تازہ تر ین

عالمی عدالت نے کلبھوشن کی سزا ختم نہیں کی ، یہی بڑی کامیابی ہے : معروف صحافی ضیا شاہد کی چینل ۵ کے پروگرام ” ضیا شاہد کے ساتھ “ میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پرمشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ عالمی عدالت انصاف میں کلبھوشن یادیو کیس میں 90 باتیں پاکستان کی تسلیم کر لی گئی ہیں سوائے ایک نقطے کے کہسزائے موت کو چھوڑتے ہوئے پاکستان کی ہر بات مان لی گئی ہے۔ضیا شاہد نے کہا کہ دو چیزیں ثابت ہوئی ہیں۔ پہلی بات تو عمومی بات ہے کہ وہ یہ کہ پاکستان اپنے ڈوزیرز یو این او میں بیچتا رہا ہے کہ انڈین دہشت گردی کی فورسز ہیں وہ پاکستان میں کام کر رہی ہیں اور پاکستان کے نظام کو سبوتاڑ کر رہی ہیں، ایک تو اس تھیوری کو اس فیصلے نے پاکستان کے موقف کو مضبوط کیا ہے کہ واعی انڈیا کے لوگ یہاں آ کر دہشت گرتے ہیں دوسری بات کہ مجموعی طور پر جو ہمارا تھیسز ہے کہ انڈیا نے پاکستان کو تہہ دل سے تسلیم نہیں کیا وقتاً فوقتاً وہ کوئی نہ کوئی ایسی حرکت کرتا رہتا ہے کہ اس کی سلامتی اور استحکام کی مخالفت کرتا ہے اور اس کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرتا ہے۔ انڈیا اپنی وارداتوں سے ثابت کرتا ہے کہ وہ پاکستان کے وجود ہے چہ جائیکہ وہ اچھے ہمسائے کی طرح رہے۔ یہ عام جاسوسی نہیں جس قسم کی جاسوسی جنگ عظیم میں بڑی طاقتوں کے جاسوس جو تھے اتحادیوں کے جاسوس ہٹلر کے خلاف کرتے تھے بلکہ یہ جاسوس ایک سٹیٹ کے خلاف ہے۔ اس مقدمے کے فیصلے نے تصدیق کر دی ہے۔ انڈیا کی کارروائیاں جو تھیں۔ انڈین میڈیا اس بات کو بہت اچھال رہا ہے اور میں دیکھ کر آیا ہوں وہ یہ کہہ رہا ہے کہ وہ اس فیصلے میں بھی اپنی کامیابی کے پہلو نکالتا ہے ایک یہ کہ سزائے موت کی مخالفت کی اور دوسرا یہ قونصل رسائی کی حمایت کی ہے۔ قونصل کی رسائی تو پہلے بھی پاکستان نے دی ہے ان کو دوائیں دی ہیں ان کو گھر والوں سے ملایا ہے۔ یہ رسائی تو پہلے بھی ان کو حاصل تھی۔ نہ ہی پاکستان نے اس سے انکار کیا تھا چنانچہ پاکستان نے اپنے لوگوں کے پہرے میں بڑے آزادانہ طریقے سے ان کو اپنے گھر والوں سے ملایا جس کو انہوں نے تسلیم بھی کیا۔ جہاں تک ایک ہی نقطے کا تعلق ہے وہ سزائے موت کا ہے وہ سزائے موت کے خلاف کب سے امریکہ اور یورپ لگے ہوئے ہیں کہ یہ دنیا بھر میں سزائے موت کے نظام کو ختم کرنا چاہئے اور اس پر بڑی بحث شروع ہے میں یہ سمجھتا ہوں کہ عالمی عدالت انصاف نے ہماری سزا کو تبدیل نہیں کیا بلکہ ہماری سزا کو اخلاقی طور پر جس طرح سے دنیا میں تسلیم کیا جاتا ہےکہ سزائے موت کو ختم کر کے اس کو تاحیات سزائیں تبدیل کر دیا جائے اس طرح سے اس کو تجویز کیا ہے لیکن اس کا ہر گز مطلب یہ نہیں ہے کہ انہوں نے سزا میں تخفیف کی سفارش کی ہے۔ بھارت کا یہ رویہ رہا ہے وہ ہر چیز کو ٹوسٹ کر کے پیش کرتا ہے وگرنہ یہ بات واضح ہے کہ کلبھوشن کی پاکستان میں رہ کر عدالت کا اس کے کیس کو دیکھنا اس کو عالمی عدالت نے اس کو تسلیم کیا ہے عالمی عدالت نے بھارت کی استدعا مسترد کر دی ہے کہ اس کو رہا کیا جائے بھارت کی یہ بات بھی مسترد ہو گئی کہ اس کو واپس انڈیا کے سپرد کیا جائے اور کیا ناکامی کیا ہوتی ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ واقعی ایسا ہی ہوا ہے آنے والے دنوں میں پاکستان کے مقدمہ کرنے کی صلاحیت اور استعداد استحقاق کو تسلیم کیا گیا ہے پاکستان کے اندر جو کلبھوشن پر مقدمہ چل رہا ہے اس مقدمے کو یہ ہر گز نہیں کہا گیا کہ صحیح نہیں چل رہا۔ اس پر کوئی اعتراض نہیں کیا گیا۔ صرف سزا کی جو ولاسٹی ہے اس پر نشاندہی کی گئی ہے۔ امریکہ اور یورپ ممالک سزائے موت کے خلاف ہے۔ یہ چیزیں دو چار دنوں کی بحث کے بعد ازخود ختم ہو جائیں گی کہ جو حقائق ہیں وہ عدالت نے جو جو کہا ہے جب وہ گرا?نڈ پر آ جائیں گی اور پاکستان اس طریقے سے اس سزا کو چلائے سوائے سزا کی ولاسٹی کے کہ سزا کے موت پر صرف اعتراض کیا گیا ہے باقی کسی چیز پر سزا دینے کے طریق کار پر، عدالتی نظام، پاکستان میں عدالتی کارروائی پر کسی بھی چیز پر کوئی اعتراض نہیں کیا گیا۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ اگر پاکستان دوبارہ کشمیر کے ایشو کو بھی یو این او میں لے کر جائے تو انشائ اللہ پاکستان کامیاب ہو گا انڈیا کو وہاں بھی بھیگی بلی بننا پڑے گا۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان بہت سارے مطالبات ایسے ہیں جو بالآخر کسی نہ کسی عدالت میں یا کسی نہ کسی ثالثی میں کسی نہ کسی تھرڈ فورم میں جا کر حل ہوں گے۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv