تازہ تر ین

127غیر ملکی این جی اوز کا جاسوسی،غیر قانونی کام کا انکشاف

اسلام آباد (نئیر وحید راوت سے) وزارت داخلہ کے ذرائع نے بتایا ہے کہ پاکستان میں 127غیرملکی این جی اوز غیرقانونی طور پر کام کر رہی ہیں۔ ذرائع کے مطابق سابق حکومت نے جب غیر قانونی این جی اوز کے خلاف کریک ڈاؤن کیا تو اس وقت کے وزیر داخلہ چوہدری نثار نے سیو دی چلڈرن نامی این جی او پر پابندی لگاتے ہوئے اسے اپنے دفاتر بند کرنے کا حکم دیا تھا۔ جس کے بعد امریکا اور دیگر ممالک نے سیو دی چلڈرن پر پابندی کے فیصلے مذمت کرتے ہوئے تشویش کا اظہار کیا تھا۔ جس پر وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان کا کہنا تھا ایک تنظیم پر پابندی لگنے سے کئی ممالک میں طوفان برپا ہے، حالانکہ ایسا نہیں ہونا چاہیے۔ بہت سی این جی اوز ملک کے مفاد کے خلاف کام کر رہی ہیں، لیکن اب انہیں مادر پدر آزادی نہیں ہو گی۔ ذرائع کے مطابق غیرملکی این جی اوز کو پاکستانی قوانین اور مفاد کی پاسداری کے بغیر آئندہ کسی بھی غیر ملکی این جی او کو کام کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی ذرایع کے مطابق پاکستان میں 56 ہزار 219 رجسٹر ڈ این جی اوز کام کر رہی ہیں، جن کے ارکان کی تعداد 60 لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے۔ اسی طرح ان تنظیموں کے باقاعدہ ملازمین کی تعداد 3 لاکھ اور رضاکار دو لاکھ ہیں۔ یہ دنیا بھر میں سب سے بڑی تعداد ہے۔ این جی اوز کے ظاہری فنڈز 12 ارب 40 کروڑ روپے ہیں، باطنی فنڈز کو حکومتی اداروں کے نوٹس میں نہیں آنے دیا جاتا۔ پاکستان میں سب سے زیادہ این جی اوز بلوچستان میں کام کرتی ہیں،جہاں ان کی تعداد 35 ہزار 367 ہے۔ 33 ہزار 168 این جی اوز پنجاب میں مصروف عمل ہیں۔ صرف لاہور شہر میں 6 ہزار پانچ سو این جی اوز ہیں۔ سند ھ میں 16 ہزار 891 اور خیبرپختونخوا میں تین ہزار 33 این جی اوز رجسٹر ڈہیں۔ ان تنظیمو ں کے تحت ملک میں 20 لاکھ 78 ہزار لوگ شہری حقوق کے لیے کام کرتے ہیں، جبکہ 16 لاکھ 3 ہزار ماہرین کاروباری و پیشہ ورانہ ایسوسی ایشن کے لے کام کرتے ہیں۔ سماجی خدمات میں 3 لاکھ ماہرین اپنی مہارت پیش کرتے ہیں۔ ان سب تنظیموں میں 78 فیصد تنظیمیں شہروں تک محدود ہیں۔ ذرائع کے مطابق بعض غیر سرکاری تنظیموں کو جاسوسی کے مقاصد کے لیے استعمال کیے جانے کی رپورٹس بھی سامنے آئی ہیں۔ تاہم موجودہ حکومت این جی اوز کے معاملے کو سنجیدگی سے لے رہی ہے۔ ملکی قوانین پر پورا نہ اترنے والی این جی اوز کی سخت نگرانی شروع کر دی گئی ہے اور صوبائی حکومتوں سے این جی اوز کا تازہ ترین ڈیٹا مانگ لیا گیا ہے۔ نئے مجوزہ قانون کے تحت غیر ملکی ایجنڈے کے لیے کام کرنے والی این جی اوز پر کنٹرول حاصل کرنے کے لیے لائحہ عمل طے کر لیا گیا ہے۔ وزیرداخلہ چودھری نثار علی خان اپنے بیان میں اس بات کا انکشاف کر چکے ہیں کہ بعض این جی اوز نے تو بااثر افراد کو اپنے بورڈ آف گورنرز میں بھرتی کر رکھا ہے جنھیں بھاری تنخواہیں اور مراعات بھی مہیا کی جا رہی ہیں ذرائع کے مطابق حکومت نے قومی سلامتی کے معاملات کو مدنظر رکھتے ہوئے این جی اوز بالخصوص غیرملکی امداد حاصل کرنے والی غیرسرکاری تنظیموں کی رجسٹریشن کے موجودہ قانون کو تبدیل کرنے کے لیے کام شروع کردیاگیا ہے ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیرداخلہ خود اس سارے کام کی نگرانی کر رہے ہیں۔ قانون پر صوبوں سے بھی مشاورت کی جا رہی ہے این جی اوز کو اپنے مینڈیٹ اور ٹاسک سے حکومت پاکستان کو آگاہ کرنے کا پابند بنایا جا رہا ہے۔ حسابات کی مصدقہ جانچ پڑتال بھی ہوگی۔ ذرائع کے مطابق این جی اوز اور خیراتی اداروں کے لیے نیا قانون بنانے، آمدنی اور اخراجات کا آڈٹ کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ این جی اوز اور خیراتی اداروں کی رجسٹریشن کے لیے مرکزی سطح پر نیا میکنزم بنے گا اور تمام این جی اوز کا اسلام آباد میں ڈیٹا بیس تیار کیا جائے گا، جس سے متعلقہ این جی اوز کے کام کرنے کے مقاصد اور حدود کا تعین ہو سکے گا۔ سرکاری ذرائع کے مطابق این جی اوز حکومت سے کیے گئے معاہدوں کی پاسداری نا کرنے کی وجہہ سے چیک اینڈ بیلنس کا سسٹم رائج کیا گیاہے ذرائع کے مطابق این جی اوز سے متعلق صورتحال کاجائزہ لینیکے لئے واچ لسٹ پر موجود این جی اوز کے مستقبل کے حوالے سے فیصلے بھی جلد متوقع ہیں ذرائع کے مطابق نئے قانون کے تحت تمام این جی اوز کو اپنی آمدنی اور اپنے سالانہ اخراجات کی مکمل تفصیلات ظاہر کرنا ہوں گی اور ان کا باقاعدہ آڈٹ کیا جائے گا۔ جبکہ این جی اوز مقررہ کردہ علاقوں کے علاوہ کسی دوسرے علاقے میں نہیں جاسکیں گی اور انہیں ملک کے سیکورٹی تقاضوں اور سماجی روایات کا مکمل احترام کرنا ہوگا۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv