تازہ تر ین

اتحاد جادو سے قائم ،چاہوں گا موقع ملے حکومت گرادوں ،بلاول بھٹو مایوس کا رکنوں کو خوش کرنے کی کوشش ہے ،فردوس عاشق اعوان

لاہور (خبرنگار) پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ میں تو چاہوں گا موقع ملتے ہی حکومت گرا دوں اور اس کی وجہ معاشی حالات اور انسانی جمہوری حقوق پر پابندیاں ہیں،کسی غیر جمہوری سازش میں شامل نہیں ہوں گے بلکہ حکومت
کوصرف آئینی طریقے سے ہٹانا چاہتے ہیں،آئی ایم ایف کے پاس ہم بھی گئے تھے لیکن ان کی ہر شرط نہیں مانی ،حکومتی وزیر کہتے ہیں آئی ایم ایف ہماری معیشت سے خوش ہے لیکن آپ آئی ایم ایف سے نہیں عوام سے پوچھیں کیا وہ آپ سے خوش ہیں،آئی ایم ایف کے ساتھ کی گئی ڈیل کو پھاڑ کر پھینکا جائے اور اس سے عوام اور ملک کے مفاد میں دوبارہ مذاکرات کئے جائیں ، امید ہے کہ شہباز شریف جلد واپس آئیں گے اور قائد حزب اختلاف کا کردار ادا کریں گے،اس حکومت کو ” جادو “ سپورٹ کر رہا ہے ، ” جادو “ زبردستی اتحاد کو جھوڑ رہا ہے لیکن ایک وقت آئے گا جب جادو نہیں چلے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سینئر صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو اور رانا جمیل منج کی رہائشگاہ پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ حکومت کا کوئی اسٹیک نہیں اس لئے آئی ایم ایف کی ہر شرط مان رہے ہیں،حکومت کے خلاف تحریک کے لئے تمام طبقات سے رابطے کرنے نکلا ہوں ، ہم کنونشنز ، سیمینارکے ذریعے عوام سے رابطہ کریں گے، حکومت کے تمام ہتھکنڈوں کے باوجود اپنی جدوجہد کرتے رہیں گے، ہم آئینی ، جمہوری اور قانونی طر یقے سے حکومت کوہٹانا چاہتے ہیں۔ صحافی کے اس سوال کہ تاثر ہے کہ آپ اسٹیبلشمنٹ کےلئے قابل قبول ہیں کا جواب دیتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ یہ ان کے پیار کا انداز ہے ، ہمارا اسٹیبلشمنٹ سے کوئی رابطہ نہیں ،جب عوام کا سٹیک نہیں ہوگا تو پھر ریاست کیسے چلے گی ۔بلاول بھٹو نے کہا کہ جب وزیروں سے حکومت کی کارکردگی کے بارے میں پوچھا جاتا ہے تو کہتے ہیں گالی دیتے ہیں ،تنقید کرتے ہیں اور اپنے کارکردگی کے بارے میں بات کرنے کو تیار نہیں ہوتے ۔ پیپلز پارٹی نے اپنے ادوار میں عوام کےلئے انقلابی منصوبے شروع کئے ،سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں کئی گنا اضافہ کیا ، آج موجودہ حکومت نے عام آدمی کا جینا حرام کر دیا ہے او رلوگ مہنگائی کے سونامی میں ڈوب رہے ہیں ۔ ہم نے پہلے ہی آئی ایم ایف سے ڈیل کو پی ٹی آئی ایم ایف ڈیل قرار دیا تھا ، حکومت کی اپنی رپورٹ کہہ رہی ہے کہ مہنگائی میں اضافہ ہوا ہے ،آج نالائق اور نا اہل حکومت چلا رہے ہیں ، ہم غریب اور عوام دشمن پی ٹی آئی آئی ایم ایف ڈیل کو نہیں مانتے ، ہم عوام کے معاشی قتل کے خلاف آواز بلند کرتے رہیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ شہری علاقوں میں 78فیصد اور دیہی علاقوں میں 91فیصد اشیائے خوردونوش مہنگی ہوئی ہیں اگر اسے عوام کے معاشی قتل کا نام نہ دیا جائے تو کیا کہا جائے ۔ پیپلز پارتی سمجھتی ہے کہ معیشت کو چلانا ور عوام کو معاشی انصاف اورمعاشی حقوق کا تحفظ دینا سلیکٹڈ نہیں بلکہ عوامی نمائندوں کی ضرورت ہوتی ہے ۔ حکومتی وزیر کہتے ہیں کہ آئی ایم ایف ہماری معیشت سے بہت خوش ہے ، کہتے ہیں موڈیز نے کہا ہے کہ ہم معیشت کو صحیح چلا رہے ہیں ،بلوم برگ نے کہا ہے کہ ہماری سٹاک ایکسچینج زبردست ہے ،ہم انہی وزیروں سے پوچھتے ہیں کہ لاہور، کراچی ، پشاوراور کوئٹہ کے عوام سے پوچھیں جن پر ٹیکسز کا بوجھ ڈال دیا گیا ہے ، ان سے پوچھیں جن کے بچے سکول نہیں جا سکتے اور وہ اپنے بوڑھے والدین کا علاج نہیں کر اسکتے ۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ آئی ایم ڈی ڈیل کو پھاڑ کر پھینکا جائے اور عوام اور ملک کے مفاد میں دوبارہ مذاکرات کئے جائیں۔ انہوں نے شہباز شریف کی واپسی کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ امید ہے کہ وہ جلد واپس آئیں گے اور قائد حزب اختلاف کا کردار اسی طرح ادا کریں گے ۔ آج عوام پر ٹیکسز کو بوجھ لادھ دیا گیاہے ، مہنگائی کا سونامی آیا ہوا ہے ، اگر ہم انتخابات میں ان کے پاس جائیں گے تو وہ ہم سے سوال کریں گے ہم اس وقت کہاں تھے ، پیپلز پارٹی معاشی نا انصافی کے خلاف آواز بلند کر رہی ہے اور اس کے خلاف جدوجہد کرتے رہیں گے ،جو خاموش ہیں یا موجود نہیں وہ بھی اس پر بات کریں گے ۔ پیپلز پارٹی کی کوشش جاری رہے گی ہم عوام کے معاشی حقوق کےلئے ہر جماعت کے ساتھ مل کر کام کرنے لئے تیار ہیں ۔انہوں نے کہا کہ حکومت کی یہی پالیسی ہے کہ اپنے سیاسی مخالفین کو بند کر دے تاکہ عوام کو نمائندگی نہ مل سکے ، جمہوری ریاستوں میں ایسا نہیں ہوتا کہ تنقید پر آواز بند کر دی جائے بلکہ مثبت تنقید کو برداشت کیا جاتا ہے اور اس سے بہتر معاشی پالیسیاں بنائی جاتی ہیں ۔ حکومت چاہتی ہے کہ اس کی یکطرفہ معاشی پالیسی پر کوئی بات نہ کرے اور کوئی آواز نہ اٹھائے لیکن ہم آواز اٹھاتے رہیں گے ۔ انہوںنے سندھ میں صحافی کے قتل کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ ہم نے پیشکش کی ہے کہ متاثرہ فیملی اگر جوڈیشل کمیشن یا اپنی مرضی کے کسی پولیس افسر سے تحقیقات چاہتی ہے تو حکومت اس کے لئے تیار ہیں ، اس سے ایک روز قبل پیپلز پارٹی کی رکن اسمبلی کو بیدردی سے قتل کیا گیا ۔ انہوں نے آرٹیکل 6 کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ ایک ہی شاندار فیصلہ آیا تھا اور تاریخ میں پہلی بار عدالت نے کسی آمر کو غدار کہا ، ایک عدالت فیصلہ دیتی ہے اور ایک ہفتے بعد ہی دوسری عدالت اس عدالت کو ہی غیر آئینی قرار دے دیتی ہے ، صحافی آئین سے کیسے چھیڑ چھار کر سکتا ہے لیکن جب آمر زبردستی ریاست پر قبضہ کرتا ہے تو اس کے لئے آئین میں ایک ہی آرٹیکل 6ہے جس کے تحت وہ غدار ہے اور غدار غدار ہوتا ہے۔ انہوں نے مریم نواز کی خاموشی کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہاکہ جب وہ سیاسی سر گرمیاں کر ہی تھیں تو تب بھی ٹی وی پر انہیں دکھایا جاتا تھا ،وہ اپنے والد کے علاج اور تیمار داری کے لئے باہر جانا چاہتی تھیں تو انہیں یہ حق ملنا چاہیے ۔ انہوں نے حکومتی اتحاد کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ سیاسی اتحاد سیاسی بنیادوں پر بنتے ہیں ، ایم کیو ایم ایم اور (ق) لیگ والے بتائیں حکومت جو فیصلے کر رہی ہے وہ عوام کی مرضی کے مطابق ہیں ، آج نالائق حکومت نے عوام کو عذاب میں ڈالا ہوا ہے ، چوہدری برادران گجرات کے عوام سے پوچھیں وہ حکومت کے فیصلوں سے خوش نہیں ہیں، اس حکومت کو ” جادو “ سپورٹ کر رہا ہے ، ” جادو “ زبردستی اتحاد کو جھوڑ رہا ہے لیکن ایک وقت آئے گا جب جادو نہیں چلے گا۔ انہوں نے آئی جی سندھ کی تبدیلی نہ ہونے کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ اسلام آباد میں بھینس کسی کے گھر میں داخل ہو گئی تو آئی جی تبدیل ہو گیا ، پنجاب میں پانچ آئی جیز تبدیل ہو چکے ہیں ، وزیر اعظم نے وزیر اعلیٰ سندھ سے آئی جی کی تبدیلی کے حوالے سے طے کیا ۔ سندھ میں امن و امان کی صورتحال خراب ہو رہی ہے ، کابینہ کا مطالبہ ہے کہ آئی جی سندھ تبدیل ہونا چاہیے پھر کیوں تبدیل نہیں کیا جارہا دوغلی پالیسی نہیں ہونی چاہیے ۔ قبل ازیں بلاول بھٹو سے پیپلز پارٹی وسطی پنجاب کے صدر قمر زمان کائرہ کی قیادت نے وفد نے ملاقات کی جس میں ملک کی سیاسی صورتحال سمیت اہم ایشوز پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ذرائع کے مطابق اجلاس سے خطاب میں بلاول بھٹو نے مہنگائی کے خلاف جلسوں اور احتجاج کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ہم سلیکٹڈ وزیراعظم کو نہیں مانتے، عوام مسلط کی گئی تبدیلی کی بھاری قیمت ادا کر رہے ہیں۔بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ مہنگائی اور بیروزگاری کی وجہ سے عوام مسائل کا شکار ہیں۔ سلیکٹڈ حکمران کبھی بھی عوامی مسائل حل نہیں کر سکتے،آئی ایم ایف معاہدے میں عام آدمی کے مسائل کا خیال نہیں رکھا گیا،ٹیکس کے ایسے اہداف رکھے جا رہے ہیں جس سے عام آدمی کی کمر ٹوٹ رہی ہے۔ ہم بھی آئی ایم ایف کے پاس گئے تھے لیکن ایسی ظالمانہ پالیسیاں نافذ نہیں کیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا اپنا پلان یہ ہے کہ ملک بھر میں جلسے، جلوس، سیمینار کریں گے اور ضلع ضلع جائیں گے۔چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے کہا کہ اپوزیشن کےلئے سیاست کرنا مشکل کر دیا گیا ہے، ہم صرف آئینی طریق کار سے حکومت کو ہٹانا چاہتے ہیں، کسی بھی غیر جمہوری سازش میں شامل نہیں ہوں گے۔نجی ٹی وی کے مطابق سینئر صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ میں تو چاہوں گا موقع ملتے ہی حکومت گرا دوں اور اس کی وجہ معاشی حالات اور انسانی جمہوری حقوق پر پابندیاں ہیں،کسی غیر جمہوری سازش میں شامل نہیں ہوں گے بلکہ حکومت کوصرف آئینی طریقے سے ہٹانا چاہتے ہیں۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ آرمی چیف سے میری ملاقات یا رابطہ نہیں ہوا۔ آرمی ایکٹ میں ترامیم کسی کے کہنے پر واپس نہیں لیں‘ ہم سلیکٹڈوزیراعظم کو نہیں مانتے‘ سازش جمہوری بھی ہوتی ہے‘ کسی بھی غیرجمہوری سازش میں شامل نہیں ہونگے۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv