تازہ تر ین

استعفے نہیں تحریک عدم اعتماد پیپلز پارٹی کا نیا لائحہ عمل حکومت کے اتحادیوں سے رابطے

 پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ استعفے ہمارا ایٹم بم ہیں جسے بہت احتیاط کے ساتھ استعمال کیا جائے گا۔وزیر اعظم کے استعفے تک کوئی بات نہیں ہوگی۔ وزیر اعظم عمران خان کو ہر صورت جانا ہوگا مگر وہ کیسے جائیں گے اسے ابھی شیئر میں نہیں کرسکتا،موجودہ حکومت کو گھر بھیجنے کے لئے ہر سیاسی ہتھیار استعمال کریں گے جس میں سینیٹ کے الیکشن میں حصہ لینا بھی شامل ہے ۔پی ڈی ایم ملکر الیکشن لڑے تو سینیٹ میں کامیاب ہو سکتے ہیں، تحریک عدم اعتماد بھی لائی جائے ۔ اسمبلیوں سے استعفوں کو نواز شریف کی وطن واپسی سے مشروط کرنے کے معاملے کی میں تصدیق یا تردید نہیں کرسکتا ،پارٹی اجلاس میں ارکان کو اپنی رائے دینے کا حق حاصل ہے ، مسلم لیگ(ن) کے پارلیمانی لیڈر خواجہ آصف کی گرفتاری کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کی شب پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے 7 گھنٹے طویل اجلاس کے بعدبلاول ہائو س میڈیا سیل میں پریس کانفرنس میں کیا۔ بلاول نے کہا کہ ہمارے سامنے بہت بڑا چیلنج ہے ، ہم سب کو مل کر اس کٹھ پتلی اور سلیکٹڈ حکومت کو نکالنا ہے ، ہمیں پاکستان کی سیاست اور حکومت سے اسٹیبلشمنٹ کا عمل دخل اب روکنا چاہیے ، ہم جمہوری لوگ ہیں ہمارا جب بھی کوئی پارٹی اجلاس ہوتا ہے اس میں ہر معاملے پر غور ہوتا ہے ۔ یہ حکومت صرف اسٹیبلشمنٹ کے کندھے پر قائم ہے ،اس کی حمایت کے بغیر یہ ایک دن بھی قائم نہیں رہ سکتی ہے ۔ ایک دن بھی اسٹیبلشمنٹ اپنی سپورٹ ختم کردے تو یہ حکومت فورا گرجائے ، جی ڈی اے اور بلوچستان سے تعلق رکھنے والے سیاستدان کیسے اس حکومت کے ساتھ کھڑے ہوسکتے ہیں؟ بلوچستان کے سیاست دان اس وجہ سے حکومت کیساتھ ہیں کیوں کہ انکو مجبور کیا جاتا ہے ۔اسمبلیوں سے استعفوں کو نواز شریف کی واپسی سے مشروط کرنے سے متعلق سوال پر چیئرمین پی پی نے کہا کہ سی ای سی اجلاس میں ارکان نے اپنی اپنی رائے کا اظہار کیا ،میں اجلاس کے فیصلوں سے آگاہ کر رہا ہوں آپ کے سوال کی تردید یا تصدیق نہیں کرسکتا،اجلاس میں رائے دینا ہر ممبر کا حق ہے ۔ پیپلزپارٹی سمجھتی ہے کہ اب وقت آگیا ہے کہ وزیراعظم گھر جائیں۔بلاول بھٹو نے کہا کہ ملک سیاسی اور معاشی گرداب سے اسی صورت میں باہر نکل سکتا ہے کہ پاکستان کواصل جمہوریت کی طرف بڑھنے دیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ 31 دسمبر تک تمام ارکان کے استعفے پارٹی قیادت کے پاس جمع ہونگے اسکی سی ای سی نے بھی حمایت کی ہے ۔پارٹی نے پی ڈی ایم کے 31جنوری تک وزیراعظم کو گھر بھیجنے کے فیصلے کی بھی تائید کی ہے ۔سی ای سی نے پی ڈی ایم کے فیصلوں کی توثیق کی ہے ۔پی ڈی ایم میں جو طے ہوا ہے ویسے ہی ہم آگے بڑھیں گے ۔انہوں نے کہا کہ ہماری سی ای سی کی رائے ہے کہ حکومت کو ہر فورم پر چیلنج کیا جائے ۔سلیکٹڈ نااہل حکومت کو سڑکوں پر بھی چیلنج کیا جائے گا،ناکام کرپٹ حکومت کو عدالتوں میں بھی چیلنج کرنا چاہیے ۔ سلیکٹڈ حکومت کو پارلیمنٹ اور پنجاب اسمبلی میں چیلنج کرنا چاہئے ۔بلاول نے کہا کہ اس حکومت کو سینیٹ الیکشن میں بھی چیلنج کرنا چاہئے ۔ پی پی چیئرمین نے کہا کہ ہم اپنی رائے کو پی ڈی ایم کے فورم پر رکھیں گے ۔ سی ای سی نے شفاف انتخابات کا مطالبہ کیا ہے جس میں پچھلے الیکشن کی طرح دھاندلی نہ ہو۔ سلیکٹڈ حکومت کی وجہ سے عوام تکلیف میں ہے ، 2018کے الیکشن الیکشن نہیں سلیکشن تھی جس کی وجہ سے عمران خان کی حکومت بنی، انہی کی وجہ سے یہ حکومت بچی ہوئی ہے ، ہم نے وزیراعظم عمران خان کو 31جنوری کی ڈیڈ لائن دی ہے کہ عمران خان گھر چلے جائیں،عمران خان کو خود گھر چلے جانا چاہیے ورنہ ہمیں بھیجنا پڑے گا۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پی ڈی ایم کے ایکشن پلان کی پیپلزپارٹی نے توثیق کی ہے ۔سی ای سی کی رائے ہے کہ حکومت کو ہر ہتھیار کے ساتھ چیلنج کرنا ضروری ہے ، پی ڈی ایم کو سینیٹ الیکشن میں حصہ لینا چاہیے ۔ اگرپی ڈی ایم ملکر الیکشن لڑے تو سینیٹ میں اکثریت حاصل کرسکتی ہے ۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ سی ای سی خود مختلف تنظیموں سے رابطہ کرے گی جو اس حکومت سے تنگ ہیں۔انہوں نے کہا کہ سٹیل ملز کے ملازمین کے ساتھ ناانصافی ہورہی ہے اور پی آئی اے کے ملازمین کو زبردستی اسلام آباد بھیجا جارہا ہے ۔پیپلز پارٹی اس پر سخت احتجاج کرتی ہے ۔ہم ان تمام طبقوں سے رابطہ کریں گے جن کے ساتھ ظلم ہورہا ہے ۔انہوں نے مسلم لیگ (ن) کے رہنماخواجہ آصف کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس کو سیاسی انتقام سمجھتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ عمل جمہوریت کے منافی ہے ۔ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سی ای سی نے سینیٹ الیکشن فورم پر حکومت کو چیلنج کرنے کی رائے دی، اسے پی ڈی ایم کے سامنے لایا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ مردان کے جلسے میں پیپلز پارٹی کے نمائندے موجود تھے جلوس بھی نکلے مگر ان کو سٹیج تک آنے کا موقع نہیں ملا۔انہوں نے کہا کہ میڈیا میں پی ڈی ایم اور پیپلز پارٹی کے خلاف پراپیگنڈا ہوتا ہے اور خالی جگہوں کو دکھانے کا سلسلہ چلتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم قیادت ایک ساتھ ہے ایک ساتھ رہے گی ۔انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم نے استعفے دینے کا کوئی فیصلہ نہیں کیا ،ہوگا تو سامنے رکھیں گے ۔جہاں تک سینیٹ الیکشن اور عمران خان کے جانے کا معاملہ ہے اس میں کوئی تکرار نہیں ہے ۔پارٹی کی جانب سے سینیٹ الیکشن میں شامل ہونا ہماری تجویز ہے ۔اجلاس میں مردم شماری کے ایشو پر بات ہوئی ، ہم پہلے روز سے اس مردم شماری کے خلاف آواز اٹھاتے رہے ہیں کیونکہ یہ صوبوں کے خلاف ہے ۔مردم شماری پر بھی ہمیں شدید اختلافات ہیں، ہم حکومت کے اتحادیوں سے بھی رابطہ کریں گے جنہوں نے مردم شماری پر اعتراضات کیے اورآبادی کے تحت عوام کو ان کاحق دلائیں گے ۔ 2018کے الیکشن میں جو دھاندلی ہوئی اسکا آغاز مردم شماری سے ہوا، مردم شماری والا معاملہ بھی پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم پر اٹھائیں گے ۔سی ای سی اجلاس میں گلگت بلتستان کے الیکشن میں دھاندلی کی مذمت کی گئی اور انتخاب کو مسترد کیا گیا ۔اجلاس نے کشمیر میں عوام کے ساتھ ظلم کی بھی مذمت کی ۔اجلاس نے بلوچستان میں جو کچھ ہورہا ہے اس پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس کی مذمت کی۔اس وقت عوام تاریخی مہنگائی کا شکار ہیں،بجلی ،گیس کے بل، ادویات اوراشیائے خوردونوش کی قیمتیں کنٹرول سے باہر ہیں ،پورے خطے میں پاکستان کی منفی گروتھ ریٹ ہے ۔قوم کو آج جس صورتحال کا سامنا ہے یہ سب کچھ حکومت کا کیا دھرا ہے ،حکومت کی نااہلی کا بوجھ ملک کے عوام برداشت کررہے ہیں ۔بلاول بھٹو نے کہا کہ آزاد کشمیر کے الیکشن شفاف ہونے چاہئیں، کشمیر کے عوام کے ساتھ جو ناانصافی ہورہی اسکی مذمت کی گئی،اجلاس میں سندھ اور بلوچستان کے ساحلوں پر قبضہ کیا جارہا ہے ، سندھ اور بلوچستان کو ایک ہوکر اس معاملے پر آواز بلند کرنی چاہیے ، ہم تاجروں، مزدوروں، پی آئی اے اور سٹیل مل کے ملازمین سے رابطے کریں گے ، ہم ان سب لوگوں سے رابطہ کریں گے جو اس حکومت کے باعث تکلیف کا شکار ہیں، جو کسانوں کا معاشی قتل ہورہا ہم اس پر بھی آواز بلند کریں گے ، ہمارا احتجاج تب تک کامیاب نہیں ہوگا جب تک عوام ہمارا ساتھ نہیں دیتے ، عوام تب ہمارا ساتھ د یں گے جب انکے مسائل پر بات ہو۔انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان میں مہنگائی خطے میں سب سے زیادہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ عوام کو اس وقت جن مصائب کا سامنا ہے اس کی ذمہ دار صرف اور صرف سلیکٹڈ حکومت ہے ،سیاسی معاملات میں اسٹیبلشمنٹ کے عمل دخل کی وجہ سے صورتحال اور بھی خراب ہوئی ہے اس لئے اسٹیبلشمنٹ کے سیاسی عمل دخل کو روکناہوگا۔ بلاول کا کہنا ہے کہ ہمارا عزم ہے ہمیشہ کی طرح تمام جمہوری قوتوں کوساتھ لے کرچلیں۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv