پاکستانی ٹیم کے فاسٹ بولنگ کوچ عمر گل نے کہا ہے کہ کپتان کو ٹیم بنانے کیلیے وقت اور اعتماد ملنا چاہیے۔
پاکستان کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹ www.cricketpakistan.com.pk کو خصوصی انٹرویو میں بابر اعظم کو دوبارہ کپتان مقرر کیے جانے کے سوال پر عمر گل نے کہا کہ پی سی بی کے ساتھ کنٹریکٹ کی وجہ سے میں اس معاملے پر زیادہ بات نہیں کرسکتا،یہ فیصلہ بورڈ کی صوابدید ہے،میں اس بات پر یقین رکھتا ہوں کہ جو بھی کپتان ہو اسے پورا وقت اور اعتماد ملنا چاہیے تاکہ وہ اپنی ٹیم بناسکے،آپس میں معاونت اور اعتماد کی فضا ہونا چاہیے،بڑے واضح انداز میں کھلاڑی کو بتا دینا چاہیے کہ آپ کو اتنے عرصے کیلیے ذمہ داری سونپ رہے ہیں،ہر 2،3ماہ بعد یہ موضوع سامنے آجاتا ہے کہ کپتان تبدیل ہورہا ہے،ہر کپتان یا کوچ کا اپنا ویژن ہوتا ہے،اسے وقت دیں تو نتائج سامنے آئیں گے۔
کپتانی سے ہٹانے پر شاہین شاہ آفریدی کی بطور بولر کارکردگی متاثر ہونے کے سوال پر سابق ٹیسٹ کرکٹر نے کہا کہ ایک پروفیشنل کرکٹر پر اس طرح کی باتیں اثر انداز نہیں ہوتیں، شاہین بھی بڑی مثبت سوچ رکھتے ہیں، انھیں بورڈ کا فیصلہ قبول کرنا چاہیے، کپتان کوئی بھی ہو سب کھلاڑی اپنے ملک کیلیے کھیلتے اور پرفارم کرنے کی کوشش کرتے ہیں، یہ کسی ایک فرد نہیں پاکستان کی ٹیم ہے، شاہین آفریدی قومی ٹیم کے اسٹرائیک بولر ہیں، کپتانی اتنا آسان کام نہیں،آپ کو کئی معاملات دیکھنا اور میدان کے اندر و باہر کئی فیصلے کرنا ہوتے ہیں، میڈیا کا سامنا کرنا ہوتا ہے،اب شاہین پر اس طرح کے دبائو نہیں ہوں گے،لہذا وہ اس فیصلے کو مثبت انداز میں لیتے ہوئے اپنی کارکردگی پر توجہ مرکوز کریں ،انھوں نے ماضی میں پرفارم کیا امید ہے کہ مستقبل میں بھی کریں گے۔
بیٹر یا بولر اچھا کپتان ہونے کے سوال پر عمر گل نے کہا کہ یہ قدرتی صلاحیت ہوتی ہے،ماضی میں بولرز اور بیٹرز دونوں اچھے کپتان رہے ہیں،اگر کوئی باصلاحیت ہے تو اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ کسے کپتان بنایا جائے۔عمر گل نے کہا کہ دورئہ آسٹریلیا میں شاہین شاہ آفریدی کی پیس تھوڑی کم تھی مگر وہ انجری سے بحالی کے بعد واپس آئے تھے، طویل عرصے بعد ٹیسٹ کرکٹ کھیلے، ایسے میں فوری ردھم حاصل کرنا آسان نہیں ہوتا، شاہین کے فرنٹ فٹ کا مسئلہ آرہا تھا،بولنگ کرنے سے قبل دوڑ بھی تھوڑی سلو ہوئی تھی، ان چیزوں پر میں بھی ان کے ساتھ کام کررہا تھا،اسی کے ساتھ طویل فارمیٹ میں ہر اسپیل کے دوران بولر میں ایک جیسی انرجی نہیں ہوتی کہ یکساں پیس برقرار رہے، پی ایس ایل میں شاہین کی اسپیڈ بہتر ہوئی،انھوں نے 140کلومیٹر سے زائد کی رفتار سے گیندیں کیں، وہ اچھے ردھم میں نظر آئے،فٹنس بھی بہتر لگ رہی تھی،شاہین کا پیس اور ردھم واپس آگیا،انھیں اس میں تسلسل برقرار رکھنا چاہیے۔