تازہ تر ین

امریکی کا نگریس نے ٹرمپ کو جنگ سے روک کر دنیا کو امن کا راستہ دکھایا،ضیا شاہد

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی ضیا شاہد نے کہا ہے کہ زینب الرٹ بل کی کثرت ائے سے منظوری کی وجہ یہ نہیں ہے کہ ہم نے زینب قتل کیس سے ہم نے سبق سیکھ لیا۔ سیاسی معاملات میں تو ابھی کافی اختلافات ہیں لیکن سوشل سبجیکٹ پر سب لوگ اکٹھے ہو جاتے ہیں اور پھر یہ ظاہر کرنا مقصود تھا کہ عام طور پر الزام یہ لگتا تھا کہ قانون سازی سرے سے ہوئی نہیں اور پارلیمنٹ کام نہیں کرتی۔ لہٰذا ایسے بل جس میں سیاسی جماعتوں کی سیاست کا امکان نہیں ہے ان میں آپس میں ایک دوسرے کی بات تسلیم کر لیا جاتا ہے تا کہ یہ احساس دلایا جا سکے کہ دیکھئے جی پارلیمنٹ میں کام ہو رہا ہے اور مل جل کر قانون سازی ہو رہی ہے۔ سیاسی مخالفت کے علاوہ باقی سبھی بل وہ آہستہ آہستہ ایک دوسرے کے کنسرن کے ساتھ منظور ہوتے چلے جائیں گے۔ البتہ حکومت اپوزیشن دونوں طرف سے یہ رائے موجود ہے کہ ہر بات جو ہو سکتی ہے اسے کر لیا جائے اور اس الزام سے بچا جائے کہ پارلیمنٹ کام نہیں کر رہی۔ البتہ ایک ماہ پہلے یہ پوزیشن تھی کہ دنیا کے کسی بھی مسئلے پر پارلیمنٹ میں تو دونوں فریقین کی رائے مختلف ہوتی تھی اب دھڑا دھڑا بل منظور ہوتے جا رہے ہیں خاص طور پر سیاسی اور غیر سیاسی بل ان پر بھی اتفاق رائے ہوتا جا رہا ہے کیا یہ کوئی خفیہ ڈیل معاہدے یا انڈرسٹینڈنگ کا نتیجہ ہے یا پارلیمنٹ اس الزام سے بچنا چاہتی ہے کہ پارلیمنٹ میں قانون سازی سرے سے نہیں ہوتی۔عمران خان کی سچائی اور حق گوئی کے سبھی معترف ہیں وہ صاف طور پر کہہ چکے ہیں کہ ہم نے کوئی این آر او نہیں کروں گا لیکن آج کل جو پے درپے واقعات ہو رہے ہیں اس سے تو ظاہر ہوتا ہے کہ کوئی نہ کوئی انڈر سٹینڈنگ ہو گئی ہے اور اب معاملات کو مل جل کر چلانے کے لئے دونوں فریقین تیار ہیں۔ نیب کے آرڈی نینس کے بارے میں جس طرح سے وہ واپس لیا گیا اور باتیں ہو رہی ہیں اور بعد میں بحث شروع ہو گئی کہ اس میں بعض غیر اسلامی چیزیں شامل ہیں۔ پلی بار گیننگ کا قانون یا کم از کم اور بھی بہت سارے نکات جو اسلامی قانون میں کس طرح سے شامل نہیں ہیں۔ میں یہ سمجھتا ہو ںکہ کوئی نہ کوئی انڈر سٹینڈنگن ضرور ہوتی ہے۔ احتساب اور حکومت اور اپوزیشن کی انڈر سٹینڈنگ اکٹھی چل بھی سکتی ہیں یعنی ایک خاص حد تک ایک دوسرے کو برداشت کرنا قانون سازی کے لئے تعاون کرنا اور دوسری طرف یہ کہ کرپشن کے سلسلے میں کسی قسم کا کوئی کمپرومائز نہ کرنا یہ دونوں چیزیں ساتھ ساتھ چل سکتی ہیں۔ رانا ثناءاللہ کی قومی اسمبلی میں تقریر کے حوالہ سے بات کرتے ہوئے ضیا شاہد نے کہا ہے کہ اے این ایف کے سربراہ فوجی ہوتے ہیں۔ یہ شعبہ جس کے بارے میں کہا جاتا تھا کہ آج تک کبھی کوئی کچا ہاتھ نہیں ڈالا۔ جب تک پورا ثبوت موجود نہ ہو کوئی قدم نہیں اٹھاتے۔ اب رانا ثناءاللہ کے بارے میں جو بھی ایکشن لیا گیا اب رانا ثناءاللہ اس کے جواب میں اگر قرآن پاک اٹھا کر یہ بات کہتے ہیں تو پھر اے این ایف جواب دے کہ ان کے پاس کیا ثبوت تھا اس سلسلے میں اگر وہ ثبوت پورا نہیں کر سکے تو ان کو ثابت نہیں کر سکے تو اس کی کیا وجہ تھی۔ یہ اے این ایف کی ذمہ داری ہے کہ ان کا شاندار ریکارڈرہا ہے ان کو اپنا ریکارڈ درست ثابت کرنے کے لئے جواب دینا چاہئے کہ رانا ثناءاللہ کے مسئلے کا کیا ہوا کیوں اتنی دیر تک یہ متعلقہ جج میسر ہی نہ آ سکا اور پھر کیوں ان کے ساتھ یہ سارا سلوک ہوا رانا ثناءاللہ کو چاہئے کہ وہ مراد سعید کی بات کا جواب دینے کے لئے قرآن پاک کو ہی سامنے رکھ کر بات کریں کہ ڈاکٹر طاہر القادری کے لوگوں پر جو حملہ ہوا تھا اس کی پلاننگ کہاں ہوئی تھی اور کون کون اس کے پیچھے تھا اور کس طریقے سے پولیس کو کیا حکم دیا گیا تھا۔ امریکی کانگریس نے ٹرمپ کو کوئی نیا محاذ کھولنے سے روکا ہے تو وقتی طور پر بندش ہو گئی ہے مشکل ہو گیا ہے کہ ٹرمپ کے لئے میدان جنگ میں کوئی فتوحات انجام دیں۔ امریکی کانفریس نے بڑی جنگ سے بچا لیا گیا ہے۔ میرا نہیں خیال ہے اس تنگ ناکے سے ٹرمپ کو اس پابندی سے نکلنے کا راستہ اختیار کر سکیں گے۔ جنگوں میں سب سے زیادہ قتل سچائی کا ہوتا ہے ایران نے دعویٰ کیا ہے کہ 80 امریکی فوجی مارے گئے ہیں ٹرمپ نے کہا کہ سب اچھا ہے ایک بھی امریکی فوجی نہیں مارا گیا ہے ان میں سے کون سی بات سچی ہے۔ مسلمان بھائی کی بات پر یقین کریں یا سپر پاور کی بات پر یقین کریں واقعہ کیا ہے سمجھ نہیں آئی سچائی کیا ہے۔ اگر امریکہ نے ایران پر پابندیاں لگانے کی کوشش کی کہ امریکی کانگگریس میں اسے زیر بحث لایا جا سکتا ہے۔ اگر کانگریس جنگیں روک سکتی ہے تو ٹرمپ کو اس پیش قدمی سے بھی روک سکتی ہے کہ مزید کوئی پابندی نہیں لگائی جا سکتی۔ سوشل میڈیا پر فلموں کے بارے میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ یہ پرانی فلمیں دوبارہ دکھائی جا رہی ہیں۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv