تازہ تر ین

ایک پی ڈی ایم اور کئی بیانیے، اس کا شیرازہ بکھرنے کا واضح ثبوت ہے، وزیر اطلاعات

وفاقی وزیر اطلاعات سینیٹر شبلی فراز نے اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک پی ڈی ایم اور کئی بیانیے، اس تحریک کا شیرازہ بکھرنے کا واضح ثبوت ہے۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنی ایک ٹوئٹ میں وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ’ایک پی ڈی ایم اور کئی بیانیے، بلاول کا (تحریک) عدم اعتماد پر زور، احسن اقبال کے اس پر شکوک و شبہات اور مریم کا لانگ مارچ پر اصرار، پی ڈی ایم کا شیرازہ بکھرنے کا واضح ثبوت ہے‘۔

انہوں نے لکھا کہ یہ شاہراہوں پر عوام کو گمراہ کرنے کے لیے نکلے تھے لیکن عوام کی جانب سے مسترد ہونے کے بعد واپس ایوانوں کا رخ اختیار کر رہے ہیں۔

یاد رہے کہ وفاقی وزیر کا ٹوئٹ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا جب دو روز قبل مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال نے بلاول بھٹو کے گزشتہ ہفتے کے بیان پر کہا تھا کہ وہ موجودہ حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کی حمایت کرنے کے لیے ‘مطلوبہ تعداد’ ظاہر کریں کیونکہ اس طرح کی ایک کوشش پہلے ناکام ہوچکی ہے۔

بلاول بھٹو زرداری نے گزشتہ ہفتے خطاب کے دوران حکومت کو گھر بھیجنے کے لیے تحریک عدم اعتماد لانے کا عندیہ دیا تھا۔

موہنجو داڑو میں ایک تقریب سے خطاب میں انہوں نے کہا تھا کہ ‘پیپلز پارٹی، پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے جمہوری، آئینی و قانونی طریقے سے اس حکومت کو گھر بھیجے گی، ہم پی ڈی ایم رہنماؤں کو مناتے ہیں کہ ہمیں وار کرنا ہے تو اسمبلی میں کرنا ہے، ہمیں حملہ کرنا ہے تو تحریک عدم اعتماد کے جمہوری طریقے سے کرنا ہے، ہم اپنے اتحادیوں کو جب اس اسٹریٹجی کے لیے منائیں گے اور ایک پیج پر لے کر آئیں گے پھر ہماری چائے پر ملاقاتوں سے بھی ان کے جتنے پسینے نکلیں گے اتنا 10 جلسوں سے بھی ان پر اثر نہیں ہوتا’۔

اس کے اگلے روز احسن اقبال نے ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ ’ہم سمجھتے ہیں کہ اگر بلاول بھٹو زرداری کے پاس عدم اعتماد کی تحریک لانے کے لیے مطلوبہ تعداد موجود ہے تو انہیں یقینی طور پر ظاہر کرنا ہوگا’۔

انہوں نے کہا کہ ‘ہم نے (ماضی میں) سینیٹ انتخاب میں دیکھا جہاں پیپلز پارٹی اکثریت میں تھی لیکن اس کے باوجود عدم اعتماد کی تحریک کامیاب نہیں ہوسکی، لہٰذا صرف ایک ہی راستہ ہے جس پر ہمیں چلنا چاہیے اور وہ یہ ہے کہ حکومت کے خلاف فیصلہ کن لانگ مارچ کو آگے بڑھایا جائے’۔

واضح رہے کہ مسلم لیگ (ن) کے رہنما جولائی 2019 میں سینیٹ کے چیئرمین صادق سنجرانی کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک میں اپوزیشن کی ناکامی کی طرف اشارہ کر رہے تھے۔

اپوزیشن جماعتوں کے متعدد اراکین نے اپنی قرارداد کے خلاف ووٹ ڈال کر یا جان بوجھ کر اپنے ووٹ ضائع کرکے پارٹی قیادت کو مایوس کردیا تھا۔

صادق سنجرانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کے موقع پر 64 اپوزیشن اراکین نے نشستوں سے اٹھ کر اس کی حمایت ظاہر کی تھی تاہم جب خفیہ رائے شماری ہوئی تو تحریک کے حق میں صرف 50 اپوزیشن سینیٹرز کے ووٹ آئے تھے۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv