تازہ تر ین

عالمی عدالت میں انڈیا کی جیت30%مگر پاکستان کی جیت 70%؛امتنان شاہد کا تجزیہ

لاہور(ویب ڈیسک)ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ بنیادی بات تو یہ ہے کہ جو پاکستان کا مﺅقف تھا کہ کلبھوشن یادیوایک بھارتی جاسوس ہے نہ کہ بھارتی شہری اور نہ ہی اسکا نام مبارک پٹیل ہے ۔ وہ ایک بھارتی جا سوس اوربھارتی شہری ہے اور پاکستان میں دہشت گردی کی وارداتوں میں ملوث پایا گیا ہے۔یہ تھا پاکستان کا مﺅقف اس ساری کی ساری بات کو عالمی عدالت انصاف نے تسلیم کیا ہے۔اس لئے اگر ہم یہ کہیں کہ پاکستان یہ کیس 70%جیتا ہے جبکہ 30%ہارا ہے تو یہ کہنا غلط نہیں ہوگاپاکستان کی ساری کی ساری باتیں ماسوائے دو تین چیزوں کے جن میں انکو یہ کہا گیا ہے کہ پاکستان کلبھوشن یادیوکی پھانسی کو جو کہ فوجی عدالت نے دی ہے اس پر نظر ثانی کرے اسکے ساتھ ساتھ پاکستان ان کو وکیل کی رسائی یا قونصلر رسائی دے اور وہ بھی اس وقت ہوگی جب بھارت ایک باقاعدہ درخواست دے گا کہ وہ اپنے فلاں قیدی سے ملنا چاہتا ہے اور درخواست تمام مراحل سے گزرے گی اس کے بعدبھارت اپنے قیدی کیلئے پاکستان کے کسی وکیل کی خدمات حاصل کرے گااور پھر کیس عدالت میں چلے گااس کا یہ طریقہ کار ہوگا۔اگر آپ اس فیصلے کو مجموعی طور پر دیکھیں تو یہ پاکستان کی 70%جیت ہوئی جبکہ 30%ہارہوئی ہے۔کیونکہ اس کیس میں بھارت نے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی تھی کہ کلبھوشن یادیو جاسوس نہیں ہے اور پاکستان اس کو زبردستی ایران کی سرحد سے پکڑ کر اغوا کرکے پاکستان میں لے کر آیا ہے اور اس پر یہ الزامات لگا دیئے گئے ہیںیہ بات تو عالمی عدالت نے تسلیم نہیں کی لہذا ایک طرف سے تو بھارت کا مﺅقف غلط تسلیم کر لیا گیا۔اس لئے بھارت کے لئے یہ آسان نہیں ہو گا کہ وہ اس مسئلے کو کسی اور جگہ یا پاکستان کی کسی عدالت میں پیش کرکے یہ ثابت کرے کہ یہ بھارتی جاسوس نہیں بلکہ بھارت شہری ہے۔لہذا یہ بڑا مشکل ہوتا ہے کسی دوسرے ملک میں جاکر کیس لڑناوہ بھی ایسی صورت میںجبکہ عالمی طور پر اس کو ایک قسم کی شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا۔ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ بھارتی میڈیا یہ حقیقت تو پہلے بھی نہیں مانا جب پاکستان نے بھارتی جہاز مار گرایا اور اسکے پائلٹ کو گرفتار کیااور قیدی پائلٹ کو رہا کرکے ان کے حوالے کیا ۔بھارتی میڈیا اس وقت بھی وہ اپنے لوگوں کو کہہ رہے تھے کہہ ہماراپائلٹ کس طرح سے ایک ہیرو کی طرح واپس آرہا ہے۔البتہ جہاں تک اصل بات دیکھی جائے تو نہ تو وہ ہیرو تھا بلکہ پاکستان نے جہاز گرایا
اور پائلٹ گرفتار کیا تھا۔ان کے ایک نہیں بلکہ دو جہاز مار گرائے تھے بھارتی میڈیا یہ ماننے کو تیار ہی نہیں تھا۔بہرحال انہوں نے بھی اپنی قوم کو کسی نہ کسی طرح برقراررکھنا ہے یہ بھارتی میڈیا کی پرانی روش ہے ہم سارے اس بات کو جانتے ہیں کہ وہ کس طرح بلیک کو وائٹ اور وائٹ کو بلیک کرکے پیش کرتا ہے اور اگر آپ بھارتی میڈیا کی ایک اور بات دیکھیں تو وہ نہ صرف یہ کہہ رہیں ہیں بلکہ سفارتی سطح پر بھی اس کو اپنی جیت تصور کر رہے ہیں جو کہ میرے خیال میں ایک بے وقوفوں والی بات ہوگی اس فیصلے کو دیکھ کر کیونکہ بنیادی نقطہ یا بھارتی مدعہ کیا تھا کہ یہ شخص جس کا نام کلبھوشن یادیو ہے یہ جاسوس نہیں ہے جبکہ عدالت نے یہ تسلیم کر لیا کہ یہ جاسوس ہے۔اور میں اس موقع پر خراج تحسین پیش کرونگا کیونکہ پوری دنیا میں غالبایہ شائدپہلا کیس بلکہ آخری کیس ہو جس میں کسی انٹیلی جنس ایجنسی نے کسی بھی ملک کے ریٹائرڈ نہیں بلکہ حاضر سروس کمانڈر نیوی کا جس کو پکڑا اور یہ ثابت کیا اور یہ واحد مثال ہے پوری دنیا میں ایسی مثال کہیں نہیں ملتی۔لہذا میں یہ سمجھتا ہوں کہ یہ پاکستان کی جیت ہے جس طرح میں نے کہا کہ یہ پاکستان کی 70%جیت ہوئی جبکہ 30%ہارہے۔ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ اگر آپ ویانا کنونشن کی بات کریں تو اسکی تخریب کاری کی کاروائیوں کو نظر انداز نہیں کیا گیا البتہ اس کو ایک انسانی ہمدردی کے لحاظ سے تھوڑے عرصہ پہلے پاکستان نے انکی فیملی کو ملنے کی اجازت دی حالانکہ پاکستان کے اوپر کوئی پریشر نہیں تھا ۔اسی طرح پاکستان نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر اور تعلق بہتر کرنے کی بنیاد پر انکے ونگ کمانڈر ابھی نندن کو رہا کیا۔ہماری طرف سے تو یہ پیغام باربار جارہا ہے کہ ہم مذاکرات کرنا چاہتے ہیں ایک پر امن ہمسائے کے طور پر رہنا چاہتے ہیں لیکن بھارت کی کچھ سیاسی مجبوریاں اور خاص طور پر انکی حکومت کی کچھ سیاسی مجبوریاںہیں وہاں پر ماحول ایسا ہے کہ وہ کسی بھی طرح اس طرف آنے کو تیار نہیںاور مذاکرات کی میز پر بیٹھنے کو تیار نہیںاور آپ یقین مانےں کچھ روز پہلے انگریزی ودیگر اخبارارات کا مطالعہ کر رہا تھاتو اس میں لکھا تھا کہ اگر بھارت پر سکھوں کا اتنا پریشر نہ ہوتا تو وہ کرتار پور راہداری کے مسئلے پر بھی پاکستان سے بات چیت نہ کرتا۔وہ تو بھارت کے اندرسے ہی ان پر پریشر ہی اتنا پڑ گیا کہ انھیں مذاکرات کی میز پر آنا پڑا۔لہذا یہ بات ثابت ہوگئی ہے کہ وہ جاسوس ہے اور جاسوسی کوئی دوستانہ ماحول کے لئے نہیں بلکہ منفی سرگرمیوں کے لئے کی جاتی ہے۔پاکستان نے انکا حاضر سروس کمانڈر پکڑ کر یہ ثابت کیا کہ بھارت بلوچستان میں تخریب کاری کی سرگرمیوں میں ملوث رہا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ اس فیصلے کی وجہ سے مقبوضہ کشمیر میں مشرقی پنجاب میں آسام میںتامل ناڈو میں ساﺅتھ میںجہاں پر آزادی کی تحریکیں چل رہیں ہیں وہاں پرخاص طور پر جشن منایا گیا ہے کہ بھارت ہارا ہے چاہے یہ کیس ہو یا میچ ہارا ہو تو جب بھی انڈیا ہارتا ہے تو ہر اس ریاست میں جو کہ بھارت میں ہی ہے وہاں خوشیاں منائی جاتی ہیں۔ اور آپ سب دیکھیں گے کل تک یہ تصویریں آجائیں گی کہ ان تمام ریاستوں میں بھارت کی ہار پر جشن منانے کے حوالے سے۔یہ ایک رائے ہے اظہارہے حق خوداردیت کا۔ وہ وہاں کے سسٹم سے ،وہاں کی سیاسی پارٹیوں سے ،وہاں کی فوج سے خوش نہیں ہیں۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv