Tag Archives: asif

سیاسی تبدیلی کیسی آئیگی؟, آصف زرداری کا اہم بیان

اسلام آباد (این این آئی) سابق صدرِ پاکستان اور پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرنز کے صدر آصف علی زرداری نے یوم دفاع پاکستان کے موقع پر قوم کے نام اپنے پیغام میں کہا ہے کہ یہ وقت ملک اور معاشرے کے ازلی دشمن عسکریت پسندی اور انتہاپسندی کی سوچ کے خلاف متحد ہونے کا ہے۔ آج ہی کے روز 1965ءقوم نے مثالی اتحاد کا مظاہرہ کیا تھا۔ ہمیں ضرورت اس بات کی ہے کہ 1965ءکے اسی جذبے کے ساتھ ریاست اور معاشرے کے نئے دشمن یعنی انتہاپسندی کی سوچ کےخلاف متحد ہونے کا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انتہاپسندی اور عسکریت پسندی کی سوچ پاکستان کی بقاءکےلئے خطرہ ہے۔ انہوںنے عوام سے اپیل کی کہ یہ جو دشمن ہمارے درمیان بیٹھا ہوا ہے اور ہر قسم کی سزا سے اب تک بچتا رہا ہے۔ آج ہمیں پہلے سے کہیں زیادہ اس بات کی ضرورت ہے کہ اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کریں اور ان عسکریت پسندوں سے ملک کی بقاءکو جو خطرات لاحق ہوگئے ہیں ان کو ختم کرنے کے لئے متحد ہو جائیں۔ آج ہمیں دہشتگردی اور انتہاپسندی کے خلاف نئے جذبے سے لڑنے کی ضرورت ہے۔ ہم آج کے دن یہ عہد کریں کہ ہم اپنے اعتدال پسند، جمہوری اور پرامن ملک کے خلاف ہر خطرے سے نمٹنے کے لئے تیار رہیں گے اور ہمیں یہ عہد بھی کرناہے کہ اس ملک میں سیاسی تبدیلی ووٹ کی پرچی سے آئے گی نہ کہ دھونس اور زبردستی کے ذریعے۔ انہوں نے آج کے دن ہم قوم کے ان عظیم بیٹوں اور بیٹیوں کو بھی خراج عقیدت پیش کرتے ہیں جنہوں نے ہماری سرحدوں کی حفاظت کے لئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ انہوں نے یہ نذرانہ اس لئے پیش کیا کہ ہم آزادی سے رہ سکیں۔ ہمارے ان عظیم بیٹوں اور بیٹیوں کی قربانیاں رائیگاں نہیں گئیں۔

چیف جسٹس سمیت دیگر ججوں کو یرغمال بنانے کی کوشش ،پولیس اور رینجرز پہنچ گئی

لاہور(آن لائن)لاہورہائیکورٹ میں ملتان بار کے صدر شیرزمان قریشی کیخلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کے دوران وکلاء نے چیف جسٹس عدالت پر دھاوا بول دیا ،عدالت کا درواز توڑ دیا، ججوں کو یرغمال بنا لیا گیا ، ججوں کو بچانے اور وکلاء کو منتشر کرنے کیلئے پولیس اور رینجرز میدان کود پڑھے ، آنسو گیس کی شیلنگ اور لاٹھی چارج سے وکلاء کی درگت بنائی۔تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے فل بینچ نے ملتان بار توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔ فل بینچ نے منگل کوملتان ہائی کورٹ بار کے صدر شیر زمان کو ہر حال میں گرفتار کرکے  پیش کرنے کا حکم دے دیا۔ توہین عدالت کیس کی سماعت کے دوران لاہور ہائی کورٹ بار اور دیگر اضلاع کے وکلا ہائی کورٹ پہنچ گئے اور ہنگامہ آرائی شروع کردی جبکہ سیکیورٹی پر تعینات ایک پولیس اہلکار کو بھی پھینٹی لگادی۔وکلا کی ہنگامہ آرائی کے پیش نظر پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری لاہور ہائیکورٹ میں موجود ہے ۔ پہلے مرحلے میں پولیس کی سیکیورتی تعینات کی گئی ہے جبکہ اگلے مرحلے یعنی چیف جسٹس کی عدالت کے باہر رینجرز کے دستے تعینات کیے گئے ہیں۔ وکلا نے جی پی او چوک اور احاطہ عدالت میں شدید ہنگامہ آرائی کی ہے جبکہ کچھ مشتعل وکلا نے چیف جسٹس کی عدالت کو جانے والے راستے کا گیٹ بھی توڑ دیا ہے۔ پولیس اور رینجرز کی سخت سیکیورٹی کے باعث وکلا نے پولیس پر پتھراؤ کردیا،احتجاجی وکلا کو منتشر کرنے کے لئے پولیس نے آنسو گیس کی شیلنگ کی جس پر وکلا مزید مشتعل ہوگئے جس کے بعد پولیس نے واٹر کینن کا بھی استعمال کیا۔ پولیس کی جانب سے آنسو گیس کی شیلنگ کیے جانے پر وکلا بکھر گئے تاہم اب دوبارہ سپریم کورٹ رجسٹری لاہور کے باہر اکٹھے ہوگئے ہیں۔ احتجاج کے دوران وکلا نے ایک عام آدمی کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا جسے بچانے والے دو پولیس اہلکاروں کو بھی وکیلوں کے عتاب کا شکار بننا پڑا۔خیال رہے کہ چند روز قبل ہائی کورٹ ملتان بینچ میںجسٹس قاسم خان کیس کی سماعت کر رہے تھے کہ اس دوران شیر زمان قریشی اور معزز جج کے درمیان تلخ کلامی ہوئی جس کے بعد وکلا نے کمرہ عدالت کے باہر لگی جج کے نام کی تختی کو اکھاڑ کر پیروں تلے روندا۔دوسری جانب چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس منصور علی خان نے عدالتی تقدس مجروح کرنے کا نوٹس لیتے ہوئے ملتان بار کے صدر شیر زمان قریشی کو پیش ہونے کا حکم دیا تھا۔