابندی تھی۔

نوازشریف کی عدالت میں پیش کے موقع پر ان کے وکیل خواجہ حارث، وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال، راجہ ظفرالحق اورمائزہ حمید سمیت دیگر وفاقی وزرا رینجرز نے عدالت میں داخل ہونے سے روک دیا جب کہ رینجرز کے بریگیڈئیر کے احکامات پر میڈیا نمائندگان کو بھی باہر نکال دیاگیا ہے۔

سب دیکھتے ہی رہ گئے ۔۔۔نواز شریف کو بڑی خوشخبری مل گئی

اسلام آباد: سینٹ نے الیکشن اصلاحات بل 2017ءکثرت رائے سے منظو رکرلیا اور شق 203 میں پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے پیش کی جانے والی ترمیم صرف ایک ووٹ سے مسترد کردی گئی، ترمیم کے حق میں 37 ووٹ پڑے جبکہ 38 سینیٹرز نے اس ترمیم کی مخالفت میں رائے دی،  جس کے بعد نااہل قراردیئے گئے سابق وزیراعظم نوازشریف کے دوبارہ پارٹی صدر بننے کی راہ ہموار ہوگئی ہے ۔ تفصیلات کے مطابق پیپلزپارٹی نے شق 203ءکی ترمیم سینیٹر اعتزاز احسن کی جانب سے پیش کی گئی جس کے بعد  اس ترمیم کے حق میں37اور اس کی مخالفت میں 38ووٹ پڑے ، یوں اس شق میں پیپلز پارٹی کی ترمیم مسترد ہونے کے بعد  اب نوازشریف نااہلی کے باوجود  ایک مرتبہ پھر پارٹی کے صدر بن سکتے ہیں۔۔ اعتزاز احسن کی جانب سے پیش کی گئی ترمیم میں مئوقف اختیار کیا گیا تھا کہ اگرکوئی ایم این اے نہیں بن سکتا وہ پارٹی سربراہ بھی نہیں بن سکتا جب کہ کوئی دہشتگردی اورشہریت چھوڑنے والا پارٹی سربراہ نہیں بن سکتا۔لیکن اب صرف ایک ووٹ سے اعتزاز احسن کی ترمیم مسترد کردی گئی ہے، جبکہ سینٹ نے انتخابی اصلاحات بل 2017 کی منظوری دے دی ہے۔ انتخابات بل کے مطابق کسی شہری کو سیاسی جماعت سے وابستگی کا اختیار ہوگا، شہری جوسرکاری ملازمت میں نہ ہو، اسے اختیارہوگا کہ کوئی سیاسی جماعت بنائے۔بل کے مطابق الیکشن کمیشن 90 دن کے اندر الیکشن اخراجات کی جانچ پڑتال کرسکے گا، مقررہ وقت میں پڑتال نہ کی گئی تو جمع کرائے گئے اخراجات درست تسلیم کیےجائیں گے جب کہ اثاثوں اور ذمے داریوں کی تفصیلات غلط ثابت ہوئیں تو 120 دن کے اندرکارروائی ہوگی۔یادرہے کہ قومی اسمبلی پہلے ہی الیکشن اصلاحات بل 2017ءکی پہلے ہی منظوری دے چکی ہے اور اب سینٹ سے بھی منظور ہوگیا، صدر مملکت کے دستخطوں کے بعد یہ بل بھی قانون کا حصہ بن جائے گا۔

نواز شریف کے پانامہ فیصلے پر 13سوالات

لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)سابق وزیر اعظم نواز شریف نے پاناما کیس کے فیصلے پر عوام کے سامنے 12اہم سوالات رکھ دیئے ،ان کا کہنا تھا کہ پہلے سپریم کورٹ نے پاناما کیس سے متعلق پٹیشن کو فضول قرار دے دیا لیکن پھر ایک جماعت کی جانب سے اسلام آبادکے گھیراﺅ کے اعلان پر سپریم کورٹ نے سماعت شروع کردی اور پھر جو کچھ ہوا آپ کے سامنے ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ نواز شریف نہیں بنتی ،ممکن ہے مجھ میں کمزوری ہو لیکن لیاقت علی خان سے لے کر آج تک کسی ایک کی تو بنتی ،کیا 18کے 18وزیراعظم نواز شریف تھے ؟۔نواز شریف نے کہا کہ ایک طرف منتخب وزیر اعظموں کے ساتھ مجرموں جیسا سلوک کیا گیا ،دوسری جانب آئین کو پامال کرنے والے کئی دہائیاں حکومتیں کرتے رہے۔ ڈکٹیٹروں کے اقدامات کو شرف قبولیت بلکہ آئین میں من پسند ترمیم کرنے حلیہ بگاڑنے کی کھلی چھٹی دی۔ نواز شریف نے سوال کیے کہ کیا آج تک ایسا ہوا ہے کہ وٹس ایپ کالز پر پراثرار طریقے سے تفتیش کرنے والوں کا انتخاب کیا گیا ہو؟،کیا آج تک اس قسم کے الزامات کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ نے اس طرح کی جے آئی ٹی تشکیل دی ؟،کیا اس سے پہلے قومی سلامتی اور دہشت گردی سے ہٹ کر کسی معاملے کی تحقیق کے لیے خفیہ ایجنسیوں کے ارکان کو ذمہ داری سونپی گئی ؟،کیا آ تک سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے ایسی جے آئی ٹی کی ہمہ وقت نگرانی کی ہے ؟کیا کسی درخواست میں دبئی کی کمپنی اور تنخواہ لینے کی بنیاد پر نا اہلی کی استدعا کی گئی ؟کیا کوئی بھی عدالت واضح ملکی قانون کو نظر انداز کر کے مطلب کے معنی تلاش کرنے کے لیے ڈکشنری کا سہارا لے سکتی ہے ؟کیا ہماری 70سالہ تاریخ میں کبھی ایسا ہوا ہے کہ کسی ایک مقدمے میں 4فیصلے سامنے آئے ہوں ؟،کیا کبھی وہ جج صاحبان بھی پھر سے حتمی فیصلے والے بنچ میں شامل ہوئے جو پہلے ہی اپنا فیصلہ دے چکے ہوں ؟،کیا ان جج صاحبان کو بھی رپورٹ کی بنیاد پر کوئی فیصلہ دینے کا حق تھا جنہوں نے جے آئی ٹی رپورٹ دیکھی تک نہیں اور نہ اس پر بحث سنی ،نہ سماعت کے مرحلے میں شریک ہوئے ؟کیا پوری عدالت تاریخ میں کبھی ایسا ہوا کہ نہ صرف نیب کی کارروائی بلکہ ٹرائل کورٹ کی مانیٹرنگ کے لیے بھی سپریم کورٹ کے ایسے جج کا تقرر کردیا جائے جو پہلے ہی خلاف فیصلہ دے چکا ہو ؟کیا سپریم کورٹ کے جج کی مانیٹرنگ کے نیچے ٹرائل کورٹ آزادانہ کام کر سکتا ہے ؟کیا نیب کو اپنے قواعد سے ہٹ کر کام کرنے کے لیے کوئی عدالتی ہدایت دی جا سکتی ہے ؟۔ان کا کہنا تھا کہ یہ سوالات ہم نے فیصلے کے خلاف نظر ثانی کی درخواست میں بھی اٹھائے ہیںتا کہ غلط انداز میں کیا گیا یہ فیصلہ واپس لیاجائے۔

نیب میں پیش ہونگے یا نہیں،بڑی خبر آگئی

لاہور: سابق وزیراعظم نوازشریف نے ایک بار پھر نیب کے سامنے پیش ہونے سے انکار کردیا تاہم انہوں نے نیب میں 2 صفحات پر مشتمل جواب جمع کرادیا۔ نیب کی جانب سے نوٹس جاری ہونے کے باوجود نوازشریف اور ان کا خاندان نیب کے سامنے پیش ہورہا۔ نیب کی جانب سے شریف خاندان کو اتوار کے روز طلب کیا گیا تھا تاہم کوئی بھی فرد نیب کے سامنے پیش نہ ہوا جب کہ آج بھی نوازشریف بذات خود نیب کے سامنے حاضر نہ ہوسکے تاہم انہوں نے 2 صفحات پر مشتمل اپنا تحریری جواب جمع کرادیا ہے۔نوازشریف نے تحریری جواب میں کہا کہ نیب کا موجودہ تحقیقاتی طریقہ اس کے اپنے ہی قانون کی خلاف ورزی ہے اور یہ کھلم کھلا خلاف ورزی تحقیقات نہیں بلکہ دھوکا ہے۔ جواب میں کہا گیا کہ نیب آرڈیننس کے طریقہ کار کے تحت تحقیقات کا آغاز ہونا چاہئے چئیرمین نیب کا مقرر کردہ افسر تحقیقات کا مجاز ہوگا جب کہ  نیب تحقیقات آرڈیننس 1999 کے تحت ہوئیں تو ہم اسے قبول کریں گے۔ نوازشریف نے کہا کہ ہم نے اس حوالے سے نظرثانی اپیل سپریم کورٹ میں داخل کرادی ہے درخواست پر فیصلہ آنے تک پیش نہیں ہوسکتا۔

یوم آزادی والے دن نواز شریف نے الٹی میٹم دیدیا

 لاہور: سابق وزیراعظم نواز شریف کا کہنا ہے کہ بدقسمتی سے ہم نے قائداعظم کی وفات کے بعد جمہوریت اور قانون کو نظر انداز کرکے نظریہ ضرورت ایجاد کرلیا جس نے قائد کا پاکستان توڑدیا اور اگر یہ تماشا بند نہ ہوا تو پاکستان کو کسی دوسرے حادثے سے دوچار کردے گا۔ مزار اقبال پر حاضری کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے سابق وزیراعطم نواز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان قائداعظم کی قیادت میں جمہوری اور قانونی طریقے اور ووٹ کی طاقت سے وجود میں آیا لیکن بدقسمتی سے ان کی وفات کے بعد ہم نے جمہوریت اور قانون کو نظر انداز کرکے نظریہ ضرورت ایجاد کرلیا جس سے قائداعظم کا پاکستان ٹوٹ گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک ٹوٹنے سے ہم نے کوئی سبق نہیں سیکھا تاہم اب وقت آگیا ہے کہ پاکستان کو اسی راستے پر گامزن کیا جائے جو قائداعظم نے طے کیا تھا جب کہ ہمیں طے کرنا ہوگا کہ ہر صورت اور ہر قیمت ووٹ کے تقدس کو اپنائیں گے اوراس کو برقرار رکھیں گے۔نواز شریف نے کہا کہ اگر مشرقی پاکستان بھی ہمارے ساتھ ہوتا اور ترقی میں پیش پیش ہوتا تو خوشی ہوتی تاہم اگر ہم ووٹ کے تقدس کا احترام اور اس کی حرمت کا خیال کرتے تو کبھی یہ دن دیکھنا نہ پڑتا۔ان کا کہنا تھا کہ عدالت میں پوتا داداکے زمانے کے کیسز آج تک بھگت رہا ہے لیکن فیصلے نہیں ہورہے، لوگوں کی ساری جائیداد لگ جاتی ہے لیکن فیصلے نہیں ہوتے جب کہ پاکستان بنانے کا مقصد یہ نہیں تھا کہ یہاں مساوات نہ ہو، چند لوگوں کے پاس گھر ہیں تو باقی کے پاس بھی ہونی چاہئیں تاہم جو اپنا گھر نہیں بنا سکتے انہیں گھر دیں گے۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ عوام کو ریلیف دینے لیے آئین میں ترمیم کریں گے جب کہ اگر یہ تماشا بند نہ ہوا تو پاکستان کو کسی دوسرے حادثے سے دوچار کرے گا، ووٹ کا تقدس لائیں گے اور احترام بھی کرائیں گے کیوں کہ اسی کی وجہ سے ملک نے مصیبتیں جھیلی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان چند لوگوں کی نہیں 20 کروڑ عوم کی ملکیت ہے، 2013 میں لوڈشڈنگ اور بدامنی عروج پر تھی جب کہ 4سالوں میں لوگوں نےدیکھا کہ ہم نے وعدے پورے کیے۔

بال بال بچ گئے مگر پاور شو میں بڑا خطرہ ،خود کش حملے بارے اہم ترین خبر

لاہور، اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سابق وزیراعظم نوازشریف کے لاہور اور جی ٹی روڈ پر واقع مختلف شہروں میں تاریخی استقبال کیلئے تیاریاں مکمل کرلی گئیں، استقبالیہ قافلوں کو حتمی شکل دے دی گئی۔ نوازشریف راستے میں 14 مقامات پر عوام سے خطاب کریں گے۔ جن مقامات پر نوازشریف کا خطاب متوقع ہے ان میں روات، جہلم، سرائے عالمگیر، گجرات، مریدکے، فیروز والا، شاہدرہ موڑ اور نیازی چوک شامل ہیں۔ نوازشریف پیر کو بھی پنجاب ہاو¿س میں جی ٹی روڈ پر عوامی طاقت کا مظاہرہ کے انتخابات کے بارے میں بریفنگ لیتے رہے۔ وزیرداخلہ نے جی ٹی روڈ پر عوامی اجتماع کو محفوظ اور فول پروف بنانے کے اقدامات بارے سابق وزیراعظم کو آگاہ کیا۔ نوازشریف کے روڈ شو کے لیے تمام سہولتوں سے مزین ایئرکنڈیشنڈ ٹرک تیار ہورہا ہے جبکہ بلٹ پروف اور جیمر والی پجارو بھی تیار ہے۔ نوازشریف کی جی ٹی روڈ سے لاہور آمد سے متعلق وفاق اور پنجاب کے حکومتی عہدیداروں و افسروں نے سرجوڑ لیے، متعدد اہم اجلاس ہوئے۔ محکمہ داخلہ پنجاب نے سکیورٹی خدشات کو دیکھتے ہوئے رینجرز کے جوانوں کی خدمات لینے کی تجویز سامنے رکھ دی۔ دو ہفتے کے لیے لاہور میں سکیورٹی ہائی الرٹ کردی گئی، تمام ہوٹلز، ہاسٹلز عارضی طور پر رہائش پذیر افراد کا مکمل ڈیٹا چیک کرنے اور مشکوک افراد کی کڑی نگرانی کا حکم دے دیا گیا۔ پنجاب حکومت کے افسروں و حکومتی عہدیداروں کی بریفنگ کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف لاہور سے اسلام آباد روانہ ہوئے اور وہاں پر پنجاب میں موجود انتظامات سے آگاہ کیا گیا۔ محکمہ داخلہ پنجاب حکام کے مطابق مکمل حکمت عملی آج فائنل ہو جائے گی۔ معلوم ہوا ہے کہ دفاعی قوتوں کی زیر نگرانی کام کرنے والے حساس ادارے پچھلے 4دنوں سے مسلسل ن لیگ کی وفاقی حکومت کو مشورے دے رہے ہیں کہ وہ لاہور تک اپنے قافلے کو جی ٹی روڈ کی بجائے موٹر وے کے ذریعے لاہور جانے پر تیار ہو جائیں۔ حساس اداروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ پاکستان دفاعی اداروں کو اس بات سے کوئی دلچسپی ہے نہ وہ اسے اپنے لئے کوئی خطرہ سمجھتے ہیں کہ نواز شریف عوامی سطح پر کوئی بڑا مظاہرہ کریں۔ پاکستان کی افواج کا حتمی فیصلہ یہی ہے کہ وہ ہرگز سول حکومت کی بالادستی کے خلاف کوئی قدم نہیں اٹھانا چاہتی لیکن انہیں مکمل یقین ہے کہ وہ خود نواز شریف کی اپنی سکیورٹی خطرے میں ہے۔ حساس اداروں کی یہ بھی اطلاعات ہیں کہ راولپنڈی سے جہلم تک تصادم کا کوئی خطرہ نہیں لیکن کسی بھی جگہ پر ن لیگ کے بڑے جلسوں یا بڑے مظاہروں میں تصادم ہو سکتے ہیں۔ بالخصوص گجرات، گوجرانوالہ اور لاہور کے مضافات میں مخالف سیاسی ووٹروں کے طرف سے مزاحمت بھی متوقع ہے تاہم نواز شریف تک براہِ راست بھی اطلاعات پہنچائی گئیں وہ کسی قیمت پر اپنا پروگرام ترک یا تبدیل کرنے کےلئے تیار نہیں۔ دریں اثناءلاہور میں سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کے استقبال کیلئے جنوبی پنجاب سے بھی قافلے روانہ ہوں گے۔ ملتان سے وقائع نگار خصوصی کے مطابق میاں محمد نوازشریف کے 9اگست کو لاہور کے استقبال میں مسلم لیگ (ن) ملتان کے عہدیداران کے قافلے آج سے روانہ ہونے شروع ہو جائیں گے حالانکہ تنظیمی سطح پر لاہور سے باہر کے کارکنوں کو مدعو نہیں کیا گیا۔ اطلاعات کے مطابق مسلم لیگ(ن) کے سٹی صدر رانا شاہد الحسن، سٹی جنرل سیکرٹری و سابق ایم این اے شیخ طارق رشید کی قیادت میں الگ الگ قافلے لاہور جا کر میاں نوازشریف کا استقبال کریں گے۔ مزید برآں مسلم لیگ(ن) یوتھ ونگ کے سٹی صدر زاہد عدنان گڈو، یوتھ ونگ رہنما سہیل فراز، عبدالرحمن فری نے کہا ہے کہ قائد نوازشریف کے استقبال کے لئے ملتان سے ہزاروں متوالے کارکن شریک ہوں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے استقبال کی تیاریوں کے سلسلے میں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا جس میں خواتین رہنماﺅں ثروت خان، فہمیدہ چوہان سمیت چودھری آصف، آفتاب جٹ، منور خان ایڈووکیٹ، عمران انصاری، نوید جٹ، ملک کمیل، مرزا جنید، عثمان عزیز، رانا اشتیاق، معین قریشی، عامر قریشی، حاجی رمضان، میاں اویس، ماجد شفیع، ملک شفیق نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ وہاڑی سے بیورورپورٹ، سٹی رپورٹر کے مطابق ایم پی اے فرح منظور رند کی قیادت میں میاں نوازشریف کے والہانہ استقبال کے لئے خواتین کا قافلہ منگل کو بابو صابو انٹر چینج پر اپنے قائد کے استقبال میں شریک ہوگا، قافلہ میں ضلعی نائب صدر مسلم لیگ (ن) شعبہ خواتین نوشین ملک، مریم، اقصیٰ کے علاوہ دیگر خواتین شامل ہیں۔ خانیوال سے سٹی رپورٹر کے مطابق پاکستان مسلم لیگ(ن) کے رہنما رانا خالد علی تاج کی زیر قیادت میاں نوازشریف کی لاہور آمد پر قافلہ لاہور روانہ ہوگیا۔ انہوں نے قافلہ کی قیادت کرتے ہوئے کہا کہ میاں نوازشریف کی لاہور آمد پر تاریخی استقبال ہوگا۔
رینجرز کے حوالے

لاہور(کرائم رپورٹر) لاہور کے علاقے آو¿ٹ فال روڈ سگیاں پل بند روڈ پر تاج کمپنی کے سامنے ورکشاپ کے گراو¿نڈ میں تین روز سے کھڑے ٹرک میں زوردار دھماکہ ہواجس سے 45افراد زخمی ہوگئے۔ٹرک مکمل طور پر تباہ، ورکشاپ کی عمارت ملبے کے ڈھیر میں تبدیل، اردگرد کی دیگر عمارتیں بھی جزوی طور پر تباہ ہوگئیں۔ٹرک چوری کا تھا۔ نجی ٹی وی نے دعویٰ کیا کہ اس حملے کانشانہ سابق وزیر اعظم نواز شریف تھے۔ ٹرک ہفتے کے دن لایا گیا تاہم ہفتے کے دن ہی نواز شریف نے اپنا لاہور آنے کا روٹ اور دن تبدیل کیا۔ سی ٹی ڈی کے مطابق ٹرک سوات سے آیا تھا جبکہ اس پر خوبانی کا پھل لوڈ تھا۔ ٹرک کے اندر 200سے 250کلو گرام بارودی مواد موجود تھا ۔ جائے وقوعہ سے ایک لاش بھی ملی ہے جس کی شناخت امانت علی کے نام سے ہوئی ہے جو گوجرانوالہ کا رہائشی ہے۔ دریں اثناءلاہورمیں سگیاں پل کے قریب مقابلے کے دوران 4دہشت گرد مارے گئے ۔3فرار ہوگئے ۔ ذرائع کے مطابق 7دہشت گرد لاہورسے شیخوپورہ آرہے تھے کہ سی ٹی ڈی سے مقابلہ ہوگیا۔ہلاک دہشت گردوں کاتعلق کالعدم تحریک طالبان سے بتایاگیا ہے جن سے اسلحہ اور بارودی مواد برآمد ہوا ہے۔ سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کی ریلی کو بھی اسلام آباد سے لاہور آتے اسی روٹ سے گزرنا تھا جہاں ٹرک میں بم دھماکہ ہوا۔ ریلی نے اس راستے سے ہوتے ہوئے حضرت علی ہجویریؒ دربار پہنچ کر ختم ہونا تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ہوسکتا ہے کہ دہشت گردوں کا نشانہ ریلی ہو مگر ریلی کا روٹ چند روز قبل بدلا گیا اور ریلی کا وقت بھی بدلا گیا جس سے لاہور بڑے نقصان سے بچ گیا۔
روٹ تبدیل

نواز شریف کا استقبال ،یوسی چیئرمینوں کو لیگی رہنماﺅں کا اہم ٹاسک مل گیا

لاہور (خصوصی نامہ نگار) سابق وزیر اعظم پاکستان کی ریلی کی صورت میں لاہور آمد کے حوالے سے طے ہونے والے شیڈول کے بعد اراکین پنجاب اسمبلی سمیت لارڈ مئیر اور ڈپٹی مئیرز کو ٹاسک سونپ دیا گیا۔ 2 سو 70 یونین کونسلوں سے فی کس چیئر مین اور وائس چیئرمین کو 5 سو کارکن ساتھ لانے کیلئے تیاریاں شروع کرنے کا حکم دے دیا گیا۔ سڑکوں شاہراﺅں اور گلی محلوں میں سابق وزیر اعظم سے اظہار یکجہتی کے پوسٹر، بینرز اور فلکیس آویزاں کر دی گئیں ،فنڈز کا استعمال عوامی نمائندوں کی جانب سے کیا جارہا ہے ۔بتایا گیا ہے کہ سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کی لاہور آمد کے موقع پر فقید المثال استقبال کرنے کیلئے تیاریاں مکمل کرنے کی ہدایات جاری کی ہیں جبکہ اس حوالے سے لارڈ مئیر لاہور اور ڈپٹی مئیرز کو ٹاسک سونپ دیا گیا ہے جبکہ اراکین پنجاب اسمبلی جو کہ لاہور سے تعلق رکھتے ہیں انہیں بھی ذمہ داریاں دی گئی ہیں۔ تاہم اس حوالے سے رکن قومی اسمبلی میاں حمزہ شہباز کو تمام پروگرام کو مانیٹر کرنے اور مسائل کو فوری حل کرنے کا کہا گیا ہے جس پر مختلف عوامی نمائندوں کی کمیٹیاں بنا دی گئیں ہیں اور اس حوالے سے ہر یونین کونسل چیئر مین کو فی کس کم از کم 5 کارکنوں ساتھ لانے کا کہا گیا ہے اور لارڈ مئیر سمیت ڈپٹی مئیر اس کے علاوہ اپنے حمائیوں اور کارکنوں کو اکٹھا کریں گے چیئرمین ،ڈپٹی میئرز اور لارڈ مئیر کے ذمہ لاہور استقبال سے جلسہ گاہ تک کو سجانے اور گلی محلوں تک سابق وزیر اعظم میاںنواز شریف اور مسلم لیگ (ن)کے حق میں کرنے کیلئے مہم شروع کی جائے۔ تاکہ استقبال کے موقع پر چیئر مین حمائتی افراد کی تعداد کوبڑھا سکیں اس حوالے سے عوامی نمائندوں کو فنڈز کا تخمینہ بھی لگایا جائے گا اور پارٹی پرچموں سمیت بینرز فلیکس کیلئے بھی فنڈز خرچ کرنے کا کہا گیا ہے۔ تاہم میاں نواز شریف کی ریلی سے قبل ہی شہر کی اہم سڑکوں اور چوراہوں پر فلیکس اور بینز آویزان کرنے کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے جس میں میاں نواز شریف کے حق میں اراکین پنجاب اسمبلی اور بلدیاتی نمائندوں کی جانب سے اپنی تصاویری مہم شروع کردی ہے ۔

”ان کو فوری طور پر 20ارب دے دو“ نواز شریف کا بطور وزیر اعظم آخری حکمنامہ سامنے آگیا

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈسک)  سابق وزیر اعظم نوازشریف نے جاتے جاتے یوریاکھادبنانے والے کارخانے مالکان کو20ارب روپے فوری اداکرنے کاحکم صادرفرمادیا کہ یوریابنانے والے کارخانوں کے مالکان کے20ارب روپے کے کلیم فوری اداکردیئے جائیں اوراس مقصد کیلئے صوبوں سے ریکارڈطلب کرنے کی ضرورت نہیں ہے ۔ فرٹیلائزرمالکان نے دعویٰ کررکھاہے کہ حکومت کی ہدایت پرکسانوں کوبیس ارب روپے کی سبسڈی دی ہے لیکن حکومت نے ابھی تک ادائیگی ہی نہیں کی ۔قانون کے مطابق فرٹیلائزرمالکان نے دعویٰ کی تصدیق متعلقہ صوبائی حکومتوں سے کرواناضروری ہے اورمالکان کے کلیم کاآڈٹ کرانابھی ضروری ہے لیکن سابق وزیراعظم نے یہ تمام قانونی نکات کوختم    کرتے ہوئے وزارت خزانہ کوہدایت کی تھی کہ وہ فرٹیلائزرمافیاکو20ارب روپے فوری طورپراداکردیئے جائیں ۔وزیراعظم کی ہدایت پرسیکرٹری وزیراعظم فوادحسن فوادنے یہ حکم جاری کیاہے ،نوازشریف نے اپنے آخری حکم نامے میں بھی مالکان کو20ارب روپے کافائدہ دے گئے

شاہد خاقان عباسی عبور ی اور شہبازشریف مستقل وزیراعظم ہوں گے :نوازشریف نے اعلان کر دیا

اسلام آباد:سابق وزیراعظم نوازشریف نے باضابطہ اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ شہبازشریف مستقل وزیراعظم ہوں گے جبکہ عبور ی طور پر شاہد خاقان عباسی کو وزیراعظم بنایا جائے گا ۔تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں پنجاب ہاوس میں پاکستان مسلم لیگ ن کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا جس دوران مستقل وزیراعظم کیلئے وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف کے نام کی توثیق کر دی گئی  جبکہ عبوری وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا نام فائنل کیا گیا اور تمام لیگی رہنماوں نے نوازشریف پر بھر پور اعتماد کا اظہار کیا ۔ اجلاس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے نوازشریف کا کہناتھا کہ آپ کو فخر ہوناچاہیے آپ کے پارٹی سربراہ کا دامن صاف ہے، قوم کو پتا چل رہاہے کہ ڈس کوالیفیکیشن کیوں ہوئی،کہتے ہیں تنخواہ کیوں نہیں لی؟اثاثہ ہے،اس لیے ڈکلیئرکرناچاہیے تھا،جب تنخواہ وصول ہی نہیں کی تو ڈکلیئر کیوں کرنا تھا؟۔انہوں نے کہا کہ یہاں جیبیں بھری ہوئی ہیں اور یہ ڈکلیئر نہیں کرتے ، یہ کیا ہورہاہے؟ عوام کو فیصلہ کرنا ہے۔نوازشریف کا کہناتھا کہ ملک کو واپس کس سمت میں لےجایاجارہاہے؟ ،ہراثاثے اورذرائع آمدن کو ڈکلیئر کیا ہوا ہے، میں اپنے ہر اثاثے پر ٹیکس دیتا ہوں،تین نسلوں کے احتساب سے ملاکیا؟ایک اقامہ جو ذرائع آمدن ہی نہیں ہے۔

چوہدری نثار کی پریس کانفرنس کے بعد وزیر اعظم کا اہم حکم بھی آگیا

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) وہ ہی ہوا جس کا خدشہ تھا، وزیراعظم نواز شریف کا چوہدری نثار کی پریس کانفرنس پر شدید ردعمل، انتہائی قدم اٹھا لیا، تفصیلات کے مطابق چوہدری نثار کی پریس کانفرنس کے بعد وزیراعظم پاکستان نواز شریف نے پارٹی رہنماو¿ں کو اس پر ردعمل دینے سے روک دیا ہے، چوہدری نثارنے اپنی پریس کانفرنس میں اپنے استعفے کے متعلق واضح اعلان کیا کہ پاناما کیس کا فیصلہ شریف خاندان کے حق میں ہو یا ان کے خلاف ہو، میں قومی اسمبلی کی رکنیت اور وزارت سے استعفی دے دوں گا، چوہدری نثار کی پریس کانفرنس میں ا ستعفیٰ سے متعلق فیصلہ پر پارٹی رہنماو¿ں کو ردعمل دینے سے روک دیا ہے۔

پانامہ کا فیصلہ محفوظ،نواز شریف غیر محفوظ؟میٹنگ میں بڑا فیصلہ کر لیا گیا

وزیر اعظم کی زیر صدارت اعلیٰ سطحی اجلاس میں اہم فیصلہ کر لیا گیا جس کے مطابق نواز شریف استعفیٰ نہیں دینگے ۔جمہوری عمل جا ری رہے گا ،حکومت اپنی مدت پوری کریگی ۔نجی ٹی وی کے مطابق نااہلی کی صورت میں ان ہا ﺅس تبدیلی لائی جائے گی ،مخالفین کے ہاتھ کچھ نہیں آئے گا ایسا کہنا تھا نواز شریف کا ۔وزیر اعظم نے یہ بھی کہا کہ امید ہے کہ عدالت سے سر خرو ہ ہو کر نکلوں گا ۔جنگ سیاسی ہو یا قانونی دونوں صورت میں لڑی جائے گی ۔اس اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ اگر فیصلہ خلاف آتا ہے تو جمہوری عمل کو جاری رکھا جائے گا ۔صرف ان ہاﺅ س تبدیلی لائی جائے گی ۔وزیر اعظم نے کہا انہیں پوری امید ہے کہ وہ سر خرو ہونگے ۔وزیر اعظم نے ساتھ ہی ساتھ یہ بھی کہا کہ مخالفین کو اس فیصلے سے کچھ بھی حاصل نہیں ہوگا ۔جو لو گ چاہتے ہیں کہ وہ اقتدار میں آئیں ان لوگوں کو انتظار کرنا پڑے گا ۔قانونی ٹیم نے اس بات کا دلاسہ بھی دیا کہ نااہلی کے چانسز بہت کم ہیں ۔

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم کی قانونی مشیروں سے بیگم کلثوم نواز کو وزیراعظم بنائے جانے پر رائے طلب ، پانامہ کیس کی سماعت ختم ہونے پر بلائے گئے اہم مشاورتی اجلاس کی اندرونی کہانی منظر عام پر آگئی۔ تفصیلات کے مطابق پانامہ کیس کی 5روز ہونےوالی آخری سماعت کے بعد وزیراعظم ہاﺅس میں بلائے گئے مشاورتی اجلاس کی اندرونی کہانی منظر عام پر آگئی ہے۔ نجی ٹی وی کی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ مشاورتی اجلاس کے دوران وزیراعظم نواز شریف نے قانونی مشیروں سے بیگم کلثوم نواز کو وزیراعظم بنائے۔جانے پر رائے طلب کی جس پر قانونی ماہرین کا کہنا تھا کہ پاکستان میں آج تک مخصوصی نشست پر کوئی وزیراعظم نہیں بنایا گیا اور اگر ایسا کیا گیا تو موجودہ صورتحال میں ایسا کرنے پر آئینی بحث چھڑ جائے گی، مخصوص نشست پر رکن قومی اسمبلی کے وزیراعظم بننے سے منتخب اور غیر منتخب کی بحث جم لے گی جو موجودہ صورتحال میں درست قدم نہیں ہو گا۔ دوسری جانب سیاسی رفقا نے بھی اس حوالے سے اپنی رائے دیتے ہوئے کہا کہ بیگم کلثوم نواز کی خواتین کی مخصوص نشست پر منتخب کروانےکے بعد وزیراعظم بنائے جانے پر پارٹی کی اندرونی صورتحال بھی اس فیصلے سے متاثر ہونے کا امکان ہے۔ بشیر چوہدری نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ بیگم کلثوم نواز کی خواتین کی مخصوص نشت پر ممبر قومی اسمبلی بننے کے بعد وزیراعظم بنائے جانے پر اگر منتخب اور غیر منتخب کی بحث ہوئی اور معاملہ ایک بار پھر سپریم کورٹ چلا گیا تو حکومت اپنے اہداف حاصل نہیں کرسکے گی۔