خواجہ آصف 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے

احتساب عدالت نے مسلم لیگ ن کے رہنما اور ممبر قومی اسمبلی خواجہ آصف کو 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کر دیا۔

احتساب عدالت میں لیگی رہنما خواجہ آصف کے خلاف کیس کی سماعت ایڈمن جج جوادالحسن نے کی۔

دوران سماعت نیب حکام کی جانب سے خواجہ آصف کے 14 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔

نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ خواجہ آصف کے خلاف 23 جون 2020 کو انکوائری کا آغاز کیا گیا تھا، ان سے مزید تفتیش کرنی ہے لہذا جسمانی ریمانڈ منظور کیا جائے۔

جج جواد الحسن نے خواجہ آصف نے استفسار کیا کہ آپ کچھ کہنا چاہتے ہیں؟

خواجہ آصف نے بتایاکہ 2018 میں پہلی پیشی نیب پنڈی میں بھگتی ہے، میں عدالت میں پنجابی میں بات کروں گا جس پر عدالت نے خواجہ آصف کواجازت دیدی۔

رہنما مسلم لیگ ن کا کہنا تھا کہ نیب حکام اپنی تاریخ درست کریں، 2020 میں میرے خلاف کوئی کارروائی کا آغاز نہیں کیا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ میں7 بار ایم این اے منتخب ہوا مگر کیس صرف 21 کروڑ کا بنایا گیا جس پر احتساب عدلت کے جج نے کہا خواجہ صاحب ہو سکتا ہے کہ تفتیش ہو تو پتا چلے کہ 21 کروڑ اور نکل آئے۔

فاضل جج کے خواجہ آصف کے ساتھ مکالمے پر عدالت میں قہقہہ لگ گئے۔

خواجہ آصف نے بتایا کہ نیب حکام کو میرےخلاف کوئی ٹھوس شواہد نہیں ملے۔

احتساب عدالت نے خواجہ آصف کا 14 روزہ ریمانڈ منظور کرتے ہوئے انہیں 13 جنوری کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔

عدالت نے خواجہ آصف کو نیب آفس میں اہلیہ اور وکلاء سے ملاقات کی اجازت دیدی۔

خیال رہے کہ نیب نے خواجہ آصف کو دو روز قبل اسلام آباد سے آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں گرفتار کیا تھا اور گزشتہ روز ان کا ایک روزہ جوڈیشل ریمانڈ منظور کیا گیا تھا۔

مفتی منیب الرحمان کو چیئرمین رویت ہلال کمیٹی کے عہدے سے ہٹادیا گیا

اسلام آباد: مفتی منیب الرحمان کو رویت ہلال کمیٹی کے چیئرمین کے عہدے سے ہٹادیا گیا۔

وزارت مذہبی امور کے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق مولانا عبدالخبیر آزاد کو  رویت ہلال کمیٹی کا نیا چیئرمین مقرر  کیا گیا ہے علاوہ ازیں مرکزی رویت ہلال کمیٹی کی تشکیل نو کر دی گئی ہے جس کے بعد رویت ہلال کمیٹی میں 19 ارکان شامل کیے گئے ہیں۔

مرکزی رویت ہلال کمیٹی میں راغب نعیمی ، حسین اکبر، مولانا فضل الرحیم،ڈاکٹر یاسین ظفر، مفتی اقبال چشتی، ڈاکٹرمفتی علی اصغر،فیصل احمد،سید علی قرار، مفتی فضل جمیل ،حافظ عبدالغفور،یوسف کشمیری،قاری میر اللہ ،  حبیب اللہ چشتی  اور مفتی ضمیرشامل ہیں۔

علاوہ ازیں کمیٹی میں سپارکو،محکمہ موسمیات ،سائنس ٹیکنالوجی اوروزارت مذہبی امورکا ایک ایک نمائندہ شامل  کیا گیا ہے۔ وزارت مذہبی امور نے مرکزی رویت ہلال کمیٹی کی تشکیل نو نوٹیفیکیشن جاری کر دیا ہے

وزیراعظم 31 جنوری کو قطعاً استعفیٰ نہیں دینگے، اپوزیشن اپنا فیصلہ کرے: وزیر خارجہ

اسلام آباد: (ویب ڈیسک ) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اپوزیشن اتحاد کی جانب سے استعفوں اور لانگ مارچ کی دھمکیوں کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان 31 جنوری کو کسی صورت استعفیٰ نہیں دینگے، اپوزیشن اپنا فیصلہ کرلے۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ سیاسی انتقام کے قائل ہیں، نہ احتساب سے پیچھے ہٹ سکتے ہیں۔ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہونے کا وقت آگیا۔ خواجہ آصف سیاست کرنے کے بجائے سوالوں کا جواب دیں۔

تفصیلات کے مطابق شاہ محمود قریشی نے یہ بات اسلام آباد میں پارٹی کے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔ ان کا کہنا تھا کہ کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں ہے۔ مولانا فضل الرحمان جواب دینے کے بجائے کہتے ہیں، دیکھیں گے کہ کیسے نوٹس بھیجتے ہیں۔ ان کے پاس جواب نہیں، اس لیے اضطراب پیدا ہو جاتا ہے۔

شاہ محمود قریشی نے واضح کیا کہ نیب ایک خود مختار اور آزاد ادارہ ہے۔ نیب جس قانون کے تحت کام کر رہا ہے، وہ پی ٹی آئی کا تیار کردہ نہیں ہے۔ نیب کے چیئرمین کی تعنیاتی میں تحریک انصاف کا کوئی عمل دخل نہیں تھا۔ اب نیب کو تحریک انصاف کے ساتھ جوڑنا غیر مناسب ہے۔ خواجہ آصف کو کئی مرتبہ سوالات کا جواب دینے کے لیے موقع دیا گیا، لگتا ہے وہ نیب کو مطمئن نہیں کر سکے۔ خواجہ آصف منی ٹریل دے دیتے تو شاید گرفتاری کی نوبت نہ آتی۔

انہوں حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مجھے آج سمجھ آئی کہ یہ لوگ فیٹف قانون سازی کو نیب سے کیوں جوڑ رہے تھے۔ یہ لوگ نیب قوانین میں ترامیم چاہتے تھے۔ فیٹف قانون سازی میٹنگ میں خواجہ آصف ترامیم کا اصرار کرتے رہے۔ یہ لوگ این آر او کی آڑ میں آگے بڑھنا چاہتے تھے لیکن نیب کی کارروائی کو انتقامی قرار دے دیتے ہیں۔

شاہ محمود نے بتایا کہ دو استعفے سپیکر کے پاس آئے ہیں لیکن جب دونوں ممبران کو دعوت دی تو انہوں آنے سے انکار کر دیا۔ یہ استعفے دیتے بھی ہیں اور پیش بھی نہیں ہوتے۔ مریم کہتی ہیں کہ ان کے استعفے منظور کر لیے جائیں لیکن جب دونوں ممبران پیش نہیں ہونگے تو استعفے کیسے منظور ہونگے؟ اگر (ن) لیگ کے دونوں ممبران سپیکر کے پاس پیش ہوئے تو سنجیدگی ظاہر ہو جائے گی۔

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے مشیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان نے قانوی نقطہ بتایا کہ مستعفی شخص کو سپیکر اسمبلی کے پاس پیش ہونا ہوتا ہے۔ جاوید ہاشمی نے سپیکر کے سامنے کہا تھا کہ میں مستعفی ہو رہا ہوں، اب مسلم لیگ (ن) کے ممبران بھی ہمت کریں اور سپیکر کے پاس جائیں۔

ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا کہ پہلی دفعہ پاکستان میں صادق اور امین شخص اوپر بیٹھا ہے، اس وجہ سے کیس منطقی انجام تک پہنچ رہے ہیں۔ اتفاق کرتا ہوں کہ احتساب کے کیسز میں ریکوری بھی ہونی چاہیے۔ مستقبل میں احتساب کے کیسز میں ریکوری بھی ہوگی۔

انہوں نے بتایا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کے پاسپورٹ کی تاریخ مدت ختم ہونے کے بعد کینسل ہو جائے گا۔ اگر مریم کے ابا بہادر ہیں تو پھر انہیں پیش ہونا ہوگا۔ نواز شریف تو بیماری کا بہانہ لگا کر لندن گئے اور وہاں سیروسیاحت کرتے ہیں۔ نواز شریف کوع دالت نے سزا دی، وہ پیش ہوں۔

وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز کا کہنا تھا کہ قانون کسی کا ماتحت نہیں، سب قانون کے ماتحت ہیں۔ جس طرح عام شہری، اسی طرح ون لوگوں کو بھی جواب دینا ہوگا۔ کل سینیٹ میں بھی ان سے سوال پوچھیں گے۔

شبلی فراز نے کہا کہ یہ لوگ اپنی سیاہ کاریاں چھپانے کے لیے پروپگینڈا کرتے ہیں۔ بابر اعوان نے ابھی پورے نیٹ ورک بارے بتایا۔ انہوں نے ناجائز دولت کمائی اور اسے بیرون ملک منتقل کیا۔ ماضی کے حکمرانوں کی توجہ صرف پیسہ بنانے میں لگی رہی۔

چیئرمین پی سی بی ہوتا تو مکی آرتھر کو کوچ برقرار رکھتا: نجم سیٹھی

مکی آرتھر نے پیشہ ورانہ بنیاد پر فیصلے کیے،مقامی کوچز ذاتی تعلقات،دوستی کے دباؤ میں انتخاب، دیگر معاملات میں فیصلے کرتے ہیں: سابق چیئرمین پی سی بی

لاہور (ویب ڈیسک ) پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے سابق چیئرمین نجم سیٹھی نے کہا ہے کہ قومی سیٹ اپ میں مقامی افراد کی ہیڈ کوچ کے طور پر تقرری سے افراتفری اور تقسیم کا سبب بنتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ انہوں نے اپنے دور میں مکی آرتھر کو قومی ٹیم کا کوچ مقرر کیا تھا اور اگر وہ اب بھی کرکٹ بورڈ کے انچارج ہوتے تو جنوبی افریقہ سے تعلق رکھنے والے مکی آرتھر کو کوچ برقرار رکھے ۔صحافیوں کے ایک گروپ سے گفتگو میں 72 سالہ نجم سیٹھی نے کہا کہ اگر وہ پی سی بی میں ہوتے تو مکی آرتھر کے معاہدے کو بڑھا دیتے، مکی اور ان کی کوچنگ ٹیم نے اچھے نتائج دیئے اور وہ کھلاڑیوں کو تیار کرنے میں کامیاب ہوگئے۔ نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ ہمارے ٹاپ کرکٹرز قومی ٹیم کی پروفیشنل کوچنگ نہیں کرسکتے ہیں، پاکستانی ٹیموں کی کوچنگ کے لئے غیر ملکی کوچ بہترین ہیں۔ اگر وہ کرکٹ بورڈ کے چیئرمین ہوتے تو اس کے معاہدے میں توسیع کردیتے، انہوں نے پیشہ ورانہ بنیاد پر فیصلے کیے جب کہ مقامی کوچز ذاتی تعلقات اور دوستی کے دباؤ میں انتخاب اور دیگر معاملات میں فیصلے کرتے ہیں۔

بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی میں 3 کشمیری نوجوان شہید

سری نگر: مقبوضہ کشمیر میں نام نہاد سرچ آپریشن کے دوران جارحیت پسند قابض بھارتی فوج کی فائرنگ سے 3 کشمیری نوجوان شہید ہوگئے۔  

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق سری نگر کے علاقے لاوے پورہ میں قابض بھارتی فوج نے گھر گھر تلاشی کے لیے محاصرہ کیا اور اس دوران داخلی و خارجی راستے بند کردیئے گئے جب کہ انٹرنیٹ اور موبائل سروس بھی معطل رہیں۔

سرچ آپریشن کے دوران بھارتی فوج نے ایک گھر پر اندھا دھند فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں 3 کشمیری نوجوان شہید ہوگئے جن کی شناخت زبیر، اعجاز اور اطہر مشتاق کے نام سے ہوئی ہے۔

تینوں نوجوانوں کا تعلق  شوپیاں اور پلوامہ سے تھا اور وہ سری نگر میں تعلیم کی غرض سے ٹھہرے ہوئے تھے تاہم بھارتی فوج نے روایتی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے نوجوانوں کو عسکریت پسند ظاہر کرنے کی کوشش کی۔

نوجوانوں کی شہادت کے بعد علاقہ مکینوں نے بھارتی فوج کی جارحیت کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا اور جدوجہد آزادی کشمیر کے حق میں نعرے لگائے۔

یمن: حکومتی وفد کی آمد پر ائیرپورٹ پر حملہ، 12 افراد ہلاک

یمن کی حال ہی میں قائم ہونے والی حکومت کے ارکان کے سعودی عرب سے عدن ائیرپورٹ پہنچتے ہی ائیرپورٹ دھماکوں اور فائرنگ سے گونج اٹھا جس کے نتیجے میں اب تک 12 افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں۔

یمن کے حکومتی ذرائع نے برطانوی اخبار کو بتایا کہ 12 سے زیادہ ہلاکتیں اور متعدد زخمی ہیں جن میں نائب وزراء بھی شامل ہیں۔

حکومتی وفد کی آمد کے موقع پر میڈیا بھی بڑی تعداد میں وہاں موجود تھا اور واقعے کی متعدد ویڈیوز سوشل میڈیا پر گردش کرررہی ہیں۔

وزیراعظم معین عبدالملک سعید سمیت کابینہ کے دیگر وزراء کو بحفاظت ائیرپورٹ سے محفوظ مقام پر منتقل کردیا گیا ہے۔

حملے کے وقت سعودی عرب کے یمن میں سفیر محمد سعید الجبیر بھی ائیرپورٹ میں موجود تھے جنہیں محفوظ مقام پر منتقل کردیا گیا ہے۔

یمن کے نائب وزیر برائےکھیل و نوجوانان حمزہ الکمالے کا کہنا ہے کہ نائب وزیر ٹرانسپورٹیشن بھی زخمی ہوئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ حملے کی ذمہ داری کسی نے قبول نہیں کی ہے تاہم ہمیں حوثی باغیوں پر شبہ ہے۔

خیال رہے کہ سعودی عرب میں یمن کے صدر عبدالرب منصور ہادی کی حکومت اور علیحدگی پسند تنظیم سدرن ٹرانزیشنل کونسل (ایس ٹی سی) کے درمیان مل کر حکومت چلانے کا معاہدہ طے پایا ہے جس کے بعد کابینہ کے ارکان سعودی عرب سے واپس آرہے تھے۔

ایس ٹی سی جنوبی یمن کی آزادی کیلئے تحریک چلاتی رہی ہےتاہم حوثی باغیوں کیخلاف حکومت کے ساتھ ہے اور اس معاہدے سے یمن جاری متعدد تنازعات میں سے ایک کے ختم ہونے کی امید پیدا ہوئی ہے۔

پاکستان، افغانستان اور ازبکستان میں کارگو ٹرین سروس کا معاہدہ

پاکستان ،افغانستان اور ازبکستان کے درمیان کارگو ٹرین سروس کا معاہدہ طے پاگیا۔

تفصیلات کے مطابق  پاکستان ،افغانستان اور ازبکستان میں ٹرانز افغان ریل لنک پراجیکٹ  کا معاہدہ طے پاگیا۔

ٹرانز افغان ریل لنک پشاور سے براستہ ،کابل اور مزار شریف تک چلے گی۔

گذشتہ روز ہونے والے معاہدے کی تقریب میں ازبک وزیرٹرانسپورٹ اور وفاقی وزیر ریلویز اعظم سواتی  نے شرکت کی۔

معاہدے پر افغانستان، ازبکستان کے صدر کے بعد وزیر اعظم عمران خان نے بھی دستخط کردیے۔

معاہدے پر دستخط کا خط اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کو بھیجا جائے گا۔اقوام متحدہ 573 کلو میٹر ٹرین سروس کے لیے 4 ارب 80 کروڑ ڈالر فراہم کرے گا۔

سہہ ملکی کارگو ٹرین سروس سے خطے میں خوشحال اور کاروباری سرگرمیاں بڑھیں گی۔

پیپلز پارٹی کا 31 جنوری تک استعفی جمع کرانے اور سینیٹ الیکشن میں حصہ لینے کا اعلان

 کراچی: پیپلز پارٹی نے 31 جنوری تک اپنے تمام ارکان اسمبلی کے استعفی پارٹی قائدین کے پاس جمع کرانے اور سینیٹ الیکشن میں حصہ لینے کا اعلان کردیا ساتھ ہی قومی و پنجاب اسمبلی میں حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لانے کی تجویز بھی پیش کردی۔

اس بات کا اعلان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے پیپلز پارٹی کی مرکزی مجلس عاملہ کے اجلاس کے بعد بلاول ہاؤس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر دیگر رہنما فرحت اللہ بابر، نیئر بخاری اور قمرالزمان کائرہ بھی موجود تھے۔

بلاول نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ 31 جنوری تک تمام ارکان اسمبلی کے استعفی پارٹی قائدین کے پاس جمع ہوجائیں گے، ہم حکومت گرانے کے لیے 31 جنوری تک کی ڈیڈ لائن دے رہے ہیں تاہم استعفی کب دینے ہیں یہ پی ڈی ایم طے کرے گی۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے حکومت سے کسی بھی قسم کے مذاکرات کا امکان ایک بار پھر رد کردیا اور کہا کہ حکومت کے جانے اور وزیراعظم کے کرسی چھوڑنے تک کسی قسم کی بات نہیں ہوگی، اس سے پہلے ہم حکومت گرائیں حکومت خود ہی چلی جائے تو بہتر ہے لیکن اگر وہ 31 جنوری تک نہیں جاتی تو ہمارا پلان تیار ہے۔

انہوں ںے کہا کہ ہماری سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی نے طے کیا ہے کہ پی ڈی ایم کی آل پارٹیز کانفرنس کے لائحہ عمل پر چلتے ہوئے اے، بی اور سی ایکشن پلانز پر عمل کرنا چاہیے، پیپلز پارٹی کو حکومت کو ہر فورم پر چیلنج کرنا چاہیے، پورے پی ڈی ایم اور اپوزیشن جماعتوں کو ہر فورم پر ہر ہتھیار کے ساتھ لڑنا چاہیے، کمیٹی سمجھتی ہے کہ ناجائز حکومت کو عدالتوں اور پارلیمان میں بھی چیلنج کرنا چاہیے جس کے لیے پنجاب اور نیشنل اسمبلی میں چیلنج کرنا چاہیے اور ڈٹ کر مقابلہ کرنا چاہیے۔

خواجہ آصف اپنی گرفتاری پر خود ہی وضاحت دے سکتے ہیں، وزیر خارجہ

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف کی گرفتاری پر وہ خود ہی وضاحت دے سکتے ہیں۔

اسلام آباد میں وزیر اطلاعات و نشریات شبلی فراز اور وزیراعظم عمران خان سے مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا کہ نیب قوانین اور اس کے چیئرمین کے انتخاب میں پاکستان تحریک انصاف کا کوئی تعلق نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ لگتا یہ ہے کہ خواجہ آصف نیب کو مطمین نہیں کرسکے اور اگر وہ منی لانڈرنگ اور آمدن سے زائد اثاثوں کے الزامات کا تسلی بخش جواب دیتے تو گرفتاری کی نوبت نہیں آتی۔

ان کا کہنا تھا جب ہم اپوزیشن سے فیٹف پر قانون سازی کی بات کررہے تھے تب وہ نیب کے قانون میں ترامیم کی بات کررہے تھے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہمیں اس امر پر تعجب ہوتا تھا کہ یہ دونوں ادارے الگ الگ ہیں لیکن اپوزیشن فیٹف کو ڈھال بنا کر نیب قوانین میں ترمیم چاہتے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے اصرار پر اپوزیشن نے موقف اختیار کیا کہ نیب کے قوانین میں رعایت ملے گی تو فیٹف پر ووٹ دیں گے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ نیب قوانین میں ترمیم کا تقاضہ اس لیے زور پکڑ گیا تھا کہ انہیں آنے والے وقتوں میں کچھ مشکلات نظر آرہی تھیں۔

انہوں نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کے حوالے سے کہا کہ وہ کہتے تھے کہ کس کی جرات ہوتی ہے کہ ہم سے سوال کرے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ ’جبکہ مولانا فضل الرحمٰن اور ان کے رہنماؤں کو ثبوت پیش کرتے ہوئے کہانا چاہیے تھا کہ نیب کے الزامات میں وزن نہیں ہے‘۔

اس موقع پر وزیراعظم عمران خان سے مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان نے مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کے حوالے سے کہا کہ انہوں نے اپنے والد نواز شریف کو اقامہ میں دی گئی سزا کو نا جائز قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ ’لیکن وہ بھول گئیں کہ اقامہ ایک رہائشی اجازت نامے کو کہتے ہیں جس کی بنیاد پر بیرون ملک بینک اکاؤنٹ کھولنے کی اجازت مل جاتی ہے‘۔

بابر اعوان نے کہا کہ مزدور اقامہ لیتے ہیں اور وہ روزگار کے حاصل آمدنی ملک بھیجتے

نواز شریف کا پاسپورٹ 16 فروری کو منسوخ کردیں گے، شیخ رشید احمد

اسلام آباد: وزیر داخلہ شیخ رشید نے اعلان کیا کہ 16 فروری کو سابق وزیراعظم نوازشریف کا پاسپورٹ منسوخ کردیں گے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شیخ رشید نے تمام ملکوں کے ویزے آن لائن کرنے کا بھی اعلان کیا۔

انہوں نے کہا کہ چین اور افغانستان سمیت دیگر ملکوں کے آن لائن ویزوں کے اجرا کا آغاز کیا جارہا ہے۔

وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی سینیٹ کے الیکشن میں حصہ لے رہی ہے تو ضمنی انتخابات میں بھی حصہ لے گی، منی لانڈرر ایکسپوز ہوگئے ہیں۔

سابق وزیراعلیٰ بلوچستان اسلم رئیسانی کے وارنٹ گرفتاری جاری

کوئٹہ: احتساب عدالت نے سابق وزیراعلیٰ بلوچستان نواب اسلم رئیسانی کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔

کوئٹہ کی احتساب عدالت نے مہرگڑھ ورثہ بحالی فنڈز میں مبینہ کرپشن کیس میں نواب اسلم رئیسانی کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے جو ان کی عدم پیشی پر جاری کیے گئے۔

اس کے علاوہ کیس میں نواب اسلم رئیسانی کے عزیز عبدالنبی رئیسانی کے بھی وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے ہیں۔

عدالت نے نوابزادہ لشکری رئیسانی اور دوستین جمالدینی کی حاضری سےاستثناکی درخواستیں منظور کرلیں جب کہ مہرگڑھ کی تزئین اور بحالی کی مد میں فنڈزمیں مبینہ کرپشن کیس کی سماعت ملتوی کردی۔

کراچی تجاوزات کیس شکر کریں سندھ حکومت نے ایئر پورٹ کسی کو الاٹ نہیں کر دیا:چیف جسٹس

 کراچی: چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد نے ریمارکس دیے ہیں کہ کراچی کو قبرستان بنادیا، گلیوں میں اونچی اونچی عمارتیں بناکر پورا شہر تباہ کردیا گیا۔

سپریم کورٹ رجسٹری میں کراچی میں تجاوزات کے خاتمے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی تو ڈی جی سندھ بلـڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے)، ایڈووکیٹ جنرل سندھ سلمان طالب الدین، کمشنر کراچی اور دیگر حکام پیش ہوئے۔ چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد نے پوچھا کہ ہمارے حکم پر کتنا عمل درآمد ہوا؟، وزیر اعلی کو بلائیں اور کہیں رپورٹ لے کر آئیں، ڈیڑھ سال پہلے حکم جاری کیا تھا اب تک عمل نہیں ہوا، کیا توہین عدالت کی کارروائی شروع کردیں؟۔

پلے گراؤنڈ اور پارک ختم ہوگئے

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ موہٹہ پیلس کے سامنے زمینوں پر کسی نے جعلی کاغذ بنا کر قبضہ کرلیا ہے ، کمشنر کراچی صاحب کسی دور میں وہاں بچے کھیلتے تھے جائیں وہ زمین وا گزار کرائیں، شہر کی بلڈنگز ابھی تک اپنی جگہوں پر ہیں، آپ نے کونسی عمارت گرائی بتائیں، کھوڑی باغیچہ کا کیا حال ہے، لیاری کا حال آپ نے دیکھا ہے، لیاری اور گارڈن سے پلے گراؤنڈ اور پارک ختم ہوچکے ہیں، باغ ابن قاسم کی کیا پوزیشن ہے؟ وہاں ایک بڑی بلڈنگ بنی ہوئی ہے اس کا کیا ہوا؟ وہ پلاٹ کس کا ہے 4000 گز کے پلاٹ پر بلڈنگ کس کی ہے؟،

بڑوں سے لڑیں، پتھارے والوں کو چھوڑیں

اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ وہ ایمنٹی پلاٹ ہے۔ چیف جسٹس نے حکم دیا کہ جائیں اپنی زمین خالی کراکر کل رپورٹ دیں، جاکر قبضہ ختم کرائیں ، آپ کو ان ہی سے لڑنا ہے چھوٹے موٹے پتھارے والوں کو چھوڑیں۔

کڈنی ہل پارک فوری واگزار کرائیں ورنہ جیل جائیں

چیف جسٹس نے کڈنی ہل کی زمین واگزار کرانے کے معاملے پر کمشنر کراچی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر کل تک کڈنی ہل زمین کلیئر نہ ہوئی تو جیل بھیج دیں گے ، تجاوزات کا مکمل خاتمہ کرکے رپورٹ دیں۔ سپریم کورٹ نے کڈنی ہل پارک کو فوری کلیئر کرانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ پارک کو اصل شکل میں بحال کیا جائے اور 31 جون 2021 تک مکمل کرکے شہریوں کیلئے کھولا جائے۔

شہر پر فاتحہ پڑھ لیں

چیف جسٹس نے ڈی جی ایس بی سی اے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سب کو نظر آتا ہے آپ لوگوں نے کراچی کے ساتھ کیا کیا ہے، افسران کی تو موج ہی موج ہے، کیا آپ لوگوں کو کراچی میں معمولی زلزلے کا انتظار ہے، خدانخواستہ ایک زلزلہ آیا تو آدھا شہر ختم ہوجائے گا۔ ایک کروڑ 40 لاکھ لوگ مر جائیں گے، اس شہر کو قبرستان بنادیا ہے، گلیوں میں اونچی اونچی عمارتیں بنا دیں پورا شہر تباہ کردیا ، فاتحہ پڑھنا شروع کردیں اس شہر پر ، کوئی امریکا کوئی لندن اور کینیڈا میں بیٹھا ہے ، آپ بھی کل چلے جائیں گے امریکا تباہ کردیں اس شہر کو، جو کچھ مردم شماری میں اس شہر کے ساتھ کیا ہے سب نے دیکھا ، حکومت کی منظوری سے شہر میں غیرقانونی تعمیرات ہوئی ہیں، لوگوں سے پیسے لے کر ساری بلڈنگز بنوا دیں، سب کو ماردیں گے آپ لوگ ابھی سے فاتحہ پڑھ دیں کروڑوں لوگوں پر ، یہ شہر تو اب پرائیوٹ لوگوں کا ہوگیا سب نے اپنی مرضی کے علاقے بنالیے ، آپ لوگوں نے غیر قانونی طور پر زمینیں بیچ دیں، غریبوں نے ساری زندگی کی جمع پونجی لگا دی۔

ڈی جی ایس بی سی اے نے کہا کہ ہم تجاوزات کے خاتمے کی کوشش کررہے ہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کیا کریں گے بلڈوزر لے کر نکل جائیں جتنے غریب لوگ ہیں سب رُل جائیں گے ، سندھ بلڈنگ کے ایک ایک آدمی کے ساتھ پورا مافیا چلتا ہے۔

ڈی جی نے کہا کہ مجھے حکومت کی سپورٹ ہے کام کروں گا۔

حکومت ہوتی تو کراچی کا یہ حال ہوتا

چیف جسٹس نے کہا کہ آپ نے اتنی کمزور سپورٹ کا ذکر کیا ہے جس کا وجود ہی نہیں ، حکومت ہوتی تو یہ حال ہوتا ؟ کراچی میں گینگ اور مافیاز کام کررہے ہیں ، پورا شہر تجاوزات سے بھرا ہے غیرقانونی عمارتوں کی بھرمار ہے ، سرکاری زمینیں ہاتھ سے نکل گئی ہیں ساری ، فارمز بنے ہوئے ہیں۔

وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ، وزیر تعلیم سعید غنی، مرتضی وہاب وزیر بلدیات ناصر حسین شاہ، امتیاز شیخ، صوبائی وزیر ایکسائز مکیش کمار چاولہ، مشیر جیل خانہ جات اعجاز جاکھرانی، صوبائی وزیر شہلا رضا سپریم کورٹ میں پیش ہوئے۔

شہر میں تباہی مچی ہے

چیف جسٹس نے کہا کہ ایک دفعہ نارتھ ناظم آباد گئے تباہی مچی ہوئی تھی، اتنی مشکل سے گئے سب تباہ ہوگیا ہے، آپ نے پورا بندر روڈ بھی خراب کردیا ، شہر کے بیچ میں بنانے کا کوئی جواز نہیں تھا انڈر گراؤنڈ بناتے ، اربوں روپے لگا دیئے ، مین سڑکیں تباہ کردیں ، دو دو تین تین لینز خراب کردیں ، سچ بات یہ ہے آپ نے شہر کو تباہ کردیا ہے اگر کچھ کرنا تھا تو رنگ روڈز بناتے، اس شہر کو ماس ٹرانزٹ کی ضرورت تھی، شاہراہ فیصل پر راشد منہاس والا فلائی اور پورا ٹریفک روک لیتا ہے یہ انجنیئرنگ ہے آپ کی، آپ کو پانی دینا ہے گٹر ٹھیک کرنا ہے تو پیسہ باہر سے آئے گا ، تھر میں آر او پلانٹس کا کیا ہوا ؟ سب خراب ہیں پندرہ ارب روپے جھونک دیے۔

شکر کریں سندھ حکومت نے ایئر پورٹ الاٹ نہیں کردیا

چیف جسٹس نے پوچھا کہ آپ نے ریڈ لائن بس کیلئے رفاعی پلاٹ کیسے لے لیا ؟ کوئی پرائیویٹ زمین لیتے کھیل کا میدان کیوں لیا ؟ سب سے خطرناک بات یہ ہے کابینہ کورفاعی پلاٹس کنورٹ کرنے کا اختیارہے اور وہ کنورژن (حیثیت تبدیل) کررہی ہے۔

وکیل نے بتایا کہ سندھ حکومت نے ایئر پورٹ کے پاس رفاعی پلاٹ کی غیر قانونی الاٹمنٹ کردی۔ چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ شکر کریں سندھ حکومت نے ایئر پورٹ کسی کو الاٹ نہیں کردیا ، یہ لوگ کچھ بھی کرسکتے ہیں۔

معذرت نہیں حکم پر عمل در آمد کی رپورٹ دیں

چیف جسٹس نے وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ سے کہا کہ مسٹر سی ایم ہم نے مئی 2019 میں حکم دیا تھا کیا ہوا اس کا؟ ۔ مراد علی شاہ نے جواب دیا کہ عدالتی حکم پر عمل درآمد کررہے ہیں معذرت چاہتا ہوں اگر درست رپورٹ پیش نہیں کرسکے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ہمیں آپ کی معذرت کی ضرورت نہیں ہے ہمیں حکم پر عمل در آمد کی رپورٹ دیں ، سارا حکم نامہ ابھی پڑھ کر سنایا گیا بتائیں کچھ بھی عمل نہیں ہوا۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ میں معذرت کے ساتھ اتفاق نہیں کرتا کہ کچھ نہیں ہوا۔

ایک ماہ میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم 

چیف جسٹس نے کہا کہ زمینی حقائق یہی ہیں کہ کچھ نہیں ہوا ہے ، ہمیں کوئی ایک چیز بتادیں کراچی کی بہتری اور اصل شکل میں بحالی کیلئے کیا قدم اٹھایا ؟۔ مراد علی شاہ نے جواب دیا کہ شہید ملت سے طارق روڈ تک نئی سیوریج لائنیں ، یونیورسٹی روڈ تعمیر کی۔

چیف جسٹس نے کہا کہ کراچی کے شہری تو گاؤں میں رہتے ہیں سارا شہر گاؤں میں تبدیل ہوگیا ، نہ سڑکیں ہیں نہ پانی نہ پارک نہ میدان کچھ بھی نہیں ہے۔ وزیراعلیٰ نے درخواست کی کہ کچھ مہلت مل جائے تو عمل درآمد رپورٹ پیش کردیں گے۔ عدالت نے حکم پر عمل درآمد کرکے ایک ماہ میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا۔

چیف جسٹس نے ناصر شاہ سے کہا کہ آپ کے حوالے سے خبر لگی ہے بلڈنگز بنانے کی اجازت دے دیں، شہر میں کہاں جگہ ہے کو نئی عمارتیں بنیں گی ؟؟۔ ناصر حسین شاہ نے کہا کہ کسی کو غیرقانونی تعمیرات کی اجازت نہیں دیں گے آپ کے حکم کی تعمیل ہوگی۔

کے سی آر بحالی، ریلوے زمینوں پر قبضے ختم کرانے کا حکم

عدالت نے کراچی سرکلر ریلوے مکمل بحال کرنے کا حکم دیتے ہوئے سیکرٹری ریلوے سے کہا کہ سندھ حکومت سے بات کریں اور کراچی سرکلر ریلوے 100 فیصد چلائیں۔  عدالت نے ریلوے کی زمینوں پر قائم قبضے ختم کرانے اور تمام زمینیں واگزار کرانے کا بڑا حکم دیتے ہوئے کہا کہ ریلوے خود آپریشن کرے اور تمام اراضی واگزار کرائے، ڈی جی رینجرز اور آئی جی سندھ آپریشن میں مدد کریں اور سیکورٹی دیں۔

چیف جسٹس نے ریلوے کی لیز پر دی گئی اراضی بھی خالی کرانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ پیٹرول پمپ کیسے بن رہے ہیں ریلوے زمینوں پر کون بنا رہا ہے، یہ قبضے ویسے ہی تو نہیں ہو گئے، آپ کے افسران ہی تو سب کچھ کرتے رہے یہ، اب تو ریلوے زمین پر مزار تک بنا لیے گئے، حیات ریجنسی اتنی قیمتی زمین تھی ریلوے نے اونے پونے بیچ دی۔

عدالت نے حیات ریجنسی کی زمین کو ریلوے مقاصد کیلئے استعمال کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے ایک ماہ میں حیات ریجنسی کی زمین سے متعلق رپورٹ طلب کرلی۔

عدالت نے گیلانی اسٹیشن کے قریب ریلوے زمین پر تجوری ہائٹس کی تعمیر روکنے کا حکم بھی دے دیا۔

جون تک گرین لائن بس چلانے اور ایک ماہ میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم

سپریم کورٹ نے جون 2021ء تک گرین لائن بس چلانے اور پروجیکٹ سے متعلق وفاقی ادارے کے آئی ڈی سی ایل حکام کو ایک ماہ میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بینچ کے روبرو گرین لائن پروجیکٹ سے متعلق سماعت ہوئی۔ وفاقی ادارے کے آئی ڈی سی ایل کے چیف آپریٹنگ آفیسر عدالت میں پیش ہوئے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے وفاقی ادارے نے کوئی ذمہ داری نہیں لی۔

چیف آپریٹنگ آفیسر نے بتایا کہ ہم نے اپنی دو رپورٹس جمع کرارکھی ہیں، وفاقی حکومت کے فنڈ سے گرین لائن پروجیکٹ بن رہا ہے، سی ایم سندھ اور مئیر کراچی سے منظوری بن رہا ہے۔ چیف آپریٹنگ آفیسر نے دعویٰ کیا کہ گرین لائن پروجیکٹ سب سے سستا پروجیکٹ ہے۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ نے گرین لائن پروجیکٹ بنانے سے پہلے شہر والوں سے پوچھا تھا؟ آفیسر نے بتایا کہ ہم نے ٹی کونسل سے وقتاً فوقتاً منظوری لیتے رہے ہیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے گرین لائن کی وجہ سے کتنی ڈسٹ ہے کتنا کچرا ہے۔ آفیسر نے بتایا کہ پہلے فیز کا کام مکمل ہوچکا ہے، دوسرے فیز کا کام نمائش سے ٹاور تک جاری ہے۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ قائد اعظم مزار کے سامنے کوئی برج تو نہیں بنادیا؟ آفیسر نے بتایا ہم قائد اعظم میجمنٹ بورڈ کی منظوری کے بعد نمائش پر انڈر پاس پر کام کررہے ہیں، گرین لائن سروس کی بسیں مئی تک کراچی آجائیں گی، ان میں روزانہ 3 لاکھ افراد سفر کریں گے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے آپ نے شہر کو تباہ کرکے رکھا دیا، آپ نے گرین لائن سروس شروع کرنے سے پہلے کوئی سروے کرایا تھا؟ آپ نے برج بنا دئیے، نیچے کے تین تین روڈ تباہ ہوگئے ہیں۔

چیف آپریٹنگ آفیسر نے کہا کہ ہم نے بیشتر سڑکیں بحال کردی ہیں، ہم نے واٹر بورڈ کی 4 ارب روپے کے لائنیں  بچھائی ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ آپ نے کونسا خود بنایا ہوگا؟ پروجیکٹ پر قرضہ لیا ہوگا۔ آفیسر نے کہا نہیں کوئی قرضہ نہیں لیا وفاقی حکومت کے فنڈ سے پر پروجیکٹ بن رہا ہے۔

آخر میں عدالت نے جون 2021ء تک گرین لائن بس چلانے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے کے آئی ڈی سی ایل حکام کو ایک ماہ میں رپورٹ پیش کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔

گورننس کا مسئلہ 18 ویں ترمیم سے جڑا ہے، ملک کی آمدن 7 ہزارارب، 4 ہزار ارب صوبے لے جاتے ہیں، فواد چوہدری کی چینل۵ کے پروگرام ”ضیاءشاہد کے ساتھ“ میں خصوصی گفتگو

لاہور (خبریں، چینل۵ ویب ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمبل پروگرام ”ضیاءشاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر سائنس فواد چوہدری نے کہا کہ گورننس میں آسانیوں کا تعلق سینٹ الیکشن سے نہیں بلکہ 18 ویں ترمیم سے ہے این ایف سی ایوارڈ سے ہے جس کے لیے دو تہائی اکثریت کی ضرورت ہو گی۔ عام قانون سازی سے کافی فائدہ ہوتا ہے کہ سینٹ میں غیر ضروری بلیک میلنگ سے محفوظ رہا جاسکتا ہے، کئی ایسے قوانین جو ہم لانا چاہتے ہیں جن میں کونسل جسٹس سسٹم ریفارمز و دیگر شامل ہیں۔ گورننس کا بنیادی مسئلہ 18 ویں ترمیم سے جڑا ہوا ہے۔ ملک کی آمدنی 7 ہزار ارب ہے ان میں چار ہزار ارب صوبوں جو چلا جاتا ہے۔ صوبوں کا فنڈز کو استعمال کرنا متنازع ہوتا ہے جس میں نااہلی بھی شامل ہوتی ہے۔ صوبائی معاملات کو بہتر بنائے بغیر، ان میں اصلاحات لائے بغیر معاملات کو ٹھیک نہیں کیا جاسکتا۔ پی ڈی ایم کا مقصد صرف اتنا ہے کہ سیاست کو آگے اپنے بچوں میں ٹرانسفر کرسکیں۔ غیر جمہوری سیاسی جماعتوں سے کیسے توقع رکھی جاسکتی ہے کہ وہ جمہوریت کے لیے جدوجہد کریں۔ آمریت کے اصولوں پر چلنے والی جماعتیں جمہوریت کیلئے کیسے کوشش کرسکتی ہیں۔ پی ڈی ایم کے معاملات بکھر رہے ہیں۔ اس میں شامل بڑی پارٹیاں ایک دوسرے سے نالاں نظر آتی ہیں۔ اب ان پارٹیوں میں بھی توڑ پھوڑ شروع ہوچکی ہے۔ الیکٹرک وہیکل ٹیکنالوجی میں جدت آرہی ہے۔ بیٹریاں طاقتور اور چھوٹے سائز کی آرہی ہیں۔ امید ہے کہ 2021 کے آخر تک تین کمپنیاں 800 سے ہزار کلو میٹر تک چلنے والی بیٹری بنالیں گی۔ ایسی گاڑیاں آنے سے سفر میں آسانی ہوگی اور سستی بھی ہوں گی کیونکہ ان میں انجن میں استعمال ہونے والے 28 پرزوں کی ضرورت ہی نہیں ہوگی۔ الیکٹرک گاڑایں ماحول دوست ہونگی۔ آنے والے دنوں میں گاڑیوں میں یہی ٹیکنالوجی استعمال ہوگی۔ نواز شریف کو واپس لانے میں وزارت داخلہ کو سنجیدہ کردار ادا کرنا چاہیے۔ اور انہیں ہر صورت واپس لانا چاہیے۔ عالمی اسٹیبلشمنٹ ورنہ انہیں بھی اسی طرح اپنے ہاتھوں میں کھلائے گی جس طرح الطاف حسین کو کھلاتی رہی ہے۔ نواز شریف کو پاکستان لانا ملک کے مفاد میں ہے۔