تازہ تر ین

بڑے خواب کے لیے کشتیاں جلانا پڑتی ہیں ،سخت فیصلوں سے پیچھے نہیں ہٹوں گا،عمران خان

ڈیووس (این این آئی+مانیٹرنگ ڈیسک)وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اصلاحات ایک دردناک عمل ہے جس سے گزرے بغیر ملک ترقی نہیں کرسکتا،عوام کو درپیش مشکلات کا احساس ہے مگرفرسودہ نظام میں اصلاحات لانا آسان نہیں ہوتا،کرپٹ اسٹیٹس کو پاکستان کا بہت بڑا مسئلہ ہے،تنقید سے گھبرانے والا نہیں اور نا ہی اپنے نظریے پر سمجھوتہ کروں گا،پاکستان میں ہماری حکومت نے کرپٹ عناصر کا محاسبہ کیا جن میں ے کچھ اب جیل میں ہیں،کامیابی کےلئے پیچھے مڑنے کا کوئی راستہ نہیں، اس کےلئے کوئی پلان بی نہیں ہونا چاہیے، دوسری پوزیشن پر آنے والے کو کوئی انعام نہیں ملتا، پاکستان کی اصل طاقت ہمارے ملک کے عوام ہیں، میرا یقین ہے گڈگورننس سے پاکستان ترقی کرےگا، پاکستانیوں کے پاس صلاحیتوں کے ساتھ وسائل بھی ہیں،غیر ملکی سرمایہ کاری میں بہتری آئی ہے، ہماری سمت درست ہے، پاکستان کے لئے اچھا وقت شروع ہونے والا ہے، اب عوام کو آگے بڑھنے کا جامع روڈ میپ دے سکتے ہیں،ڈیووس میں میرے قیام کے اخراجات اکرام سہگل اور محمد عمران نے برداشت کئے ۔جمعرات کو یہاں پاکستان بریک فاسٹ میٹ میں اہم کاروباری شخصیات سے گفتگوکرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ دنیا بھر کی اہم شخصیات ڈیووس میں موجود ہیں، یہاں آنے کا مقصد کاروباری شخصیات کو پاکستان میں سرمایہ کاری کے ماحول سے آگاہ کرنا ہے کیونکہ یہاں ایک جگہ ایسے لوگوں سے ملاقات ہوجاتی ہے جن سے ملنے کے لیے آپ کو بہت زیادہ سفر اور اخراجات اٹھانے پڑتے ہیں۔وزیر اعظم نے کہاکہ ڈیووس میں قیام بہت ہی مہنگا ہے، میں حکومت کا اس پر خرچ نہیں کرنا چاہ رہا تھا۔انہوںنے کہاکہ ڈیووس میں میرے قیام کے اخراجات اکرام سہگل اور محمد عمران نے برداشت کئے ۔ ڈیووس آنے والے وزرائے اعظم میں سے سب سے سستا دورہ میرا ہو گا۔ وزیر اعظم عمران خان نے اپنی جدوجہد پر روشنی ڈالتے ہوئے شرکاءکو بتایاکہ جب میں نے کرکٹ شروع کی تو پہلے ٹسیٹ میچ میں ہی مجھے ڈراپ کر دیا گیا تھا۔ انہوںنے کہاکہ انسان کی اصل کامیابی برے حالات میں پر امید رہنا ہوتی ہے،اکثر لوگ برے حالات میں ہمت ہار دیا کرتے ہیں، زندگی میں آگے بڑھنے کے لئے آپ کو مشکل حالات میں جیتنے کا سلیقہ آنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ غریب اور معاشرے کے نچلے طبقے کے افراد میں آگے بڑھنے کی بہت صلاحیت ہوتی ہے۔ انہوںنے کہاکہ میں نے اپنے ملک کے انتہائی پسماندہ علاقے میں یونیورسٹی بنائی۔ میانوالی کی نمل یونیورسٹی میں طلبا کو بریڈ فوڈ یونیورسٹی سے ڈگری جاری ہوتی ہے۔ انہوںنے کہاکہ نمل یونیورسٹی میں زیر تعلیم غریب طلباءمیں بہت صلاحیت دیکھنے کو ملی۔ انہوں نے کہا کہ جب میری والدہ کینسر میں متلا ہوئیں تو معلوم ہوا کہ پاکستان میں کینسر ہسپتال ہی نہیں ۔انہوںنے کہاکہ والدہ کی تکلیف دیکھ کر ارادہ کیا کہ پاکستان میں غریب مریضوں کے لئے کینسر کا ہسپتال بناﺅں گا۔ انہوںنے کہاکہ شوکت خانم کینسر ہسپتال میں 75 فیصد مریضوں کا علاج مفت کیا جا رہا ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہاکہ شوکت خانم کینسر ہسپتال پر 10 ارب سالانہ خرچ آتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دو پارٹی نظام کے علاوہ تیسری پارٹی کی کوئی گنجائش نہیںتھی جس طرح انگلینڈ اور امریکا میں ہم نے دیکھا ہے۔ انہوںنے کہاکہ بڑے ہدف کو پانے کے لئے آپ کو کشیتیاں جلانی پڑتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ترقی کرنے کی بہت صلاحیت ہے،60ءکی دہائی میں پاکستان دنیا کے کئی ملکوں کے لئے ایک مثال تھا،قوم میں امید تھی لیکن پھر ایسا دور آیا جب اقتدار کی میوزیکل چیئر کا کھیل چلتا رہا اور پاکستان بنانے کے مقصد سے ہم نے روگردانی اختیار کی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک نظریئے کے تحت وجود میں آیا، ہمیں وہ فراموش نہیں کرنا چاہیے۔ قائد اعظم پاکستان کو اسلامی فلاحی ریاست بنانا چاہتے تھے۔وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان بے پناہ وسائل اور صلاحیتوں سے مالا مال ہے۔ انہوںنے کہاکہ بلوچستان میں ریکو ڈک کے مقام پر سونے اور تانبے کی 14 کانیں ہیں۔ انہوںنے کہاکہ صرف 2 کانوں کا منافع 100 ارب ڈالر سے زائد ہے ۔انہوںنے کہاکہ پاکستان میں گیس،کوئلے کے وسیع ذخائر ہیں۔ انہوںنے کاکہ میرا وژن پاکستان کو حقیقی معنوں میں فلاحی ریاست بنانا ہے، حکومت صنعتوں کی ترقی کے لئے کام کر رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سرمایہ کاری کے لئے ملک میں آسانیاں پیدا کرنے کے اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مہاتیر محمد نے بڑی محنت سے ملائیشیا کو ترقی یافتہ ممالک کی راہ پر گامزن کیا۔انہوںنے کہاکہ پاکستان کو بھی ایسے ہی چیلنجز کا سامنا تھا۔ پاکستان میں ہماری حکومت نے کرپٹ عناصر کا محاسبہ کیا جن میں سے کچھ اب جیل میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت کواقتدار میں آنے کے بعد ریاستی اداروں کی خراب صورتحال کا سامنا تھا، ایک اور چیلنج سابق حکومت کی جانب سے لئے گئے قرضوں کا انبار تھا۔ انہوںنے کہاکہ ہماری آمدنی کا بڑا حصہ قرضوں پر سود کی ادائیگی پر خرچ ہوتا ہے۔ انہوںنے کہاکہ زیر گردش قرضوں کا حجم اربوں روپے تک بڑھ چکا ہے،اگر میرا مشکل حالات میں آگے بڑھنے کا تجربہ نہ ہوتا تو میں بھی حوصلہ ہار دیتا۔ انہوں نے کہا کہ فرسودہ نظام میں اصلاحات لانا آسان نہیں ہوتا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ہم نے حکومت کے پہلے سال جاری حسابات کے خسارہ میں 75 فیصد کمی کی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو فلاحی ریاست بنانا میرا وژن ہے۔ انہوںنے کہاکہ پسماندہ طبقات کو اوپر لائیں گے، احساس پروگرام کے ذریعے معاشرے کے غریب طبقات کی مدد کررہے ہیں۔انہوںنے کہاکہ حکومت کے اقدامات کی بدولت معاشی صورتحال بہتر ہوئی ہے۔ سٹاک مارکیٹ مستحکم ہو رہی ہے۔ انہوںنے کہاکہ غیر ملکی سرمایہ کاری میں بہتری آئی ہے۔ ہماری سمت درست ہے۔ پاکستان کے لئے اچھا وقت شروع ہونے والا ہے۔ وزیر اعظم نے کہاکہ انسان کی اصل کامیابی برے حالات میں پر امید رہنا ہوتا ہے، اکثر لوگ برے حالات میں ہمت ہار دیتے ہیں، زندگی میں آگے جانے کے لیے آپ کو مشکل حالات میں جینے کا سلیقہ آنا چاہیے۔انہوںنے کہاکہ غریب اور معاشرے کے نچلے طبقے میں آگے جانے کی صلاحیت ہوتی ہے، میں نے اپنے ملک کے انتہائی پسماندہ علاقے میں نمل یونیورٹی بنائی، میانوالی کی نمل یونیورسٹی کو بریڈ فورڈ یونیورسٹی سے ڈگری جاری ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ نمل یونیورسٹی میں زیر تعلیم غریب طلبا میں بڑی صلاحیت دیکھنے کو ملی ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ گزشتہ 15 ماہ میرے لیے زندگی کا سب سے مشکل ترین وقت رہا اور اس عرصے میں ہماری حکومت کو مختلف محاذوں پر بڑے چیلنجز کا سامنا رہا’۔انہوں نے کہا کہ مشکل حالات کے بعد اب عوام کو آگے بڑھنے کا جامع روڈ میپ دے سکتے ہیں۔پاکستان میں سیاحت کے فروغ پر بات کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ ہمارے شمالی علاقوں میں سوئٹزرلینڈ سے زیادہ خوبصورت پہاڑ ہیں، 5 ہزار سال قدیم تہذیب کے آثار موجود ہیں اور 4 بڑے مذاہب کے تاریخی مقدس مقامات بھی موجود ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ صرف سیاحت کو ہی ترقی دے کر پاکستان کو بہت جلد اپنے پیروں پر کھڑا کیا جاسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ سیاحت سے سوئٹزرلینڈ سالانہ 80 ارب ڈالر اور ترکی 20 ارب ڈالر کمارہا ہے اور ہم بھی سیاحت کو فروغ دے کر پاکستان کی مجموعی برآمدات سے بھی زائد کما سکتے ہیں۔وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت نے انتہا پسند گروپوں کو قومی دھارے میں شامل کیا،مسئلہ کشمیر کا حل کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق ہونا چاہیے ، امریکا کو مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے اپنا کردار ادا کرنا ہو گا،بھارتی شدت پسند تنظیمیں مسلمانوں کی نسل کشی کر رہی ہیں،بھارتی شہریت کا نیا قانون مسلمانوں کے خلاف تعصب پر مبنی ہے،کشیدگی کا خاتمہ مذاکرات کے ذریعے ہی ممکن ہے ۔وزیراعظم عمران خان نے امریکی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 70 ہزار جانوں کی قربانی دی اور ہماری معیشت کو اربوں ڈالر کا نقصان ہوا۔انہوںنے کہاکہ بدعنوانی اور منی لانڈرنگ سے بھی پاکستان کی معیشت کو شدید نقصان پہنچا لیکن موجودہ حکومت سرمایہ کاری کے فروغ اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے کےلئے کوشاں ہے۔عمران خان نے کہا کہ دہشت گردی پر بڑی حد تک قابو پا چکے ہیں اور ہم نے انتہا پسندوں کو قومی دھارے میں شامل کیا ہے۔انہوںنے کہاکہ پاکستان سرمایہ کاری اور سیاحت کے لیے محفوظ ترین ملک ہے، پاکستان نصف سے زائد دنیا کی اونچی ترین چوٹیوں کا حامل ملک ہے اور گزشتہ سال پاکستان میں سیاحوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا، سرمایہ کاری کےلئے بھی ماحول سازگار بنایا جا رہا ہے۔پاک چین راہداری کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ سی پیک کے تحفے پر چین جیسے ہمسایہ دوست کے انتہائی مشکور ہیں، سی پیک سے بیرونی سرمایہ کاری میں بے پناہ اضافہ ہوا۔مقبوضہ کشمیر کی تازہ ترین صورت حال پر اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعظم پاکستان نے کہا کہ 5 اگست سے 80 لاکھ کشمیری محصور ہیں، عالمی برادری جان لے کہ کشمیر کا مسئلہ گھمبیر ہو چکا ہے، بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں غیر قانونی تسلط قائم کر رکھا ہے۔انہوںنے کہاکہ مسئلہ کشمیر کا حل کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق ہونا چاہیے اور امریکا کو مسئلہ کشمیر کے حل کےلئے اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔بھارت کے متنازع شہریت کے قانون پر بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہاکہ بھارتی حکومت نازی ازم کے فلسفے پر عمل پیرا ہے، بھارت میں ہندوتوا اور آر ایس ایس کی سوچ فروغ پا رہی ہے۔انہوںنے کہاکہ مودی حکومت مہاتما گاندھی کے نظریات سے انحراف کر رہی ہے ، بھارتی شدت پسند تنظیمیں مسلمانوں کی نسل کشی کر رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ بھارتی شہریت کا نیا قانون مسلمانوں کے خلاف تعصب پر مبنی ہے، شہریت قانون کی مسلمانوں، عیسائیوں اور ہندو دانشوروں نے بھی مخالفت کی۔مشرق وسطیٰ کی صورت حال پر بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہاکہ جنگ کسی بھی مسئلے کا حل نہیں، مذاکرات بہترین حکمت عملی ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے سعودی عرب، ایران اور متحدہ عرب امارات کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں اور مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کا خاتمہ مذاکرات کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان کا م¶قف عالمی قیادت تک پہنچا دیا ،سب سے بڑا چیلنج کرپشن کا خاتمہ ہے ،ترقی صرف گڈگورننس سے ممکن ہے ،اداروں کا غیر مستحکم ہونا ملک کیلئے نقصان دہ ہے ،پا کستان کی ترقی کےلئے نظام حکومت بہتر ہو نا نا گزیر ہے ،پہلے سال خسارے میں 75 فیصد کمی کی ،صرف سیاحت کے ذریعے ہی پاکستان کو ترقی کی راہ پر گامز ن کیا جا سکتا ہے ۔جمعرات کو ڈیوس میں اہم کا روباری شخصیا ت سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ڈیووس میں دنیا کی اہم شخصیات سے ملنے کا موقع ملتا ہے، انہوں نے ڈیووس میں پاکستان کا مو¿قف عالمی قیادت تک پہنچایا، ڈیووس میں قیام بہت ہی مہنگا ہے، میں حکومت کا پیسا اپنے قیام پر خرچ نہیں کرنا چاہ رہا تھا ڈیووس میں میرے قیام کو اکرام سہگل اور محمد عمران اٹھارہے ہیں ڈیووس آنے والے وزرائے اعظم میں سب سے سستا دورہ میرا ہوگا۔انہو ںنے کہا کہ جب کرکٹ شروع کی تو پہلے ٹیسٹ میچ میں ہی مجھے ڈراپ کر دیا گیا تھا مجھے ٹیم میں واپس آنے کے لئے 3سال لگے ،انسان کی اصل کامیابی مشکل حالات میں پرامید رہنا ہے، آگے بڑھنے کے لیے مشکل حالات میں جینے کا سلیقہ آنا چاہیے، اکثر لوگ برے حالات میں ہمت ہار دیا کرتے ہیں، میں نے وقت سے سیکھا کہ مشکل حالات کا مقابلہ کیسے کرتے ہیں، جب میری والدہ کو کینسر ہوا تو پتہ چلا کہ پاکستان میں کینسر اسپتال ہی نہیں۔ والدہ کی تکلیف دیکھ کر فیصلہ کیا پاکستان میں کینسر اسپتال بناوَں گا کینسر ہسپتال کی تعمیر کے وقت 20بہترین ڈاکٹروں سے مشاورت کی 20میں سے 19ڈاکٹروں نے کہا کہ آپ پاکستان میں کینسر ہسپتال نہیں بنا سکتے آج شوکت خانم میں 75 فیصد غریب لوگوں کا علاج ہورہا ہے اور اسپتال پر سالانہ 10ارب روپے خرچ ہوتے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ جب میںسیا ست میں آیا تب بھی سب میر امذاق اڑاتے تھے جب سیاست میں آیا تو اس وقت سیا سی جما عتیں باری باری اقتدار میں آتی تھیں 2جما عتوں نے ہی باریاں لگائی ہو ئی تھیں انسان اللہ تعالیٰ کی بہترین تخلیق ہے ترقی کر نے کے لئے پہلے آپ کو بڑئے خواب دیکھنے ہو تے ہیں بڑے اہداف کو پا نے کے لئے آپ کواپنی کشتیا ں جلا نی پڑتی ہیں پا کستان میں ترقی کرنے کی بہت صلا حیت مو جو د ہے 60کی دہا ئی میں ہم نے دیکھا پا کستان ترقی کی دوڑ میں سب سئے آگے تھا پا کستان کی ترقی کےلئے بہتر نظام حکومت ہو نا نا گزیر ہے پا کستان ایک نظریے کے تحت وجو د میں آیا ہمیں وہ کبھی فرامو ش نہیں کر نا چاہیے قائد اعظم پاکستان کو اسلا می فلا حی ریا ست بنا نا چاہتے تھے ۔ انہو ںنے کہا کہ کامیابی کے لیے پیچھے مڑنے کا کوئی راستہ نہیں، کامیابی کے حصول کےلیے جدوجہد میں کبھی پیچھے مڑ کر نہ دیکھیں، اس کے لیے کوئی پلان بی نہیں ہونا چاہیے، دوسری پوزیشن پر آنے والے کو کوئی انعام نہیں ملتا۔ پاکستان کی اصل طاقت ہمارے ملک کے عوام ہیں، میرا یقین ہے کہ گڈگورننس سے پاکستان ترقی کرے گا، پاکستانیوں کے پاس صلاحیتوں کے ساتھ ساتھ وسائل بھی ہیں بلو چستان میں ریکو ڈک کے مقام پر سونے اور تانبے کی 4کا نیں ہیں صرف 2کا نو ں کا منا فع 100ارب ڈالر سے زائد ہے پا کستا ن میں گیس اور کو ہلے کے وسیع ذخائر ہیں ، ماضی میں تعلیم اور انسانوں پر پیسہ خرچ نہیں کیا گیا، ہم نے غربت کے خاتمے کے لیے احساس پروگرام شروع کیا ، حکو مت صنعتوں کی ترقی کےلئے کا م کر رہی ہے سرما یہ کا روں کے لئے ملک میں آسانیا ں پیدا کرنے کے اقدامات اٹھا ئے گئے ہیں مہا تیر محمد نے بڑی محنت سے ملا یشیا کو ترقی یا فتہ ملک بنا نے کی راہ پر گامزن کیا ہما را بڑا چیلنج کر پٹ عنا صر کا مقابلہ کر نا ہے جو ہر روز ایک نئی افواہ پھیلا تے ہیں کچھ کر پٹ عنا صر کا محاسبہ کیا جو اب جیل میں ہیں ، پاکستان کے نیچے جانے کی وجہ جمہوری اداروں کا غیر مستحکم ہونا ہے، ہمارا سب سے بڑا چیلنج کرپشن کا خاتمہ ہے، کرپٹ اسٹیٹس کو پاکستان کا بہت بڑا مسئلہ ہے۔ ایک سوال کے جو اب میں انہو ںنے کہا کہ تنقید سے گھبرانے والا نہیں اور نا ہی اپنے نظریے پر سمجھوتہ کروں گا، بیمارمعیشت کواٹھانے کےلیے تکلیف دہ فیصلے کرنے پڑتے ہیں، ٹیومر نکالنا ہے تو آپریشن کے مرحلے سے بھی گزرنا پڑےگا، ہم نے پہلے سال خسارے میں 75 فیصد کمی کی ہے گزشتہ ایک سال میں پا کستان میں براہ راست بیرونی سرمایہ کا ری میں 200فیصد اضافہ ہو ا وفاقی کا بینہ کے وزراءپر غیر ضروری بیرونی دوروں پر مکمل پا بندی لگائی ہو ئی ہے ۔ایک اور سوال کے جو اب میں انہو ںنے کہا کہ گزشتہ 15ما ہ میری زندگی کا مشکل ترین وقت رہا ان 15ما ہ میںمختلف محاذوں پر بڑے چیلنجز کا سامنا رہا مشکل حالا ت کے بعد اب ہم عوام کو آگے بڑھنے کا جا مع روڈ میپ دے سکتے ہیں ہما رے شما لی علاقوں میں سوئٹزلینڈ سے خوبصورت پہا ڑ ہیں صرف سیا حت کو ہی ترقی دے کر پا کستان کو بہت جلد اپنے پا ﺅں پر کھڑا کیا جا سکتا ہے پاکستان میں 5ہزار برس قدیم تہذیب کےاآثار مو جو د ہیں پاکستان میں 4بڑے مذاہب کے تاریخی مقدس مقاما ت موجو د ہیں سیاحت سے سوئٹزرلینڈ 80ارب ڈالر سالا نہ کما رہا ہے ترکی سیاحت سے 20ارب ڈالر سالانہ کما رہا ہے پاکستان کی مجمو عی برآمدات سے بھی زائد ہم سیا حت سے کما سکتے ہیں۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv